بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

ہنی (شہد) مشن مائیگرینٹ مزدوروں کو روزگار کے لئے تحریک دیتا ہے۔ مغربی اترپردیش میں 700 شہد کی مکھی بکسوں کی تقسیم کی گئی

Posted On: 25 AUG 2020 4:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی25،اگست 2020

کھادی اور گاؤں صنعتوں کے کمیشن نے اپنے ہنی مشن پروگرام کے توسط سے مائیگرینٹ مزدوروں کو مقامی روزگار کے مواقع فراہم کرواکر اتم نربھر بھارت کی سمت میں ایک زبردست چھلانگ لگائی ہے۔ چھوٹی بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے وزیر جناب پرتاپ چندر سارنگی نے آج اترپردیش کے سہارنپور اور بلند شہر کے ضلعوں کے 70 مائیگرینٹ مزدوروں میں 700 شہد کی مکھی کے باکس تقسیم کئے۔ اس طرح انہیں ہنی مشن کے تحت روزی روٹی کے مواقع فراہم ہورہے ہیں۔

یہ مائیگرینٹ مزدور کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات جیسی ریاستوں سے اپنے اپنے آبائی گھروں میں لوٹ کر آئے ہیں اور انہیں کووڈ انیس لاک ڈاؤن کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اتم نربھر بھارت کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل کو دھیان میں رکھتے ہوئے کھادی اور گاؤں کمیشن نے ان مزدوروں کی شناخت کی اور انہیں شہد کی مکھی پالنے کے سلسلے میں 5 دن کی تربیت دی اور شہد کی مکھی کو پالنے اور اس سے متعلق سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے انہیں ٹول  کٹ اور شہد کی مکھی رکھنے کے لئے باکسز فراہم کئے۔ مغربی اترپردیش کا پورا علاقہ شہد کی پیداوار کے لئے سب سے موزوں ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سارنگی نے اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ شہد کی مکھی پالنے سے ان مزدروں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ہندوستان میں شہد کی پیداوار بھی بڑھے گی، جو ہنی مشن کا ایک اہم مقصد ہے، یہ ایک اچھی پہل ہے۔ مائیگرینٹ مزدوروں کو ان کے گھر تک روزگار پیدا کرنے سے ان مزدوروں کو خود کفیل بنایا جاسکے گا۔

کھادی اور گاؤں صنعتوں کے کمیشن کے چیئرمین جناب وی کمار سکسینہ نے کہا کہ شہد کی مکھی پالن میں مائیگرینٹ مزدوروں کو شامل کرنا مقامی صنعت کو بڑھاوا دے کر اتم نربھرتا (خود کفالت) کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اپیل کے ساتھ ایک طرح سے تحفظ ہے۔شہد کی مکھی کو پالنے سے نہ صرف ملک میں شہد کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ اس سے شہد کی مکھی پالنے والوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

مائیگرینٹ مزدروں نے جنہیں شہد مکھی پالنے کے لئے بکسز اور ٹول کٹ دیے گئے ہیں، حکومت کے تعاون کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ خوشی کا اظہار کیا ہے کہ اس نے اپنے تجربات ان سے شیئر کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے انہیں اب دیگر ریاستوں میں روزگار تلاش کرنے کے لئے نہیں جانا پڑے گا۔ کرناٹک سے سہارنپور لوٹنے والا انکت کمار نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں وہ بے روزگار ہوگیا تھا لیکن کھادی گاؤں صنعتوں کے کمیشن کے تعاون سے وہ پھر روزگار سے لگ گیا ہے۔

کھادی گاؤں کمیشن نے درحقیقت ہنی مشن تین سال پہلے شروع کیا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ کسانوں، آدی واسیوں، خواتین اور بے روزگار نوجوانوں کو مکھی پالن سے جوڑ کر ان کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں اور ہندوستان میں شہد کی پیداوار میں اضافہ ہو۔اب تک کھادی گاؤں صنعتوں کے کمیشن نے جموں وکشمیر، ہماچل پردیش، اترپردیش، بہار، اروناچل پردیش، آسام اور تریپورہ جیسی ریاستوں میں 1.35 لاکھ شہد کی مکھی کے بکس تقسیم کئے ہیں۔ اس سے ملک بھر کے 13500 لوگوں کو فائدہ ہوا ہے اور 8500 میٹرک ٹن شہد پیدا ہورہا ہے۔

...............................................................

 

م ن، ح ا، ع ر

U-4804



(Release ID: 1648611) Visitor Counter : 166