وزارتِ تعلیم

تعلیم کے مرکزی وزیر نے آج نئی دلّی میں این آئی او ایس کی مختلف سرگرمیوں کا جائزہ لیا

Posted On: 24 AUG 2020 5:24PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،24 اگست / تعلیم کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال  نشنک نے  آج نئی دلّی میں این آئی او ایس  کی  مختلف سرگرمیوں کا جائزہ لیا ۔ میٹنگ میں  اسکولی تعلیم  اور خواندگی   کی سکریٹری   محترمہ انیتا   کروال ،   جوائنٹ سکریٹری    محترمہ سویٹی چانگ  سَن اور این آئی او ایس کے  سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔

          میٹنگ کے دوران  جناب پوکھریال نے   ادارے کی شفاف  کار کردگی پر زور دیا  تاکہ اِس کے بہتر نتائج سامنے آ سکیں ۔  وزیر موصوف نے  امتحان کے  میکنزم  کو مستحکم کرنے پر بھی  تبادلۂ خیال کیا ۔  انہوں نے کہا کہ اگر   ہمیں  ادارے کے اندر  کوئی بے ضابطگی نظر آتی ہے تو ہمیں  غلط کام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیئے ۔ انہوں نے این آئی او ایس کے عہدیداروں کو ہدایت دی  کہ اگر   انہیں این آئی او ایس کے امتحان  کے  مرکزوں  کے خلاف  کوئی شکایت  موصول ہوتی ہے تو آپ کو چاہیئے  کہ اس شکایت کو جتنا جلد ممکن ہو سکے ، حل کریں  ۔ انہوں نے این آئی او ایس کے عہدیداروں کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ امتحانات کے عمل   میں اصلاحات کریں  تاکہ کوئی بھی   ، اِس باوقار ادارے کی  ایمانداری پر سوال نہ اٹھا سکے ۔ وزیر موصوف نے  ایک ڈیش بورڈ قائم کرنے کا مشورہ  دیا ، جس میں   تمام  معلومات  اور  ملک کے تمام  سینٹروں کے  رابطے  کے نمبر    اور دیگر تفصیلات موجود ہوں ۔  اس میں    تمام تفصیلات  اور فریقوں  کی سفارشات  بھی شامل ہوں گی ، جس سے  نظام میں  شفافیت میں اضافہ ہو گا ۔

 

          تعلیم کے وزیر نے  کہا کہ این آئی او ایس  دنیا کا سب سے بڑا اوپن اسکولنگ نظام ہے  اور ہمیں  بنیادی سطح پر   تعلیم فراہم کرنے کے لئے  اسے  زیادہ موثر طور پر   استعمال کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کے نا خواندہ  لوگوں کو   خواندگی  فراہم کرنے کے لئے  اِس کے نیٹ ورک کو استعمال کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت  دی کہ وہ اس معاملے میں  امکانات کا جائزہ لینے کے لئے ایک ٹیم تشکیل  دیں ۔

          جناب پوکھریال نے  این آئی او ایس کے طلباء کے لئے   فراہم کئے جانے والے کورسوں کا بھی جائزہ لیا ۔ انہیں مطلع کیا گیا  کہ این آئی او ایس  اپنے طلباء کو    بہت سے مضامین   میں تعلیم فراہم  کرتا ہے  ۔ وزیر موصوف نے   مشورہ دیا کہ   ہمیں این آئی او ایس کا نصاب   این سی ای آر ٹی  کے خطوط پر تیار کرنا چاہیئے تاکہ   طلباء کو   مضمون کے بارے میں  زیادہ سمجھ پیدا ہو سکے ۔  تعلیم کے وزیر نے این آئی او ایس کو ہدایت دی کہ وہ   این آئی او ایس کے   فراہم کئے جانے والے   کورسوں کا جائزہ لیں  تاکہ    اِن میں  طلباء کی ضرورت کے مطابق  کچھ نئے  کورس شامل کئے جا سکیں ۔  جناب نشنک نے  این آئی او ایس سے کہا کہ  وہ اپنے کتابوں  کی اشاعت کے لئے  ری سائکل کاغذ  کا استعمال  نہ کریں  کیونکہ یہ طلباء کی صحت کے لئے اچھا نہیں ہے ۔ انہوں نے این آئی او ایس سے کہا کہ وہ  اپنی کتابوں کی اشاعت کے لئے   نیا کاغذ استعمال کریں ۔ 

          وزیر موصوف نے کووڈ – 19 بحران کے دوران  این آئی او ایس  کے کام کا بھی جائزہ لیا ۔  این آئی او ایس  نے انہیں بتایا کہ وہ  اپنے طلباء کے لئے  4 چینل چلا رہے ہیں ، جن  میں 2 چینل  سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے سطح کے لئے ہیں ۔ این آئی او ایس کے عہدیداروں نے بتایا کہ   اب وہ  اپنے طلباء کو  6 گھنٹے یومیہ   تازہ مواد فراہم کرتے ہیں  ، جب کہ کووڈ – 19 بحران سے پہلے  وہ صرف 2 گھنٹے  چینل  چلاتے تھے ۔  انہوں نے بتایا کہ  پی ایم ای – وِدیا پروگرام کے تحت وہ اِن کلاسوں  کی ویڈیو   دِکشا پلیٹ فارم پر بھی فراہم کر رہے ہیں ۔ این آئی او ایس کے عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ   وہ مستقبل قریب میں سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری  کی سطح پر  6 نئے کورس کا اضافہ کرنے  کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ 

          این آئی او ایس کے عہدیداروں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ   (این آئی او ایس ) نے بھارتی فوج کے سپاہیوں   کے انسانی وسائل  کی ذہنی صلاحیت اور تعلیمی لیاقت   میں اضافہ کرنے کی خاطر  این آئی او ایس تعلیمی پروجیکٹ  برائے بھارتی فوج   ( این ای پی آئی اے ) نامی مشترکہ پروجیکٹ کے لئے  14 جون ، 2016 ء کو  آرمی ایجوکیشنل کور  ( اے ای سی ) کے ساتھ  مفاہمت نامے پر دستخط کئے تھے ۔  وہ اب  این ای پی آئی اے  کے لئے  ہندی ٹرانسلیشن  کے کورس پر  کام  کر رہے ہیں تاکہ یہ زیادہ طلباء تک پہنچ سکے ۔ 

          وزیر تعلیم  نے این آئی او ایس میں خالی اسامیوں کی صورتِ حال کا بھی جائزہ لیا  اور انہیں ہدایت دی کہ  وہ جتنی جلد ممکن ہو سکے  ، تمام خالی اسامیوں کو پُر کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No.  4784


(Release ID: 1648398) Visitor Counter : 266