نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت

کھیلوں کی وزارت کھیلوں کی تربیت میں پہلے کے چیمپئنوں کو شامل کرنے کے لیے ضلع سطح کے 1000 کھیلو انڈیا مراکز قائم کرے گی


بھارت کو کھیلوں کی ایک بڑی طاقت بنانے کے لیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کھیل کود، نوجوانوں کے لیے پیشے کا ایک قابل عمل متبادل ہے : جناب کرن رجیجو

Posted On: 19 JUN 2020 7:20PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،19جون  2020  /  ایتھلیٹ کی بالکل نچلی سطح پر تربیت کے لیے ماضی کے کھیل چیمپئنوں کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے لیےاور کھیلوں میں اُن کی آمدنی کے ایک مستقل وسیلے کو یقینی بنانے کے لیے کھیل کود کی وزارت نے پورے ملک میں ضلع کی سطح پر 1000 کھیلو انڈیا مراکز  (کے آئی سی) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  یہ مراکز یا تو پچھلے چیمپئن چلائیں گے یا انہیں کوچ کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔ اس فیصلے سے بالکل نچلی سطح کے کھیل کود کو استحکام ملے گا اور اس بات کی یقین دہانی ہوگی  کہ ماضی کے چیمپئن ، کھیل کود  سے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہوئے بھارت کو  کھیل کود کی ایک بڑی طاقت بنانے میں تعاون دے سکتے ہیں۔

ماضی کے چیمپئنوں کو کھیل کود میں پیشے کے طور پر شامل ہونے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے فیصلے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر جناب کرن  رجیجو نے کہا کہ جیسا کہ ہم بھارت کو کھیل کود کی ایک بڑی طاقت بنانا چاہتے ہیں، ہمیں  اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کھیل کود، نوجوانوں کے لیے پیشے کا ایک قابل عمل متبادل ہے۔ صرف کھیل کود کا میدان ہی ہے جو ایتھلیٹس کو گزر بسر کا ایک مستقل وسیلہ فراہم کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ مقابلہ جاتی کھیلوں میں حصہ لینا بھی بند کر دیں۔ لہذا اس سے والدین کو یہ جذبہ حاصل ہوگا کہ وہ اپنے بچوں کو کھیلوں کو پیشے کے طور پر سنجیدگی سے اختیار کرنے کی اجازت دیں اور اُن لوگوں کی بہترین صلاحیت سے فائدہ اٹھانے  کا  یہی ایک راستہ ہے  جنہوں نے دوسرے پیشے اپنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ فیصلہ اسی سمت ایک پیش قدمی ہے۔ ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم میں سے جس کسی نے بھی قومی سطح پر کھیلوں میں حصہ لیا ہے اُس کی زندگی باوقار ہو اور اسے مالی استحکام حاصل ہو۔

ماضی کے ان چیمپئنوں کی شناخت کرنے کے لیے انہیں منتخب کرنے کا ایک طریقہ شروع کیا گیا ہے جو یا تو وہ اپنی خود کی ایکڈمی قائم کرنا چاہتے ہیں یا کے  آئی سی میں کوچ کے طور پر کام کرنا  چاہتے ہیں۔ایتھلیٹ کے اس پہلے زمرے میں جن لوگوں پر غور و خوض کیا جائے گا وہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسی تسلیم شدہ این ایس ایف یا ایسوسی ایشن کے تحت تسلیم شدہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کی ہو۔ دوسرا زمرہ تمغہ جیتنے والوں  کا ہے جنہوں نے کسی تسلیم شدہ این ایس ایف کے ذریعے سینئرز قومی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا ہو  یا کھیلو انڈیا کھیلو میں کوئی تمغہ حاصل کیا ہو۔ ماضی کے ان چیمپئنوں کا تیسرا زمرہ وہ ہے جنہوں نے قومی سطح پر آل انڈیا یونیورسٹی کھیل مقابلوں میں تمغے جیتے ہوں۔  چوتھے زمرے میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے کسی تسلیم شدہ این ایس ایف کے ذریعے کوئی سینئر قومی چیمپئن شپ منعقد کی ہو یا کھیلو انڈیا کھیل مقابلوں  میں حصہ لیا ہو۔ جموں وکشمیر ، انڈمان و نکوبار جزیروں اور لداخ کے سلسلے میں ایک رعایت دی گئی ہے جہاں کوچوں کی تربیت این آئی ایس سرٹیفکیشن کے ساتھ ہوتی ہے۔ وہ بھی درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔

کھیلو انڈیا مراکز کا ایک ملک گیر نیٹ ورک بنانے کے لیے موجودہ ایس اے آئی توسیعی مراکز کو یہ متبادل دیا جائے گا کہ وہ خود کو کے آئی سی میں تبدیل کر لیں اور اسکیم کے تحت مالی مدد حاصل کرنے کے لیے ماضی کے کسی  چمپئن کو مقرر کر لیں۔ ماضی کا کوئی بھی چمپئن اس کی اپنی ملکیت والے، مرکزی اور ریاستی سرکار کی ملکیت والے ، مقامی اتھارٹیز کی ملکیت والے کسی کلب یا تعلیمی ادارے کی ملکیت والے  بنیادی ڈھانچے کے ساتھ کوئی نیا کے آئی سی بھی قائم کر سکتا ہے۔  اس اسکیم کے تحت اہل ہونے کے لیے ماضی کے ایتھلیٹ کو مرکز میں ایتھلیٹس کو پورے وقت ذاتی طور پر تربیت دینی ہوگی۔ وہ تنظیمیں جو پچھلے کم سے کم پانچ سال سے کھیلوں کو فروغ دے رہی  ہیں  کوئی کے آئی  سی کام کرنے کی اہل ہوں گی۔ بشرطیکہ وہ ماضی کے چمپئنوں کو کوچ کے طور پر مقرر کریں۔  جموں و کشمیر ، لداخ ، دمن و دیو ، انڈمان و نکوبار جزیروں ، لکشدیپ  اور شمال مشرقی ریاستیں پانچ سال کی اس اصول سے مستثنٰی ہیں۔

کھیلوں انڈیا مرکزوں میں اولمپکس میں مہارت کے لیے 14 تسلیم شدہ کھیلوں میں تربیت فراہم کی جائے گی جن میں تیر اندازی، ایتھلیٹکس ، مکے بازی، بیڈ منٹن، سائیکلنگ ، سینسنگ ، ہاکی ، جوڈو، روونگ، نشانے بازی، تیراکی، ٹیبل ٹینس، ویٹ لفٹنگ اور کشتی شامل ہے۔ فٹبال اور دیگر روایتی کھیلوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔

 

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

U – 3386


(Release ID: 1632992) Visitor Counter : 179