سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
عام لوگوں اور ماہرین سے مشاورت کے لئے ایس ٹی آئی پی 2020 ‘ٹاؤن ہال میٹ’ کا آغاز ہوا
’’ہندوستان ان چند مابعد نوآبادیاتی ممالک میں سے ایک ہے جس نے سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی میں سرمایہ کاری کی ہے": پروفیسر کے وجے راگھون
پروفیسر آشوتوش شرما: "نئی پالیسی میں سبھی حصہ داروں کے بیچ رکاوٹ سے پاک آپسی رابطہ ہونا چاہئے، اس کے لئے سلسلہ کی کمزور کڑیوں کی پہچان کر کے انہیں دور کیا جانا چاہئے۔ مستقبل سبھی ٹیکنالوجیز کے باہمی تال میل اور انضمام پر مبنی ہو گا
Posted On:
13 JUN 2020 2:04PM by PIB Delhi
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر کے وجے راگھون اور ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے بارہ جون دو ہزار بیس کو سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع پالیسی (ایس ٹی آئی پی) 2020 کی تشکیل کے لئے عام لوگوں اور ماہرین سے مشاورت حاصل کرنے کے تئیں ایس ٹی آئی پی دو ہزار بیس ٹاون ہال میٹ، ٹریک۔ ون کا آغاز کیا۔
ایس ٹی آئی پی 2020 ٹاؤن ہال میٹ کا افتتاح کرتے ہوئے پروفیسر کے وجئےراگھون نے کہا کہ کوویڈ 19 نے ہمیں دکھایا ہے کہ سائنس میں سرمایہ کاری کرنا اہم ہے۔ ماحولیات اور حیاتیاتی تنوع اور معلومات جیسے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا ، "ہندوستان ان چند مابعد نوآبادیاتی ممالک میں سے ایک ہے جس نے سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی میں سرمایہ کاری کی ہے۔
انہوں نے سائنس اور علم کو سبھی لوگوں کے لئے آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے لئے زبان اور دیگر رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا نتیجہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا چاہئے اور اس کے لئے سائنس کا ترجمہ بے حد ضروری ہے تاکہ لوگ اپنی زبان میں آزادانہ طور پر سوچ سکیں اور علم اور وسائل تک رسائی حاصل کرسکیں۔
ٹریک ون مشاورت کے عمل میں سائنس پالیسی فورم کے ذریعہ عام لوگوں اور ماہرین سے وسیع سطح پرمشاورت کرنا شامل ہے۔ اس کا مقصد ایس ٹی آئی پی کو ڈی سینٹرلائزڈ اور جامع بنانا ہے۔ سائنس پالیسی فورم ایک وقف شدہ پلیٹ فارم ہے جس کے توسط سے سائنسی پالیسی کے بارے میں عام لوگوں اور ماہرین کے خیالات، مشوروں کو طلب کیا گیا ہے۔
ٹریک ون کے تحت ماہرین اور پالیسی اسکالرز کے ساتھ عوامی مکالمے کی سیریز ، عوامی مشغولیت کے ساتھ ایک موضوعاتی پینل بحث ، ٹارگٹ شدہ سروے آلات ، پرنٹ میڈیا و چینل کے مضامین اور وسیع تر رابطہ کاری کے لئے کمیونٹی پاڈ کاسٹ شامل ہوں گے۔
افتتاحی سیشن میں پروفیسر آشوتوش شرما نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ نئی پالیسی میں سبھی حصہ داروں کے بیچ رکاوٹ سے دور آپسی تال میل ہونا چاہئے۔ اس کے لئے سلسلہ کی کمزور کڑیوں کو دور کیا جانا چاہئے۔ مستقبل سبھی ٹیکنالوجیز کے آپسی تال میل اور انضمام پر منحصر ہو گا۔
سائنس پالیسی کے فن تعمیر اور 2020 کی پالیسی کس طرح خاص ہے اس کے بارے میں ایک مختصر خیال پیش کرتے ہوئے پروفیسر شرما نے کہا کہ آگے بڑھنے اور سائنس کے ذریعہ تبدیلی لانے کے لئے ڈیٹا اور سائنس کو ایک ساتھ آنا چاہئے۔ پروفیسر شرما نے کہا کہ کووڈ۔ انیس نے آتم نربھر بھارت کو لازمی بنایا ہے۔
ایس ٹی آئی پی 2020 سکریٹریٹ کے سربراہاور ڈی ایس ٹی کے مشیر ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے مشاورت کے آغاز پرof #STIP2020ٹریک ون مشاورت عمل کے بارے میں پریزنٹیشن دیا تاکہ پالیسی اور علم پر مبنی موضوعاتی اور جامع ہو۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کا دفتر( پی ایس اے کا دفتر) اور سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ ( ڈی ایس ٹی) نے نئی قومی سائنس تیکنالوجی اور اختراع پالیسی ( ایس ٹی آئی پی دو ہزار بیس) کی تشکیل کے لئے ایک مشاورت کا عمل شروع کیا ہے۔ اس عمل میں اسٹیک ہولڈروں کے ایک وسیع رینج کو جوڑا گیا ہے۔
ایس ٹی آئی پی 2020 کی تشکیل کے عمل کو چار زمروں ( ٹریک) میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کے تحت پالیسی سازی کے لئے بڑی تعداد میں اسٹیک ہولڈروں کو مشاورت کے لئے جوڑنا ہو گا۔ فورم، پالیسی سازی کے عمل کے دوران اور بعد میں عام لوگوں اور ماہرین سے ان پٹ حاصل کرنے کے لئے ایک وقف شدہ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ ٹریک ون کے تحت پالیسی سازی کے عمل میں ماہرین کی مشاورت اور ثبوت پر مبنی سفارشات کو شامل کیا جائے گا۔
مختلف زمروں پر مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع ہوچکا ہے اور متوازی طور پر چل رہا ہے۔ ٹریک ٹو موضوعاتی گروپ (ٹی جی) کی مشاورت کا آغاز اطلاعاتی سیشنز کی سیریز کے ساتھ شروع ہوا اور ٹریک ون کا آغاز عوام کے ساتھ ساتھ ماہرین سے بھی ان پٹ حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔
مکمل عمل کو مربوط کرنے کے لئے ڈی ایس ٹی (ٹیکنالوجی بھون) میں ایک سکریٹریٹ قائم کیا گیا ہے جو پالیسیوں کے سلسلہ میں جانکاری اور ڈیٹا تعاون فراہم کرے گا۔ اسے ڈی ایس ٹی۔ ایس ٹی آئی کے پالیسی ماہرین کی ایک ٹیم چلا رہی ہے۔
*************
م ن۔ن ا ۔م ف
U:3259
(Release ID: 1631435)
Visitor Counter : 193