کوئلے کی وزارت

کول انڈیا 2023-24 تک 500 پروجیکٹوں میں 1.22 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گی: پرہلاد جوشی


اُنچاس فرسٹ مائل کنیکٹیوٹی پروجیکٹوں میں کول انڈیا لمیٹڈ 14200 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی

سرمایہ کاری سے کوئلے کے نقل و حمل کی صلاحیت میں بہتری آئے گی

34600کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کے لئے 15 گرین فیلڈ پروجیکٹوں کی نشان دہی کی گئی

Posted On: 01 SEP 2020 4:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  یکم ستمبر 2020 ۔ کوئلہ اور کان کنی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج کول انڈیا لمیٹیڈ (سی آئی ایل) کے ذریعے منعقدہ حصص داروں کی ایک میٹنگ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2023-24 تک ایک ارب ٹن (بی ٹی) کوئلے کی پیداوار کا ہدف حاصل کرنے اور ملک کو کوئلے کے معاملے میں خودکفیل بنانے کے مقصد سے سرکاری زمرے کی کان کنی کمپنی کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) کوئلے کی نکاسی، بنیادی ڈھانچہ، پروجیکٹ کھوج، ریسرچ اور صاف ستھری کوئلہ ٹیکنالوجی سے متعلق تقریباً 500 پروجیکٹوں میں 1.22 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی۔

جناب جوشی نے کہا کہ کمپنی کے کام کاج سے سبھی متعلقہ حصص داروں کے جڑاؤ اور شراکت داری سے پروجیکٹ سے متعلق جوکھم میں کمی آئے گی اور یہ جوکھم بھی ابھرکر سامنے  آئیں گے۔ ایسی دوطرفہ بات چیت سے باہم مفید نئے خیالات، اصلاحات کے شعبوں اور پروجیکٹ سے متعلق توقعات کے لئے راہ روشن کرنے میں مدد ملے گی۔

حصص داروں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ کول انڈیا کے ساتھ کاروبار کے لامحدود امکانات ہیں۔ کمپنی دو مرحلوں میں اپنے 49 فرسٹ مائل کنیکٹیوٹی پروجیکٹ میں 2023-24 تک تقریباً 14200 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ فرسٹ مائل کنیکٹیوٹی کا مطلب کوئلہ کان سے ڈسپیچ پوائنٹ یعنی روانگی والی جگہ تک نقل و حمل کو یقینی بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئلے کی سپلائی سے متعلق صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور دو پوائنٹ کے درمیان موجودہ سڑک نقل و حمل کی جگہ کمپیوٹر سے متعلق لگان کے نظام کو نافذ کرنے کے مقصد سے ایسا کیا جارہا ہے۔

1.22لاکھ کروڑ روپئے کے مجوزہ صرفے میں سے سی آئی ایل نے 2023-24 تک کوئلے کی نکاسی پر 32696 کروڑ روپئے، کان کنی سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر 25117 کروڑ روپئے، پروجیکٹ ڈیولپمنٹ پر 29461 کروڑ روپئے، تنوع کاری اور صاف ستھری کوئلہ ٹیکنالوجی پر 32199 کروڑ روپئے، سماجی بنیادی ڈھانچے پر 1495 کروڑ روپئے اور کھوج سے متعلق کاموں پر 1893 کروڑ روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس کے علاوہ آنے والے برسوں میں کوئلے کی پیداوار میں اضافہ کرنے اور کوئلے کی درآمدات پر انحصار میں کمی کرنے کے یکسر تبدیلی والے منصوبے کے تحت کول انڈیا نے  مائن ڈیولپر اینڈ آپریٹر (ایم ڈی او) ماڈل کے ذریعے آپریشنز کے لئے کل 15 گرین فیلڈ پروجیکٹوں کی پہچان کی ہے، جس کے لئے تقریباً 34600 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنانا ہوگا اور اس میں مالی سال 2024 کے آخر تک تقریباً 17000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا اندازہ ہے۔ نکاسی ڈھانچہ ایک ایسا دوسرا شعبہ ہے جہاں کول انڈیا معیشت میں اچھی خاصی رقم لگائے گی۔ مالی سال 2023-24 تک بڑے ریل پروجیکٹوں (تقریباً 13000 کروڑ روپئے)، ریلوے سائیڈنگ (تقریباً 3100 کروڑ روپئے) اور اپنے ویگنس (675 کروڑ روپئے) کی خرید جیسے ریل لاجسٹک میں 16500 کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا اندازہ ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ کول انڈیا اور اس کی معاون کمپنیاں کئی طرح کے سامان، کاموں اور خدمات کی خرید میں لگی ہیں، جن پر سالانہ تقریباً 30000 کروڑ روپئے کی رقم خرچ ہوتی ہے۔ یہیں پر حصص داروں کے رول اور اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کول انڈیا نے غیرجانبدار، شفاف اور مساوات پر مبنی نظام کی بدولت سامان، کاموں اور خدمات کی خرید کی کوششوں کے تحت وینڈرس کے مفاد میں اپنے مینولس اور رہنما ہدایات میں کافی تبدیلیاں کی ہیں۔ اس میں خاص طور سے کاروبار کرنے کی سہولت میں اضافے پر زور دیا گیا ہے اور شفافیت کے اصولوں پر عمل کیا گیا ہے۔

میٹنگ میں سکریٹری (کوئلہ) جناب انل کمار جین، سی آئی ایل کے سی ایم ڈی جناب پرمود اگروال اور کوئلہ کی وزارت نیز سی آئی ایل کے دیگر سینئر افسروں نے بھی حصہ لیا اور حصص داروں کے ساتھ بات چیت کی۔ حصص داروں کے موافق اقدامات کے سلسلے میں کول انڈیا نے اپنے ٹینڈرس میں اپنے حصص داروں کی زیادہ شراکت داری کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں اور رعایتیں دی ہیں۔ کان کنی سے متعلق ٹینڈرس کے لئے تجربے کے معیار کو 65 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کردیا ہے، جبکہ ٹرنکی کانٹریکٹ کے لئے کام کے تجربے کے معیار کو 50 فیصد کردیا ہے۔ کم قیمت والے کاموں اور سروس ٹینڈرس میں حصے داری کے لئے پری کوالیفکیشن شرط اب ختم کردی گئی ہے۔ ایم ایس ای اور اسٹارٹ اپس کو پیشگی تجربے اور ٹرن اوور سے چھوٹ دے دی گئی ہے۔ ایم ایس ای اور اسٹارٹ اپس کے لئے ای ایم ڈی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میک اِن انڈیا سے متعلق التزامات کو سبھی ٹینڈرس کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4995

01.09.2020



(Release ID: 1650544) Visitor Counter : 254