صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر اور جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے وزرائے صحت سے بات چیت کی


‘‘بھارت نے کووڈ – 19 وبا سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اس کے مطابق لازمی صحت خدمات کی دستیابی کو ترجیحی بنایا’’

Posted On: 06 AUG 2020 3:37PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،6 اگست ، 2020  / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے جنوب مشرقی ایشیا سے متعلق ، ڈبلیو ایچ او کی علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ کی ایک آن لائن میٹنگ میں شرکت کی۔ یہ میٹنگ خطے کے رکن ملکوں کے وزرائے صحت کے ساتھ کی گئی۔ میٹنگ میں لازمی صحت خدمات کو برقرار رکھنے پر اور کووڈ – 19 وبا کے ضمن میں صحت عامہ کے پروگراموں پر توجہ دی گئی ۔

جناب روڈیریکو آفرین (ڈبلیو ایچ او) نے کووڈ -19 کے دوران ڈبلیو ایچ او کی طرف سے فراہم کردہ لاجسٹک مدد کے بارے میں وزیروں کو بتایا اور جناب سنیل بہل  (ڈبلیو ایچ او) نے ویکسین تیار کرنے اور مختص کرنے کی پالیسی سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے پروگرام کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کوڈ – 19 کے ساتھ بھارت کی جدوجہد کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے یہ بات اجاگر کی کہ جیسے ہی ٹیم نے 7 جنوری کو ڈبلیو ایچ او کو بتایا بھارت نے فوراً ہی وبا سے نمٹنے کی تیاری شروع کر دی تھی۔ اس سے پہلے ایوین انفلواینزا ، ایچ ون این ون  پی ڈی ایم 09 انفلواینزا، زیکا اور نیپاہ جیسی وائرل وباؤں کی وجہ سے کنٹین منٹ اور اس کے بندوبست کی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملی جس میں  پوری حکومت سے نظریے کا استعمال کیا گیا۔

فوری طور پر لاک ڈاؤن لاگو کرنے کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ یہ کیسوں کے بڑھنے کی شرح میں کمی لانے میں کس طرح مددگار ثابت ہوا اورکس طرح اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے  صحت کے بنیادی ڈھانچے اور جانچ کی سہولیات میں اضافہ کرنے میں حکومت کو مدد ملی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں جنوری میں صرف ایک لیب تھی جبکہ اب 1370 لیب ہیں۔ بھارتی افراد تین گھنٹے کے اندر اندر کسی بھی لیب میں جا سکتے ہیں۔ 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے  33 میں روزانہ فی 10 لاکھ 140 ٹیسٹ کی ڈبلیو ایچ او کی سفارش سے تجاوز کر گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کنٹین منٹ حکمت عملی کے سلسلے میں کافی کامیاب رہی ہے۔ کیونکہ 50 فیصد مریض 3 ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور بقیہ 32 فیصد مریضوں کا تعلق سات ریاستوں سے ہے، لہذا وائرس کے پھیلنے پر قابو پایا جا چکا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک ہزار مریضوں کی گنجائش والے نیٹ شفٹ اسپتال جو ڈی آر ڈی او نے بنائے ہیں اور جن میں آئی سی یو  والے 100 اضافی بستر ہیں ، دس دن کے ریکارڈ وقت میں قائم کر دیئے گئے۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر تربیت کاروں کی تربیت ، ریاستوں ، ضلعوں اور سہولیات کی سطح پر تربیت ، نئی دلی کے ایمس کے ذریعے وینٹی لیٹر کے استعمال کے بارے میں ویب پر مبنی تربیت ، پورے ملک میں سبھی اسپتالوں میں کورونا تیاری کے لیے پیشگی مشقیں ، دلی کے ایمس میں ٹیلی میڈیسن کی سہولیات سمیت دیگر سرگرمیوں سے شرح اموات کی اصل وجہ جاننے میں مدد ملی اور شرح اموات جو 18 جون کو تین اعشاریہ تین تین فیصد تھی کم کر کے تین اگست تک دو اعشاریہ ایک ایک فیصد کرنے میں مدد ملی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ٹیلی میڈیسن کے طور طریقوں سے متعلق بھی اظہار خیال کیا، جو 31 مارچ 2020 کو شائع کی گئی تھیں جن میں اجاگر کیا گیا ہے کہ بھارت میں کس طرح کووڈ – 19 کے دوران لازمی طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو بڑھا وا دیا۔

مرکز وزیر صحت نے بتایا کہ حکمت عملی کے طور پر بھارت نے اپنے سہولیات کو کووڈ اور غیر کووڈ سہولیات میں تقسیم کیا۔ اس سے اوسط اور بہت معمولی زمرے کے مریضوں سے لے کر شدید علامتوں والے مریضوں کی بہتر دیکھ بھال میں مدد ملے گی۔ اس سے بھارت میں شرح اموات کو عالمی اوسط سے کم رکھنے میں مدد ملی، آج یہ دو اعشاریہ صفر سات فیصد پر آگئی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت کی طرف سے کیے گیے دیگر اقدامات کے بارے میں بھی بتایا ۔ انہوں نے ایک بہترین طور طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں میں  کنٹین مینٹ  زون میں بھی ٹیکہ کاری کی خدمات جاری رکھیں اور ہائیپر ٹنشن اور ذیابیطس کے مریضوں کو لازمی دوائیں ان کے گھر پر فراہم کیں۔ تلنگانہ میں حاملہ خواتین کو ایمبولینس فراہم کیں تاکہ محفوظ  اور ادارہ جاتی جچگی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ تھیلیسیمک اور ڈائیلاسس مریضوں کو بروقت خدمات کے لیے ایمبولینسیں بھی فراہم کی گئیں۔ اوڈیشہ اور مغربی بنگال نے کووڈ اور غیر کووڈ ضروری طبی خدمات کے لیے بنیادی ڈھانچہ و ایچ آر الگ الگ کر دیا، جس سے ان کے مناسب استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔ آندھرا پردیش اور اتراکھند نے اس وبا کے دوران سرکاری صحت کے نظام میں  سبھی اہم ایچ آر کے تقرری کو پر کیے۔ تمل ناڈو ، اتر پردیش اور کیرل جیسے ریاستوں نے ای سنجیونی او پی ڈی سہولیت کا استعمال کرتے ہوئے فاصلے سے متعلق مشاورت کے ذریعہ غیر ضروری صحت کی خدمات فراہم کیں۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

U –4372

 

 



(Release ID: 1643961) Visitor Counter : 163