امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

اترپردیش اور بہارجیسی ریاستوں میں کووڈ-19لاک ڈاؤن کے دوران این ایف ایس اےکے تحت تقریباً 60.7لاکھ مستفدین کو شامل کیا؛ یہ اضافی مستفدین ، پی ایم غریب کلیان انیہ یوجنا جیسی اسکیموں سے فائدہ حاصل کر سکیں گے


این ایف ایس اے اور پی ایم-جی کے اے وائی کے تحت اوسطاً تقریباً 94 فیصد مستفدین کواپریل 2020 سے اناج فراہم کرایا جارہا ہے

کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سرکار نے آتم نر بھر بھارت اسکیم کی بنیاد پر این ایف ایس اے کے تحت کسی مزید مطالبے اور مائیگرینٹ کارکنوں کومفت اناج کی تقسیم کی مزید توسیع  کا اشارہ نہیں دیا ہے

Posted On: 19 AUG 2020 9:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،19اگست2020:  سب کے لئے خوراک کی فراہمی کے قومی قانون 2013(این ایف ایس اے) کے تحت تقریباً 81.09 کروڑ افراد کو شامل کیا گیا ہے، جنہیں دو زمروں انتیودیہ اَن یوجنا(اے اے وائی)اور ترجیحی گھر (پی ایچ ایچ)کے تحت نشانہ شدہ عوامی نظام تقسیم (ٹی پی ڈی ایس)کے ذریعے انتہائی سبسڈی والا اناج دیا جاتا ہے، جو 2011ء کی مردم شماری کے مطابق ملک کی آبادی کا تقریباً  دو تہائی حصہ ہے۔این ایف ایس اے میں دیہی آبادی کا تقریباً 75 فیصد حصہ شامل ہے اور شہری آبادی کا 50 فیصد حصہ شامل ہے۔اس بنیاد پر ملک کی تقریباً 67 فیصد آبادی کو این ایف ایس اے میں شامل کیا جانا ہے۔این ایف ایس اے کے تحت مستفدین کو شناخت کرنے کی  ذمہ داری ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں پر ہے۔

این ایف ایس اے کے تحت نئے مستفدین کو شامل کرنے کا عمل ایک لگاتار عمل ہے،جسے متعلقہ ریاستی یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومتیں استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس دوران وہ ناکارہ ؍غیر استعمال شدہ؍فرضی راشن کارڈوں کو ختم کرتی ہے اور ان کی جگہ نئے مستفدین کو شامل کرتی ہیں۔ 2013ء سے 2018ء کی مدت کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اس طرح کے تقریباً 3 کروڑ راشن کارڈ ختم کئے ہیں، جن کی جگہ نئے مستحقین کو شامل کیا گیا ہے۔

کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران  اترپردیش اور بہار جیسی ریاستوں نے این ایف ایس اے کے تحت مارچ 2020ء سے تقریباً 60.70 لاکھ نئے مستفدین کو شامل کیا ہے۔ان لوگوں کو مقررہ حد کے اندر شامل کیاگیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان اضافی مستفدین کو پی ایم غریب کلیان اَن یوجنا (پی ایم-جی کے اے وائی) جیسی اسکیموں سے بھی  فائدہ حاصل ہوگا۔

خوراک اور عوامی نظام تقسیم کا محکمہ این ایف ایس اے   پر پوری طرح عمل درآمد کرنے سے لے کر اب تک  80 کروڑ سے زیادہ افراد کو اناج لگاتار فراہم کرتا رہا ہے۔

این ایف ایس اے کے تحت عوامی شکایات کو مؤثر طورپر دور کرنے کے نظریے سے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اپنے متعلقہ پورٹلز پر شکایات کو دور کرنے کے ٹول فری نمبر یا آن لائن نظام قائم کیا ہوا ہے۔یہ نظام مختلف سطحوں پر وجیلنس  کمیٹیوں کے تحت، شکایتوں کو دور کرنے والے ضلع افسران کے علاوہ ہیں اور خوراک سے متعلق ریاستی کمیشن این ایف ایس اے کے تحت مستفدین کو شامل کرنے کا عمل معقول بنائے گا۔اس نظام کی مدد سے ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے نئے راشن کارڈوں کے معاملے سے متعلق شکایتوں کو دور کرسکتی ہیں۔

سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مستفدین کو شامل کرنے کے عمل میں راشن کارڈ کے معاملات سے متعلق شکایات کو دور کرنے کے وافر طریقہ کار موجود ہیں۔اس کے علاوہ خوراک اور عوامی نظام تقسیم کا محکمہ این ایف ایس اے کے تحت مشاورتوں اور میٹنگوں کے ذریعے نئے اور جائز مستفدین کو شامل کرنے کے معاملات سے نمٹ رہا ہے۔

کووڈ-19 بحران کے دوران این ایف ایس اے مستفدین کو وافر مقدار میں اناج فراہم کرنے کے سلسلے میں محکمے نے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور ریاستی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر این ایف ایس اے اور پی ایم-جی کے اے وائی کے تحت تقریباً دو گنا اناج ہر مہینے (تقریباً 83 ایل ایم ٹی  فی ماہ)فراہم کیا ہے۔

این ایف ایس اے اور پی ایم-جی کے اے وائی کے تحت اوسطاً تقریباً 94 فیصد مستفدین کو اپریل 2020ء سے اب تک اناج فراہم کیا جاتا رہا ہے۔ ملک کے مختلف ڈالبرگ، مائیکرو سیو کنسلٹنگ کے ذریعے کرائے گئے آزاد سروے  میں این ایف ایس اے اور پی ایم –جی کے اے وائی کے تحت اناج کی تقسیم کے سلسلے میں تقریباً 94 فیصد مستفدین کوانتہائی مطمئن  دکھایا گیا ہے۔مزید یہ کہ محکمے نے 2018ء سے 2020ء کی مدت کے دوران 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 26 مانیٹرنگ اداروں  کے ذریعے این ایف ایس اے پر عمل درآمد کے آزادانہ تخمینے لگائے ہیں اور تخمینے کے رپورٹ متعلقہ ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو پیش کی گئی ہے۔

فی الحال کسی ریاستی یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت نے 11 اگست 2020ء کو سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ  سیکریٹری کی طرف سے بلائی گئی وی سی میٹنگ کا جائزہ لینے کے دوران  این ایف ایس اے کے تحت شمولیت کی مزید کوئی مانگ اور آتم نربھر بھارت اسکیم کے تحت مائیگرنٹ کارکنوں کو مفت اناج کی تقسیم کے لئے مزید توسیع  کا مطالبہ  ظاہر نہیں کیا ہے۔

 

********

 

 

م ن۔اس۔ن ع

(U: 4668)



(Release ID: 1647503) Visitor Counter : 206