امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

جناب رام ولاس پاسوان نے جویلرس کے لئے رجسٹریشن اور رینیول کے آن لائن نظام، جانچ پرکھ اور ہال مارکنگ (اے اینڈ ایچ) مراکز کی منظوری اور رینیول کے لئے آن لائن نظام کا آغاز کیا


ڈی او سی اے جلد ہی ملک میں سبھی پروڈکٹ کی معیار کاری کے لئے ’ایک قوم ایک معیار‘ اسکیم کی شروعات کرے گا

Posted On: 21 AUG 2020 5:35PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  21/اگست 2020 ۔ صارفین امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج جویلرس کے لئے رجسٹریشن اور رینیول کے آن لائن نظام، جانچ پرکھ اور ہال مارکنگ مراکز کی منظوری اور رینیول کے لئے آن لائن نظام کی شروعات کی۔ اس آن لائن نظام تک بیورو آف انڈین اسٹینڈرس کے ویب پورٹل www.manakonline.in کے توسط سے پہنچا جاسکتا ہے۔ آن لائن نظام کی شروعات کرتے ہوئے جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ رجسٹریشن کے لئے موصولہ تجاویز کی بڑی تعداد کو مینول طریقے سے سنبھالنا بہت مشکل تھا، اس لئے یہ آن لائن ذریعہ ان جویلرس اور صنعت کاروں دونوں کے لئے کاروبار میں سہولت پیدا کریں گے، جنھوں نے جانچ پرکھ اور ہال مارکنگ مراکز قائم کئے ہیں یا ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یکم جون 2021 سے قیمتی دھاتوں کے لئے ہال مارکنگ کا عمل لازم ہوگا۔

paswan-1.jpg

جناب پاسوان نے میڈیا کو اس اسکیم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ آن لائن نظام کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ درخواستوں کو آگے بڑھانے کے لئے کوئی انسانی چہرہ شریک نہیں ہوگا۔ اب جویلرس آن لائن پورٹل کے ذریعے لائسنس حاصل کرنے کی خاطر آن لائن درخواست دے کر ضروری دستاویز اور فیس جمع کرسکتے ہیں۔ آن لائن عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جس وقت کوئی بھی جویلر مطلوبہ فیس کے ساتھ درخواست جمع کرے گا، اسے رجسٹریشن کی اجازت دے دی جائے گی۔ ایک ای میل اور ایس ایم ایس الرٹ اس کے پاس چلا جائے گا، جو کہ رجسٹریشن نمبر بتائے گا اور پھر وہ رجسٹریشن نمبر کا استعمال کرکے رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ ڈاؤن لوڈ اور پرنٹ کرسکیں گے۔

paswan-2.jpg

جناب پاسوان نے کہا کہ سونے کے زیوروں اور فنی نمونوں کی ہال مارکنگ لازمی ہونے سے رجسٹریشن کے لئے آنے والے جویلرس کی تعداد حالیہ 31000 سے بڑھ کر 5 لاکھ تک پہنچنے کی امید ہے۔ جناب پاسوان نے کہا کہ ہال مارک کرانے کے لئے زیور اور فنی نمونوں کی تعداد میں بھی بڑا اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ یہ تعداد 5 کروڑ کی موجودہ سطح سے بڑھ کر 10 کروڑ بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے ذریعے سے جانچ پرکھ اور ہال مارکنگ مراکز (اے اینڈ ایچ) کی تعداد میں بھی اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ فی الحال ملک کے 234 اضلاع میں 921 مراکز قائم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بی آئی ایس جون 2021 تک باقی 480 اضلاع میں بھی اے اینڈ ایچ مراکز کی شروعات کرنے کی سمت میں کام کررہا ہے۔ جناب پاسوان نے بتایا کہ اب صرف تین زمروں کے لئے ہی بی آئی ایس ہال مارک جاری کئے جائیں گے۔ وہ 14 کیرٹ (14کے 585)، 18 کیرٹ (18کے 750) اور 22 کیرٹ (22کے 916) صرف اے اینڈ ایچ سینٹر کے علامتی نشان / نمبر اور جویلرس کی پہچان / نمبر کے ساتھ دستیاب ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ آن لائن نظام یہ یقینی بنائے گا کہ نیا مرکز شروع کرنے یا موجودہ لائسنس کو رینیو کرنے کے لئے درخواست آن لائن جمع کئے جاسکتے ہیں۔ منظوری دینے کا پورا عمل جس میں مرکز کا آڈٹ، آڈٹ رپورٹ پیش کرنا اور منظوری دینے اور رینیول کو خودکار بنادیا گیا ہے۔ نہ صرف عرضی گزار کے پاس سبھی جانکاری دستیاب ہوگی بلکہ درخواستوں کی پروسیسنگ کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ بھی ممکن ہوسکے گی۔

جناب پاسوان نے اپنی تقریر میں اس حقیقت کا خاص طور پر ذکر کیا کہ آڈٹ کرنے کے آن لائن نظام کے ذریعے، ڈیلیوری کی ہال مارکنگ میں بے ضابطگی سے متعلق شکایتوں کا فوری تدارک کرنے میں آسانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ بی آئی ایس جانچ پرکھ مراکز اور ہال مارکنگ مراکز کے کام کو خودکار بنانے کے مقصد ماڈیول بنانے کی سمت میں بھی کام کررہا ہے، جس کے دسمبر 2020 تک تیار ہوجانے کی امید ہے۔

paswan-3.jpg

انھوں نے کہا کہ دونوں آن لائن نظام کی شروعات ہونے کے ساتھ ہی امید ہے کہ جویلرس اور کاروباریوں کو معتبر کوالٹی اور صارفین کے لئے خالص سونے کے زیورات کی دستیابی یقینی بنانے کی سمت میں حکومت کی کوشش میں شریک کرنے کے کام کی حوصلہ افزائی ہوسکے گی۔ جناب پاسوان نے مزید کہا کہ بی آئی ایس کے کام کا جائزہ لیتے ہوئے وہ ہال مارکنگ کے لئے وقف مراکز میں لوگوں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت بھی محسوس کررہے ہیں اور برانچ دفاتر میں اضافی لوگوں کو بحال کرنے کے لئے منظوری دے سکتے ہیں۔

جناب پاسوان نے کہا کہ یہ محکمہ بھارت میں پروڈکٹس کے لئے آئی ایس یا ای یو کے معیارات کو نافذ کرنے کے عمل میں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ستمبر 2020 سے بی آئی ایس کے افسر، کسٹم افسروں کے ساتھ مل کر 7 بھارتی بندرگاہوں پر برآمد ہونے والی مصنوعات کے کارگو کوالٹی اور معیار کی جانچ کریں گے۔ صرف انھیں مصنوعات کو بھارتی بازاروں میں داخلے کی اجازت دی جائے گی جو مقررہ کوالٹی معیارات پر پورے اتریں گے۔ فی الحال اسپات، کیمیکل، بھاری مشینیں اور کھلونے ملک کی درآمداتی فہرست میں اہم حصے داری رکھتے ہیں۔

جناب پاسوان نے بتایا کہ بی آئی ایس کے ذریعے بازار میں دستیاب مختلف مصنوعات کے لئے کوالٹی جانچ پر بھی کام کیا جارہا ہے۔ فی الحال کیو سی او کی 254 مصنوعات ہیں اور پروسیس کے تحت کیو سی او کے لئے دیگر 268 مصنوعات قطار میں ہیں۔ جناب پاسوان نے بتایا کہ دیگر مصنوعات کے لئے کیو سی  فراہم کرنے کے مقصد سے مختلف وزارتوں اور محکموں کے ساتھ تبادلہ خیال جاری ہے۔

نیا بی آئی ایس قانون 2017 معیشت کو درپیش نئے چیلنجوں پر قابو پانے میں زیادہ مؤثر ہے۔ اس قانون کے ذریعے بی آئی ایس کا دائرہ بڑھ جاتا ہے۔ صارفین امور کا محکمہ دیگر وزارتوں اور محکموں کے ساتھ تبادلہ خیال کررہا ہے، تاکہ وہ مصنوعات کی معیار کاری کے لئے سرٹیفکیٹ بھی جاری کرسکیں جو ان کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔

اپنے اختتامی تاثرات میں جناب پاسوان نے کچھ وقت پہلے شروع کئے گئے بیورو آف انڈین اسٹینڈرس  - بی آئی ایس کیئر ایپ کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ انھوں نے صارفین سے درخواست کی کہ وہ زیورات / فنی نمونوں کی کوالٹی یا اے اینڈ ایچ مراکز یا کسی دیگر پروڈکٹ کا رجسٹریشن یا منظوری حاصل کرنے میں کسی بھی طرح کی کمی سے متعلق شکایتوں کو درج کرانے کے لئے اس ایپ کا استعمال کریں۔

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4724



(Release ID: 1647804) Visitor Counter : 179