مالیاتی کمیشن

مالیاتی کمیشن نے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی خدمات کے انتظام کے لئے امداد پر جل شکتی کی وزارت کے ساتھ میٹنگ کی

Posted On: 17 JUN 2020 6:04PM by PIB Delhi

15ویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین جناب این کے سنگھ اور ممبروں نے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی خدمات کے انتظام کے لئے دیہی مقامی اداروں کو مالیاتی کمیشن  کی امداد کے معاملے پر  جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ اور ان کی ٹیم کے افسروں کے ساتھ آج ایک میٹنگ کی۔

مالیاتی کمیشن کو دیے گئے اختیارات کے تحت اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست کی مالیاتی کمیشن کی طرف سےکی گئی سفارشات کی بنیاد پر پنچایتوں اور میونسپلٹیوں کے وسائل کو پورا کرنے کے لئے  ایک ریاست کے کنسالڈیٹیڈ فنڈ کو بڑھانے کی خاطر ضروری اقدامات کی سفارش کرے۔ مالیاتی کمیشن کو یہ سمجھنے کی ضرورت تھی کہ کیا مقامی اداروں کے لئے گرانڈ پر اپنی رپورٹ 21-2020 اور اپنی سفارشات کو پیش کرنے کا موجودہ تجربہ 22-2021 سے لے کر 26-2025 تک اس طرح کے گرانٹ کو جاری رکھنے کے لئے کافی تھا  یا سدھار ، ترمیم کرنے کی ضرورت تھی۔  کمیشن کی خاص تشویش یہ تھی کہ ایسے لگ بھگ ڈھائی لاکھ پنچایتی راج ادارے، جن کے پینے کے پانی کی سپلائی اور صفائی ستھرائی سے جڑے عام معاملے ہیں اور جہاں مؤثر نفاذ کے لئے  ریاستوں کے ساتھ پنچایتی راج کی وزارت اور جل شکتی کی وزارت کے درمیان تال میل کی ضرورت تھی۔  اس تناظر میں پنچایت راج کی وزارت اور جل شکتی کی وزارت نے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی خدمات فراہم کرنے کے لئے دیہی اداروں کو 15 ویں مالیاتی کمیشن سے ملی گرانٹ سے مؤثر استعمال پر 17 مارچ 2020 کو ریاستوں کو ایک مشترکہ مراسلہ تحریر کیا تھا۔ اس مراسلے میں اس بات کو اجاگر کیاگیا تھا کہ 15 ویں مالیاتی کمیشن نے 21 -2020 کے لئے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی نشاندہی اپنے قومی ترجیح  علاقوں کے طور پر کی ہے اور اس کے مطابق 60750 کروڑ روپے کا 50 فیصد یعنی 30375 کروڑ روپے کو آر ایل بی کو ٹائیڈ گرانٹ کی شکل میں ان کاموں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

(اے)صفائی ستھرائی اور کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ایف ڈی) کے درجے کو بنائے رکھنا اور (بی)پینے کے پانی کی سپلائی ، بارش کے پانی کو جمع کرنے اور پانی کی ری سائیکلنگ-پی آر آئی کو ان دونوں حصوں میں سے ہر ایک کے لئے ان ٹائیڈ گرانٹس کا آدھا الگ سے رکھنا ہے۔ البتہ اگر کسی گرام پنچایت میں پوری طرح سے ایک زمرے کی ضرورت کو پوری طرح پر کرلیا ہے تو وہ جی پی دوسرے زمرے کے لئے رقم کا استعمال کرسکتی ہے۔ اس مرحلے میں ریاستوں سے یہ بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ سبھی پی آر او کے نوٹس میں یہ بات ضرور لائیں کہ پانی اور صفائی ستھرائی کے لئے 15 ویں مالیاتی کمیشن کی گرانٹ رقم کو ترجیح دی جاسکتی ہے، تاکہ ملک کے دیہی علاقوں میں پینے کا پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کی ضرورتوں کو پر کیا جاسکے۔

جل شکتی کی وزارت نے مشن کے تحت اب تک کئے گئے کاموں پر کمیشن کو تازہ جانکاریاں دینے کے لئے جل جیون مشن پر ایک خاکہ دیتے وقت بتایا کہ ایس ایف ٹی سے حال گرانٹ کا 60750 کروڑ روپے کا 50 فیصد یعنی 30375کروڑ روپے کو آر ایل بی کو ٹائیڈ گرانٹ کی شکل میں ان کاموں کے لئے تقسیم کیاگیا ہے۔ پینے کے پانی کی سپلائی، بارش کے پانی کو جمع کرنے اور پانی کی ری سائیکلنگ اور صفائی ستھرائی اور کھلے میں رفع حاجت سے پاک او ایف ڈی کے درجے کو بنائے رکھنا۔

اگر کسی بھی مقامی ادارے نے پوری طرح سے ایک زمرے کی ضرورتوں کو پر کردیا ہے تو اسے دوسرے زمرے کے لئے رقم استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

وزارت نے جل جیون مشن کے مقاصد کو پورا کرنے میں کووڈ کے بعد اپنے چیلنجوں کو اجاگر کیا ہے، جن میں پینے کے پانی کے تحفظ کے حصول کے لئے کچھ پانی کے بحران اور پانی کی کوالٹی متاثرہ علاقوں میں پونجی پروجیکٹوں کی ضرورتوں وغیرہ شامل تھے۔

وزارت نے پینے کے پانی کے تحفظ اور یو ایل بی اور پی آر آئی کو گرانٹس سے متعلق پانی، صفائی ستھرائی، ہائی جین خدمات کے لئے پنچایت راج اداروں کے لئے گرانٹس پر کمیشن کو خود تجاویز پیش کئے ہیں۔

وزارت کا خیال ہے کہ اسے  پینے کے پانی کے تحفظ کے حصول کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے سیکٹورل ایلوکیشنس کے حصے کے طور پر 82 ہزار کروڑ روپے کی رقم کی ضرورت ہوگی۔

چیئرمین نے اگلے 5 سال کے لئے اپنی حتمی رپورٹ کے لئے مالیاتی کمیشن کے آخری رنراپ میں اس پروجیکٹ کے لئے کمیشن کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور انہوں نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ وزیر موصوف اور ان کی ٹیم کی طرف سے پیش کی گئی سبھی تجاویز کو کمیشن میں بہت سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور اپنی سفارش کرتے ہوئے کمیشن اس پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔

.....................

 

م ن، ح ا، ع ر

17-06-2020

U-3333


(Release ID: 1632272) Visitor Counter : 164