سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی)کاربن کیپچر، استعمال اور ذخیرہ(سی سی یو ایس)پرانتقالی تحقیق کی حوصلہ افزائی کررہا ہے
سی سی یو ایس مشن انوویشن (ایم آئی)پروگرام ، عالمی سطح پر صاف توانائی کی ایجاد میں تیزی لانے کےلئے24 ممالک اور یوروپی یونین کی ایک عالمی پہل ، جس میں سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ(ڈی ایس ٹی) ایک سرگرم حصہ دار ہے، میں اختراع کی نشان زد چنوتیوں میں سے ایک ہے
ڈی ایس ٹی نے پہلے سے ہی 13 ایم آئی ممالک کے ساتھ مل کر ایم آئی کے تحت سی سی یو ایس کے شعبے میں 19تحقیق و ترقی کے پروجیکٹوں کو مالی مدد فراہم کی ہے
ڈی ایس ٹی نے سی سی یو ایس کے شعبے میں ہندوستانی محققین کی تجاویز کو دیگر اے سی ٹی رکن ممالک کے تعاون سے فوری سی سی یو ایس ٹیکنالوجی (ایکٹ)کے تحت طلب کیا ہے۔یہ مطلوبہ اختراع اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے سی سی یو ایس ٹیکنالوجی کو تیز کرنے اور پختہ بنانے کے مقصد سے پروجیکٹوں کی انتقالی فنڈنگ کے توسط سے کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او2)کیپچر، استعمال اور ذخیرہ (سی سی یو ایس)کی ابتداء کی سہولت کے لئے ایک پہل ہے
سولہ ممالک علاقے اور صوبے اے سی ٹی کے ساتھ مل کر ورلڈ کلاس تحقیق و ترقی کے اختراع کو کامیاب بنانے کے مقصد سے کام کررہے ہیں، جو آنے والے وقت میں محفوظ اور سستی ہوسکے
Posted On:
20 AUG 2020 2:11PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،20اگست2020: کاربن کیپچر ،استعمال اور ذخیرہ (سی سی یو ایس)پر انتقالی تحقیق میں دلچسپی رکھنے والے محققین کے پاس عالمی موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے مسئلہ کے حل کے طورپر اپنی ٹیکنالوجی اور تحقیقی سرگرمیوں میں تیزی لانے اور پختہ ہونے کا ایک بڑا موقع ہے۔
سی سی یو ایس مشن انوویشن (ایم آئی)پروگرام، عالمی سطح پر صاف توانائی کی ایجاد میں تیزی لانے کےلئے24 ممالک اور یوروپی یونین کی ایک عالمی پہل ، جس میں سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ(ڈی ایس ٹی) ایک سرگرم حصہ دار ہے، میں اختراع کی نشان زد چنوتیوں میں سے ایک ہے۔ڈی ایس ٹی نے پہلے سے ہی 13 ایم آئی ممالک کے ساتھ مل کر ایم آئی کے تحت سی سی یو ایس کے شعبے میں 19 تحقیق وترقی کے پروجیکٹوں کو مالی مدد فراہم کی ہے۔
ڈی ایس ٹی نے سی سی یو ایس کے شعبے میں ہندوستانی محققین کی تجاویز کو دیگر اے سی ٹی رکن ممالک کے تعاون سے فوری سی سی یو ایس ٹیکنالوجی (ایکٹ)کے تحت طلب کیا ہے۔یہ مطلوبہ اختراع اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے سی سی یو ایس ٹیکنالوجی کو تیز کرنے اور پختہ بنانے کے مقصد سے پروجیکٹوں کی انتقالی فنڈنگ کے توسط سے کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او2)کیپچر،استعمال اور ذخیرہ (سی سی یو ایس)کی ابتداء کی سہولت کے لئے ایک پہل ہے۔16 ممالک علاقے اور صوبے اے سی ٹی کے ساتھ مل کر ورلڈ کلاس تحقیق و ترقی کے اختراع کو کامیاب بنانے کے مقصد سے کام کررہے ہیں، جو آنے والے وقت میں محفوظ اور سستی ہوسکے۔
اے سی ٹی نئے پروجیکٹوں کی تلاش کررہا ہے، جو چھوٹے تحقیقی پروجیکٹوں سے لے کر نئے یا پہلے سے موجود پائلٹ اور مظاہرہ کی سہولت والے مقامات تک ہو۔نئی پائلٹ اور مظاہرہ والی سہولیات میں ڈیمو (پیشکش)مرحلہ یا شروعاتی کاروباری مرحلہ میں صنعتی سائز میں اضافہ کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ہر ایک پروجیکٹ کی تجویز کو کم از کم تین ممالک ؍علاقوں کے ذریعے اس اے سی ٹی میں حصہ لینے والے تین اہل درخواست گزاروں سے مل کر پروجیکٹ کی تنظیم کے ذریعے پیش کیا جانا ہے۔ہر ایک پروجیکٹ کی یونین میں متعینہ موضوعات کے اندر تحقیق و ترقی کرنے کے لئے ضروری مہارت ہونی چاہئے۔
15اے سی ٹی رکن ممالک اور تنظیموں نے اس تیسری کال میں شریک ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے کے لئے راضی ہوئے ہیں۔تمام فنڈ قومی اور علاقائی بجٹ سے تقسیم کئے جائیں گے،جو تحقیق و ترقی کے ساتھ ساتھ پائلٹ اور مظاہرہ والے پروجیکٹوں کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
اے سی ٹی کال دو مرحلوں والا عمل ہے۔ مرحلہ-1، پہلے تجاویز طلب کرتا ہے ، اور مرحلہ-2، پورے پروجیکٹ کی تجاویز کو طلب کرتا ہے۔10 نومبر 2020 کو پہلی تجاویز کے عمل کو پور ا کرنے کا وقت ہے۔ 10 دسمبر 2020ء تک مرحلہ -1 میں کامیاب ہونے والے درخواست گزاروں کو اس عمل کے مرحلہ -2 میں داخل ہونے کےلئے طلب کیا جائے گا۔تکمیل شدہ تجاویز کو موصول کرنے کی آخری تاریخ 15 مارچ 2021ء ہوگی۔پروجیکٹوں کے لئے متعینہ شروعات کی تاریخ ستمبر 2021ء کے آخر کی ہے۔
اے سی ٹی کا مقصد اختراعی اورتحقیقی سرگرمیوں طے کردہ مالی فراہمی کے توسط سے سی سی یو ایس ٹیکنالوجی کو تیز اور پختہ کرکے سی سی یو ایس کے آغاز کو آسان بنانا ہے۔اے سی ٹی سی سی یو ایس میں تیزی لانے کے لئے ضروری تکنیکی ، ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی چیلنجز کا مقابلہ کرے گا۔ مشن انوویشن سی سی یو ایس چیلنج ورک شاپ( ہیوسٹن 2017ء)میں شناخت کی گئی ترجیحی تحقیقی ہدایات (پی آر ڈی، لنک)کو شامل یا مخاطب کرنے والے پرجیکٹوں کا خاص طور سے استقبال کیا جائے گا۔
آج تک ، دو اے سی ٹی ہوئے ہیں، پہلا (2016میں)، جس میں حصہ لینے والے شرکاء اور یوروپی کمیشن سے رقم جمع کرائی گئی تھی اور دوسرا (2018 میں)،صرف حصہ لینے والی نیشنل فنڈنگ ایجنسیوں کے ذریعے ہی پیسہ فراہم کیا گیا تھا۔
[مزید معلومات کےلئےخواہشمند ہندوستانی شریک کار ڈی ایس ٹی کی ویب سائٹ پر جاسکتے ہیں: www.dst.gov.in یاڈاکٹر نیلما عالم، سائنسداں ای، ٹی ایم ڈی(ای ڈبلیو اینڈ او)سے ای میل: neelima.alam@nic.iپررابطہ کرسکتے ہیں اور اے سی ٹی کی ویب سائٹ www.act-ccs.euسے بھی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔]
********
م ن۔ق ت۔ن ع
U4951
(Release ID: 1649969)
Visitor Counter : 180