صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے راجستھان میں دو نئے میڈیکل کالج تین سُپر اسپیشئلٹی بلاک قوم کے نام وقف کئے

Posted On: 26 AUG 2020 3:45PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،26 اگست / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر  ڈاکٹر ہرش  وردھن    نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ  اشوک گہلوت کے ساتھ  راجستھان میں  دو نئے میڈیکل کالجوں اور تین سُپر اسپیشئلٹی  بلاکوں کا  ڈجیٹل  طور پر  افتتاح  کیا ۔ اس موقع پر  صحت اور خاندانی  بہبود کے وزیر مملکت  جناب اشونی کمار  چوبے بھی موجود تھے ۔

          راج ماتا وجے راجے سندھیا    مڈیکل کالج  بھلواڑہ  اور بھرت پور میڈیکل کالج   کو   ضلع  اسپتال سے   فروغ دے کر  میڈیکل کالجوں میں  تبدیل کر دیا گیا ہے ، جب کہ کوٹہ میں  گورنمنٹ میڈیکل کالج  ، بیکانیر میں   سردار پٹیل  میڈیکل کالج  اور اُدے پور میں  رابندر ناتھ ٹیگور میڈیکل کالج  میں   سُپر اسپیشئلٹی بلاک  کا اضافہ کیا گیا ہے ۔  ان پروجیکٹوں پر  مشترکہ طور پر 828 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ، جس میں  ہر میڈیکل کالج پر   150 کروڑ  روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی ۔  ان کالجوں میں  150 انڈر گریجویٹ   طلباء کی گنجائش ہے ۔ بھرت  پور میڈیکل کالج میں   34 آئی سی یو  بستروں سمیت     525 بستر ہوں گے  ، جب کہ   آر وی آر ایس میڈیکل کالج   میں  12 آئی سی  یو بستروں سمیت 458 بستر ہوں گے ۔

          اس موقع پر موجود  لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں  حکومت نے  میڈیکل کی تعلیم میں  اصلاحات  کی  ترجیح   کو  حکمرانی کا اہم عنصر بنایا ہے ۔   میڈیکل کونسل  آف انڈیا کو  پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ  کے  ذریعے  نیشنل میڈیکل  کمیشن  میں تبدیل کیا جا رہا ہے   ، جو   طبی تعلیم  کے معیار   کو بہتر بنانے   اور اِسے  بین الاقوامی معیار  کے برابر لانے میں اہم رول  ادا کرے گا۔ حکومت کی کامیابیوں   کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ  پچھلے پانچ برسوں میں  158  نئے میڈیکل  کالج کھولے گئے ہیں ۔ ان میں  42 کالج ایسے ہیں ،  جنہیں  ضلع اسپتالوں سے منسلک   میڈیکل کالج قائم کرنے کی مرکزی اسکیم  کے ایک حصے کے  طور پر  قائم کیا گیا ہے ۔ اس اسکیم کے تحٹ   157 نئے  کالجوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ، جن میں   20-2019 ء میں 75 کو منظوری دی گئی ۔  اس اسکیم میں  ضلع اسپتالوں کو  ، ترجیحاً ایسے اضلاع میں  ، جہاں کم میڈیکل کالج ہیں ،  نئے میڈیکل کالج  قائم کرنے کی گنجائش ہے ۔

          ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی  کہا کہ  پچھلے 5 برسوں کے دوران ہم نے  ایم بی بی ایس کی تقریباً  26000 سیٹوں  کا اضافہ کیا ہے اور پوسٹ گریجویٹ کی تقریباً 30000 سیٹوں کا اضافہ کیا ہے ۔   اتنے  زیادہ تعداد میں میڈیکل کالج کھولنے اور میڈیکل  سیٹوں میں اضافہ حکومت کے ذریعے کی گئی اصلاحات کا نتیجہ ہیں ۔  یہ اقدامات   کم سہولت  والے علاقوں میں  میڈیکل کی تعلیم اور صحت دیکھ بھال کی سہولیات   میں اضافہ کر رہے ہیں  ۔

          مرکزی وزیر صحت  نے کہا کہ  ملک میں   طبی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی خاطر این ای ای ٹی نامی ایک  مشترکہ داخلہ ٹسٹ  متعارف کرایا گیا ہے  ، جو تمام میڈیکل کورسوں میں داخلے کےلئے ہے ۔  ضابطوں میں  مناسب تبدیلی  کے ذریعے ریاستی سطح پر   کونسلنگ بھی   متعارف کرائی گئی  ہے۔  ان اقدامات سے  میڈیکل کے  داخلوں میں  تقریباً مکمل شفافیت   پیدا ہوئی ہے  ، طلباء اور طبی تعلیم کے  مجموعی معیار  میں بہتری آئی ہے ۔

          ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا  کہ  ہم  صحت کی تعلیم      کے دوسرے شعبوں میں بھی اسی طرح کی اصلاحات   کرنے کے لئے عہد بستہ ہیں ۔   حکومت نے حال ہی میں   " دی نیشنل  کمیشن  فار الائیڈ اینڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنل بل " نامی ایک نئے قانون کو متعارف کرانے کی  منظوری دی ہے ، جو حفظانِ صحت  کے  پیشہ وروں  کو منضبط کرنے کے لئے ہے ۔  قانون منظور ہونے کے بعد   یہ  50 مختلف  حفظانِ صحت اور متعلقہ  پیشہ وروں  کو منضبط کرنے  کی ضرورت کو  پورا  کرے گا ۔

          ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ  ملک نے مزید  22 ایمس  قائم کرنے میں تیز تر پیش رفت مشاہدہ کیا ہے ، جن میں 6 پوری طرح  کام کر رہے ہیں  اور  ان میں ایم بی بی ایس کی کلاسیں شروع ہو چکی ہیں ۔

          جناب اشونی کمار چوبے نے   اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آج کا یہ اقدام   " سروے سنتو نرا مایا " کے وزیر اعظم  کے ہدف   سے مزید قریب کر دے گا ۔   راجستھان کو در پیش   صحت کے منفرد  چیلنجوں کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ  کس طرح ریاست  اسکیم کے  سب سے زیادہ   فائدہ پانے والوں میں شامل ہے ۔  اسکیم کے تین مرحلوں کے تحت  ریاست کے لئے  23 میڈیکل کالجوں  کی منظوری دی گئی ہے  - پہلے مرحلے میں سات  ، دوسرے مرحلے میں ایک ،  جب کہ تیسرے مرحلے میں  15 کی منظوری دی گئی ۔  پہلے مرحلے کے اِن  میڈکل کالجوں  میں 6 نے کام کرنا  شروع کر دیا ہے ۔

          جناب اشوک گہلوت نے راجستھان میں  صحت کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے  مرکزی حکومت کے  سرگرم  رول کے لئے شکریہ ادا کیا اور   اُن طریقوں پر تبادلۂ خیال کیا ، جن  کے ذریعے   مرکز – ریاست  کے تعاون میں  اضافہ کیا جا سکتا ہے  ، جس سے  راجستھان کی عوام کو  کووڈ کے بحران پر قابو پانے میں  مدد مل سکے ۔

          اسی جذبے کے ساتھ  ڈاکٹر ہرش وردھن نے  سابق وزیر اعظم  واجپئی جی کے  ملک کے لئے  عہد کو  پورا کرنے میں   امدادِ باہمی پر مبنی  وفاقیت  کی ستائش کی ۔  انہوں نے  2003 ء میں یومِ آزادی کی اپنی تقریر میں   علاقائی میڈیکل کالجوں میں  ایس ایس بی  اور ایمس  قائم کرکے  علاقوں کے درمیان  صحت کے بنیادی ڈھانچے  کے عدم  توازن  کو دور کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔

          اس موقع پر   میڈکل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ   ، آیوروید    اور انڈین میڈیکل ڈپارٹمنٹ    اور اطلاعات اور  عوامی تعلقات کے محکمے  کے راجستھان کے کابینی وزیر  جناب رگھو شرما  ، میڈکل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ   ، آیوروید    اور انڈین میڈیکل ڈپارٹمنٹ    اور اطلاعات اور  عوامی تعلقات کے محکمے  کے راجستھان کے وزیر مملکت  ڈاکٹر سبھاش گرگ   اور راجستھان کابینہ کے دیگر ارکان نے   جے پور میں  میٹنگ  میں شرکت کی ۔  اس موقع پر لوک سبھا  اور راجستھان ودھان سبھا  کے نمائندے   ،   راجستھان  کے اپوزیشن لیڈر جناب گلاب   چند کٹاریا   اور صحت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن  بھی ڈجیٹل میٹنگ میں شامل تھے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No.  4823

 



(Release ID: 1648860) Visitor Counter : 188