جل شکتی وزارت
کھچوے کے عالمی دن کے موقع پر جل شکتی کے وزیر نے آبی جانوروں کو بچانے کے لیے اپیل کی
حیاتیاتی تنوع ہندوستانی ثقافت کا ایک جز لا ہنفک ہے: گجندرسنگھ شیخاوت
حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن کل منایا گیا
Posted On:
23 MAY 2020 8:20PM by PIB Delhi
گنگا کی صفائی کے لیے قومی مشن (ایم این سی جی) وائٹ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا( ڈبلیو آئی آٗئی ) جو کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفط کی مہم مرحلہ دوم میں اس کا پروجیکٹ شراکت دار ہے، کے ہمراہ آج کھچوے کا آج عالمی دن منایا۔ اس عالمی دن کو ایک ویب نار کے ذریعے منایا گیا، جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جناب راجیو رنجن مشرا ڈائریکٹر جنرل، این ایم سی جی ڈاکٹر دھننجے موہن ڈائریکٹڑ ڈبلیو آئی آئی ، اسکولی طلبا این ایم سی جی اور پانچ گنگائی ریاستوں کے گنگا پرہاری اور گنگا پرہاری کے منٹروں نے اس آن لائن تقریب میں شرکت کی۔
کچھوے کے عالمی دن کے موقع پر ٹیم کو اپنے خصوصی پیغام میں جل شکتی کے وزیر جناب گیجندرسنگھ شیخاوت نے کہا کہ حیاتی تنوع ہماری ہندوستان کا لازمی جز ہے اور حقیقت میں کچھوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ صدیوں سے ہماری ثفافت میں کچھوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کچھوے ہمارے آبی وسائل کے صاف سفائی کا کام کرتے ہیں اور وہ اس کے لیے ہم سے اس کا کوئی چارج بھی نہیں لیتے ہیں۔ کچھوے اور دیگر وائڈ لائف کا تحفط کرنے کے لیے این ایم سی جی نے متعدد اقدامات کئے ہیں، ان اقدامات میں تحفظ کے مراکز قائم کرنا اور اس سلسلے میں عوامی بیداری پیدا کرنا جیسے امور شامل ہیں۔
جناب راجیو رنجن مشرا نے کہا کہ گنگا ویسٹ کیوسٹ کے بارے میں جانکاری کو حصہ لینے والے افراد کے ساتھ ساجھا کیا گیا جس کی آخری تاری کو بڑھا کر 30 مئی 2020 کر دیا گیا ہے۔ جس سے دنیا سے مختلف حصوں سے آئے لوگوں کی شرکت زیادہ سے زیادہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ گنگا ویسٹ کیوسٹ نہ صرف ایک بہت ہی دلچسپ مسابقہ ہے، بلکہ لوگوں میں گنگا کے تئیں بیدرای پیدا کرنے اور معاون بننے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دس سے زیادہ عمر والے سبھی لوگوں سے گنگا کیوسٹ میں شرکت کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔
اس موقع پر آن لائن اسٹیج کا استعمال کرتے ہوئے کچھوے کے عالمی دن کے موقع پر پینٹنگ، نعرہ تحریر کرنے اور مضمون نویسی کے فاتحین کا اعلان کیا گیا۔ اس آن لائن مسابقے میں ہندستان اور بیرون ملک سے آئے بچوں نے تعاون دیا۔
اس دن کو یادگار بنانے کے لیے جناب شیخاوت کے ذریعے بچوں کے لیے کچھوے پر لکھی گئی کہانی کی کتاب ’بن ویتن کے کریں صفائی‘ کا اجرا عمل میں آیا۔ اس کتاب میں کچھوں سے متعلق دلچسپ کہانیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ جناب شیخاوت کے ذریعے اختراعی انداز میں لگھی گئی کتاب کی کافی تعریف کی گئی۔ اس کتاب میں دریائی ماحولی نظام کو برقرر رکھنے میں کچھوں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ اور ہمارے دریاؤں کے نظام میں کچھوں کے تحفظ کے لیے سبھی سے تعاون کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اس ویبنار میں بچوں کے لیے کچھوں پر دلچسپ موضوعات پر ایک تصویروں والی کہانی بھی دکھائی گئی۔ اس ویبنار میں بچوں کے لیے کچھوں پر تصویروں والی کہانی بھی دکھائی گئی ۔ یہ تصویر والی کہانی انہیں کچھوں کے لیے اور ان کے تئیں الگ الگ خطروں کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق کو پیش کرتی ہے۔
اس میں حصہ لینے والے افراد کے لیے ’گنگا ندی بیسن میں کچھوے‘ پر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ اس دستاویزی فلم میں گنگا ندی میں پائے جانے والے مختلف قسم کے کچھوں کے بارے میں جانکاری دی گئی۔
اپنے خطاب میں جناب مشرا نے وائڈ لائف ایٹیچو آف انڈیا اور گنگا پرہاری کی ان کی کوششوں کے لیے تعریف کی۔ حیاتیاری تنوع کے تحفظ کے متعلق لوگوں میں بیداری پھیلانے کے لیے ان کی سرگرم شراکت داری کے لیے تعریف کی۔ انہوں نے تمام لوگوں سے آگے بڑھ کر آنے کی اپیل کی اور دریائے گنگا میں کچھوں اور حیاتیاتی تنوع کے تحفط کے لیے مل کر کام کرنے کی گزارش کی۔ ڈاکٹر موہن نے کچھوے کے دن کو منانے کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور کچھوں کے تحفظ میں گنگا پرہاری کے رول کی بھی بات کی۔
این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل نے تقریر کے دوران اظہار خیالات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی کو دریائے گنگا کے احیا کے لیے کوشش کرنی چاہئے۔ دریائے گنگا کے تحفظ کی کوششوں کو عوامی تحریک بنانی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ایم سی جی کو دریائے گنگا کی صفائی کرنے میں کافی کامیابی ملی ہے۔ تاہم پانی کے میعار کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے سبھی کو مجموعی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
وائڈلائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی ) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر موہن اس تقریب کے دوران گنگا پرہاری اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی دیگر تنظیموں اور میڈیا اداروں سے اپیل کی کہ وہ دریاؤں کے حیاتیاتی تنوع کے تحفط کے لیے عوامی بیداری مہم چلائیں۔
پدم وبھوشن ڈاکٹر انل پی جوشی نے گاؤں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ سے متعلق مزید بیداری پھیلانے کے لیے گنگا پرہاری کی تعریف کی انہون نے کہا کہ 41 فیصد سے زیادہ ایم سی ڈی ایم ، 31 فیصد کورل اور 33 فیصد مچھلی کے اقسام معلوم ہوچکے ہیں، ہمیں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے گنگاپرہاری نے ڈبلیو آئی آئی دہرادون کے ذریعے نامیاتی کاشت میں تربیت کے اپنے تجربات اور اس کے مثبت مالیاتی اور ماحولیاتی نتائج ساجھا کئے۔
***************************
U-2771
م ن۔ م ع۔ ت ع
(Release ID: 1626596)
Visitor Counter : 216