زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زراعت کی مارکیٹ میں حالیہ اصلاحات اور زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے نفاذ کے بارے میں وزرائے اعلیٰ اور ریاستوں کے زراعت کے وزیروں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا

Posted On: 21 AUG 2020 8:09PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،22 اگست / زراعت اور کسانوں کی بہبود  ، دیہی ترقی اور پنچایتی راج  کے مرکزی وزیر  جناب نریندر سنگھ تومر نے آج  زرعی مارکیٹ کی حالیہ اصلاحات  اور  زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کے تحت  1 لاکھ کروڑ روپئے کی مالی امداد والی نئی مرکزی سیکٹر کی اسکیم کے بارے میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور زراعت کے وزیروں کے ساتھ تفصیلی تبادلۂ خیال کیا ۔ یہ میٹنگ  ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کی گئی اور تبادلۂ خیال میں ہریانہ  ، مدھیہ پردیش ، اتراکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ اور بہار  ، ہماچل پردیش ، گجرات  کے زراعت کے وزیروں کے علاوہ    زراعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا نے  شرکت کی  ۔

          تبادلۂ خیال کے دوران  جناب تومر نے  اِس بات پر زور دیا کہ  اِس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایک لاکھ کروڑ روپئے  کے زرعی  بنیادی ڈھانچے  کے فوائد   چھوٹے اور اوسط درجے کے کسانوں  تک پہنچ سکیں   ، جن کی تعداد ملک میں  85 فی صد سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے  کسانوں کے لئے اتنا بڑا فنڈ مختص کیا ہے ، جو ایک تاریخی اقدام ہے ۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ  حکومت کے ذریعے جاری کئے گئے نئے آرڈیننس  پوری طرح کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہیں اور کم از کم  امدادی قیمت کے معاملے پر گمراہ  ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی  پر کسانوں سے  خریداری  پہلے کی طرح جاری رہے گی ۔ وزرائے اعلیٰ اور ریاستوں کے زراعت کے وزیروں نے  انہیں مکمل یقین دلایا کہ  اِس بات میں  کوئی کسر نہیں رکھی جائے گی کہ ایک لاکھ کروڑ روپئے  کے فنڈ کو   پوری طرح استعمال کیا جائے اور تمام گاؤوں میں نیا بنیادی ڈھانچہ  تعمیر کیا جائے ۔

          مرکزی وزیر نے آتم نربھر بھارت کے تحت زراعت کے لئے امنگوں والے ویژن   کے بارے میں بتاتے ہوئے کسانوں کو  صنعت کاروں میں تبدیلی کرنے  اور اُن کی آمدنی دوگنا کرنے  پر توجہ  مرکوز کرنے  پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ حکومت کےذریعے کی گئی مختلف اصلاحات اور اسکیموں نے  زرعی بنیادی ڈھانچے سمیت   10000 ایف پی اوز کے فروغ میں آسانی پیدا کرنے کی اسکیم  کے ساتھ ساتھ  پی ایم کسان  اور کے سی سی کے تحت  کسانوں کے فائدے کے لئے  تین آرڈیننس جاری کئے ہیں ۔

          جناب تومر نے کہا کہ کسانوں کو  مرکزی حکومت  آرڈیننس سے  زبردست فائدہ پہنچے گا  کنٹریکٹ پر کھیتی  اور  کلسٹر کھیتی کے ذریعے  کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا  ۔ اسکیم کے تحت  10000 ایف پی او کی  تشکیل کے لئے   6865 کروڑ  کی گنجائش رکھی گئی ہے ، جس سے  85 فی صد چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہو گا ۔  ان ایف پی اوز کا   چھوٹے کسانوں  کی پیداوار  اور پیداواریت    بڑھانے میں  بہت بڑا رول ہو گا ۔ آبپاشی   ، فرٹیلائزر اور بیج وغیرہ   کی مشترکہ سہولت  سے  کھیتی کی لاگت میں کمی آئے گی ۔   ریاستوں کے ساتھ تبادلۂ خیال   اگلے دور  کی میٹنگوں میں کیا جائے گا ۔

 

          مرکزی وزیر ، وزیر اعلیٰ اور ریاستی وزیروں نے اسکیم کے فوائد اور  اس معاملے پر تبادلۂ خیال کیا کہ اس سے  ریاستوں کو  سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے  ، زراعت اور متعلقہ شعبوں میں  نئے روز گار پیدا کرنے   اور کسانوں کی آمدنی  میں اضافہ کرنے میں  کس طرح مدد ملے گی ۔  شرکاء نے فصل کی کٹائی  کے بعد کے بندوبست  اور کمیونٹی فارمنگ   جیسے  اناج کو ذخیرہ کرنے کے جدید طریقے  کولڈ چین   ، مربوط پیک ہاؤس  ، آئی او ٹی  وغیرہ  پر  تبادلۂ خیال کیا ۔ گروپ نے  اس بات پر بھی  تبادلۂ خیال کیا کہ   کس طرح  ایف پی او   ، پی اے سی ایس اور اسٹارٹ اَپس جیسے مختلف گروپ  اسکیم کے تحت فوائد حاصل کر سکتے ہیں اور  ایسا ماحول تیار کر سکتے ہیں  ، جو ملک کے ہر کونے کے  کسانوں تک پہنچ سکے ۔ مرکزی وزیر نے  اس بات  پر زور دیا کہ  ریاستوں کو  مختلف مرکزی اور ریاستی اسکیموں کو   ایک دوسرے کے ساتھ تال میل پیدا کرکے   زرعی بنیادی ڈھانچے کے  فنڈ کے تحت سرمایہ کاری کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔

          آخر میں مرکزی وزیر نے  جامع طور پر  ایسے  پروجیکٹوں کی نشاندہی کرنے   کی اہمیت کو  اجاگر کرتے ہوئے ، جن سے  بنیادی ڈھانچے کے موجودہ  فرق کو  ختم کیا جا سکے ، مختلف اسکیموں کو نافذ کرنے اور اس میں  مرکز کے تعاون کو یقینی بنانے پر بھی بات کی تاکہ کسانوں کو فائدہ حاصل ہو سکے۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ  چوہان نے بتایا کہ  الاٹ کئے گئے فنڈ کے مکمل  استعمال کو یقینی بنانے کے لئے ریاستی سطح کی ایک نگراں کمیٹی  تشکیل دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت  ایف پی اوز  کی تشکیل کو مشن کے طور پر لے رہی ہے ۔  ہر بلاک سے کم از کم  دو تجاویز بھیجی جائیں گی  ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ضلع ایک پروڈکٹ  کی اسکیم کو بھی نافذ کیا جا رہا ہے ، جس سے اِن اضلاع کی خصوصی مصنوعات کو فروغ حاصل ہو گا ۔ اسٹارٹ اَپس کو فروغ دیا جا رہا ہے اور  ریاست میں منڈیوں کو جدید بنایا جا رہا ہے ۔

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال کھٹر نے کہا کہ  ریاست نے زرعی بنیادی ڈھانچے فنڈ کے تحت ریاست کو الاٹ کئے گئے فنڈ  کے لئے  پروجیکٹ تیار کئے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ ریاست میں  500 ایف پی اوز ہیں اور مزید 500 تشکیل دیئے جائیں گے ۔ 17000  کسان مِتر آرڈیننس کے ضابطوں کے بارے میں   17 لاکھ کسانوں میں  بیداری پیدا کریں گے ۔ اترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ جناب تریویندر سنگھ راوت نے کہا کہ  بنیادی ڈھانچہ مقامی ضروریات  کے مطابق  تیار کیا جائے گا تاکہ کسانوں کو   ، اُن کے گھر  پر ہی سہولیات مل سکیں ۔ 

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری وویک اگروال   نے ایک منصوبہ پیش کیا  اور ریاستوں میں پروجیکٹ  مینجمنٹ یونٹ قائم کرنے کا مشورہ دیا ۔ زرعی بنیادی ڈھانچے کا فنڈ  فصلوں کی کٹائی  کے بعد بندوبست کے بنیادی ڈھانچے  سے متعلق  مفید پروجیکٹوں  میں سرمایہ کاری کے لئے طویل  مدتی  قرض اور   سود  میں کمی اور قرض کی گارنٹی  کے ذریعے  کمیونٹی فارمنگ    کو فروغ دینا ہے ۔ اسکیم کی مدت  مالی سال ، 2020 ء  سے مالی سال 2029 ء تک ( 10 سال ) کے لئے ہو گی ۔ اسکیم کے تحت  ایک لاکھ کروڑ روپئے  بینکوں اور مالی اداروں کے ذریعے  قرض کے طور پر فراہم کئے جائیں گے ، جس میں 3 فی صد سالانہ  شرح سود میں کمی ہو گی اور  قرض کی گارنٹی   2 کروڑ روپئے  تک  سی جی ٹی  ایم ایس ای  کے تحت فراہم کی جائے گی ۔  فیض حاصل کرنے والوں میں  ایف پی او ، کسان  ، پی اے سی ایس  ، مارکیٹنگ کو اپریٹیو سوسائٹی ، ایس ایچ جی ، مشترکہ لائبلٹی گروپ  ( جے  ایل جی ) ، کثیر مقصدی کو اپریٹیو سوسائٹی ، زرعی صنعت کار   ، اسٹارٹ اَپس   اور مرکزی  / ریاستی ایجنسی  یا  مقامی  ادارے کی سرپرستی  والے  سرکاری  - پرائیویٹ ساجھیداری والے پروجیکٹ   شامل ہوں گے ۔

زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ  حکومتِ ہند کے ذریعے زراعت کے سیکٹر میں  کی گئی  متعدد اصلاحات  میں تازہ  قدم ہے ۔  یہ اسکیم کسانوں  ، پی اے سی ایس  ، ایف پی اوز ، زرعی صنعت کاروں  وغیرہ کو  کمیونٹی کھیتی اثاثے  اور  کٹائی کے بعد  کے لئے  زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر   میں  مدد فراہم کریں گے ۔ یہ اثاثے  کسانوں کو  ، اُن کی پیداوار کی زیادہ  قیمت حاصل کرنے    کے قابل بنائیں گے کیونکہ وہ  اپنی پیداوار کو  ذخیرہ کرکے زیادہ قیمت  پر فروغ  کر سکیں گے ،  پیداوار  کے زیاں میں کمی آئے گی  اور  پروسیسنگ   اور قدر میں اضافے  سے قیمت میں اضافہ ہو گا ۔  اسکیم کے لئے رہنما خطوط  جاری کر دیئے گئے ہیں اور ایک پورٹل بھی لانچ کیا گیا ہے ۔

بہار  ، ہماچل پردیش  ، گجرات کے   زراعت  کے وزیروں ، نبارڈ کے چیئر مین  اور زراعت کے مرکزی وزیر مملکت  جناب کیلاش چودھری  اور پرشوتم روپالا نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No.  4731



(Release ID: 1647951) Visitor Counter : 173