سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے این ڈی آر ایف کی آٹھویں بٹالین مرکز، غازی آباد میں دس بستروں والے اسپتال کا افتتاح کیا


یہ اسپتال سی ایس آئی آر-مرکزی عمارتی تحقیق ادارے رڑک کی نے این ڈی آر ایف کے تعاون و اشتراک سے قائم کیا ہے
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہ اسپتال ایک جدید ، پائیدار ، تیزی سے نصب کئے جانے لائق، محفوظ ، جغرافیائی اور موسمیاتی لحاظ سے افادیت کی حامل خوبیوں سے آراستہ ہے اور یہاں تیزی سے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجیاں بروئے کار لائی گئی ہے تاکہ تیزی کے ساتھ ہر طرح کی تباہ کاری سے نمٹا جاسکے ، ساتھ ہی ساتھ طویل وبائی مرض اور ہنگامی حالات کا بھی سامنا کیا جاسکے
ملک میں اب یومیہ 10 لاکھ سے زیادہ کووڈ-19 کی جانچ کی صلاحیت بہم پہنچائی جاچکی ہے
کووڈ-19 متعلق تین ایسے امیدواران جنہیں ٹیکے لگائے گئے ہیں، وہ مرحلہ وار جانچ کے عمل سے گزر رہے ہیں

Posted On: 22 AUG 2020 8:20PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،22اگست2020: سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،صحت و کنبہ بہبود اور ارضیاتی سائنسز کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آٹھویں بٹالین این ڈی آر ایف کے غازی آباد مرکز میں 10 بستروں والے ایسے اسپتال کا افتتاح کیا ہے، جو ہر لحاظ سے، جدید، پائیدار، ایک جگہ سے دوسرے جگہ لے جانے کے لئے ، تیزی سے نصب کئے جانے کے لائق ، محفوظ اور مختلف النوع موسمیاتی کیفیات میں بروئے کار لایاجانے والا اسپتال ہے۔ یہ ایک میک شفٹ اسپتال ہے، یعنی اسے کہیں بھی لے جایاسکتا ہے اور اس کا قیام سی ایس آئی آر پر منحصر تجربہ گاہ ، یعنی سی ایس آئی آر –سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ رڑکی کے ذریعے قومی آفات رد عمل فورس (این ڈی آر ایف)، وزارت داخلہ کے تعاون اشتراک سے کیا گیا ہے، تاکہ ڈیمانسٹریشن کے مقاصد کی تکمیل ہوسکے اور ساتھ ہی ساتھ این ڈی آر ایف کے لئے بھی بروئے کار لایا جاسکے۔ یہ اسپتال طویل المدت وبائی امراض اور اچانک رونما ہونے والی قدرتی تباہی اور ہنگامی حالات تمام طرح کے صورتحال میں بروئے کار لایا جاسکے گا۔سی ایس آئی آر کے ڈی جی ڈاکٹر شیکھر منڈے، این ڈی آر ایف کے ڈی جی جناب ایس این پردھان، سی ایس آئی آر- سی بی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گوپال کرشنن اور دیگر عمائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایک میک شفٹ اسپتال کی مختلف اکائیوں کا جائزہ لیا ، اسپتال کے عملے سے تبادلہ خیال کئے اور نمائش اور فوٹو گیلری بھی ملاحظہ کی اور قدرتی تباہی کے نتیجے میں زمیں بوس ہوئے ڈھانچوں کے اندر سے دبے ہوئے افراد کو کس طرح سے نکالاجاتا ہے اور ان کی کھوج کر کےانہیں راحت بہم پہنچائی جاتی ہے، ان تمام امور کا بہ نفس نفیس ملاحظہ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اس موقع پر ایک پودا بھی لگایا۔

image003SHEA.jpg

 

image004JGR4.jpg

 

اس موقع پر اظہا رخیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ میک شفٹ اسپتال کی شکل میں جو آسانی بہم پہنچائی گئی ہے  اس کا مقصد بنیادی حفظان صحت کی سہولتوں کو تقویت پہنچانے کے ساتھ انہیں سلامتی اور تحفظ فراہم کرنا بھی ہے، تاکہ متاثرہ افراد ایک محفوظ ماحول میں سانس لے سکے۔ اس کے تحت ہر طرح آراستہ پیراستہ اور ہر موسم میں کام آنے والی سہولتیں اور ٹیکنالوجیاں بروئے کار لائی گئی ہیں، جو قدرتی آفات کے نتیجے میں یا وبائی مرض یا دیگر قسم کی ہنگامی صورتحال میں بروئے کار لائی جاسکتی ہیں۔

 

image005LX19.jpg

 

وزیر موصوف نے اس موقع پر یہ بھی اشارہ کیا کہ اب ملک میں کووڈ-19 سے متعلق 10 لاکھ سے زائد جانچ ایک دن میں کی جاسکتی ہے اور 1500 سے زائد تجربہ گاہیں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تین افراد ،جنہیں ٹیکے لگائے گئے ہیں، ان کے سلسلے میں بھی کام جاری ہے اور مرحلہ وار طریقے سے اس سلسلے میں کام ہورہا ہے اور  تجربات کا تیسرا مرحلہ بھی جلد شروع ہوگا۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے توقع ظاہر کی کہ ملک ان مرحلہ وار تجربات کے ساتھ جلد ہی ٹیکے بنانے میں کامیابی حاصل کرلے گا۔

سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے کہا کہ کووڈ وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے بعد سی ایس آئی آر پر مشتمل تجربہ گاہیں یعنی سی ایس آئی آر-سینٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹی(سی ایس آئی آر –سی بی آر آئی)، رڑکی اور سی ایس آئی آر کی ڈھانچہ جاتی انجیئرنگ تحقیق کے ادارے(سی ایس آئی آر-ایس ای آرسی)، نے ایک میک شفٹ اسپتال قائم کرنے کے پہلو پر غور کیا اور اپنے پوسٹ ڈیزاسٹر شیلٹر ڈیزائن یعنی قدرتی تباہی کے بعد اس سے نمٹنے کے لئے تیار کئے جانے والے ڈیزائن میں تبدیلی کی۔ اس تجربہ گاہ نے موڑے جاسکنے کے لائق یعنی سمیٹ کر رکھے جانے کے لائق فریم پر مبنی فولادی ڈھانچہ تیار کیا، جسے ایک شخص اٹھا کر چل سکے، کندھے پر لے جاسکے اور کسی بھی مقام پر بنا وقت گنوائے دوبارہ کھڑا کرسکے۔ بہترین قسم کی ٹیکنالوجی کو مستعدی سے استعمال کرنے کے لئے فیصلہ کیاگیا کہ سی ایس آئی آر –سی بی آر آئی اپنے اپنے طورپر اس میک شفٹ اسپتال کا عملی نمونہ پیش کریں گے اور متعلقہ مقامات پر 10 بستروں والے اسپتال  ماڈیولر فارم میں تشکیل دے کر دکھائیں گے اور یہ کام این ڈی آر ایف کی آٹھویں بٹالین کی ٹیم غازی آبادکی طرف سے کیاجائے گا۔

این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل جناب ایس این پردھان نے کہا کہ سی ایس آئی آر –سی بی آر آئی اور این ڈی آر ایف نے بہت زیادہ تال میل بناکر ایک ساتھ کام کیا اور تین دن کے اندر اسمبلی آف اسٹرکچر مکمل کرلیا۔اس کا نام کرونا بھون رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بعد ازاں این ڈی آر ایف نے بیرونی حصوں سمیت اسپتال کے ڈاھانچے کو مکمل کیا۔

جناب پردھان نے یہ بتایا کہ قومی آفات رد عمل فورس (این ڈی آر ایف ) ایک کثیر انضباطی ، ہائی ٹیک اسپیشلسٹ فورس ہے، جس کو قدرتی آفات سے نمٹنے کی تربیت دی گئی ہے۔این ڈی آر ایف نے بھارت میں قدرتی آفات سے نمٹنے اور آفات کے خطرے کو کم کرنے کے اپنے عزم بارہا ثبوت دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایف نے جنوری 2020ء سے کووڈ-19 وبائی مرض سے نمٹنے میں بڑے پیمانے پر اپنا تعاون پیش کیا ہے۔ این ڈی آر ایف نے سیکوریٹی ، ایئر لائنس،  کارگوہینڈلرس، امیگریشن وغیرہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈروں کو تربیت دینے کے لئے متعدد عالمی ہوائی اڈوں ، زمینی بندر گاہوں اور سمندری بندرگاہوں پر 473 مہم چلائی ہے۔اس نے تمام ریاستوں میں کمیونٹی کے لئے کووڈ-19 سے متعلق بیداری اور آگاہ کرنے کے متعدد پروگرام کئے ہیں، جس سے ملک کے لاکھوں باشندوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ ٹریننگ اور بیداری پیدا کرنے کی مہمات کے علاوہ این ڈی آر ایف وباء کی روک تھام کے مختلف پہلوؤں میں بھی ریاستی حکومت کی مدد کررہی ہے۔

غازی آباد میں جو سسٹم تیار کیا گیا ہے، اس میں ریپڈ ایرِکشن، لائٹ ویٹ، سیفٹی، کمفرڈ جیسی کئی خصوصیات شامل ہیں۔کسی کے ساتھ اس میں واٹرپروفنگ کا بھی بندوبست کیاگیا ہے۔اضافی خصوصیات میں بنفی شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت ، کسی بھی خالی جگہ کا کثیر مقصدی استعمال، ڈھانچہ جاتی کارکردگی، آگ سے متاثر نہ ہونے والی ، پائیداری اور بیکٹیریا مخالف مواد شامل ہیں۔

ڈایزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اس طریقے کے فریم شیلٹر ز کو تیار رکھ سکتے ہیں اور مختلف ریاستوں میں فوری ضرورت کے لئے قدرتی آفات کے مقام پر انہیں منتقل کرسکتے ہیں۔شیلٹر کی تعمیر طبی ٹیموں ، گوداموں، اسکولوں، ریسٹ ہاؤسز وغیرہ کے لئے بھی کی جاسکتی ہے۔

 

میک شفٹ اسپتال آٹھویں بٹالین این ڈی آر ایف ، غازی آباد کا منظ

 

image006DI5V.jpg

باہری منظر

image0073VE5.jpg

اسپتال کا داخلہ دروازہ

image0086QLM.jpg

داخلی منظر

میک شفٹ اسپتال میں دستیاب سہولتوں پر ایک سرسری نظر

  1. دس بستروں والا ایئر کنڈیشنڈ وارڈ ، جس کی ضرورت پڑنے پر 20 بستروں تک توسیع کی جاسکتی ہے
  2. سینٹرل پائپ لائنوں کے ذریعے ہر ایک بیڈ میں آکسیجن سپلائی ہے، جو کہ آکسیجن سپلائی کے 21 مقامات سے مربوط ہے، جس کا استعمال کووڈ مریضوں کی تعداد بڑھنے کی صورت میں کیا جاسکتا ہے۔
  3. سنگین مریضوں کے لئے پیرامانیٹرز ہیں، جو آکسیجن سمیت مریض کی قوت حیات کا اندازہ لگاتے ہیں
  4. اے ای ڈی ؍ ڈی فبرلیٹرز جس کا استعمال دل کا دورہ پڑنے والے مریضوں کے لئے کیا جاتا ہے
  5. ای سی جی سہولت
  6. ایک ڈریسنگ روم، جہاں معمولی  سرجیکل کام ہوتا ہے
  7. معمول کی جانچ کے لئے چھوٹا لیب
  8. استقبالیہ ، ویٹنگ کی جگہ
  9. سینسر پر مبنی  ٹچ لیس واٹر کے ساتھ واش روم
  10. ڈاکٹر چیمبرز
  11. ریکارڈ روم
  12. میڈیسن اسٹور اور ڈسپنسری، جس میں تمام ضروری دوائیں ہوتی ہیں
  13. ضروری دواؤں اور انجکشن کے لئے ایفریجریٹر
  14. کووڈ مثبت مریضوں  کے علاج اور دیکھ بھال میں مصروف طبی اسٹاف کے لئے علیحدہ ڈوننگ ایریا
  15. ایمبولنس اور ایمرجنسی گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے جگہ

 

********

 

م ن۔ن ا۔ن ع

(U: 4758)


(Release ID: 1648128) Visitor Counter : 227