امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا ہے کہ 3530 ریل ریک کے ذریعے 98 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ غذائی اجناس کانقل وحمل کیا
لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران ملک کی غذائی اجناس کی ضرورتوں کو پوراکرنے کیلئے اسٹاک میں مناسب مقدار میں غذائی اجناس 751.69 لاکھ میٹرک ٹن دستیاب ہیں
رام ولاس پاسوان نے وزارت کی ایک سال کی حصولیابیوں کےموضوع پر میڈیا سے خطاب کیا
Posted On:
29 MAY 2020 5:46PM by PIB Delhi
صارفین کے اُمور ، خوراک اور نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان کے ذریعے پچھلے ایک برس کے دوران صارفین کے اُمور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کی وزارت کے ذریعے کیے گئے اقدامات اور اصلاحات کے بارے میں میڈیا کو جانکاری فراہم کرنے کیلئے آج ایک ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جناب پاسوان نے کہا کہ کووڈ وبا کے دوران وزارت کی اصل توجہ سبھی سرکاری نظام تقسیم اور غیر پی ڈی ایس کارڈ رکھنے والے افراد، مائیگرینٹ مزدوروں اورمرکزی یا ریاستی حکومتوں کے کسی بھی غذائی اجناس یوجنا کے تحت آنے والوں کو غذائی اجناس اور دالوں کو دستیاب کرانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت کے ذریعے ریاست کے خوراک کے وزیروں اور سکریٹریوں کے ساتھ باقاعدگی کےساتھ تبادلہ خیال کیا جارہا ہے جس سے کسی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کو غذائی اجناس کی سپلائی میں کسی بھی طرح کی روکاوٹ کاسامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ وافر ذخیرے میں مناسب مقدار میں غذائی اجناس دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں کو چھوڑ کر پی ایم جی کے اے وائی، آتم نربھر بھارت پیکیج، این ایف ایس اے اور دیگر اسکیموں کے تحت ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے غذائی اجناس کی تقسیم اطمینان بخش رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت کا ہدف جنوری 2021 تک ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کے تحت آدھارکارڈ اور راشن کارڈ کے صد فیصد ڈیٹا کو جوڑنا ہے۔
میڈیا کے افراد سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ 28 مئی 2020 تک فی الحال فوڈکارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے پاس 272.29لاکھ میٹرک ٹن چاول اور 479.40 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں دستیاب ہے۔ اس طرح کُل ملاکر 751.69 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کا ذخیرہ دستیاب ہے (گیہوں اور دھان کی جاری خریداری کو چھوڑ کر جو کہ اب تک گودام میں نہیں پہنچے ہیں)۔
انہوں نے بتایا کہ 24 مارچ 2020 کو لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے لیکر اب تک 3530 ریل ریک کے ذریعے تقریباً 98.84 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی ڈھلائی کی جاچکی ہے۔ ریلوے کے علاوہ سڑکوں اور آبی راستوں کے ذریعے سے بھی غذائی اجناس کی ڈھلائی کی گئی ہے۔ کُل 201.44 ایل ایم ٹی غذائی اجناس کی ڈھلائی کی جاچکی ہے۔ 12000 میٹرک ٹن غذائی اجناس کی ڈھلائی 11 جہازوں کے ذریعے کی گئی ہے۔ کُل 9.61 ایل ایم ٹی غذائی اجناس شمال مشرقی ریاستوں میں پہنچائے گئے ہیں۔
پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا
- غذائی اجناس (چاول /گیہوں )
پی ایم جی کے اے وائی کے تحت اگلے 3 مہینوں کیلئے کُل 104.4 ایل ایم ٹی چاول اور 15.6 ایل ایم ٹی گیہوں کی ضرورت ہے جس میں سے 83.38 ایل ایم ٹی چاول اور 12.42 ایل ایم ٹی گیہوں کو مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اٹھایا جاچکا ہے۔ کُل 95.80 ایل ایم ٹی غذائی اجناس کو لے جایا جاچکا ہے۔
- دالیں
جہاں تک دالوں کا تعلق ہے اگلے تین مہینوں کیلئے کُل 5.87 ایل ایم ٹی دالوں کی ضرورت ہے۔ اب تک 4.62 ایل ایم ٹی دالیں بھیجی جاچکی ہیں جبکہ 3.64 ایل ایم ٹی دالیں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک پہنچ چکی ہیں اور 71738 میٹرک ٹن دالوں کی ڈیلیوری کی جاچکی ہیں۔ 20 مئی 2020 تک ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعے 1.64 ایل ایم ٹی دالوں کی تقسیم کی جاچکی ہے۔ 20 مئی 2020 تک کُل 12.81 ایل ایم ٹی دالیں (تور5.88 ایل ایم ٹی ، مونگ 1.62 ایل ایم ٹی، اُرد 2.42 ایل ایم ٹی، بنگالی چنا 2.42 ایل ایم ٹی اور مسور 0.47 ایل ایم ٹی)اضافی ذخیرے میں دستیاب ہیں۔
آتم نربھر بھارت
جناب پاسوان نے کہا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے آتم نربھر بھارت (خود کفیل ہندوستان)پیکیج کے تحت 2.06 ایل ایم ٹی غذائی اجناس کواٹھانے کا عمل پہلے ہی مکمل کرلیاہے۔ غذائی اجناس کی تقسیم کا کام شروع کردیا گیا ہے اور اسے مقررہ وقت پر پورا کرلیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آتم نربھر یوجنا کے تحت تارکین / پھنسے ہوئے تارکین وطن کی شناخت ریاستی / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کےذریعے اپنے خود کے طریقہ کار کےذریعے کرسکتی ہے اور اگر دستیاب افراد کاآدھار بھی دستیاب ہے تو یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس شخص کو این ایف ایس اے یا ریاستی سرکاری نظام تقسیم کے تحت شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقہ کسی بھی غریب / ضرورتمند تارکین وطن / پھنسے ہوئے تارکین وطن کو اس یوجنا کے تحت فائدہ پہنچا سکتی ہے، جن کی رسائی خوراک تک نہیں ہے اور وہ این ایف ایس اے / ریاستی پی ڈی ایس اسکیموں کے تحت نہیں آتے ہیں۔
ایک ملک ایک راشن کارڈ
جناب پاسوان نے کہا کہ 17 ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ‘‘ایک ملک ایک راشن کارڈ’’ اسکیم کےتحت این ایف ایس اے راشن کارڈ ہولڈروں کی ملک گیر سطح پر منتقلی شروع کردی گئی ہے۔ 17 ریاستوں کے ایک واحد قومی کلسٹر میں یہ سہولت آسانی کے ساتھ دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنوری 2021 تک صد فیصد آدھار مربوط کرنے کا نشانہ بنارہے ہیں۔
کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ایتھانول پیداوار کافروغ
جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ حکومت نے رواں سال 20-2019 (دسمبر 2019 تا نومبر 2020) میں ایتھانول کی سپلائی کیلئے چینی اور چینی سیرپ سے ا یتھانول کی پیداوار کی بھی منظوری دی ہے اورسی –بھاری شیرے سے حاصل ایتھانول کی منافع بخش ایکس-مل قیمت 43.75 روپئے فی لیٹر،بی-بھاری شیرے سے 54.27 روپئے فی لیٹر اور گنے کے رس سے حاصل شدہ ایتھون کیلئے 59.48 روپئے فی لیٹر کی شرح سے گنّا رس/ شوگر / چینی سیرپ کی شرح طے کی گئی ہے۔ خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمہ کا ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے اشتراک سے کیے گئے ٹھوس اقدامات کے سبب چینی ملوں – ڈسٹلریز / سینیٹائزر صنعت کو ہینڈ سینیٹائزر بنانےکیلئے ایتھل اور الکحل اور ایتھانول اسٹوریج کے لئے ضروری اجازت دی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں 165 ڈسٹلریز اور 962 آزاد مینوفیکچرر کو ہیڈ سینیٹائزر کی پیداوار کرنےکیلئے لائسنس دیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ 8720262 لیٹر ہینڈ سینیٹائزر (11 مئی 2020 تک) کی پیداوار ہوچکی ہے۔
نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ (این ایس آئی)کانپور کو سلفر سے پاک چینی حاصل کرنےکیلئےگنے کے رس کی صفائی کرنے پر ایک نیا طریقہ کار اپنانے کیلئے پیٹنٹ عطا کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کو-کرسٹیلائزیشن کے ساتھ فورٹیفائیڈ ایمورفس شوگر پر پیٹنٹ دینے کیلئے ایک درخواست داخل کرائی گئی ہے۔
چاول کافورٹیفکیشن
چاول کافورٹیفکیشن اور سرکاری نظام تقسیم کےتحت اس کی تقسیم سے متعلق مرکزی امداد یافتہ پائلٹ اسکیم کے بارے میں بتاتے ہوئے جناب پاسوان نےکہا کہ مہاراشٹر اور گجرات نے فروری 2020 سے پائلٹ اسکیم کے تحت فورٹیفائیڈ چاول کی تقسیم کاکام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلاحی اداروں اورہاسٹل اسکیم سےمتعلق رہنما خطوط میں ترمیم کی گئی ہے جس سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے امداد یافتہ ہاسٹلوں، اسپانسرشدہ ہاسٹلوں کو اس کے تحت شامل کیاجاسکے۔ اب سرکاری ملکیت والی اور امداد یافتہ فلاحی اداروں مثلاً بھکاریوں کے رہنے کی جگہوں، ناری نکیتنوں اور اسی طرح کی دیگر فلاحی اداروں اور سرکاری امداد یافتہ ہاسٹلوں کے سبھی طلباء جہاں پر درج فہرست ذاتوں / درج فہرست قبائل / دیگر پسماندہ طبقات کے 3/2 سے تعلق رکھنے والے طلباء رہتے ہوں،کی ضرورتوں کو پوراکرنے کیلئے بی پی ایل کی شرح سے غذائی اجناس کی تقسیم کی جاسکتی ہے۔
سی ڈبلیو سی نے سب سے زیادہ ٹرن اوور حاصل کیا
جناب پاسوان نے بتایا کہ مرکزی گودام کارپوریشن (سی ڈبلیو سی) نے 20-2019 کے دوران اب تک کاسب سے زیادہ ٹرن اوور تقریباً 1710 کروڑ روپئے حاصل کیاہے۔ سی ڈبلیو سی نے سال 20-2019 کے لئے اپنے پیڈاپ سرمایہ کا95.53 فیصد عارضی منافع کااعلان کیا ہے جو کہ پچھلے سال 72.20 فیصد تھا۔ حکومت ہند کو 64.98 کروڑ روپئے کے کُل منافع میں سے 35.77 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں۔
-----------------------
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 2889
(Release ID: 1627868)
Visitor Counter : 223