نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر  جمہوریہ نے  آبادی کے سائز میں اضافے کو ترقیاتی چیلنجوں کے بارے میں خبردار کیا ہے


نائب صدر جمہوریہ نے  سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندگان  پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر عوام الناس میں بیداری پیدا  کریں

نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان کے روایتی مشترکہ خاندان نظام  کے احیا پر زور دیا ہے

اگر نوجوان ملک کے لیے سماجی اعدادوشمار کا ڈویڈنٹ ہیں تو بزرگ سماجی اعدادوشمار کا بونس ہیں: نائب صدرجمہوریہ

بزرگوں کو نظرانداز کرنے، متروک کرنے اور ان کے ساتھ برا سلوک کرنے کی خبروں سے بہت زیادہ  ناامید: نائب صدر جمہوریہ

غیرمعتدل جنسی شرح ہمارے معاشرے کے استحکام پر منفی طور پر اثر انداز ہوگی: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے ایک ایسا معاشرہ وضع کرنے پر زور دیا ہے جو ہر قسم کے جنسی تفریق سے آزاد ہو

پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کےلیے مناسب ریزرویشن پر زور دیا ہے

آئی اے پی پی ڈی کی دو رپورٹوں کا اجرا۔ہندوستان میں  پیدائش کے وقت جنسی شرح  کا تناسب، اور ‘ ہندوستان میں عمردراز لوگوں کی آبادی: اسٹیٹس اور سپورٹ نظام’

Posted On: 20 AUG 2020 1:31PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  20/اگست 2020، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے کو حل کرنے کےلیے ترقیاتی چیلنجوں میں اور زیادہ پریشانی آئیں گی۔

وہ دو رپورٹوں کا اجرا کرنے کے بعد ایک مجمع سے  ورچوول خطاب کررہے تھے۔ پہلی رپورٹ  ہندوستان میں  پیدائش کے وقت جنسی شرح  کا تناسب، اور دوسری ‘ ہندوستان میں عمردراز لوگوں کی آبادی: اسٹیٹس اور سپورٹ نظام’۔ یہ رپورٹ آج نئی دلی میں  آبادی اور ترقی کے لیے ارکان پارلیمان کی بھارتی ایسوسی ایشن (آئی اے پی پی ڈی)  کے ذریعے جاری کی گئی ہے۔

آئی اے پی پی ڈی کے ذریعے آبادی اور ترقیات پر توجہ مرکوز کرنے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا  کہ ‘ہم سب کو آبادی اور ترقی کے درمیان تعلق کو تسلیم کرنا چاہیے’۔انہوں نے ماہرین کے ذریعے تیار اس پروجیکشن کا حوالہ دیا کہ  سن 2036 تک ہندوستان کی آبادی ایک ارب 52 کروڑ تک بڑھنے کی توقع ہے۔ (2011 کے تعلق سے 25 فیصد)

بنیادی سہولیات کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، جس میں غریبی کی لائن سے نیچے رہنے والے افراد کا آبادی  کا25 فیصد ہونا اور تقریباً اتنا ہی ناخواندہ افراد کا ہونا شامل ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ اپنے خاندانوں کی منصوبہ بندی کریں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہ جیسا کہ پچھلے سال یوم جمہوریہ کے موقع پر جناب نریندر مودی نے کہا تھا کہ جو لوگ چھوٹے خاندان کی پالیسی اپناتے ہیں، وہ ملک کی ترقی میں حصہ لیتے ہیں۔

جناب نائیڈو نے سیاسی پارٹیوں اور عوامی نمائندگان پر زور دیا کہ وہ اس اہم معاملے پر توجہ مرکوز کریں اور عوام الناس میں بیداری پیدا کریں۔
ہندوستان کے قدیم مشترکہ خاندانی نظام کے احیا پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندانی نظام دوسرے ملکوں کے لیے ایک ماڈل ہونا چاہیے، جسے وہ اپنا سکیں۔

جناب نائیڈو نے واضح کیا کہ ہمارے روایتی مشترکہ فیملی نظام میں ہمارے بزرگوں کو ایک باوقار رتبہ  حاصل تھا اور وہ سچائی، روایات، خاندانی ناموس اور جبلیت کے نگراں رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ خاندانی نظام میں بچوں کو بہت زیادہ دیکھ بھال، پیار محبت، شفقت اور پرانے بزرگوں کی قیادت اور رہبری  حاصل ہوتی تھی۔

نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ  بزرگوں کو نظرانداز کرنے، انہیں الگ تھلگ کرنے اور ان کے ساتھ نازیبا سلوک کی خبروں سے وہ بہت زیادہ ناامید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ مکمل طور پر ایک ناقابل قبول رجحان ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ  بچوں کا مقدس فرض ہے کہ وہ اپنے خاندانوں میں موجود بزرگوں کی دیکھ بھال کریں۔

 جناب نائیڈو نے  زور دیا کہ ہم اپنی بزرگ آبادی کو نئے زمانے کی ضروریات سے باخبرکریں، تاکہ وہ باقاعدہ زندگی جی سکیں اور قوم کی تعمیر میں حصہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ اگر نوجوان ملک کے لیے سماجی اعدادوشمار کا ڈویڈنٹ ہیں تو بزرگ سماجی اعدادوشمار کا بونس ہیں’۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس ضرورت پر زور دیا کہ طبی فوائد کی فراہمی اور انشورنس کوریج کو یقینی بناکر  بزرگوں کی خصوصی ضرورتوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ہمیں اپنے صحت نظام کو ازسرنو مرصع کرنے کی ضرورت ہے۔

اس بات پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہ طویل مدت سے ہندوستان کو غیرمعتدل جنسی شرح  تناسب کا سامنا ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ  جنسی شرح    تناسب ایک خاموش ایمرجنسی ہے اور اس کے سنجیدہ نتائج ہوسکتے ہیں، جو ہمارے معاشرے کے استحکام پر منفی طور پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

جناب نائیڈو نے ملک میں جنس کی  مخصوص جنس کی جانچ کرواکر حمل ضائع کرنے کے تناظر میں پی سی-پی این ڈی ٹی قانون کو سختی سے نافذ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ   لڑکی ہونے کی صورت میں حمل ضائع کرنے کے پاگل پن کو ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ایک ایسا معاشرہ وضع کیا جائے، جس میں کسی بھی قسم کا جنسی امتیاز نہ ہو۔

جناب نائیڈو نے اسکولوں میں سماجی تعلیم دینے پر بھی زور دیا، تاکہ بچے ذمہ دار اور حساس شہریوں کے طور پر بڑے ہوں اور جو جنسی امتیاز کو غیراخلاقی سمجھیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے لڑکیوں کو حمل میں ہی ضائع کرنے اور جہیز پر پابندی لگانے کے قوانین کا سختی سے نفاذ کرنے پر زور دیا،نیز  تمام لڑکیوں کے لیے مفت  لازمی تعلیم  کو یقینی بنانے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو جائیداد میں برابری کا حصہ ملنا چاہیے، تاکہ وہ اقتصادی طور پر بھی بااختیار ہوجائیں۔

جناب نائیڈو نےکہا کہ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ پارلیمنٹ اور تمام ریاستوں کی اسمبلیوں میں خواتین کےلیے مناب ریزرویشن ہو۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس اہم مسئلے پر جلد از جلد کسی اتفاق رائے پر پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ  یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ تجویز طویل مدت سے التوا میں پڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘اگرخواتین کو سیاسی طور پر اختیارات تفویض نہ کیے گئے تو ملک کی ترقی پر اثر پڑے گا’۔

نائب صدر  جمہوریہ نے غریبی ، ناخواندگی اور جنسی امتیاز جیسی سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے عوامی نمائندگان، پالیسی سازوں، سیاسی جماعتوں اور دیگر اہم شراکت داروں پر زوردیا کہ وہ ان  مسائل پر وسیع تر توجہ مرکوزکریں۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ غیر معتدل جنسی شرح  اور بزرگوں کے مسائل  پر توجہ مرکوز کریں۔

نائب صدر جمہوریہ نے آئی اے پی پی ڈی، اس کے چیئرمین اور سابق چیئرمین راجیہ سبھا پروفیسر پی جے کورئین اور ماہرین ڈاکٹر پی پی تلوار، ڈاکٹر سدیش ناگیا اور ڈاکٹر جے ایس یادو کی دو اہم ترین رپورٹیں جاری کرنے کے لیے ان کی ستائش کی۔

آئی اے پی پی ڈی کے چیئرمین اور سابق چیئرمین راجیہ سبھا پروفیسر پی جے کورئین اور آئی اے پی پی ڈی کے سکریٹری جناب منموہن شرما، ڈاکٹر پی پی تلوار، ڈاکٹر سدیش ناگیا اور دیگر افراد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-4679

م ن۔ ا  ع۔  ت ع۔



(Release ID: 1647279) Visitor Counter : 217