جل شکتی وزارت

'جل جیون  مشن' (ہر گھر جل) کے تحت اوڈیشہ کے لئے  812 کروڑ روپے  کی منظوری دی گئی

Posted On: 01 JUN 2020 5:53PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم جون  2020  /  حکومت ہند ب جل جیون مشن کے ذریعے  ملک میں ہر دیہی گھر کو  لگاتار اور طویل مدت کے لیے  خاص کوالیٹی کے وافر پانی کے لیے کنکشن فراہم کرنے کی تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔  ریاستی سرکاریں  وفاقی تعاون کے اصل جذبے کے ساتھ اس اہم پروگرام کو آگے بڑھا رہی ہیں تاکہ اس مشن کے مقاصد کو اس حد تک حقیقت بنایا جا سکے کہ دیہی عوام کو ان کے گھر پر ہی پینے کا پانی فراہم کر کے اور ان کی زندگیوں کو آسان بنا کر ان کی زندگی میں خوشحالی لائی جا سکے۔  زندگی میں تبدیلی لانے والے اس مشن کے ذریعے ہر گھر کو 55 ایل پی سی ڈی پینے کا پانی مہیا کرایا جائے گا۔  یہ پانی مقررہ کوالٹی کا ہوگا اور لگاتار اور طویل مدت تک فراہم کرایا جائے گا۔

اس مشن پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 3 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے ہے۔ جس میں 2 لاکھ 8  ہزار کروڑ روپے مرکزی سرکار فراہم کرے گی  اور ایک لاکھ  52 ہزار کروڑ روپے ریاستی سرکار فراہم کرے گی۔

اڈیشہ ریاست نے اپنا سالانہ لائحہ عمل ، جل شکتی کی وزارت کے تحت پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے سکریٹری کی قیادت والی قومی کمیٹی کو ، غور و خوض اور منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔ یہ لائحہ عمل 21-2020 کے لیے تھا۔ حکومت ہند نے مالی سال کے لیے ریاست میں مشن  پر عمل درآمد کےلیے 812 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔  یہ منظوری پچھلے سال کی 297 کروڑ روپے کی منظوری سے کافی زیادہ تھی۔ ریاست میں 81 لاکھ دیہی  گھروں میں سے اڈیشہ سرکار کا منصوبہ ہےکہ وہ 21-2020 میں 16 لاکھ 21 ہزار  گھروں کو کنکشن فراہم کرے۔ ریاست 2024 تک 100 فیصد گھروں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ جن گاوؤں میں پانی کی قلت ہے ان گاوؤں کو 100 فیصد پانی فراہم کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ جن گاوؤں میں خراب کوالٹی والا پانی  مہیا ہے ، سنسد آدرش گرام یوجنا گاوؤں ، امنگوں والے ضلعوں کے گاوؤں اور درج فہرست ذاتوں و درج فہرست قبائیلیوں کے غلبے والے علاقوں میں بھی پانی فراہم کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

ان گاوؤں یا آبادیوں میں  جہاں درختوں سے  کافی نیچے  پھل لٹکتے ہیں اور جہاں پائپ سے پانی کی سپلائی والی اسکیمیں پہلے سے ہی موجود ہیں ان میں  کمزور اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے بقیہ گھروں کو پینے کا پانی فوری طور پر فراہم کرنے کی تمام کوششیں کر رہی ہے۔ دیہی برادری کی سرگرم شراکت کے ساتھ ایک لائحہ عمل گاؤں میں موثر عمل درآمد کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔  ایم جی نریگا ، ایس بی ایم (جی)، پی آر آئی کے لیے 15ویں ایف سی گرانٹس، معدنیاتی ترقی کے ضلع فنڈ ، کیمپا ، مقامی علاقے کی ترقی کے فنڈ وغیرہ جیسے مختلف پروگراموں  کو ضم کر کے پینے کے پانی کی سپلائی کے نظام کو دیرپہ بنانے کے لیے پینے کے پانی کے موجودہ وسائل کو مضبوط بنانا سبھی دستیاب وسائل کے مساویانہ استعمال کے لیے ایک منصوبہ ہے۔  ریاست  کے لیے 21-2020 کے دوران پی آر آئی کے لیے 15ویں مالی کمیشن کی امداد کے تحت 2 ہزار 258 کروڑ روپے مختص کیے گیے تھے ؛ جس میں سے 50 فیصد رقم پانی اور صفائی ستھرائی پر  لازمی طور پر خرچ کی جانی ہے۔  

مشن پر عمل درآمد کے لیے مختلف سطحوں پر ادارہ جاتی انتظامات کیے گیے ہیں اور ریاست کا پی ایچ ای محکمہ  اس میں اہم رول ادا کرے گا۔  گاؤں کی برادری کے مابین ملکیت کا احساس پیدا کرنے کے لیے مشن منصوبہ بندی ، بندوبست ، عمل درآمد ، کام کاج اور پانی کی سپلائی کی اسیکموں کی دیکھ ریکھ کے لیے برادری کو اس میں شامل کرنا چاہتا ہے۔  ریاستی سرکار برادری کو شامل کرنے کے لیے اپنی مدد آپ گروپوں اور رضا کار تنظیموں کو کام پر لگائے گی۔

جل جیون مشن مقامی برادری کو پانی کی کوالٹی کی نگرانی میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس کے لیے کٹس کی بروقت فراہمی ، برادری کو کٹس کی فراہمی ، ہر گاؤں میں کم سے کم 5 خواتین کی شناخت ، فیلڈ ٹسٹ کٹس کے استعمال کے لیے تربیتی خواتین  اور اطلاع دینے والی اور پانی کے وسائل کو ڈھونڈنے پر مبنی لیباریٹری کو رپورٹ دینے کے کام کے لیے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔

اڈیشہ ریاست پانی کی قلت اور اس کی بہتات کی دونوں انتہائی درجے کی صورتحال سے گزر رہی ہے۔ ایک علاقہ ایسا ہے جہاں سال کے زیادہ تر حصے میں پانی کی قلت رہتی ہے۔ جبکہ دوسرا علاقہ مانسون کے دوران پانی سے گھر جاتا ہے۔ جب درجۂ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس سے اوپر چلا جاتا ہے اور موجودہ کووڈ – 19 وبا کے دوران یہ اہم ہے کہ لوگ اُن جگہوں پر بھیڑ نا لگائیں جہاں سےپینے کا پانی حاصل ہوتا ہے۔ لہذا ریاست کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ گھروں میں پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے گاوؤں میں پینے کے پانی کی سپلائی کا کام شروع کرے، جس سے سماجی طور پر ایک دوسرے سے دوری بنانے میں مدد ملے گی اور مقامی لوگوں کو روزگار حاصل کرنے میں مزید مدد ملے گی ، نیز دیہی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

2971U -

 



(Release ID: 1628769) Visitor Counter : 168