صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے منشیات کے استعمال سے پیداہونے والے امراض  اور طرز عمل کی پریشانیوں کیلئے  معیاری علاج سے متعلق رہنماخطوط کے بارے میں ایک کتاب کا اجراء کیا


‘‘معاشرے اورطبی برادری کے مابین بیداری اور تعاون ضروری ہے تاکہ نشے کے خطرات سے نمٹاجاسکے، وزیراعظم کے نئے ہندوستان کے وِژن کو حاصل کرنے کیلئے یہ ضروری ہے’’

‘‘رہنما خطوط سے منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے امراض کے علاج میں فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے ملک کو صحتمند، خوشحال اور زیادہ مستحکم بننے کی سمت میں آگے بڑھنے میں بھی مدد ملے گی’’

Posted On: 29 JUL 2020 4:47PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منشیات کے استعمال سے پیداہونے والے امراض اور طرز عمل کی پریشانیوں کے علاج سے متعلق معیاری رہنما خطوط کے بارے میں ایک ای۔بُک کا اجراء کیا۔ اس کامقصد ملک میں منشیات کے استعمال اور طرز عمل کی پریشانیوں سے چھٹکارا دلانا ہے۔ اس دوران صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے بھی موجود تھے۔

صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے مسئلے خاص طور نوجوانوں اور نوعمر افراد میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے پیداہونے والی خرابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب اشونی کمار چوبے نے کہا کہ ‘‘اس قسم کی پریشانیاں اور بڑھ رہی ہیں کیوں کہ ہمارا معاشرہ ایک جدیدطرز زندگی گزار رہا ہے، اپنارہا ہے، خودکشیوں کا بڑھتا ہوا رجحان طرز فکر کی تبدیلی سے بھی ظاہر ہوتا ہے جسے ہم نے کووڈ-19 وبا کے دوران بھی دیکھا ہے’’۔

انہوں نے وزارت صحت کے تحت  ڈرگ ڈی ایڈکشن پروگرام یعنی منشیات کی لت چھڑانے کے پروگرام (ڈی ڈی اے پی) اور دیگر اسٹیک ہولڈرس کے ذریعے ملک بھر میں اس طرح کے اقدامات کی ستائش کی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاہے کہ ‘‘نشہ آور مادوں کے استعمال کے منفی اثرات قلب، کینسر ، سڑک حادثے اور غیرمتعدی امراض (این سی ڈی) کے ساتھ ہی دماغی کے ساتھ بھی بری طرح سے منسلک ہیں’’۔ انہوں نے انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ‘‘جوا، خریداری، سائبرسے متعلق اور سائبرجنسی لتوں بشمول آن لائن رشتے میں حد سے زیادہ شرکت، فحش مواد دیکھنا اور آن لائن کھیلوں کی لت جیسے طرز عمل کی پریشانیوں کو علاج سے متعلق رہنما خطوط میں شامل کیا گیا ہے’’۔

کووڈ-19 کے دوران نشے کی لت کے چیلنجوں کو حل کرنے کی اہمیت پر ڈاکٹر ہرش وردھن نےآگاہ کیا کہ عالمی منشیات رپورٹ 2020 بتاتی ہے کہ کووڈ-19 کے سبب ایک دیگر گراوٹ دیکھی جاسکتی ہے جیسا کہ پہلے اقتصادی بحران کےسبب ہوا تھا۔ منشیات کے عادی افراد سستے سنتھیٹک مادوں کی مانگ کرسکتے ہیں۔ مزید انجکشن لگانے کی جانب جھکاؤ بڑھ سکتا ہے۔ اقتصادی سست روی کے سبب غریب اور محروم افراد نشیلی دواؤں کے استعمال کی سمت میں جاسکتے ہیں اور انہیں اس کا انجام بھگتنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں بھی تفصیل سے بتایا کہ تمباکو نوشی کرنے سے کووڈ-19 کاخطرہ بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ہی وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کے نتائج بھی اثر پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کا استعمال کرنے سے بھی خطرہ بڑھ سکتا ہے اور قوت مدافعت میں کمی آنے سمیت دیگر اثرات جوکھم بڑھاوا دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی قسم کے اثرات کا اندازہ دیگر نشہ آور  اشیاء کے استعمال کے ساتھ بھی لگایا جاسکتا ہے۔

قومی راجدھانی خطہ،دہلی کے صحت کے وزیر کے طور پر ڈبلیو ایچ او کی ضروری دوا پالیسی کو لاگو کرتے وقت حاصل ہوئے اپنے تجربات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے منشیات کے استعمال سے ہونے والے نقصانات میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ صحت پیشہ وروں کو بھی تعاون فراہم کرنے کی سمت میں معیاری رہنما خطوط کا ایک سیٹ رکھنے کی افادیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ڈی ڈی اے پی کے ذریعے تیار کردہ اسٹینڈر ٹریٹمنٹ گائیڈلائن (ایس ٹی جی) مختلف نشہ آور اشیاء کےاستعمال سے پیداہوئے امراض یا لت کے بندوبست کی سمت میں ایک مضبوط عہد بندی کو پیش کرتا ہے جس سے سبھی عام کلینک اس کی اتباع کرسکیں’’۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ‘‘یہ رہنماخطوط منشیات کے استعمال سے  متعلق امراض کے لئے علاج کے فرق میں کمی لانے میں مدد کریں گے اور ملک کو صحتمند ، خوشحال اور زیادہ مستحکم بنانے کی راہ میں آگے بڑھنے میں مدد کریں گے۔

کووڈ -19 کے تئیں عام لوگوں کو مناسب طرز عمل اپنانے کیلئے تحریک دینے کے سرکاری مہم کی کامیابی سے متاثر ہوکر آج ہر ایک بچہ اُن معیارات کے تئیں اتنا ہی بیدار ہے جتناکہ کوئی ماہر شخص جو اس کی سفارش کررہا ہے۔ انہوں نے اس مسئلے کاحل کرنے کیلئے ایک بڑی مہم کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ‘‘یہ ایک سماجی مسئلہ ہے جسے صرف طبی برادری تک محدود نہیں رکھا جاسکتا ہے، عوامی  زندگی اور مذہبی تنظیموں کے  لوگوں کو بھی بیداری پھیلانے میں شامل ہوناچاہئے۔ وزیراعظم کے نئے ہندوستان کے سپنے کو حقیقت بنانے کیلئے نشے کے خطرات سے نمٹنے کیلئے سماج اور طبی برادری کے درمیان بیداری اور باہمی اشتراک وتعاون ضروری ہے’’۔

قومی دماغی صحت سروے 1996 میں نشیلی اشیاء کے استعمال سے پیداہونے والے امراض کے علاج میں 76-85 فیصد کا فرق دیکھا گیا تھا جس میں زیادہ تر لوگ تمباکو، شراب ، بھانگ اور افیم کی لت سے متعلق امراض سے متاثر تھے۔  علاج کے معیاری رہنما خطوط کو تمباکو کنٹرول (ٹی سی) اور ڈرگ ڈیپنڈنس اینڈ ٹریٹمنٹ پروگرام(ڈی ڈی اے پی) کے ذریعے شناخت شدہ مخصوص گروپ کے ذریعے تیار کیا جارہا ہے۔ یہ گروپ دماغی صحت اور نیورو سائنس کے قومی ادارے (این آئی ایم ایچ اے این ایس) بنگلورو، ایمس نئی دہلی،پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ ا ٓف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پی جی آئی ایم ای آر)چنڈی گڑھ،وردمان مہاویر میڈیکل کالج(وی ایم ایم سی) اور صفدر جنگ ہاسپٹل،اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(اے بی وی آئی  ایم ایس) اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہاسپٹل میں منشیات کی روک تھام اور علاج کے شعبے میں کام کرنے والے سائیکائیٹسٹ  پر  مشتمل ہے۔ رہنماخطوط ڈیجیٹل لائبریری کے ذریعے بھی دستیاب ہیں جو کہ http://books .vk.nnimhans.in/books پر دستیاب ہیں۔

اس لائبریری کے پاس علاقائی قومی اور بین الاقوامی وسائل کیلئے توسیع ہونے کی صلاحیت ہےجس کا استعمال ملک میں منشیات کے استعمال کے پروگراموں کیلئے کیا جاسکتا ہے۔ اس کتاب کےذریعے ڈاکٹروں کو ڈیجیٹل ٹریننگ فراہم کرنے کامقصد دوردراز اور کم وسائل والے علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور صحت پیشہ ور افراد کے ذریعے کم خدمات والے علاقوں تک پہنچنا ہے۔

اس میں صحت کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، جناب راجیش بھوشن، او ایس ڈی (ایچ ایف ڈبلیو) اور وزارت کے اعلیٰ افسران بھی  موجود رہے۔ اس ورچوول پلیٹ فارم کےذریعے ایمس نئی دہلی کے این ڈی ڈی ٹی سی کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ  ڈاکٹر راکیش چڈھا، این آئی ایم ایچ اے این ایس، بنگلورو کے ڈائرکٹر راکٹر بی  این گنگا دھر اور اس کتاب کے معاونین بھی شامل ہوئے۔

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 4224



(Release ID: 1642251) Visitor Counter : 1596