جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
مرکزی سرکاری شعبے کے ادارے ایس ای سی آئی نے آر ٹی سی سپلائی کے ساتھ 400 ایم ڈبلیو آر ای پروجیکٹوں کے لئے ای ریورس آکشن کا انعقاد کیا
نتیجے کے طور پر پہلے سال کے لئے تاریخی 2.90 روپے/ کے ڈبلیو ایچ کی شرح
Posted On:
09 MAY 2020 3:24PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 9 مئی 2020، انڈین ری نیو ایبل انرجی (آر ای) شعبےمیں آج ایک تاریخ رقم کی گئی ہے، 24 گھنٹے سپلائی والے 400 ایم ڈبلیو آر ای کے لئے ای ریورس آکشن (ای ۔ آر اے) 2.90/ کے ڈبلیو ایچ کے پہلے سال کی حیرت انگیز شرح پر مکمل ہوئی ہے۔ ا س نیلامی کا انعقاد نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے تحت ایک مرکزی پی ایس یو سولر انرجی کارپوریشن انڈیا لمیٹیڈ کے ذریعہ کیا گیا۔ 400 ایم ڈبلیو کی صلاحیت نیلامی میں سخت مقابلے کے بعد میسرز ری نیو سولر پاور پرائیویٹ لمیٹید کو دی گئی ۔ اس نیلامی میں تقریباً 3 گھنٹے کے دوران کم از کم شرح میں 69 پیسے کمی گئی۔
اس کوشش کے لئے ایس ای سی آئی کی تعریف کرتے ہوئے بجلی اورنئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ہنر مندی کی ترقی اور صنعت کاری کے وزیر مملکت جناب آر کے سنگھ نے گزشتہ شام ایک ٹوئٹ میں کہا ‘‘ ہندوستانی قابل تجدید توانائی کی کہانی میں ایک سنہرے باب کا اضافہ ہوا ہے، کیونکہ 24 گھنٹے (آر ٹی سی) سپلائی کے ساتھ 400 ایم ڈبلیو ایچ آر ای پروجیکٹوں کے لئے ای۔ آر اے کا ایس ای سی آئی لمیٹیڈ کے ذریعہ انعقاد کیا گیا جس کے نتیجے میں پہلے سال کے لئے 2.90 روپے/ کے ڈبلیو ایچ کی تاریخی شرح حاصل ہوئی ہے۔ایم این آر ای 100 فیصد آر ای پاور کے ذریعہ مستحکم اور سستی آر ٹی سی سپلائی کی جانب ایک نئی شروعات کرے گی’’۔
چار سو ایم ڈبلیو صلاحیت کے لئے ٹینڈر مستحکم شرکا سے موصول کئے گئے، جن میں 4 ٹینڈر دہندگان نے مجموعی طور پر 950 ایم ڈبلیو صلاحیت کے لئے اپنی بولیاں جمع کرائیں، 4 چار بولی دہندگان میں 3 میسرز ری نیو سولر پاور پرائیویٹ لمیٹیڈ، میسرز گرین کو انرجی پرائیویٹ لمیٹیڈ اور ایم / ایچ ای ایس انفرا پرائیویٹ لمیٹیڈ کو ای۔ ریورس نیلامی کے لئے حتمی چنیدہ فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ میسر ایانا ری نیو ایبل پاور پرائیویٹ لمیٹیڈ چوتھےبولی دہندہ تھے۔ اس پروجیکٹ سے حاصل ہونے والی بجلی این ڈی ایم سی اور دمن او ر دیو اور دادرہ اور نگر حویلی کو فروخت کی جائے گی، جن میں سے ہر ایک کو 200 ایم ڈبلیو کی صلاحیت ملے گی۔ پروجیکٹوں کے لئے کوئی زیادہ سے زیادہ شرح مقرر نہیں ہے اور ڈیولپرس پورے ہندوستان میں پروجیکٹ قائم کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ اس ٹینڈر کے تحت پروجیکٹ تعمیر کرو ، اختیار کرو اور چلاؤ ماڈل پر قائم کئے جائیں گے۔
اس شرح کو یہ بات تاریخی بناتی ہے کہ اس ٹینڈڑ کے ذریعہ 100 فیصد قابل تجدید توانائی کی بنیاد پر مثلاً ہوا، شمسی پی وی ، اسٹوریج کے ساتھ 24 گھنٹے بجلی فراہم کرائی جائے گی۔ ڈیولپر کو پی پی اے کی تاریخ سے 24 ماہ کی زیادہ سے زیادہ مدت فراہم کرائی جائے گی۔ پہلے سال کی شرح میں پی پی اے کے 25 سالہ مدت میں 15 سال تک 3 فیصد سالانہ کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں اس پروجیکٹ کے لئے موثر شرح 3.59 روپے / کے ڈبلیو ایچ ہوگی۔ بجلی پیدا کرنے کے روایتی ذرائع کی شرح کے مقابلے میں 100 آر ای سپلائی کے ذریعہ بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کے سلسلے میں یہ شرح بہت بہتر ہے۔
بولی کی شرطوں کے مطابق ڈیولپر کے لئے ضروری ہے کہ وہ 80 فیصد کی سالانہ کم از کم سی یو ایف ضرورت اور 70 فیصد کی ماہانہ سی یو ایف ضرورت کو پورا کرے۔ پی پی اے کی شرطوں کے مطابق مذکورہ شرط کو پورا کرنے میں ناکامی کی صورت میں کسی مخصوص سال میں مذکورہ شرط کو پورا کئے جانے تک آئندہ برسوں میں شرح میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ مذکورہ شرط کے مطابق یہ ٹینڈر ایک یقینی آر ای بجلی کی سپلائی کے ماڈل کے لئے ایک فرم کے حصول کی ایم این آر ای اور ایس سی سی آئی کی کوششوں میں ایک بڑا سنگ میل ہے، جس سے اس سے بھی بہتر شرح پر ایک روایتی پروجیکٹ کو ضروری طور پر بدلنے میں کامیابی ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ا گ۔ن ا۔
U-2403
(Release ID: 1622607)
Visitor Counter : 232