سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی اے ایس ایس ٹی نے منہ کے کینسر کی فوری اور صحیح تشخیص کے لئے مصنوعی ذہانت پر مبنی کمپیوٹر تشخیص کا ایک فریم ورک تیار کیا


مردوں میں ہونے والے تمام طرح کے کینسروں میں تقریباً 16.1 فیصد اور خواتین میں تقریباً 10.4 فیصد منہ کے کینسر کے مریض بھی ہوتے ہیں

Posted On: 07 JUN 2020 2:53PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  7 جون 2020،      حکومت ہند کے سائنس اینڈ ٹکنالوجی  کے محکمے کے ایک خود مختار ادارے انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈی ان سائنس اینڈ ٹکنالوجی (آئی اے ایس ایس ٹی)، گوہاٹی کے سائنس دانوں نے  اورل  اسکوا ماؤس سیل کارسینوما کی فوری تشخیض اور پیش گوئی میں  مدد کے لئے  مصنوعی ذہانت  (اے آئی) پر مبنی  ایگلریتھم تیار کیا ہے۔

ڈاکٹر لیپی بی مہنتا کی قیادت میں آئی اے ایس ایس  ٹی کی  سینٹرل کمپیوٹیشنل اینڈ نیومیریکل سائنسز ڈویژن میں  ریسرچ گروپ کے ذریعہ تیار کئے گئے  اس فریم ورک سے  اورل  اسکوا ماؤس سیل کارسینوما کی گریڈنگ میں بھی مدد ملے گی۔

سائنس دانوں نے مطالعہ کے لئے  کسی بھی معیار کے منہ کے کینسر  کے ڈاٹا سیٹ  کی غیر دستیابی کی وجہ سے تعاون کے ذریعہ  ملک میں ہی ایک ڈاٹا سیٹ تیار کیا تھا۔مختلف جدید ترین اے آئی تکنیکوں کا پتہ لگاتے ہوئے اور  مجوزہ طریقے کی جانچ کرتے ہوئے سائنس دانوں نے  منہ کے کینسر کی گریڈنگ  میں  بے مثال درستگی حاصل کی ہے۔پہلے سے ٹرینڈ کئے گئے گہرے کنوولیوشنل نیورل نیٹ ورک  (سی این این)  کو استعمال کرتے ہوئے ٹرانسفر لرننگ  کو کام میں لاتے ہوئے  مطالعے میں  دو نظریات کو  اختیار کیا گیا۔

درجہ بندی کے مسئلے کے لئے بہت زیادہ موضوع ماڈل کا پتہ لگانے کے لئے چار متوقع  پہلے سے ٹرینڈ ماڈل  یعنی  الیکس نیٹ وی جی جی۔ 16، وی جی جی ۔ 19 اور ریس نیٹ ۔ 50 کا انتخاب کیا گیا اور مسئلے کے حل کے لئے ایک مجوزہ سی این این ماڈل تیار کیا گیا۔ اگرچہ  ریس نیٹ ۔ 50 ماڈل کے ذریعہ  92.15 فیصد کی  اعلی ترین درجہ بندی کی درستگی حاصل کی گئی تھی،لیکن تجربات سے پتہ چلا کہ مجوزہ سی این این ماڈل  نے ٹرانسفر لرننگ کے نظریہ سے بھی بہتر کام انجام دیا ہے اور  97.5 فیصد کی درستگی حاصل کی ہے۔ اس  تحقیق کو  جرنل نیورل  نیٹ ورک  میں شائع کیا گیا ہے۔

اب یہ گروپ میدان میں جانچ کرنے کے لئے  ایلگو ریتھم کو  مناسب سافٹ ویئر میں  تبدیل کرنے  کی تیاری کررہا ہے۔صحت اور آئی ٹی کے شعبوں کے درمیان ہمیشہ سے موجود خلا کے پیش نظر یہ دوسرا چیلنج ہے جسے  پورا کرنے کے لئے گروپ تیار ہے۔ ڈاکٹر مہنتا  ان چیلنجوں کو پورا کرنے کے لئے  ہر طرح کی جدید  ترین بنیادی ڈھانچے سےمتعلق مدد کی ترقع کرتے ہیں اور  محسوس کرتے ہیں کہ  سافٹ ویئر کی ضرورتوں کوی سرگرمی کے ساتھ  اسپتالوں میں جانچ کی جائے  تاکہ اسے حقیقت میں زوردار اور مزید درست اور ریئل ٹائم کے لائق بنایا جاسکے۔

مردوں میں ہونے والے  تمام طرح کے کینسروں میں تقریباً 16.1 فیصد اور خواتین میں تقریباً 10.4 فیصد  منہ کے کینسر کے مریض بھی ہوتے ہیں اور  شمال مشرقی ہندوستان میں  تو اس کی صورتحال بہت زیادہ سنگین ہے۔سوپاری اور  تمباکو کی بہت زیادہ کھپت کی وجہ سے  دیگر اقسام کے کینسروں کے مقابلے میں  منہ کے کیویٹی کینسر  کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں  ڈیپ لرننگ کی آمد  کینسر کی تشخیص میں کمپیوٹیشنل  معاون اشیا کے طور پر ڈیجیٹل امیج کے تجزیے میں  غیر معمولی امکانات کی حامل ہے۔اس طرح اس سے  کینسر کے مریضوں کے لئے  وقت پر اور موثر مرض کی تشخیص اور کثیر ماڈل علاج کے پروٹوکول میں اور  مرض کے بندوبست میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیتھولوجسٹوں  کے کام کے بوجھ میں بھی کمی  آئے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HN8U.jpg

تصویر: مجوزہ   کنوولیوشنل نیورل نیوٹ ورک  کا استعمال کرتے ہوئے درجہ بندی کے طریقے کا جائزہ۔

اشاعت کا لنک : https://doi.org/10.1016/j.neunet.2020.05.003

مزید تفصیلات کے لئے ڈاکٹر لیپی بی مہنتا (lbmahanta@iasst.gov.in) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-3128

                          



(Release ID: 1630302) Visitor Counter : 216