کابینہ

نیلا انقلاب کے توسط سے ماہی پروری شعبے کی پائیدار اور جواب دہ ترقی کے لئے ’پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا‘ کو کابینہ کی منظوری

Posted On: 20 MAY 2020 2:23PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 20 مئی 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کو منظوری دے دی ہے۔ یوجنا کا مقصد نیلا انقلاب کے توسط سے ملک میں ماہی پروری شعبے کی پائیدار اور جواب دہ ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ کل 20050 کروڑ روپئے کی امکانی لاگت والی یہ یوجنا مرکزی یوجنا اور مرکز کے ذریعے اسپانسرڈ یوجنا کی شکل میں نافذ کی جائے گی۔ اس میں (i) مرکز  کی حصے داری 9407 کروڑ روپئے، (ii) ریاستوں کی حصے داری 4880 کروڑ روپئے اور (iii) مستفیدین کی حصے داری 5763 کروڑ روپئے ہوگی۔

اس اسکیم کو مالی سال 2020-21 سے 2024-25 تک پانچ برسوں کی مدت میں نافذ کیا جائے گا۔

اس اسکیم کے دو اجزاء ہوں گے۔ پہلی مرکزی شعبے کی اسکیم (سی ایس) اور دوسری مرکز کے ذریعے اسپانسرڈ اسکیم (سی ایس ایس)۔ مرکز کے زیر انتظام اسکیم کے پھر دو زمرے ہوں گے۔ ایک مستفیدین کا زمرہ اور دوسرا غیرمستفیدین کا زمرہ۔ مرکز کے ذریعے اسپانسرڈ اسکیم کو تین اہم زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے:

  1. پیداوار اور پیداواریت کی حوصلہ افزائی۔
  2. بنیادی ڈھانچہ اور پوسٹ- ہارویسٹ بندوبست۔
  3. ماہی پروری بندوبست اور ریگولیٹری فریم ورک۔

رقم فراہمی کا طریقہ کار: پی ایم ایم ایس وائی کا نفاذ رقم کی فراہمی کے درج ذیل طریقہ کار کے مطابق ہوگا:

مرکزی زمرے کی اسکیم (سی ایس):

  1. پورے پروجیکٹ / یونٹ کی لاگت مرکزی حکومت اٹھائے گی (یعنی 100 فیصد مرکز کے ذریعے رقم کی فراہمی کی جائے گی)۔
  2. جب کہ براہ راست مستفیدین سے متعلق اسکیم یعنی انفرادی / گروپ سرگرمیوں کی انجام دہی مرکزی حکومت کے ذریعے کی جائے گی، جس میں نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) شامل ہے، مرکزی امداد جنرل کٹیگری  کی یونٹوں / پروجیکٹوں کی لاگت کے 40 فیصد تک اور ایس سی / ایس ٹی / خواتین کے زمروں کے پروجیکٹ کے معاملے میں 60 فیصد تک ہوگی۔

مرکز کے ذریعے اسپانسرڈ اسکیم (سی ایس ایس) :

اس اسکیم کے تحت غیرمستفیدین سے متعلق سرگرمیوں کا پورا خرچ ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سرکاریں مل کر اٹھائیں گی۔

  1. اس کے تحت شمال مشرقی اور ہمالیائی علاقے والی ریاستوں میں نافذ کئے جانے والے ایسے پروجیکٹوں کا 90 فیصد خرچ مرکز اور 10 فیصد خرچ ریاستی حکومتیں برداشت کریں گی۔
  2. دیگر ریاستوں کے معاملے میں مرکز اور متعلقہ ریاستوں کی حصے داری بالترتیب 60 اور 40 فیصد ہوگی۔
  3. مرکز کے زیر انتظام علاقوں (مقننہ والی اور بغیر مقننہ والی) میں نافذ کی جانے والی ایسی اسکیموں کا 100 فیصد مالی خرچ مرکز کی جانب سے اٹھایا جائے گا۔

مستفیدین کے متعلق اسکیم یعنی انفرادی / گروپ کی سرگرمیوں، ذیلی اجزاء / سی ایس ایس کمپونینٹ کے تحت سرگرمیوں کا نفاذ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ مرکز اور ریاست / مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے ذریعے ملاکر مالی امداد جنرل کٹیگری کے لئے 40 فیصد اور ایس سی / ایس ٹی / خاتون کے متعلق پروجیکٹ / یونٹ لاگت کے معاملے میں 60 فیصد تک ہوگا۔ حکومت کے ذریعے دی جانے والی مالی امداد مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں / مرکز کے زیر انتظام علاقے درج ذیل تناسب میں ہوں گی:

  1. اس کے تحت شمال مشرقی اور ہمالیائی علاقے والی ریاستوں میں نافذ کئے جانے والے ایسے پروجیکٹوں کا 90 فیصد خرچ مرکز اور 10 فیصد خرچ ریاستی حکومتیں برداشت کریں گی۔
  2. دیگر ریاستوں کے معاملے میں مرکز اور متعلقہ ریاستوں کی حصے داری بالترتیب 60 اور 40 فیصد ہوگی۔
  3. مرکز کے زیر انتظام علاقوں (مقننہ والی اور بغیر مقننہ والی) میں نافذ کی جانے والی ایسی اسکیموں کا 100 فیصد مالی خرچ مرکز کی جانب سے اٹھایا جائے گا۔ (مرکز کے زیر انتظام علاقے کی کوئی حصے داری نہیں ہوگی)۔

فوائد:

  1. ماہی پروری شعبے کی سنگین خامیوں کو دور کرتے ہوئے اس کی صلاحیتوں کا مکمل استعمال ہوگا۔
  2. ماہی پروری کے شعبے میں 9 فیصد کی سالانہ شرح سے اضافے کے ساتھ 2024-25 تک 22 ملین میٹرک ٹن پیداوار کا ہدف حاصل کیا جاسکے گا۔
  3. ماہی پروری کے لئے مصدقہ معیاری بیج اور خوراک حاصل کرنے اور ماہی پروری کے لئے بہتر آبی بندوبست کو فروغ ملے گا۔
  4. ماہی پروری کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچہ اور مضبوط ویلیو چین کو فروغ دیا جاسکے گا۔
  5. اس سے مچھلی پکڑنے والوں، مچھلی کسانوں، مچھلی ورکروں، مچھلی دکانداروں اور مچھلی اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں سے وابستہ تقریباً 15 دیہی / شہری آبادی کو براہ راست روزگار ملے گا اور براہ راست روزگار کے مقابلے تین گنا لوگوں کو بالواسطہ روزگار ملے گا اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
  6. ماہی پروری کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور مچھلی اور مچھلی سے متعلق مصنوعات کے معاملے میں مسابقت بڑھے گی۔
  7. 2024تک ماہی پروری سے وابستہ کسانوں اور مچھلی پکڑنے والوں کی آمدنی دوگنی کرنے میں مدد ملے گی۔
  8. ماہی پروری شعبے اور اس سے وابستہ کسانوں اور کامگاروں کو سماجی اور اقتصادی تحفظ حاصل ہوگا۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 2674


(Release ID: 1625628) Visitor Counter : 244