امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے نے کسانوں کے لئے ضابطہ بندی کے لبرالائزیشن کے تبدیل شدہ ضمن میں آتم نربھر بھارت کے مقصد کے حصول کے لئے حکمت عملی کے واسطے نظریات حاصل کرنے کے ارادے سے ورکشاپ کا انعقاد کیا


اس ورکشاپ کا مقصد تمام متعلقین کے درمیان باہمی تعاون پیدا کرنا ، زرعی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے واسطے حکمت عملی تیار کرنا اور 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے زمینی سطح پر کسانوں کی صلاحیت سازی تھا

Posted On: 01 AUG 2020 7:41PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  یکم  اگست 2020،           امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت کے تحت کام کرنے والے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے نے  نئی دہلی میں  30 جولائی 2020 کو ضروری اشیائےصارفین کے قانون  1955 میں حا ل ہی  میں کی گئیں  ترامیم اور  کسانوں کی پیداوار کی تجارت اور کامرس  (فروغ اور تسہیل)  آرڈیننس  2020 اور فارمرس (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکس) ایگریمنٹ آن پرائز ایشورینس اینڈ فارم سروس آرڈیننس 2020 تیار کرنے کے سلسلے میں  ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

اس ورکشاپ کا مقصد  کسانوں کے لئے ضابطہ بندی کے  لبرالائزیشن کے  تبدیل شدہ  ضمن میں طویل مدت میں   آتم نربھر بھارت کا مقصد  حاصل کرنے کے لئے ،  زرعی پیداوار میں بین ریاستی اور اندرون ریاست  تجارت پر لگی پابندیوں کو ہٹانے  اور کسانوں کو  پروسیسرز، جمع کرنے والوں، تھوک فروشوں، خردا فروشوں  اور برآمد کاروں سے  براہ راست  معاملات طے کرنے  کے لئے  بااختیار بنانے  کے واسطے حکمت عملی تیار کرنے کے لئے  نظریات حاصل کرنا تھا۔ورکشاپ میں  ان ترامیم سے زرعی پیداوار / اشیائے صارفین کی پیداوار ، ذخیرہ کاری   اور تجارت کے نظام کو پیش آنے والے چیلنجوں  کو پورا کرنے ، مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے،  بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی رفتارتیز کرنے ، سرمایہ کاری  کو راغب کرنے  اور  کھپت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے  کے لئے  تمام متعلقین  (وزارتوں، ریگولیٹری اتھارٹی ، پرائیویٹ سیکٹر  ، کو آپریٹیو/  پی اے سیز، کسانوں وغیرہ) کی  مداخلت  جن شعبوں میں ضروری ہے، ان کی نشاندہی کرنے پر غور و خوض کیا گیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد  تمام متعلقین کے درمیان  باہمی تعاون  پیدا کرنا ، زرعی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے  کے واسطے حکمت عملی تیار کرنا اور 2022 تک  کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے مخصوص نتیجے کے حصول کے لئے  زمینی سطح پر  کسانوں کی صلاحیت سازی تھا

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XCSX.jpg

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے  (ڈی ایف پی ڈی)  کے سکریٹری جناب سدھانشون پانڈے نے اس بات پر زور دیا کہ  منتظمین کو  لیڈروں کے ویژن جو  حقیقت میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ ممتاز دانشوران اور  سینئر افسران  مثلاً  آئی سی آر  آئی ای آر کے وزیٹنگ فیلو جناب سراج حسین ، نیشنل  رینفیڈ ایریا اتھارٹی  کے چیئرپرسن ڈاکٹر اشوک ڈلوائی، نیشنل کو آپریٹیوز  ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی جناب سندیپ نائک (آئی اے ایس)،  زرعی کو آپریشن اور  کسانوں کی بہبود کے محکمے  کے جوائنٹ سکریٹری  جناب وویک اگروال (آئی اے ایس) ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی   (ڈبلیو ڈی آر اے)  کے ایکس چیئرپرسن  جناب بی بی پٹنائک  اور  فکی کے نیشنل بلک ہینڈلنگ کارپوریشن  ایم ڈی جناب رمیش  دورئی سوامی ، سی آئی آئی کے  ڈیفوس انڈسٹریز کے صدر  جناب پی روی چندرن، نیشنل کولیٹرل  منیجمنٹ سروسز کے جناب انوپم کوشک نیشنل ای۔ رپازیٹری لمیٹیڈ  کے ایم ڈی اور سی ای او جناب کیدار دیش پانڈے  جیسے انڈسٹری چیمبرس کے نمائندوں نے لیکچرز دیئے جن میں  پالیسی سے متعلق مداخؒت کے لئے  شعبوں کی ضرورتوں کو واضح کیا۔ اس ورکشاپ میں  ڈبلیو ڈی آر کے کے چیئر پرسن جناب  پیٹلوری  شرینواس، ڈبلیو  ڈی آر اے کے سکریٹری جناب پی کے منوج کمار  (آئی اے ایس)،   فوڈ کارپوریشن  آف انڈیا  (ایف سی آئی) کے ای ڈی  پروکیورمنٹ  جناب رویندر اگروال (آئی اےایس) ، ڈی  ایف پی ڈی کی جوائنٹ سکریٹری  (اسٹوریج) محترمہ نندتا گپتا،  سینٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن  کے ایم ڈی  جناب ارون شریواستو اور  سینٹرل ریلسائڈ ویئر ہاؤسنگ کمپنی  کے ایم ڈی  جناب این کے گروور بھی موجود  تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002M7YL.jpg

نیشنل رینفیڈ  ایریا اتھارٹی کے چیئر پرسن ڈاکٹر اشوک ڈلوائی ورکشا سے خطاب کرتے ہوئے

موضوع کی معلومات رکھنے والوں کے درمیان  مباثہ ہوا  اور ورکشاپ میں کئی تجاویز سامنے آئیں، مثلاً ڈبلیو ڈی آر اے کے پاس  ویئر ہاوسز کے لازمی  رجسٹریشن ،  زراعت سے متعلق  اشیا کی تجارت کے لئے  مجموعی پلیٹ فارم   کا قیام  تنازعات کے حل  لئے جی ایس ٹی کونسل  کی طرز پر  ایگریکلچرل کونسل کا قیال ،  کولڈ اسٹوریج اور  میکنائزڈ  ٹرانسپورٹیشن  میں سرمایہ کاری ، فارم گیٹ لاجسٹکس وغیرہ۔ ڈی ایف پی ڈی کے سکریٹری نے  اپنے اختتامی  تبصرے میں  کہا کہ  اس ورکشاپ میں  سامنے آنے والی تجاویز  کو  تین ماہ کی مدت کے اندر  ٹھوس شکل دی جائے گی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AUR8.jpg

ڈی او ایف پی ڈی کے سکریٹری  اختتامی تبصرہ کرتے ہوئے

                                                        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-4292

                          


(Release ID: 1643075) Visitor Counter : 188