سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

پیچس کی نئی دوا جلد تیار ہو جائے گی

Posted On: 14 JUN 2020 2:34PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 14 جون  2020  /  عالمی صحت تنظیم ڈبلیو ایچ او کے مطابق اینٹامیباہسٹولیٹیکا ،  انسانوں کی جراثیم کی وجہ سے ہسٹولیٹیکا انسانوں کی اموات کی تیسری سب سے  بڑی وجہ ہے۔  اس کی وجہ سے لوگوں کو پیچس ہو جاتی ہے۔ یہ بیماری ترقی پذیر ملکوں میں بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ،(جے این یو ) کے محققین  کی ایک ٹیم نے اس پروٹوزوا کی روک تھام کے لیے نئی مولیکیول دوا تیار کی ہے، جس کی وجہ سے پیچس کی بیماری لاحق ہوتی ہے۔

یہ پروٹوزوا بہت باریک ہوتا ہے ۔ اتنا باریک ہوتا ہے کہ آنکھ سے یہ دکھائی بھی نہیں دیتا اور یہ انتہائی درجے کی آکسیجن میں خود کو زندہ نہیں رکھ پاتا۔ البتہ انفیکشن کے دوران اسے انسانی جسم کے اندر کافی زیادہ آکسیجن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اینٹامبیا دو اہم انزائمس تیار کرتی ہے جو سسٹین تیار کرنے کے  لیے ہوتے ہیں۔ جے این یو کے محققین نے ان دونوں اہم انزائمس کے مولیکیول کے ڈھانچوں کی وضاحت کی ہے۔  جے این یو کے اسکول آف لائف سائنسیز کی سرکردہ محقق پروفیسر سمدرلا گوری ناتھ نے انڈیا سائنس وائر کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا "ہم نے   ان میں سے ایک انزائم ،  او – ایسٹیل  ایل – سیرین سیلف ہائی ڈریلیس (او اے ایس ایس ) کی امکانی بقا کی کامیاب اسکریننگ کی ہے۔  ان میں سے کچھ جگہوں پر اس حیاطیت کی پرورش کو روکا جا سکتا ہے۔ "

ڈاکٹر گوری ناتھ نے کہا "ای – ہسٹولیٹیکا کے بقا کے لیے سسٹین بائی سنتھیسس لازمی ہے اور یہ اسی طرح کے پروٹوزوا  جراثیم ہو سکتے ہیں۔  انہیں ان کے رہنے کی جگہوں پر نشانہ بنا یا جا سکتا ہے جو ہم نے کامیابی کے ساتھ کر دکھایا ہے۔ " تشخیص شدہ مولیکیول کو درگ لیکیولز کو تیار کرنے میں کام میں لایا جا سکتا ہے۔ "

محققین کی ٹیم  میں سدھاکر  دھاراوت ، رام چندرن وجیئن، خوشبو کماری،  اور پریا تومر  شامل تھیں۔ اس مطالعے کو یوروپین جرنل آف میڈیسینل کیمسٹری میں شائع کیا گیا ہے۔

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

U –3272

 



(Release ID: 1631561) Visitor Counter : 229