نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے آزادی کے لئے بھارت کی جدوجہد کے گمنام ہیروز کو یاد کیا


نائب صدر نے ملک میں ثقافتی نشاۃ ثانیہ کی اپیل کی
آبادی کے سبھی محروم طبقات سے امپاورمنٹ کی اپیل کی

انتودیہ اور سروودیہ کو ہمارے سفر کے رہنما اصولوں کے طور پر خدمت کرنی چاہئے: نائب صدر جمہوریہ

2022تک بھارت کو ہر معنی میں خودکفیل ہونا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ

Posted On: 15 AUG 2020 2:42PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  15/اگست 2020 ۔ نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج 74ویں یوم آزادی کے موقع پر آزادی کے لئے بھارت کی جدوجہد کے گمنام ہیروز کو اپنا خراج عقیدت پیش کیا۔ ایک فیس بک پوسٹ میں جناب نائیڈو نے کہا کہ اپنے قومی ہیروز کو سلام کرنا فطری ہے، لیکن ایسے متعدد گمنام ہیروز کے تعاون کا بھی اعتراف کئے جانے کی ضرورت ہے جو اپنے اپنے شعبے میں بہت مقبول تھے اور جن کی بہادری کے ان گنت کارناموں سے انگریز کانپتے تھے۔

انھوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ انھیں صرف علاقائی ہیرو کے طور پر نہیں بلکہ ’قومی ہیروز‘ کے طور پر ہی مانا جانا چاہئے اور ان کی بہادری اور قربانی کے کاموں سے ملک بھر کے ہر ایک شہری کو واقف ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ قوم کو ان مجاہدین آزادی کا ممنون ہونا چاہئے جن کی بے لوث کوششوں کا ثمرہ ہمیں ایک مقتدر اور زندہ جاوید پارلیمانی جمہوریت کے شہریوں کی شکل میں حاصل ہورہا ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو ان گمنام ہیروز کے ذریعے ادا کیے گئے اہم کردار کے بارے میں بیدار بنایا جانا چاہئے۔ انھوں نے یہ مشورہ دیا کہ متعلقہ ریاستوں کو ان ہیروز کی بہادری اور قربانی کی کہانیوں کو تاریخ کے سلیبس میں جگہ دینی چاہئے اور ان کی وراثت کو زندہ رکھنے کے لئے مناسب قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔ تبھی ہم ان کے ساتھ انصاف کرپائیں گے اور تبھی ان کے خوابوں کا بھارت –صحیح معنوں میں ایک خودکفیل بھارت، شاندار بھارت اور مضبوط بھارت بنا پائیں گے۔

اپنے فیس بک پوسٹ میں جناب نائیڈو نے ان گمنام ہیروز الوری سیتاراما راجو، چناسوامی سبرامنیم بھارتیار، ماتنگنی ہاجرا، بیگم حضرت محل، پانڈورنگ مہادیو باپت، پوٹٹی سری رامولو، ارونا آصف علی، گریمیلا ستیہ نارائن، لکشمی سہگل، برسا منڈا، پاربتی گری، تیروت سنگھ، کنک لتا بروا، کنے گنتی ہنومانتھو، شہید خودی رام بوس، ویلو نچیار، کٹور چینما، ویرا پانڈیا کٹوبومن، وی او چدمبرم پلئی، سبرامنیم سیوا، سوریہ سین، اشفاق اللہ خان، باٹوکیشور دت، پنگالی وینکیا، درگا بائی دیشمکھ، سری اوروبندو گھوس اور میڈم بھیکاجی کاما کے تعاون کو یاد کیا۔

انھوں نے یہ ذکر کیا کہ لاک ڈاؤن کی مدت میں انھیں کتابیں پڑھنے اور ان عظیم لیڈروں کی زندگی اور کارناموں کے بارے میں زیادہ علم حاصل کرنے کے لئے کافی وقت دیا ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ برطانوی حکومت نے بھارت کی ترقی کو تہس نہس کردیا تھا اور مختلف طرح سے ہماری ثقافت کو پس منظر میں ڈھکیل دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ نوآبادیاتی حکومت نے بھارت کو اس کے خوش حال ماضی سے وابستہ اہم رشتوں کو ختم کردیا تھا۔ نائب صدر نے ثقافتی نشاۃ ثانیہ اور ہماری قومی زبانوں میں ادب اور فنکارانہ اظہار کو نئے سرے سے پھلنے پھولنے کا موقع دینے کی اپیل کی۔

انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ بھارت اپنے ماضی کے وقار کو پھر سے حاصل کرے گا اور نئے عزم مصمم اور 130 کروڑ لوگوں کی زبردست توانائی کے ساتھ ایک مثالی پارلیمانی جمہوریت بن جائے گا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر بھارت کو ترقی و خوش حالی کی نئی بلندیوں کو حاصل کرنا ہے تو عوامی زندگی سے وابستہ لوگوں سمیت زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے ہر بھارتی کو اپنا فرض ایمانداری سے نبھانا چاہئے۔

بھارت کی ترقی کے سفر میں کچھ اہم پڑاؤ پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بھارت نے اپنے بنیادی ڈھانچے کو تیزی سے بہتر کیا ہے اور اپنے سماجی تحفظ کے نظام کو کافی مضبوط کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں اب گاؤں بجلی کے بغیر نہیں ہیں اور انھیں کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خاص طور سے زرعی شعبہ سمیت مختلف شعبوں میں زوردار اصلاحات کے توسط سے معیشت پھر سے منظم ہوگئی ہے۔ جناب نائیڈو نے شفافیت میں اضافہ کرنے، اختیارات تمیزی کو کم کرنے اور ایماندار ٹیکس دہندگان کو نوازنے کے لئے حکومت کے ذریعے حال ہی میں اعلان کردہ ٹیکسیشن سے متعلق اصلاحات کی ستائش کی۔

قوم کے ذریعے اب تک کی گئی پیش رفت کو دھیان میں رکھتے ہوئے نائب صدر نے بامقصد خوداحتسابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم موڑ پر ہمیں خود  سے یہ دریافت کرنا چاہئے کہ ہم 2022 سے ایک قوم کی شکل میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

نائب صدر نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’سنکلپ سے سدھی‘ کی اپیل کو 2022-23 تک نیوانڈیا میں داخلے کے لئے، ہم کس طرح سوچتے ہیں، ہم کس طرح برتاؤ کرتے ہیں اور کس طریقے سے کام کرتے ہیں، ان سب طریقوں میں بنیادی تبدیلی کے بگل کا نام دیا۔

2022 تک بھارت جب اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کرلے گا اس کے لئے اپنے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ 2022 تک بھارت میں کوئی بھی بے گھر شخص نہیں ہونا چاہئے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ہر ایک شہری کی تعلیم، روزگار، صحت سہولیات، صاف ستھرا کھانا، پینے کا پانی اور عمدہ صفائی ستھرائی تک رسائی ہونی چاہئے۔ زرعی شعبے میں تبدیلی کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔

جناب نائیڈو نے ڈیموگرافک ڈیویڈینڈ یعنی آبادی سے متعلق فوائد کا احساس کرنے کے لئے نوجوانوں سے فروغ ہنرمندی پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں انسداد غریبی، سماجی اور جنسی تفریق اور بدعنوانی کو ختم کرنے کے لئے نئے جوش اور مضبوط ارادے کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں معذوروں، خواتین، بزرگوں اور مخنث افراد سمیت اپنی آبادی کے حاشئے پر پڑے لوگوں کے لئے مفید، باوقار، خوش حال اور پرامن زندگی کو یقینی بنانا چاہئے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتودیہ اور سروودیہ کو ہمارے سفر کے اہم اصولوں کے طور پر آگے بڑھنا چاہئے اور 2022 تک بھارت کو ہر معنی میں خودکفیل ہونا چاہئے۔

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4556

15.08.2020



(Release ID: 1646207) Visitor Counter : 196