وزارت اطلاعات ونشریات

اکیسویں صدی کی انقلابی اصلاح ہے قومی تعلیمی پالیسی 2020: پرکاش جاوڈیکر


حکومت کو اعلیٰ تعلیم میں مجموعی اندراجی تناسب دوگنی ہونے کا بھروسہ

این ای پی کی سب سے اہم خصوصیت ہے تعلیم اطفال پر زور

Posted On: 05 SEP 2020 2:17PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  5 /ستمبر 2020 ۔ مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو اکیسویں صدی کی انقلابی اصلاح قرار دیا ہے۔ ممبئی کے پارلے تلک ودیالیہ ایسوسی ایشن کی سوویں  یوم اساتذہ تقریب میں ویڈیو لنک کے توسط سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس میں کم عمر میں تعلیم، پوچھ تاچھ پر مبنی تعلیم، اساتذہ کی ٹریننگ، بنیادی اور نیومیرک لٹریسی پر زور دیا گیا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ این ای پی 2020 سے نوجوان بااختیار بنیں گے، جو ملک کو اکیسویں صدی میں لے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی پالیسی ہے جو طلباء اور اساتذہ دونوں کے لئے درس و تدریس کے تجربے کو خوشگوار بنائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/javdekarUB63.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/javdekar11CWQ.jpg

جناب جاوڈیکر نے اعتماد ظاہر کیا کہ بھارت میں آئندہ 10 سال میں مجموعی اندراجی تناسب (گراس انرولمنٹ ریشیو) حالیہ 25 فیصد کی سطح سے دوگنا ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر کے طلباء توقعاتی ہوگئے ہیں اور اقتصادی ترقی سے اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دستیاب کرانے کے لئے والدین کی سنجیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے بالخصوص دیہی علاقوں میں جغرافیائی توسیع اور مانگ میں اضافے جیسے کچھ اہم عوامل کے سبب بھارت میں جی ای آر میں بہتری آئے گی۔

مرکزی وزیر نے لوک مانیہ تلک کے ذریعے تعلیم کو ’بیداری پھیلانے کا وسیلہ‘ قرار دینے جیسے خیال کا ذکر کرتے ہوئے اپنی تقریر کی شروعات کی۔ انھوں نے کہا کہ نئی پالیسی بنیادی اور نیومیرک لٹریسی پر زور دیتی ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) جیسے اداروں سے سبھی کو تعلیم تک رسائی حاصل ہوگی۔ مرکزی وزیر نے تعلیم اطفال (ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن) کی اہمیت کو این ای پی کی اہم خصوصیت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ 3 سے 8 سال کی عمر کے بچوں میں کوگنیٹیو اسکلس، تجسس اور ذہنی صلاحیت کو فروغ دینا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ رٹنے کی بجائے سبجیکٹ کی سمجھ کے ساتھ تعلیم حاصل کرنا اہم ہے۔

شروعاتی مرحلے میں جہاں ایکٹیوٹیز یا سرگرمیوں پر مبنی تعلیم پر زور ہے، وہیں 9ویں سے 12ویں تک کی تعلیم میں تفصیلی، موزوں اور نئے علم پر زور دیا گیا ہے، جس سے بچوں میں سائنسی مزاج پیدا ہوگا۔ جناب جاوڈیکر نے کہا کہ تحقیق و اختراعات سے ہماری تعلیم  عالمی سطح پر مسابقت کرنے والے شہری تیار کرنے کی اہل ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ تحقیق پر مبنی اختراعات کی حوصلہ افزائی کے لئے 3000 ’اٹل ٹنکرنگ لیب‘ کامیابی کے ساتھ چل رہی ہیں، جو خودکفیل بھارت کی تعمیر کے لئے ضروری ہیں۔

سماج میں اساتذہ کے رول کے بارے میں مرکزی وزیر نے کہا کہ ایک استاد صرف کتابوں یا بلیک بورڈس کے ذریعے سے ہی نہیں پڑھاتا ہے، مثالی استاد وہ ہے جو اپنے برتاؤ سے طلباء میں اقدار کو جاگزیں کرتا ہے۔ اساتذہ کو جامع تدریسی پروگرام دستیاب کرانے کے لئے چار سال کی مربوط بی ایڈ ڈگری پیش کی جارہی ہے، جس سے ان میں عملی تدریسی صلاحیت کا فروغ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے اساتذہ پسند کی بنیاد پر اچھے اساتذہ بننے کے لئے ترغیب حاصل کریں گے، نہ کہ آخری متبادل کی شکل میں۔

جناب جاوڈیکر نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کو وسیع پیمانے پر صلاح و مشورے کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ فروغ انسانی وسائل کے وزیر کے طور پر اپنی مدت کار کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 13-14 سبجیکٹ ماہرین نے ڈاکٹر کے کستوری رنگن کی قیادت میں کافی سنجیدگی اور جوش سے کام کیا ہے۔

پارلے تلک ودیالیہ ایسوسی ایشن کے بارے میں

پارلے تلک ودیالیہ ایسوسی ایشن ایک تعلیمی ادارہ ہے جو ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں برسرکار ہے۔ 9 جون 2020 کو تنظیم اپنے صدی سال میں داخل ہوئی ہے۔ عظیم شخصیت لوک مانیہ تلک سے تحریک حاصل کرکے ولے پارلے کے کچھ محب وطن شہریوں نے پارلے تلک ودیالیہ ایسوسی ایشن (پی ٹی وی اے) قائم کی تھی۔ پہلے مراٹھی اسکول پارلے تلک ودیالیہ کی شروعات 9 جون 1921 کو کی گئی۔ ابتدا میں اسکول میں صرف 4 طلباء تھے۔ آج ادارے کے 5 اسکول، 3 کالج اور ایک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ ہیں، جن میں کل طلبہ کی تعداد 20000 سے زیادہ ہے۔ پارلے تلک ودیالیہ ایسوسی ایشن کے سابق طلباء میں محبوب مصنف پی ایل دیش پانڈے (پرشوتم لکشمن دیش پانڈے)، شیتکاری تنظیم کے بانی شرد جوشی، فضائیہ کے سابق سربراہ ایئر چیف مارشل پردیپ نائک (سبکدوش) شامل ہیں۔ ادارے سے کئی اہم سیاست داں، سماجی کارکن، صنعت کار اور ادکار بھی نکلے ہیں۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 5119


(Release ID: 1651671) Visitor Counter : 132