سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

جناب گڈکری نے دھار چولا سے لیپولیکھ (چینی سرحد تک کیلاش مانسرور یاترا مارگ مکمل ہونے ستائش کی

Posted On: 08 MAY 2020 4:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،8مئی 2020/سڑک نقل و حمل  اور  شاہراہوں ، انتہائی چھوٹی  اور درمیانے درجہ کی صنعتوں سے  مرکزی وزیر  جناب نتن گڈکری نے  کیلاش مانسرورو یاترا مارگ   کے نام سے مشہور دھارچولا سے  لیپولیکھ  (چینی سرحد) سڑک یاترا مکمل کئے جانے کے لئے سرحدی  سڑک تنظیم(بی آ ر او) کی کوششوں کی  ستائش کی ہے۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے  ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  پتھارا  گڑھ سے  گاڑیوں کی پہلے قافلے کو  روانہ کرکے آج اس سڑک کا افتتاح کیا۔

جناب گڈکر ی نے اس موقع پر کہا کہ سرحدی گاؤں کو آخر کار پہلی مرتبہ  سڑکوں سے جوڑا گیا ہے اور کیلاش مانسرور کے  یاتری اب 90 کلو میٹر  دشوار راستے سے بچ سکتے ہیں اور  گاڑیوں کے ذریعہ  چین کی سرحد  تک جاسکتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010MX0.jpg

 دھار چولا لیپع لیکھ شاہراہ   ، پتھوڑا گڑھ –توا گھاٹ بٹھا بگڑ راستے کی توسیع ہے۔  یہ بھٹیا بگڑ سے شروع ہوکر کیلاش مانسرور کے داخلی دروازے  لیپو لیکھ  درّہ پر  ختم ہوتا ہے۔  یہ 80 کلو میٹر لمبا راستہ ہے جس کی اونچائی 6 ہزار فٹ سے 17 ہزار 60 فٹ تک ہے ۔ اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی کیلاش  مانسرور یاترا کے عقیدت مند  اب  پُرخطر حد سے زیادہ اونچائی سے ہوکر  گزرنے والے دشوار راستے سے بچ سکیں گے اور یاترا میں لگنے والے وقت میں بھی  متعدد دنوں کی کمی آئے گی۔  

موجودہ  دور میں سکم  یا نیپال راستوں سے ہونے والی کیلا ش مانسرور یاترا میں 2 سے تین ہفتے کا وقت لگتا ہے۔ لیپولیکھ راستے میں 90 کلو میٹر کی اونچائی  والا راستہ تھا اور بزر گ یاتریوں کو   کافی زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ تا تھا۔ اب یہ یاترا  گاڑیوں کے ذیعہ پوری کی جاسکتی ہے۔

اس سڑک کی تعمیر  کے کام میں  مختلف  مسائل  کی طرف رکاوٹ آئی۔ لگاتار برف باری ، اونچائی پر کھڑی   ڈھال اور انتہائی کم درجہ حرارت میں کام کو  پانچ مہینے تک  محدود کردیا ۔ کیلاش مانسرور یاترا  جون سے اکتوبر کے دوران کی جاتی ہے اور اسی وقت مقامی لوگ  اور ان کے لاجسٹک کا بھی کاروباریوں کی آمدرفت (چین کے ساتھ تجارت  کے لئے) ہوتی ہے۔ اس طرح  تعمیر کے  یومیہ گھنٹوں میں اور کمی کرنی پڑی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027INM.jpg

اس کے علاوہ  گزشتہ کچھ برسوں سے  کئی مرتبہ یہاں  سیلاب اور بادل  پھٹنے کے واقعات ہوئے  جن کی وجہ سے بھاری نقصان ہوا۔  شروعاتی 20 کلو میٹر میں، پہاڑوں میں سخت پتھریلی چٹان ہے اور یہ چٹانیں  سیدھی کھڑی ہیں۔ جن کی وجہ سے  بی آر او کے  کئی جوانوں کو جان گنوانی پڑی اور کالی ندی میں  25 مشینوں کو بھی  بری طرح نقصان پہنچا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003QLQ7.jpg

تمام دشواریوں کے باوجود، گزشتہ دو برسوں میں ملٹیپل اٹیک پوائنٹ بناکر جدید ترین تکنیکی آلات  اور مشینوں کا استعمال کرکے بی آر  او  اپنے کام کو 20 گنا بڑھانے میں کامیاب رہا۔  اس علاقے میں سینکڑوں ٹن اور سامان اور مشینیں پہنچانے کے لئے  ہیلی کاپٹروں کا بھی  وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا۔  

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004M9UY.jpg

 

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-2380



(Release ID: 1622376) Visitor Counter : 131