نیتی آیوگ

مضبوط ڈیجیٹل مالیاتی انفراسٹرکچر ہدف شدہ گروپوں کو فوائد کی کامیاب براہ راست منتقلی کی کلید ہے


نیتی آیوگ اور مائیکرو سیو کنسلٹنگ کے زیر اہتمام انتہائی کمزور لوگوں کو نقد امداد کی ادائیگیوں پر انٹرنیشنل ویبنار کا انعقاد

Posted On: 06 JUN 2020 9:27PM by PIB Delhi

کووڈ -19 وبائی مرض کے دوران سب سے زیادہ کمزور افراد کو ہندوستان کی نقد امداد کی کامیاب ادائیگیوں سے متعلق سبق پر تبادلہ خیال کرنے اور ان کا اشتراک کرنے کے لئے نیتی آیوگ اور مائیکروسیو کنسلٹنگ نے 5 جون کو ایک بین الاقوامی ویبنار کا انعقاد کیا۔

ویبنار کے لئے پینل میں شامل لوگوں میں نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت، ایس بی آئی چئیرمین رجنیش کمار، سی جی اے پی، عالمی بینک، سی ای او گریٹا بل، نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا ( این پی سی آئی) سی ای او دلیپ اسبے اور ہری مینن، انڈیا کنٹری ڈائریکٹر، بل اور ملندا گیٹس فاونڈیشن (بی ایم جی ایف) شامل تھے۔

گراہم رائٹ ، مائکروسیو کنسلٹنگ کے گروپ منیجنگ ڈائریکٹر نے اس بحث کو شروع کیا۔

معزز گروہ نے جاری کوویڈ 19 وبائی مرض کے دوران بروقت ہدف شدہ گروپوں کو فوائد کی براہ راست منتقلی اور کمزور افراد کو اہم مالی امداد فراہم کرنے میں ہندوستان کے ڈیجیٹل مالی انفراسٹرکچر کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ صرف پانچ سالوں کے دوران قائم ایک مضبوط ڈیجیٹل مالیاتی انفراسٹرکچر کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جو دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ذریعہ نقل کرنے کے قابل ماڈل کی حیثیت سے کام کررہا ہے۔

نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ پردھان منتری جن دھن یوجنا( پی ایم جے ڈی وائی) کے ذریعہ صارفین کی مرکزیت اور لوگوں کے حکومت سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کی طرف یہ ایک بڑا قدم ہے۔ اس یوجنا نے صفر لاگت، صفر بیلنس بینک اکاونٹس کو کامیابی کے ساتھ فعال بنایا۔ یہاں یہ یکساں طور پر قابل ذکر ہے کہ آج کی تاریخ تک جو تین سو اسی ملین پی ایم جے ڈی وائی بینک کھاتے کھولے گئے، تقریبا تریپن فیصد ان میں خواتین کے نام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ہندوستان کے توقعاتی اضلاع میں ٹکنالوجی ایک بہت بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ ایجنٹ لین دین کرنے کے لئے کمپیوٹرز، موبائل فون اور مائیکرو۔ اے ٹی ایم کا استعمال کر رہے ہیں۔

بی ایم جی ایف کے کنٹری ڈائریکٹر ہری مینن نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کے مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تشکیل راتوں رات کا عمل نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد ڈالنے کے لئے ایک مستقل کوشش کی گئی ہے: ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر ، جی 2 پی کی منتقلی کے اہداف ، پی ایف ایم ایس تعلق اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قابل بنانے میں این پی سی آئی کا کردار۔

سی جی اے پی ورلڈ بینک کے سی ای او گریٹا بل نے کہا کہ ہندوستان کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر کے بارے میں جان بوجھ کر ڈیزائن انتخاب کو عوامی فلاح کے طور پر اپنانے کا فیصلہ اس کی کامیابی کی کلید رہا ہے۔ انہوں نے مضبوط ڈیجیٹل مالی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے تین اہم عناصر کا بھی ذکر کیا: ڈیجیٹل شناخت ، ڈیجیٹل ڈیٹا بیس اور ڈیجیٹل ادائیگی۔

اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے چیئرمین رجنیش کمار نے بتایا کہ چونکہ ہندوستان کی 65 فیصد آبادی پبلک سیکٹر کے بینکوں میں ذاتی بینک اکاؤنٹ رکھتی ہے ، لہذا وبائی مرض کے دوران ان شہریوں کو مالی خدمات کی فراہمی 62،000 بینک میتراس کی موثر کارکردگی کے ذریعے آسانی سے کی گئی۔

مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے سی ای او این پی سی آئی دلیپ اسبے نے کہا کہ ون نیشنل ون کارڈ سسٹم کو فعال کرنا صحیح سمت میں ایک قدم ہے اور ہمیں مالی خواندگی اور سائبر سیکیورٹی کو مسلسل فروغ دیتے ہوئے اس راہ پر گامزن ہونا چاہئے۔

ویبنار کا اختتام پینیلسٹوں نے مدعو افراد اور آن لائن سامعین کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات کے جوابات کے ساتھ کیا۔ ویبنار کی ریکارڈنگhttps://www.youtube.com/watch?v=Diim1KSOzUw&feature=youtu.be

پر دستیاب ہے۔

*************

 

 

م ن۔ن ا ۔م ف 

 (06-06-2020)

U: 3117



(Release ID: 1630158) Visitor Counter : 185