سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سورج سے مشابہ سیارے اپنی اواخر کی زندگی میں کائنات میں کلیدی طورپر اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔  نئے انکشافات

Posted On: 07 JUL 2020 12:52PM by PIB Delhi

 

نئیدہلی07 جولائی 2020۔فطرت سے مربوط ستارہ شناسی کے تحت  کئے گئے حالیہ مطالعات ،جو 6 جولائی 2020 کو  شائع ہوئے ہیں ، ان میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس ( آئی آئی اے ) ، جو سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے  ، حکومت ہند کے   ایک خودمختار ادارہے ، اس ادارے نے  اپنے بین الاقوامی شرکا ئےکار  کے ساتھ مل کر  پہلی مرتبہ ایک مضبوط مشاہدہ جاتی  ثبوت پیش کیا ہے ، جن سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ سورج سے مشابہ ستارے   اپنے ہی –کور برننگ مرحلے میں  لوماسک  سے متعلق ایل آئی پروڈکشن  کا عمل انجام دیتے ہیں ۔

          لائٹ  انفلیمیبل  ، میٹل لیتھیئم  (ایل آئی ) جدید مواصلاتی آلات اور نقل وحمل  میں  تغیر لائی ہے ۔ آج یہ تکنالوجی میں  بڑا حصہ ایسا ہے جسے مختلف شکلوں  میں  لیتیھم سے قوت حاصل ہوتی ہے تاہم  یہ عناصر آتے کہاں سے ہیں ؟  بیشتر ایل آئی کو ایک واحد عنصر  کے طورپر بگ بینگ کے  تحت تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ یہ وہی بگ بینگ یا بڑا دھماکہ ہے جو 13.7  بلین برس قبل رونما ہوا تھا جس کے نتیجے میں موجودہ کائنات وجود میں آئی۔عرصہ دراز  میں ایل آئی عنصرجو طبیعیاتی طور پر کائنات میں موجود تھا وہ  چار عناصر کی شکل میں اضافے سے ہمکنا ہوا ہے ۔ جو بقیہ عناصر  یعنی  آربن ، نائٹروجن ، آکسیجن ، آہنگ ، نکل جیسے عناصر کے مقابلے میں مقدار کے  لحاظ سے کم ہے لہٰذا  اس عنصر نے  پوری کائنات کےعرصہ حیات کے مقابلے میں  اپنے اضافے میں ایک ملین  گنا کی مقدار حاصل کی ہے۔ ستارے بنیادی طور پر ماسک  ایجکشن  اور اسٹرل دھماکوں   کے توسط سے  وزنی عناصر میں خاطر خواہ طور پر اضافہ کرتے ہیں تاہم ایل آئی کو ایک  غیر معمولی  پیش رفت سمجھا  جاتا ہے ۔آج کے بہترین ماڈلوں کی بنیاد  پر حاصل کی گئی موجودہ تفہیم کے مطابق لیتھیئم  جو ستاروں میں موجود ہے ، مثلاََ ہمارے سورج میں موجو د ہے وہ ان کے پورے عرصہ حیات میں مٹ جاتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ سورج اور کرہ ارض  میں موجود تمام تر عناصر کی تشکیل  اپنے مخصوص انداز میں ہوئی ہے تاہم سورج میں موجود ایل آئی کے  عناصر ایک ایسا پہلو ہے جو کرہ ارض کے مقابلے میں 100 گنا کم ہے اگرچہ دونوں کے بارے میں  شواہد موجود ہیں کہ دونوں  ایک ساتھ وجود میں آئے تھے۔مذکورہ مقالات کے مصنفین میں شامل ایک سرکردہ شخصیت پروفیسر ایشورریڈی کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف   عرصہ دراز سے قائم اس نظریہ کو چنوتی دیتا ہے کہ ستارے اپنے عرصہ حیات می لیتھیم کو تباہ کرتے ہیں اور یہ نظریہ  بھی اس کے ساتھ کارفرما رہا کہ مستقبل میں  صرف سورج ہی لیتھئیم کی تشکیل کرے گا تاہم ماڈلوں کے ذریعہ اس کی پیشین گوئی کے ثبوت  نہیں ملتے ، جن سے اشارہ ملتا ہے کہ آج کی  اس تھیوری میں  کسی طبیعاتی عمل کا فقدان  پایا جاتا ہے ۔مصنفین نے جی اے ایل اے ایچ  ( کہکشاں سے متعلق آرکیالوجیکل پروجیکٹ ، اینگلو آسٹریلیائی ٹیلی اسکوپ ،آسٹریلیا )  سے  بڑے  پیمانے پر سروے حاصل کئے اور ہزاروں ستاروں کے بارے میں مطالعہ کیا اور یوروپی اسپیس مشن  ( جی اے آئی اے ) سے بھی فاصلے سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔

 

 

 

A screenshot of a mapDescription automatically generated

ستاروں میں ایل آئی کی نشوونما جو سرخ جوائنٹ کے توسط سے  زیر مشاہدہ لائی گئی ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔رم

U-3746



(Release ID: 1636961) Visitor Counter : 271