قبائیلی امور کی وزارت
جناب ارجن منڈا نے قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے دو روزہ قومی اجلاس کا افتتاح کیا جس کا انعقاد ورچوئل طریقے سے ہو رہا ہے
ٹی آر آئی کے ذریعے کی جانے والی تحقیقات میں قبائلیوں کی مستقبل کی ترقی پر توجہ دی جانی چاہیے اور ‘میرا ون میرا دھن میرا ادیم’ کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرنی چاہیے: جناب ارجن منڈا
Posted On:
03 SEP 2020 3:51PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 03 ستمبر ، 2020 / قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے کہا ہے کہ قبائلی امور کی وزارت قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے 26 اداروں (ٹی آر آئی) کو مدد کے تحت تحقیق کے لیے فنڈ فراہم کر رہی ہے اور ملک بھر کی ساکھ رکھنے والی سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ اشتراک کر کے معیاری تحقیقات کے لیے سرگرم ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ قبائلی تحقیق کا قومی ادارہ دلی میں آئی اائی پی اے کے احاطے میں آئی آئی پی اے کے ساتھ شراکت داری میں قائم کیا جا رہا ہے۔ ان شراکت دار تنظیموں کو مہارت کے مرکز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے قومی مکمل اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس کا اہتمام نئی دلی میں عوامی انتظامیہ کے بھارتی ادارے (آئی آئی پی اے) کے تحت قبائلی امور سے متعلق مہارت کے مرکز نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت اس طرح کی شراکت دار تنظیموں کے ساتھ قابل عمل ایسے طور طریقے تشکیل دیتی ہے جن سے تمام مشکلات کا حل مل سکے جیسے پریشانی کی نشاندہی ، پریشانی کا حل تلاش کرنا اور لائحہ عمل کے حصے کے طور پر پروجیکٹ کو عمل میں لانا ۔
جناب منڈا نے کہا کہ ہمیں قبائلیوں کے لیے ترقی کی جانب ایک راستہ تشکیل دینے کے لیے ٹینالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔ قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے اداروں کو قبائلیوں سے متعلق ہمارے ترقیاتی پروگراموں کو آگئے بڑھانے میں بنیاد کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے اداروں کا ایک بہت اہم رول ہے اور مستقبل کی ترقی کے لیے ایک نقش راہ تیار کرنے میں اُن کی تحقیق سے مدد ملنی چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پالیسی کے لیے تحقیق ، پالیسی اور اصل عمل درآمد کے درمیان خلاء کی نشاندہی میں مدد کے لیے ایک رہنما اصول ہونا چاہیے۔ قبائلی تحقیق میں نہ صرف قبائلی زندگی اور ثقافت کے انسانی تاریخ کے پہلوؤں پر توجہ دی جانی چاہیے بلکہ انہوں نے جو ترقی کی ہے اس پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ ٹی آر آئی کی تحقیق سے میرا ون ، میرا دھن، میرا ادیم اس مقصد کو حاصل کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔ کیونکہ جنگلات نہ صرف ماحول کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ قبائلی گزر بسر میں بھی اہم رول ادا کرتے ہیں۔
جناب منڈا نے کہا کہ قبائلیوں کی ترقی کی ہماری اسکیمیں بہت ہی فعال ہیں ۔ ماضی میں ہم نے بہت سی رکاوٹوں کو دور کیا ہے لیکن اب نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم پیش رفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ کہ پالیسی کے لیے تحقیق اور قبائلی انتظامیہ کے آئینی تصور کے درمیان مطابقت نہیں ہے۔ ہم ترقیاتی منصوبوں کو نظر میں رکھتے ہوئے قبائلی زندگی سے متعلق تحقیق نہیں کر سکے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہم پالیسی میں تحقیق کی مداخلت سے محروم رہے ہیں۔
جناب منڈا نے مشورہ دیا کہ قبائلی تحقیق سے متعلق مجوزہ قومی ادارے این آئی ٹی آر میں طلبا کو قبائلی ترقی سے متعلق تعلیم دینے کے لیے بھی ایک ونگ ہونا چاہیے۔
قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب دیپک کھانڈیکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پہلے کا قبائلی تحقیق کا کام قبائلی امور کی وزارت میں ایک اسپانسرڈ پروگرام کے طور پر کیا گیا تھا لیکن اب یہ ایک مشن کے انداز میں کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں تقریباً 700 درج فہرست قبائلی برادریاں اور 75پی وی ٹی جی ہیں۔ ہم اس بات پر توجہ دیتے رہے ہیں کہ ماضی میں انہوں نے کیا کیا ہے لیکن اب ہماری توجہ اس بات پر ہے کہ یہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ قبائیلی امور کی وزارت ، ان کی زندگیوں اور ثقافت کے تمام پہلوؤں پر تحقیق کرنا چاہتی ہے اور اسے آگے بڑھانا چاہتے ہے۔ وزارت کے پاس بجٹ کی کمی نہیں ہے لیکن اسے تحقیق کے لیے پرعزم افراد اور تنظیموں کی ضرورت ہے۔ آئی آئی پی اے اسی طرح کی ایک پرعزم تنظیم ہے جو قبائلی زندگیوں پر تحقیق کو آگے بڑھانے کی خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ملک بھر کے 100 سے زیادہ شرکاء ہیں جن میں کئی ریاستوں کے قبائلی امور کے وزرا بھی شامل ہیں اور میں آئی آئی پی اے کا ، اس انعقاد کے لیے شکرگزار ہوں۔
آئی آئی پی اے، ڈی جی جناب ایس این ترپاٹھی نے اپنے خطاب میں قبائلی ترقی میں آئی آئی پی اے کے رول کے بارے میں ایک خاکہ پیش کیا۔ آئی آئی پی اے ٹرائیبل ٹیلنٹ پول یعنی قبائلیوں کی صلاحیت کی مرکز اور ٹی آر آئی کو مستحکم بنانے پر کام کر رہی ہے۔ یہ کام وہ قبائیلی امور کی وزارت کے ساتھ کر رہی ہے اور اس طرح کی پہلی ورکشاپ کا انعقاد آئی آئی پی اے نے جنوری 2020 میں کیا۔
اس سے پہلے قبائلی امور کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری نولجیت کپور نے قبائلی ترقی کی وزارت کی جاری آئندہ اسکیموں پر ایک تفصیلی پرزینٹیشن دیا۔
قبائلی امور کی وزارت قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے 26 اداروں (ٹی آر آئی) کو مدد کے تحت تحقیق کے لیے فنڈ فراہم کر رہی ہے اور ملک بھر کی ساکھ رکھنے والی سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ اشتراک کر کے معیاری تحقیقات کے لیے سرگرم ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ قبائلی تحقیق کا قومی ادارہ دلی میں آئی اائی پی اے کے احاطے میں آئی آئی پی اے کے ساتھ شراکت داری میں قائم کیا جا رہا ہے۔ ان شراکت دار تنظیموں کو مہارت کے مرکز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ قبائلیوں سے متعلق تحقیق کے قومی مکمل اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس کا اہتمام نئی دلی میں عوامی انتظامیہ کے بھارتی ادارے (آئی آئی پی اے) کے تحت قبائلی امور سے متعلق مہارت کے مرکز نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت اس طرح کی شراکت دار تنظیموں کے ساتھ قابل عمل ایسے طور طریقے تشکیل دیتی ہے جن سے تمام مشکلات کا حل مل سکے جیسے پریشانی کی نشاندہی ، پریشانی کا حل تلاش کرنا اور لائحہ عمل کے حصے کے طور پر پروجیکٹ کو عمل میں لانا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U – 5062
(Release ID: 1651370)
Visitor Counter : 304