سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہینگ اور کیسر کی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش


ان دونوں فصلوں کی کوالٹی پلانٹنگ کوالٹی میٹریل کی بڑے پیمانے پر پیدا وار کے لئے ایک جدیدکلچر لیب قائم کیا جائے گا

Posted On: 09 JUN 2020 1:24PM by PIB Delhi

کیسر اور ہینگ دنیا کے سب سے قیمتی مصالحوں میں گنے جاتے ہیں۔  ہندوستانی کھانوں میں صدیو ں سے ہینگ اور کیسر کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے باوجود ملک میں ان دونوں ہی قیمتی مصالحوں کی پیدا وار کافی محدود ہے۔ ہندوستان میں کیسر کی سالانہ مانگ تقریباً 100 ٹن ہے، لیکن ہمارے ملک میں اس کی اوسطاً پیداوار تقریباً 6 یا 7 ٹن ہی ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے ہر سال بڑی مقدار میں کیسر کو درآمد کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح ہندوستان میں ہینگ کی پیداوار بھی نہیں ہے اور ہر سال 600 کروڑ روپے کی قیمت کی تقریباً 1200 میٹرک ٹن کچی ہینگ افغانستان، ایران اور ازبیکستان جیسے ملکوں سے درآمد کرنی پڑتی ہے۔

کیسر اور ہیگ کی پیداوار بڑھانے کے لئے ہماچل پردیش کے پالم پور میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بایو ریسورس ٹکنالوجیی ایس آئی آر- آئی ایچ بی ٹی) نے ہندوستان میں ان دونوں مصالحوں کی پیدا وار بڑھانے کے لئے ایک حکمت عملی طے کی ہے اور اپنے آپسی تعاون کو بڑھانے کے لئے شراکت داری کرنے اور حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ توقع ہے کہ اس شراکت داری سے زرعی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ دیہی ترقی اور معیار زندگی بہتر ہونے سے ہماچل پردیش کو بھی زبردست فائدہ ہوگا۔ اس پہل کے تحت کسانوں اور زرعی محکموں کے افسروں کی صلاحیت سازی میں مدد مل سکتی ہے۔ ان دونوں مصالحوں کی پیدا وار کو بڑھانے کے لئے اور دیگر بہت سے اقدامات بھی کئے جائیں گے، جن میں صلاحیت سازی، ہنرمندی کے فروغ کے ذریعہ اختراع کی منتقلی اور دیگر سرگرمیاں شامل ہیں۔

ان فصلوں کو شروع کرنے سے ہینگ اور کیسر کی درآمد کم ہوسکے گی۔ اس کے علاوہ سی ایس آئی آر-آئی ایچ بی ٹی کسانوں کو تکنیکی جانکاری فراہم کرے گا اور زرعی ڈپارٹمنٹ کے افسروں اور کسانوں کو بھی تربیت دے گا اور ریاست میں ہینگ اور کیسر کے بیج کی پیداوار کے سینٹر کے قیام میں مدد بھی فراہم کرے گا۔ یہ بات آئی ایچ بی ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سنجے کمار نے بتائی۔

فی الحال جموں وکشمیر میں تقریباً 2825 ہیکٹیئر اراضی پر کیسر کی کاشت کی جارہی ہے۔ آئی ایچ بی ٹی نے کیسر کے لئے پیداواری ٹکنالوجی تیار کی ہے اور ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے غیر روایتی علاقوں میں اس کی کاشت شروع کی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے بیماری سے پاک کورمس کی پیداوار کے لئے ٹیشو کلچر پروٹوکول کو بھی فروغ دیا ہے۔

پالم پور میں واقع انسٹی ٹیوٹ نے نئی دلی کے نیشنل بیورو آف پلانٹ جینیٹک ریسورسیز کے ذریعہ ایران کے ہینگ سے متعلق 6 قسمیں شروع کی ہیں اور ہندوستان حالات کے تحت اس کی پیداوار کو معیاری بنایا ہے۔ اس کی پیداوار کو ہندوستانی پروٹوکول کے مطابق معیاری شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ہینگ ایک 12 مہینے والا پودا ہے اور یہ 5 سال بعد جڑوں سے اولی گم ریزن پیدا کرتا ہے۔ یہ سرد ریت والے خطے کے غیر استعمال شدہ پھسلن والی زمین میں بھی اگایا جاسکتا ہے۔

پروجیکٹ کے عملی نشانے کے حصول کی خاطر تکنیکی تعاون فراہم کرنے کے علاوہ ہم کیسر کے پیدا وار کے علاقوں کی تکنیکی نگرانی کریں گے۔ کسانوں کے دورے بھی ہوں گے۔ کل 750 ایکڑ اراضی کو اگلے 5 سال میں ریاست میں ان فصلوں کے تحت احاطہ کیا جائے گا۔

ہماچل پردیش سرکار کے زراعت کے محکمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آر کے کونڈل نےکہا کہ اس پروجیکٹ سے کسانوں کی روزی روٹی میں اضافہ ہوگا اور ریاست اور ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ اس پروگرام سے کسانوں کی معیار زندگی بہتر ہوگی اور انہیں آمدنی کے بہتر امکانات فراہم کرکے ان کی بھلائی میں اضافہ ہوگا اور ریاست ان دونوں فصلوں کی کاشت سے فائدہ اٹھا سکے گا۔ ان فصلوں کی معیاری پلانٹنگ مٹیریل کی بڑے پیمانے پر پیدا وار ہوئی ہے۔ ایک جدید ٹیشو کلچر لیب قائم کیا جائے گا۔

....................

 

م ن، ح ا، ع ر

10-06-2020

U-3169


(Release ID: 1630654) Visitor Counter : 231