سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سرب کی مدد والے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ مغز میں نظام تنفس کے مرکز کے انہدام سے کووڈ – 19 مریضوں کی موت واقع ہو سکتی ہے
Posted On:
18 JUN 2020 5:15PM by PIB Delhi
نئی دہلی،18جون 2020 / کلکتہ کے سی ایس آئی آر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل بائیولوجی کے محققین کی ٹیم انہیں سارس کووڈ -2 کے امکانی نیورو انویسو پوٹینشیئل کی جانچ کی ہے۔ ٹیم نے بتایا ہے کہ اس وائرس سے مغز کے تنفس کے مرکز میں انفیکشن ہو سکتا ہے اور کووڈ کی وجہ سے ہونے والی موت پر تحقیق کے سلسلے میں توجہ مرکزی اعصابی نظام کے تنفس کے مرکز پر دی جانی چاہیے۔ سائنس و انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (سی ای آر بی) کی مدد سے اے سی ایس کیمیکل نیورو سائنس میں شائع شدہ ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ سارس – کووڈ - ۲ وائرس انسانی مغز میں ناک کےذریعے داخل ہو سکتا ہے اور یہ مغز کے اول فیکٹری بلب تک پہنچ سکتا ہے۔ وہاں سے سارس - کووڈ - وائرس پری بوٹجنگر کامپلیکس کو متاثر کر سکتا ہے۔ مغز کا ابتدائی مرکز جو سانس کی تال میل کو کنٹرول کرتا ہے۔ متعلق میں کہا گیا ہے کہ مغز میں تنفس کے مرکز کے انہدام سے کووڈ – 19 مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
محققین کی ٹیم ڈاکٹر پریشم ترپاتٹھی ، ڈاکٹر اوپاسنا راے، ڈاکٹر امت سریواستو اور ڈاکتر سونو گاندھی نے تبادلۂ خیال کیا کہ اگرچہ پھیپھرے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اعضائ میں شامل ہے۔ یہ پہلی رپورٹ ہے س میں سارس – کووڈ -2 کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ مغز کی شاخ کو نشانہ بنا سکتی ہے جو سانس کے نظام کو کنٹرول کرتی ہے اور کووڈ – 19 کے مریضوں کے سانس کے نظام کو تباہ کر سکتی ہیں۔ سائنسدانوں نے بتایا کہ کووڈ – 19 کے مریضوں کے مغز و ریڈھ کی ہڈی کے رتوبت نیز مہلوک مریض کے پوسٹ مارٹم کا جائزہ بہتر طریقے سے لینے کے لیے سارس – کووڈ – 2 کے داخلے اور اس کے راستے کو سمجھنا ہوگا۔ نیز یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ مغز کے نظام تنفس کے مرکز تک کس طرح پھیلا۔
مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ – 19 کے مریضوں کی نہ صرف اعصابی الامات کی جانچ کی جائے بلکہ اس کا مزید تجزیہ بھی کیا جائے۔ محققین نے بتایا ہے کہ فی الحال کووڈ – 19 کے ہلاکت کے لیے ابتدائی یا ثانوی وجہ مغز پر مطالعہ کیا جانا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ سی این ایس اے تنفس کی مرکز کی طرف بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ کووڈ – 19 مریضوں کے مغز کے پوسٹ مارٹم کا جائزہ یہ جاننے کے لے کیا جا سکتا ہے کہ داخلے کا راستہ کیا تھا اور متاثرہ اعضاء کون سے ہیں۔
مندرجہ بالا تصویر ڈاکٹر ترپاٹھی نے بھیجی ہے جو شائع شدہ مضمون کا حصہ نہیں ہے۔ اگر اس سلسلے میں کوئی اعتراض ہے تو محقیق کو تمام تر ذمہ داریاں لینی ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –3363
(Release ID: 1632671)
Visitor Counter : 249