سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

اتراکھنڈ ہمالیہ میں مسوری اور اس کے مضافاتی علاقوں میں تودے گرنے کے اثرات کا جائزہ


مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس خطے میں 15 فیصد علاقہ بڑے پیمانے پر تودے گرنے سے متاثر ہوسکتا ہے

Posted On: 31 AUG 2020 12:54PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  31/اگست 2020، اکثر پہاڑی شہروں کی طرح اتراکھنڈ میں مقبول ہل اسٹیشن مسوری  میں  بہت سی جگہ  تودے  گرنے کے واقعات ہوئے ہیں ،جو شائد ترقیاتی سرگرمیوں میں وسیع اضافے کا نتیجہ ہے۔ بڑھتی ہوئی اس تباہی کے باعث سائنس دانوں کو مسوری اوراس کے مضافاتی علاقوں میں تودے  گرنے کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے مجبور کیا ہے، جس میں سامنے آیا ہے کہ اس خطے کا 15 فیصد حصہ  بڑے پیمانے پر تودے گرنے کے واقعات سے متاثر ہوسکتا ہے۔

سائنس اور  ٹیکنالوجی کے محکمے، حکومت ہند  کے تحت  ہمالیائی  جیولوجی کے واڈیا انسٹی ٹیوٹ ( ڈبلیو آئی ایس جی)  نے مسوری اور اس کے  مضافات  میں  مطالعہ کیا ہے ، جس میں نشیبی ہمالیہ میں 84 مربع کلو میٹر کا احاطہ کیا گیا ہے، انہیں پتہ چلا کہ علاقے کا اکثر حصہ  بڑے پیمانے پر  تودے گرنے سے متاثر علاقے  بن گئے ہیں، جو کہ  بھٹاگھاٹ،  جورج ایورسٹ ، کیمپٹی فال، کھٹا پانی، لائبریری روڈ، گلوگیدھر اور  ہاتھی پاؤں علاقوں کا احاطہ کرتے ہیں، نیز  یہ  بڑے پیمانے پر ٹوٹے ہوئے کرول  چونا پتھر سے ڈھکے ہوئے ہیں، جن میں 60 ڈگری کا ڈھال وضع ہورہا ہے۔

 لینڈ سلائڈ سسپٹیبلیٹی میپنگ (ایل ایس ایم) اراضی نظام سائنس کے جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں یہ بھی دکھا یا گیا ہے کہ تقریبا 29 فیصد علاقہ درمیانی درجے کے تودے گرنے کے زون میں، جبکہ 56 فیصد علاقہ کم سے بہت کم درجے کے تودے گرنے کے زون میں آتا ہے۔

 ڈبلیو آئی ایس جی کے تحقیق کاروں نے ہمہ رُخی اعداد ی یول کوایفی شینٹ (وائی سی) طریقے کو استعمال کرتے ہوئے مطالعہ کیا ہے، جس میں جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس)  اور  اعلی ریزولوشن والی سٹیلائٹ تصاویر کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

ان کے مطالعے کے مطابق  مطالعہ شدہ علاقے میں تودے گرنے سے ہونے والے ممکنہ اثرات میں پتھر ٹوٹ کر گرنے، لینڈیوز- لینڈ کوور (ایل یو ایل سی)، ڈھال پیدا کرنے، رخنہ پڑنے، سڑک پر آمد و رفت میں خلل پڑنے  وغیرہ جیسے اثرات ہوسکتے ہیں۔ ڈبلیو آئی ایس جی ٹیم نے  تودے گرنے  کے واقعات کا حمایتی اسکور (ایل او ایف ایس) حاصل کیا ہے، جس کا مقصد تودے گرنے کے اثرات  کے زمرے اور  اس کے بعد تودے گرنے کے  ہر ایک عنصر کے حجم کا جائزہ  لینا ہے، تاکہ  جی آئی ایس پلیٹ فارم میں لینڈ سلائڈ سسپیکٹیبل انڈیکس (ایل ایس آئی)  وضع کیا جاسکے۔ قدرتی تفریقی  زمروں کو استعمال کرتے ہوئے اسے دوبارہ پانچ زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

 کامیابی کی شرح کا گراف (ایس آر سی) اور  پیش گوئی کی شرح کا گر اف (پی آر سی) استعمال کرتے ہوئے اس میپ کی درستگی کی تصدیق کی گئی ہے، جس میں 0.75 کے طور پر  ایس آر سی کے لئے اور  0.70 کے طور پر پی آر سی کے لئے کروو  کے تحت علاقہ (اے یوسی) ظاہر کیا گیا ہے، جو یہ عندیہ دیتا ہے کہ تودے گرنے سے متاثر زونوں اور تودے گرنے کے واقعات کے درمیان ایک اچھا تال میل ہے۔

اس مطالعے سے ہندوستان کے مختلف حصوں میں پہاڑی شہروں میں تودے گرنے کے نقصانات، خطرات اور  اس کے کمزور ہونے کے جائزے  (ایچ آر وی اے)اور  احتیاطی اقدامات کی شروعات کی جاسکتی ہے۔

(اشاعتی لنک: https://doi.org/10.1007/s12040-020-01428-7)

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/st1YP3E.jpg

(تصویر:مسوری شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں کا لینڈ سلائڈ سسٹیبل میپ)

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-4954

م ن۔ ق ت ۔  ق ر۔


(Release ID: 1649977) Visitor Counter : 207