زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

وزیراعظم نے رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج اور ایڈمنسٹریشن عمارتوں کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے افتتاح کیا


وزیراعظم نے کہا کہ زرعی ادارے طلباء کو نئے مواقع فراہم کریں گے،کھیتی کو تحقیق اور جدیدترین ٹیکنالوجی سے جوڑنے میں مدد کریں گے

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں زرعی تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے:زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر

Posted On: 29 AUG 2020 8:24PM by PIB Delhi

 

 

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج اترپردیش کے جھانسی ضلع میں رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج اور ایڈمنسٹریشن عمارتوں کاافتتاح کیا۔انہوں نے یونیورسٹی کے طلباء کےساتھ بات چیت کی۔

وزیراعظم نے سبھی مبارکباد دی اورامید ظاہر کی کہ اس یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد طلباء ملک کے زرعی سیکٹر کو مستحکم بنانے میں سرگرم تعاون دیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی عمارت کے سبب مہیاکرائی گئی نئی سہولتیں طلباء کو اور زیادہ محنت کرنے کیلئے تحریک اور حوصلہ دیں گی۔

انہوں نے رانی لکشمی بائی کو یاد کرتے ہوئے کہا ‘‘میں اپنی جانی نہیں دوں گی’’ وزیراعظم نے جھانسی اور بندیل کھنڈ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آتم نربھر بھارت ابھیان کو کامیاب بنائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان میں تعاون دینے کیلئے زراعت کااہم رول ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو کاشتکار اور صنعتکار دونوں ہی طور پر زرعی ہدف میں خودکفالت حاصل کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس جذبے کے مطابق کئی تاریخی زرعی اصلاحات کیے گئے۔ دیگر صنعتوں کی طرح اب کسان بھی اپنی پیداوار کو ملک میں کہیں بھی بیچ سکتے ہیں، جہاں کہیں بھی انہیں بہتر قیمت ملتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے اور صنعتوں کو بڑھاوا دینے کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کا ایک خصوصی فنڈقائم کیا گیا ہے۔

یہ کہتے ہوئے کہ کھیتی کو جدید ترین تکنیک سے جوڑنے کی لگاتار کوشش جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور زرعی یونیورسٹیوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ برس پہلے ملک میں صرف ایک مرکزی یونیورسٹی تھی جس کےمقابلے میں اب تین مرکزی زرعی یونیورسٹیاں ہیں۔ اس کے علاوہ تین اور قومی اداروں مثلاً آئی اے آرآئی جھاکھنڈ، آئی اے آر آئی آسام اور بہار کے موتیہاری میں مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار انٹیگریٹیڈ فارمنگ کا بھی قیام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے نہ صرف طلباء کو نئے مواقع فراہم کریں گے بلکہ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی کافائدہ دینے اور ان کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھی مدد کریں گے۔

زراعت سے متعلق چیلنجوں کا سامنا کرنے میں جدید تکنیک کے استعمال کے بارے میں وزیراعظم نے حال کے ٹڈی دل کے حملے کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹڈی دل کےحملوں کو کنٹرول کرنے اور نقصان کو کم کرنے کیلئے جنگی پیمانے پر کام کیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کئی شہروں میں درجنوں کنٹرول روم قائم کئے گئے تھے، کسانوں کو پہلے سے آگاہ کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ اسپرے کرنے کیلئے ڈرون، ٹڈیوں کو مارنے کیلئے درجنوں جدید اسپرے مشینیں خرید کرکسانوں دی گئی تھیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے چھ برسوں میں سرکار نے تحقیق اور کھیتی کے درمیان ایک کڑی قائم کرنے اور کسانوں کو سائنسی مشورہ دینے کے لئے گاؤں میں زمینی سطح پر کوشش کی گئی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے احاطے سے کھیتوں تک معلومات اور مہارت کو کارگر بنانے کیلئے نظام تیار کرنے میں یونیورسٹیوں سے تعاون کی مانگ کی۔

زراعت سے متعلق تعلیم اور اسکول سطح تک اس کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گاؤں میں ثانوی سطح پر زراعت سے متعلق مضامین شروع کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک فائدہ اس سے طلباء میں زراعت سے متعلق سمجھ پیدا ہوگی اور دوسرافائدہ اس سے طلباء زراعت ، جدید ترین زرعی تکنیکوں کے بارے میں اپنے خاندان کے اراکین کو جانکاری فراہم کرنے میں اہل ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زرعی صنعت کو بڑھاواملے گا۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جھانسی میں رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کےکالج اور ایڈمنسٹریشن کی عمارتوں کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب  کے متن کیلئے کلک کریں:

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1649484#.X0pe3jAecEg.gmail

اس سے قبل اپنے خیرمقدمی کلمات میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ سب کا ساتھ سب کاوکاس منتر کے ساتھ 2014 سے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک میں عدم توازن کو درست کرنے کی کوششوں نے اب نتائج دکھانے شروع کردیے ہیں۔ رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کاکام سال 2014 میں شروع ہوا اور اب اس سے ملحق تین کالجز ہیں، 22 ریاستوں کے طلباء یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ جب یہ یونیورسٹی پوری طرح سے کام کرنا شروع کردیگی تو پورے ملک کو اس سے فائدہ ہوگا۔ جناب تومر نے کہا کہ بندیل کھنڈ علاقے میں نامیاتی زراعت کیلئے لامحدود امکانات ہیں جس کے لئے مرکزی حکومت اور یوپی کی حکومت ملکر کام کررہی ہے۔

زرعی تعلیم کی توسیع کو ترجیح دینے کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ شمال مشرق سمیت پورے ملک میں زرعی کالجز کھولے جارہے ہیں۔ انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جھارکھنڈ اور آسام میں کھولے جاچکے ہیں اور یہاں اب کام کاج شروع ہوچکا ہے۔ سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی امپھال کو بھی توسیع دی گئی ہے اور اب اس سے چھ نئے کالجوں کا الحاق کیا گیا ہے۔ شمال مشرق میں ذریعہ معاش کی ترقی اور تحفظ لانے کیلئے زراعت کو اہمیت دیتے ہوئے زرعی تعلیم اور تحقیق کے ذریعے زرعی سرگرمیوں کو مستحکم کیا جارہا ہے۔ پی ایچ ڈی طلباء کیلئے وظائف کو بڑھا کر 31 ہزار فی ماہ کردیا گیا ہے۔

وزیرزراعت نے کہاکہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے نشانے کو حاصل کرنے کیلئے مرکزی حکومت ریاستوں کےساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کررہی ہے۔ کووڈ وبا کے سبب لاک ڈاؤن کے باوجود زبردست کاشتکاری ہوئی ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے 13 لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ رقبے میں خریف کی بوائی ہوئی ہے۔ پی ایم کسان اسکیم کے تحت تقریباً 92 ہزار کروڑ روپئے 10 کروڑ سے زائد کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرائے گئے ہیں۔

اترپردیش کے وزیراعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ نے بندیل کھنڈ جیسے پسماندہ علاقے میں سینٹرل ایگری کلچرل یونیورسٹی قائم کرنے کیلئے احسان مندی کااظہارکیا۔ انہوں نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کیلئے وزیراعظم کی قیادت میں کی جارہی کوششوں کی ستائش کی۔

زراعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری، جھانسی کے رکن پارلیمنٹ جناب انوراگ شرما، آئی سی اے آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا اور دیگر معزز شخصیات اور سائنسداں اس تقریب  کے دوران موجودتھے۔

 

-----------------------

 

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:4918



(Release ID: 1649891) Visitor Counter : 111