سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اے آر آئی ای ایس عنقریب رونما ہونے والے سورج گرہن کو براہ راست
ٹیلی کاسٹ کرےگا
سورج گرہن سے متعلق براہ راست ٹیلی کاسٹ، زوم، یوٹیوب اور فیس بُک کے توسط سے پیش کیاجائےگا
اس طرح کے فلکیاتی مناظر مثلاً سورج گرہن وہ غیر معمولی وقوعے ہوتے ہیں، جو نوجوانوں کے لئے خاصے دلچسپ اور سبق آموز ہونے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو سائنس کے متعلق آ گہی حاصل کرنے کا شعور پیدا کرتےہیں اور ان میں سائنٹفک مزاج پیدا کرتے ہیں: پروفیسر آشوتوش شرما، سکریٹری ڈی ایس ٹی
Posted On:
19 JUN 2020 10:57AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 19جون، 2020،حلقے دار سورج گرہن 21؍جون 2020 کو بھارت کے شمالی حصوں میں رونما ہوگا، جس کا آغاز صبح 10:25بجے سے ہوگا۔ اس پس منظر میں نینی تال میں واقع آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنس (اے آر آئی ای ایس)، جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، نے ‘‘ سورج گرہن سے متعلق سائنس کے موضوع پر ایک خصوصی خطبے کا اہتمام کیا ہے، جسے 19جون 2020 کو 03:30بجے دوپہر بعد اے آر آئی ای ایس کے ڈائرکٹر پروفیسر دیپانکر بنرجی پیش کریں گے اور مذکورہ سورج گرہن کے براہ راست ٹیلی کاسٹ کا انتظام زوم، یوٹیوب اور فیس بُک کے توسط سے کیاگیاہے۔
مذکورہ سورج گرہن افریقہ، ایشیا اور یوروپ کے کچھ حصوں سے دیکھا جا سکے گا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ شدید ترین نوعیت والا سورج گرہن بھارت کے شمالی حصے میں صبح 10:25 پر نظرآئے گا اور یہ گرہن زیادہ سے زیادہ 12:08 منٹ دوپہر بعد تک لگا رہے گا اور 01:54 پر ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔ دیگر حلقے دار سورج گرہن 26دسمبر 2019 کو جنوبی ہند سے دیکھا جا سکے گا اور ملک کے دیگر حصوں سے اِسے جزوی سورج گرہن کے طور پر دیکھا جا سکے گا۔ آئندہ حلقے دار سورج گرہن بھار ت سے آئندہ دہائی میں ہی نظر آئے گا، جو 21مئی 2031 کو وقوع پذیر ہوگا، جب کہ کلی سورج گرہن 20مارچ 2034 کو رونما ہوگا۔
سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے، جب چاند، سورج کو جزوی طور پر یا مکمل طور پر ڈھک لیتا ہے اور اس کے نتیجے میں جزوی، حلقے دار یا کلی سورج گرہن ترتیب کے لحاظ سے رونما ہوتا ہے۔ سورج گرہن کے دوران چاندکا سایہ زمین پر پڑتا ہے اور ایک تاریک خطہ بناتا ہے، جسے امبرا کہتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ نسبتا کم تاریک حصہ نمبرا کہلاتا ہے۔ مکمل سورج گرہن عام طور پر بہت کم رونما ہوتا ہے، اگرچہ ہرمہینے چاند نیا نکلتا ہے، لیکن اس لحاظ سے ہم ہر مہینے سورج گرہن ملاحظہ نہیں کرتے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چاند کا قطر کرہ ارض –سورج پلین کے سلسلے میں تقریبا 5 ڈگری کا زاویہ بناتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایسا بہت کم رونما ہوتا ہے کہ چاند، سورج، کرہ ارض ایک منفرد فلکیاتی صورتحال کے تحت ایک لائن میں آئیں۔
مذکورہ سورج گرہن ، جیسے فلکیاتی مناظر، وہ غیر معمولی مواقع ہوتے ہیں جو نوجوانوں میں خاصا جوش پیدا کرتے ہیں اور انہیں اور عوام الناس کو سائنس کے بارے میں جاننے اور ان میں سائنسی مزاج پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کیا ہے۔
اے آر آئی ای ایس نے سورج گرہن ملاحظہ کرنے کے سلسلے میں کیا کریں اور کیا نہ کریں کی ایک فہرست مرتب کی ہے:
کیا کریں:
گرہن والی عینکیں (آئی ایس او سے مستند)، یا کیمرے کا استعمال کریں، جس میں معقول فلٹر لگے ہوں اور اسی کی مدد سے سورج گرہن کو ملاحظہ کریں تاکہ آنکھوں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
حلقے دار سورج گرہن ملاحظہ کرنے کے لئے پِن ہول کیمرہ یا ٹیلی اسکوپ سب سے محفوظ طریقہ ہے۔
کھانا کھانا، پانی پینا، نہانا اور گرہن کے دورن باہر جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ سورج گرہن ملاحظے کے لحاظ سے خاصا دلچسپ منظر ہوتا ہے۔
کیا نہ کریں:
1.ننگی آنکھوں سے سورج کی جانب نہ دیکھیں۔
2. سورج گرہن ملاحظہ کرنے کے لئے ایکسرے فلموں یا عام دھوپ کے چشموں (خواہ وہ یو ای پروٹیکشن والے ہی کیوں نہ ہوں)، کا استعمال نہ کریں۔
3.سورج گرہن ملاحظہ کرنے کے لئے پینٹ کئے گئے شیشوں کا استعمال نہ کریں۔
4.اس سورج گرہن کو ملاحظہ کرنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ک ا۔
U- 3368
(Release ID: 1632552)
Visitor Counter : 207