وزارت دفاع

مسلح فوجیں کووڈ – 19 سے لڑنے میں سول حکام کے ساتھ جنگی پیمانے پر کام کر رہی ہے


جن 1073لوگوں کو متاثرہ ملکوں سے نکالا گیا تھا انہیں مسلح فوجوں کے مرکزوں میں فی الحال الگ تھلگ رکھا گیا ہے

Posted On: 27 MAR 2020 7:11PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 03  اپریل 2020؛  /  مسلح فوجیں کووڈ  - 19  وبا کے خلاف ملک کی لڑائی میں سول حکام  کو طبی اور لاجسٹکس مدد فراہم کرنے کے لیے انتھک کام کر رہی ہیں۔ مسلح فوجوں کی طبی خدمات (اے  ایف ایم ایس) نے سول حکام کی مدد کے لیے اپنے طور پر سبھی وسائل کا استعمال کیا ہے تاکہ اس غیر معمولی بحران کے وقت میں وہ شانا بہ شانا ذمہ داری سنبھال سکے۔  مسلح فوجوں کے ذریعے  فی الحال مانیسر، جیسلمیر، جودھپور، چنئی،  ہنڈن اور ممئی میں  چھ قرنطین مراکز چلائے جا رہے ہیں۔  ان مرکزوں میں اب تک  غیر ملکیوں سمیت 10 ہزار 463 لوگوں کو کووڈ 19 سے متاثرہ ملکوں سے  لاکر یہاں رکھا جا رہا ہے اور ان کی نگہداشت کی جا رہی ہے۔  1073  افراد  فی الحال قرنطین میں میں ہیں اور ان کی مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔  اُن میں ایران ، اٹلی ، جاپان اور ملیشیا سے لائے ہوئے لوگ بھی ہیں اور آئی اے ایف اور طبی عملے کے لوگ بھی ہیں۔  چین ، جاپان اور فضائیہ کے ، غیر ملکی افراد کو  لانے والے طیارے کے عملے  کے 390 لوگ ہیں، جنھیں لازمی قرنطین  مدت پوری ہونے کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔

اب تک کووڈ 19 سے متاثرہ تین کیسوں کی اطلاع ہے۔ جن میں سے دو ہنڈن اور ایک مانے سر سے ہے۔ ان لوگوں کو مزید علاج کے لیے نئی دلی کے صفدر جنگ اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

سرگرم قرنطین مرکز کے علاوہ اگر ضرورت ہوئی تو 48 سے 72 گھنٹے کے اندر کام کرنے لگیں گی ۔ یہ  سہولتیں کولکتہ ،  ویشاکھاپٹنم، کوچی، حیدرآباد کے نزدیک ڈنڈیگل، بینگلورو، کانپور، جیسلمیر، جور ہاٹ اور گورکھ پور میں ہیں۔  نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے آج مسلح فوجوں کی میڈیکل سروسز  (اے ایف ایم ایس ) کے ڈائریکٹر جنرل ، لیفٹیننٹ جنرل انوپ بینرجی نے کہا کہ کورونا وائرس کیسوں سے نمٹنے کے لیے کووڈ – 19  اسپتالوں کے  طور پر 28 سروس اسپتال مختص کیے گئے ہیں۔ اِن میں  مسلح فوجوں  کے وہ مریض بھی ہوں گے جنھیں گنجائش نہ ہونے کی صورت میں صحت کے ریاستی حکام یہاں بھیجیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک فوج ، بحریہ اور فضائیہ کے پانچ اسپتال  ہیں، جن میں کووڈ جانچ کی جا سکتی ہے۔ ان میں آرمی ہاسپیٹل ریسرچ اینڈ ریفرل ، دلی، کمانڈ ہاسپیٹل ایئر فورس  بینگلورو،  اور آرمڈ فورسز میڈیکل کالج پُنے ، کمانڈ ہاسپیٹل (مرکزی کمان) لکھنؤ،  کمانڈ ہاسپیٹل (شمالی کمان) اودھم پور اور جانچ کے لیے جلد ہی آلات سے لیس چھ مزید اسپتال شروع  کیے جا رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل بینرجی نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کووڈ 19 سے صرف ایک فوجی جو سروس میں ہے متاثر پایا گیا ہے۔  وہ لیہہ میں اپنے گھر پر چھٹی پر ہے اور وہ اپنے والد کی دیکھ بھال کر رہا ہے جو حال ہی میں کووڈ سے صحت یاب ہوئے ہیں۔ اس فوجی  کی صحت اب ٹھیک ہے۔ اے  ایف ایم ایس کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ بھی بتایا کہ اسپتالوں میں   آئی سولیشن وارڈ کام کرنے لگے۔ یہ وارڈ لائن آف کنٹرول اور حقیقی کنٹرول لائن  کے پاس فوجی ٹھکانوں پر قائم ہے۔ خدمات انجام دینے والے عملے کے لیے معلومات ، بیداری اور مواصلاتی مہم پورے زور شور سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ چھٹی پر ہیں ان کی چھٹی میں کٹوتی کر دی گئی ہے تاکہ کوئی پریشانی نہ ہو۔ الگ تھلگ رکھنے کی سہولیات قائم کی گئی ہے تاکہ مختلف ریاستوں کے چھٹی سے واپس آنے والے فوجیوں کی دیکھ بھال کی جا سکے۔

فوج کی میڈیکل کور کے طبی افسران اور نیم طبی عملے کے افراد کی ایک 14 رکنی ٹیم صلاحیت سازی کے اقدامات اور اُن کی اپنی ، جانچ ، علاج اور قرنطین صلاحتیں قائم کرنے میں مدد کے لیے مالدیپ بھیجی گئی تھی۔ اس ٹیم نے مالدیپ میں دس دن قیام کیا اور یہ 23 مارچ 2020 کو واپس آگئی۔  لیفٹیننت جنرل بینرجی نے کہا کہ مالدیپ کے علاوہ اے ایف ایم ایس کووڈ صورتحال میں مدد کے لیے تیزی سے کارروائی کرنے والی ایک ٹیم نیپال بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب اور جیسی ضرورت ہوگی دیگر ملکوں کے لیے دیگر امداد بھی فراہم کی جائے گی۔

ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) کی دستیابی کے بارے میں اے ایف ایم ایس کے ڈی جی نے کہا کہ یہ ایک قومی اور عالمی سطح پر ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی پی ای کے معقول استعمال کے لیے افواج کو ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا  "اے ایف ایم ایس اپنے اسپتالوں میں استعمال کے لیے وافر پی پی ای فی الحال جلد از جلد تیار کرا رہا ہے اور آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں  بحران کے پیش نظر اضافی خریداری کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے جیساکہ مسلح افواج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شہریوں کی صحت کے لیے طبی وسائل کو فروغ دیں۔

اے ایف ایم ایس نے کسی بھی امکانی ہنگامی صورتحال  میں ریل کے ڈبوں میں طبی مراکز قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اے ایف ایم ایس نے سماجی طور پر ایک دوسرے سے دور رہنے ، کورسوں اور تربیتی جلسوں کی منسوخی ، ماسک کے استعمال  اور کام کی جگہوں پر کیے جانے والے  احتیاطی اقدامات  اور کووڈ کیسوں پر نظر رکھنے  اور اس سے متاثرہ لوگوں کو ڈھونڈنے کے رہنما خطوط کے سلسلے میں بھی مختلف ہدایتیں جاری کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔

2020۔04۔03

 

 



(Release ID: 1610797) Visitor Counter : 116