مالیاتی کمیشن

15ویں مالیاتی کمیشن نے انسانی وسائل کی ترقی و فروغ کی وزارت کے ساتھ میٹنگ کا اہتمام کیا

Posted On: 29 JUN 2020 6:09PM by PIB Delhi

اپنے چیئرمین جناب این کے سنگھ کی قیادت میں مالیاتی کمیشن نے آج انسانی وسائل کی ترقی اور فروغ کی وزارت کے وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک، وزیر مملکت جناب سنجے دھوترے اور وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ ایک تفصیلی میٹنگ کا اہتمام کیا۔ یہ میٹنگ اس غرض سے بلائی گئی تھی کہ اطفال کی نفسیات کے نئے ٹول کے اثرات، آن لائن تدریس کے اہتمام اور تعلیم کی فراہمی کے لیے دیگر استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی اور جاری وبائی مرض کی صورت حال کے دوران سامنے آنے والی ضروریات کے موضوع پر تبادلہ خیالات کیے جاسکیں۔ کمیشن نے اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے اور اعلی تعلیم کے محکمے کے ساتھ وزارت کی جانب سے اس شعبے میں رونما ہوئی حالیہ پیش رفتوں کی روشنی میں مالی کمیشن کو ایک نظرثانی شدہ مفاہمتی عرضداشت داخل کرنے کی ضرورت کے سلسلے میں بھی تفصیلی تبادلہ خیالات کیے۔

کمیشن نے بطور خاص اس میٹنگ کا اہتمام اس مقصد سے کیا کہ کمیشن 2020-21 اور 2025-26 کے لیے تعلیمی موضوعات خصوصا کووڈ-19 کے پھوٹ پڑنے کے ماحول میں اپنی سفارشات سے متعلق رپورٹ پر توجہ مرکوز کرسکے۔ اس سلسلے میں کمیشن کو درج ذیل امور پر زیادہ شفافیت اور وضاحت درکارہے۔

*        مسودہ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت مع قبل پرائمری تعلیم کے سلسلے میں قابل تعین نتائج اور دخل اندازیاں اور قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ کا ٹائم فریم۔

*        کمیشن کی جانب سے ریاستوں کو ترغیبات فراہم کرنے کی غرض سے دیئے گئے 7 مانیٹرروں کے عدد اشاریہ کی نگرانی۔

ایف سی-ایکس وی ایوارڈ مدت کے لیے تعلیم کے شعبے میں کارکردگی کی نگرانی کے لیے کوالٹی نتائج پر مبنی کسوٹیاں

نمبر شمار

اشاریہ

(%)وزن

1

اوسط لسانی اسکور درجہ تین میں- حکومت سے امداد یافتہ اسکول

10

2

درجہ تین میں اوسط ریاضی اسکور- حکومت سے امداد یافتہ اسکول

10

3

درجہ پانچ میں اوسط لسانی اسکور- سرکاری اور امداد یافتہ اسکول

10

4

درجہ پانچ میں اوسط ریاضی اسکور- سرکاری اور امداد یافتہ اسکول

10

5

درجہ آٹھ میں اوسط لسانی اسکور-  سرکاری اور امداد یافتہ اسکول

10

6

درجہ آٹھ میں اوسط ریاضی اسور- سرکاری اور امداد یافتہ اسکول

10

7

اپر پرائمری سے لے کر ثانوی سطح تک لڑکیوں اور لڑکوں کے تغیر کی شرح کے مابین واقع فرق

40

*        وزارت نے تعلیم اور وزارت کی جانب سے ریاستوں کے لیے  تیار کردہ کسی تیاری سے متعلق اقدامات کے سلسلے میں 7 انڈیکیٹر طے کیے تھے، جن کے تحت ریاست وار نشانے مقرر کیے تھے، مقصد یہ تھا کہ ریاستیں 2020-22 اور اس سے آگے ترغیبات حاصل کرسکیں۔

          کمیشن نے حکومت ہند کی جانب سے  کووڈ-19 کے اقتصادی اثرات سے نبردآزما ہونے کی غرض سے فراہم کرائے گئے 20 لاکھ کروڑ روپے کے مالی پیکیج کے ایک حصے کے طور پر تعلیم کے لیے حکومت ہند کی جانب سے کیے گئے اقدامات  پر بھی غوروخوض کیا۔

*        کووڈ کے دوران ٹیکنالوجی پر مبنی نظام آن لائن تعلیم

i         سویم پربھا ڈی ٹی ایچ یہ چینل ان لوگوں تک رسائی حاصل کریں گے، جنہیں انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں ہہے۔ اسکولی تعلیم کے لیے پہلے ہی تین چینلوں کو نشانزد کیا گیا تھا، مزید اب 12 چینل اس میں جوڑے جائیں گے۔

ii        ان چینلوں پر اسکائپ کے تھرو گھر سے لائیو باہم اثر پزید اجلاسات کو ٹیلی کاسٹ کرنے کا انتظام ہوگا۔

iii       نجی ڈی ٹی ایچ آپریٹروں مثلا ٹاٹا اسکائی اور ایئر ٹیل وغیرہ کےساتھ بھی معاہدات کیے جائیں گے، تاکہ ان چینلوں کی رسائی بڑھانے کے لیے تعلیمی ویڈیو مواد کو فراہم کرایا جاسکے۔

iv       سویم پربھا چینلوں پر، ان کے ذریعے اپنے تعلیمی مواد ٹیلی کاسٹ کرنے کے لیے بھارت کی ریاستوں  کے ساتھ تال میل قائم کیا جائے، تاکہ وہ روزانہ چار گھنٹے کا وقت فراہم کرسکیں۔

v        24 مارچ سے تاحال ڈکشا پلیٹ فارم کے تحت 61 کروڑ ہٹ فراہم کیے جاچکے ہیں۔

vi       ای پاٹھ شالاؤں سے 200 نئی نصابی کتب جوڑی گئی ہیں۔

*        کووڈ کے بعد مساوات پر مبنی ٹیکنالوجی پر منحصر تعلیم

i         پی ایم ای ودیا- ایک ایسا پروگرام ہے، جسے فوری طور پر ڈیجیٹل / آن لائن تعلیم تک ملٹی موڈ رسائی کی غرض سے شروع کیا جانا ہے اور یہ درج ذیل امور پر مشتمل ہے۔

a        ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں اسکولی تعلیم کے لیے دکشا، ای مواد یا کیو آر کوڈ سے آراستہ توانائی سے بھرپور نصابی کتاب جو تمام زمروں کے لیے ہوں گی۔ (ایک ملک ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم)

b        ایک سے لے کے 12 درجات تک ایک نشان زد ٹی وی چینل فی کلاس۔

c        ریڈیو، کمیوٹی ریڈیو اور پوڈکاسٹ کا وسیع پیمانے پر استعمال۔

d        کمزور بصارت والوں اور کمزور قوت سماعت والوں کے لیے خصوصی ای مواد۔

e        سرکردہ 100 یونیورسٹیوں کو خود کار طور پر 30 مئی 2020 سے آن لائن کورس شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

ii        منودرپن- ایک ایسی پہل قدمی جو طلبا، اساتذہ اور کنبوں کو ذہنی صحت اور جذباتی خیروعافیت فراہم کرے گی، اس کا آغاز جلد ہی کیا جائے گا۔

iii       نیا قومی نصابی اور اطفال نفسیات فریم ورک برائے اسکول، آوائل  بچپن اور اساتذہ کے لیے رائج کیا جائے گا، جو عالمی اور 21ویں صدی کی ہنرمندی کی ضروریات کے مطابق ہوگا۔

iv       اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہر بچہ تدریس کی سطح تک پہنچ جائے اور 2025 تک گریڈ 5 میں پہنچ سکے، اس کے لیے قومی فاؤنڈیشن لٹریسی اور نیومریسی مشن  اس کا آغاز دسمبر 2020 سے کیا جائے گا۔

 

اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ انیتا کاروال کی جانب سے ایک پرزنٹیشن پیش کیا گیا، جس میں یہ اجاگر کیا گیا کہ کووڈ-19 کے وبائی مرض نے ایک غیرمعمولی صحت عامہ ہنگامی حالات جیسی صورت حال پیدا کردی ہے، جس کے اثرات اسکول پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔ اس محکمے نے اسکول بند رہنے کی مدت کے دوران تدریسی عمل کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے درج ذیل دخل اندازیاں شروع کی ہیں۔

*        پی ایم ای ودیا اسکولی تعلیم

*        سویم پربھا ٹی وی چینلوں کے توسط سے ڈیجیٹل تدریس

*        این آئی او ایس (اوپن اسکولنگ کا قومی ادارہ)

*        ای پاٹھ شالہ برائے ڈیجیٹل کتب  اور ای مواد

*        سویم پورٹل

*        آپریشن ڈیجیٹل بورڈ

*        قومی خزینہ برائے اوپن تعلیمی وسائل (این آر او ای آر)

*        طویل المدت تدریسی حکمت عملی کے طور پر امیجنگ اور شیپنگ ڈیجیٹل ایجوکیشن

*        تمام غیر احاطہ شدہ اپر پرائمری، ثانوی اور سینئر سکنڈری سرکاری اسکولوں میں آئی سی ٹی سہولتوں کی فراہمی۔

*        ریاستوں کو اچھی کارکردگی کے لیے ترغیب فراہم کرنا

*        کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے انسانی وسائل کی ترقی اور فروغ کی وزارت کے ذریعے وضع کیا گیا آلہ پی جی آئی۔

          پی جی آئی کے تحت نتائج کے اشاریے جو تدریسی نتائج (6 اشاریے) ثانوی سطح تک لڑکیوں کے پہنچنے (ایک اشاریہ) کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ریاستوں کو ترغیبات پر مبنی گرانٹ مختص کی جاسکتی ہے۔ یعنی جہاں اعلی ترین گریڈ حاصل ہو انہیں ترغیبات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ ایسی تین ریاستوں کو جو فیصد میں سب سے زیادہ اصلاح ظاہر کریں، انہیں بھی اس کے تحت لایا جاسکتا ہے۔

گریڈنگ، تدریسی نتائج کے مقصد کے لیے تعین کا کام اسکول کی سطح پر ایک تیسری پارٹی کے ذریعے کیا جائے گا۔ محکمہ نیتی آیوگ کو اس تخمینہ جائزے کے لیے خاکہ وضع کرنے کے کام میں شامل کرے گا۔

اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کی تجویز کاگوشوارہ درج ذیل ہے

نمبر شمار

تفصیلات

فنڈس کی ضروریات

1

پانچ برسوں یعنی 2021-22 سے لے کر 2025-26 تک آرٹی ای دخل اندزیوں کے مطابق مجموعی نظرثانی شدہ تجاویز

4,62,827.39

2

این ای پی 2020 کے نفاذ کے لیے  اضافی فنڈ

1,13,684.51

3

شعبہ کے لیے مخصوص گرانٹ ( پی جی آئی سیٹ وغیرہ)

5,000.00

4

3.10 لاکھ سرکاری اسکولوں میں آئی سی ٹی سہولتوں کی فراہمی

55,840.00

مجموعی

درکار فنڈز کا کل میزان

6,37,351.90

کمیشن نے وزارت کی جانب سے اٹھائے گئے تمامتر موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیے اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت کو حتمی سفارشات پیش کرتے وقت ہر ایک موضوع پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-3603

م ن۔   ت ع۔

(30-06-2020)

 


(Release ID: 1635291) Visitor Counter : 266