وزارت اطلاعات ونشریات

سرکاری اشتہارات میں مواد کو ضابطے میں لانے والی تین رکنی کمیٹی کی ، جسے سپریم کورٹ نے لازمی قرار دیا ہے 19 ویں میٹنگ (ورچوئل) میں کچھ فیصلے کیے گیے

Posted On: 07 SEP 2020 4:34PM by PIB Delhi

                 

نئی دہلی،  07  ستمبر ، 2020  /  سرکاری اشتہارات میں مواد کو ضابطے میں لانے والی ، سپریم کورٹ کی طرف سے لازمی قرار دی گئی کمیٹی کی 19ویں میٹنگ 4 ستمبر 2020 کو منعقد ہوئی۔

میٹنگ کی صدارت بھارت کے سابق اعلیٰ انتخابی کمشنر جناب اوم پرکاش راوت نے کی اور اس میں دو دیگر ارکان تشہیر کی ایسوسی ایشنوں  کی ایشیائی فیڈریشن  سے وابستہ اور آئی اے اے کے سابق صدر  جناب رمیش نارائن اور پرسار بھارتی بورڈ کے جزوقتی رکن جناب اشوک کمار ٹنڈن نے شرکت کی۔ 

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ریاستوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سرکاری اشتہارات کے مواد کے ضابطوں کے بارے میں اپنے یہاں تین رکنی کمیٹیاں تشکیل دیں۔ کرناٹک، گوا، میزورم اور ناگالینڈ نے ریاستی سطح کی یہ تین رکنی کمیٹیاں تشکیل دے لی ہیں۔ چھتیس گڑھ کی ریاستی سرکار نے اپنے سرکاری اشتہارات کے مواد پر نظر رکھنے کے لیےمرکزی کمیٹی سے اتفاق کیا ہے۔

سی سی آر جی اے کی میٹنگ میں اس حقیقت پر سنجیدگی سے توجہ دی گئی کہ دیگر ریاستوں کو اپنی متعلقہ ریاستی سطح کی کمیٹیاں ابھی تشکیل دینی ہے۔

سی سی آر جی اے کا خیال ہے کہ ریاستی سطح کی کمیٹیوں کی تشکیل میں سرکار کی طرف سے تاخیر کو سپریم کورٹ کی حکم عدولی مانا جا سکتا ہے۔

سی سی آر جی اے کی توجہ اس حقیقت کی طرف بھی مبذول کرائی گئی کہ کچھ ریاستوں کو ، کمیٹی کو موصولہ شکایات کے جواب میں ، انہیں جاری کیے گیے نوٹس کا ابھی جواب دینا ہے۔

کووڈ انیس عالمی وبا کے تناظر میں کمیٹی  نے ریاستوں کو مریز وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ نوٹس کا جواب داخل کریں۔

سی سی آر جی اے نے کہا کہ اس کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے ۔ یہ رائے پیش کی گئی کہ سی سی آر جی اے کے احکامات پر عمل درآمد نہ کیے جانے کی وجہ سے وہ کچھ پابندیاں عائد کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔

اگر ضروری ہوا تو کمیٹی یہ فیصلہ بھی کر سکتی ہے کہ وہ اُن سرکاری ایجنسیوں کے متعلقہ افسران کے لیے  سمن جاری کر دیں، جو کمیٹی کے نوٹس کے جواب میں ناجائز طور پر دیر لگائے جانے کی صورت میں اشتہار جاری کرنے کے معاملے سے نمٹ رہی ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ 13 مئی 2015 کو سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ھکومت ہند نے 6 اپریل 2016 کو ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی ، جو کسی بھی طرح کی غیرجانبداری کے ان  حامل افراد  پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنے متعلقہ میدانوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ یہ تین رکنی کمیٹی سبھی میڈیا پلیٹ فارموں کے سرکاری مدد والے اشتہارات کے مواد کے ضابطوں پر غور و خوض کرے گی۔ 13 مئی 2015 کے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے تحت سرکاری اشتہارات کا مواد سرکاری آئین ، قانونی ذمہ داریوں ، شہریوں کے حقوق اور استحقاق سے متعلق ہونے چاہئیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اشتہارات کا مواد بامقصد شفاف اور قابل رسائی انداز میں پیش کیا جانا چاہیے اور اس طرح تیار کیا جائے کہ یہ مہم  کے مقاصد کو پورا کرتا ہو۔ اشتہارات کا مواد بامقصد ہو اور اس کا رخ برسر اقتدار پارٹی کے سیاسی مفادات کو فروغ دینے کی جانب  نہ ہو یا اشتہاری مہم کا جواز پیش کرتا ہو اور اسے ایک مستعد اور کم لاگت والے انداز میں دیا جانا چاہیے اور سرکاری اشتہارات کو قانونی تقاضے ، مالی ضابطے اور عمل کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔

کمیٹی اس بات کے لیے بااختیار ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کے بارے میں عوام کی طرف سے موصولہ شکایات کو دور کرے اور مناسب سفارشات پیش کرے۔  یہ شکایات کمیٹی کو اس کے پتے پر بھیجی جا سکتی ہیں۔  ممبر سکریٹری ، کمیٹی آن کنٹینٹ ریگولیشن اِن گورنمنٹ ایڈورٹائزنگ (سی سی آر جی اے)، کمرہ نہ 469، چوتھی منزل، سوچنا بھون، سی جی او کامپلیکس ، لودھی روڈ، نئی دلی -110003 (رابطہ نمبر24367810 011،  واٹس ایپ نمبر 9599896993 91+) یا اس کے  اس ای میل پتے پر  : ms.ccrga[at]gmail[dot]com

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U –5158

 



(Release ID: 1652155) Visitor Counter : 183