صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

دنیا اور ہندوستان میں نوویل کورونا وائرس (کووڈ-19) کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر راجیہ سبھا میں صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کی طرف سے ازخود بیان دیا گیا اور ہندوستان کی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات سے مطلع کیا گیا

Posted On: 05 MAR 2020 12:07PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،05؍مارچ،

1.سات فروری کو راجیہ سبھا اور اور 10؍فروری کو لوک سبھا میں میری طرف سے دیئے گئے بیان کے تسلسل میں ، میں نوویل کورونا وائرس بیماری کے پھوٹ پڑنے سے متعلق موجودہ صورتحال کے بارے میں قابل احترام ممبروں کو تازہ صورتحال سےمزید مطلع کرنا چاہوں گا اور حکومت  ہند کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کرنا چاہوں گا۔

2. جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس ایسے وائرس کا ایک بڑا گروپ ہے، جو کہ انسانوں اور جانوروں میں بیماری کی وجہ بنتا ہے۔ جانوروں کو لگنے والے کورونا وائرس  سے انسان بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور پھر یہ عوام کے درمیان پھیلتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے 2003 میں  سیویئر اکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (ایس اے آر ایس) اور 2014 میں مشرق وسطیٰ  میں مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (ایم ای آر ایس) کے سلسلے میں دیکھا۔

3.چین میں 31؍دسمبر 2019 کو نوویل کورونا وائرس  کے پھوٹ پڑنے کی رپورٹ کے بعد سے چین کے تمام صوبوں اور ہندوستان سمیت دنیاکے دیگر حصوں میں کورونا وائرس کے معاملوں کی ایک بڑی تعداد کے بارے میں پتہ چلا۔ ڈبلیو ایچ او نے نوویل کورونا وائرس کی بیماری کو ، کووڈ-19 کا نام دیا ہے۔

4.چار مارچ تک کل 80،270کورونا وائرس کے معاملوں کی تصدیق ہوئی اور چین میں 2981 اموات کی اطلاع ملی۔ حالانکہ چین میں روزانہ مصدقہ معاملوں اور اموات کے سلسلے میں رجحان میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اب بھی ہوبئی صوبے اور ووہان شہر سے نئے معاملوں کی اطلاع آ رہی ہے، جو کہ اِس بیماری کے پھوٹ پڑنے کا مرکز ہے۔ ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان سمیت چین سےباہر 78 ملکوں میں 12857 معاملوں کی تصدیق ہوئی  ہے اور 220 افراد اس بیماری سے لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ ان 30 ملکوں میں مقامی طور پر بھی اس بیماری کے پھیلنے کی اطلاع ہے اور ایک دوسرے کو یہ بیماری لگ رہی ہے۔

5.صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے 30؍ جنوری 2020 کو اس بیماری کے پھیلنے کو ایک بین الاقوامی تشویش والی عوامی صحت کی ایمرجنسی قرار دیا ہے اور 28؍فروری 2020 کو عالمی جوکھم کی سطح کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ حالانکہ ڈبلیو ایچ او نے  کووڈ -19 کو عالمگیر وبا قرار نہیں دیا ہے۔ البتہ اس نے دنیا کے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ  اس بیماری کے پیش نظر پوری طرح تیاری رکھیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے خود ہی ڈبلیو ایچ او کے مشورے سے پہلے ہی 17 جنوری  سے فیلڈ سطح پر ضروری تیاریاں اور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

6.اگر ایک بار کسی شخص کو یہ بیماری لگ جائے، تو یہ ایک سے 14 دن کے  درمیان کسی بھی وقت پنپ سکتی ہے۔ نوویل کورونا وائرس کی بیماری کی اہم علامتوں میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل ہیں۔ اس مرض کے سبھی مشتبہ افراد یا کووڈ -19 کے مشکوک افراد کا علاج  ومعالجہ بالکل الگ تھلگ رکھ کر کیاجائے اور اس بیماری کو مزید پھیلنےسے روکنے کے لئے عام  احتیاطی تدابیر اختیار کئےجائیں۔

7.ہمارے ملک میں 4؍ مارچ تک  کُل 29 افراد کے اس بیماری کی علامتیں پائی گئیں۔اس سے پہلے  ان میں سے 3 معاملوں  کا تعلق کیرالہ سے تھا، جو اب صحتیاب ہو گئے ہیں اور انہیں پہلے ہی چھٹی دے دی گئی ہے۔ گزشتہ 3 دن سے سفر سے متعلق    جو معاملے  سامنے آئے ہیں، ان میں اس بیماری کی علامتیں پائی گئی ہیں۔ ان میں ایک معاملہ دلی کا ہے، جس میں اس  بیماری کی علامت پائے جانےوالے شخص نے اٹلی کا سفر کیا ہے اور دوسرا معاملہ تلنگانہ کا ہے، جو دبئی سے سفر کر کے یہاں آیا ہے اور اس  شخص کی سفر کی تاریخ سنگاپور سے ہے۔ دونوں  ہی  افراد طبی اعتبار سے مستحکم ہیں۔ اترپردیش کے آگرہ میں 6 مزید معاملوں میں اس بیماری کی علامات پائی گئی ہیں اورکلسٹر مینجمنٹ پلان کے مطابق ضروری کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ مزید یہ کہ راجستھان میں اٹلی کے سیاح اور اس کی بیوی کے مثبت علامات پائی گئی ہیں۔ اس گروپ میں 14 دیگر سیاح  شامل ہیں اور ان کا بھارتی  بس ڈرائیور کے دلی لوٹنے پر اس بیماری کی علامات پائی گئیں، مگر یہ سبھی طبی اعتبار سے مستحکم بتائے جاتے ہیں۔ کل ہی دلی میں ایک شخص کے اس بیماری  کی علامات کا پتہ چلا، جس کا اٹلی سے سفر کا تعلق ہے۔ یہ شخص طبی اعتبار سے مستحکم ہے۔

8.عالمی سطح پر جس طرح اس بیماری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ا س کو دیکھتے ہوئے نہ صرف صحت، بلکہ حکومت کے تمام شعبوں کی طرف سے ٹھوس کوششیں کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی بذات خود روزمرہ کی بنیاد پر تیاریوں اور کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ حکومت ہند نے اس بیماری کو داخل ہونےسے روکنےکےلئے اور اس کو قابو میں کرنے کے لئے بہت سے اقدامات شروع کئے ہیں۔ میں خود روزانہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔ وزیر خارجہ، شہری ہوابازی کے وزیر، داخلی امور کے وزیر مملکت، جہاز رانی کے وزیر مملکت اور صحت و خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت پر مشتمل وزرا کے ایک گروپ کی میٹنگ کی صدارت کی اوروزرا کا یہ  گروپ صورتحال پر نگاہ رکھنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔ وزرا کا گروپ  3؍فروری 2020 کو اپنے قیام کے بعد سے 4 مرتبہ میٹنگ کر چکا ہے۔ کابینہ سکریٹری    صحت، دفاع کی وزارتوں کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ، شہری ہوابازی، داخلہ، ٹیکسٹائل، فارما، کامرس کی وزارتوں اور دیگر  افسروں نیز ریاست کے چیف سکریٹریوں کے ساتھ مستقل جائزہ لے رہا ہے۔ میری خود کی وزارت مسلسل پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ ہر دوسرے دن ریاستوں کے ساتھ ویڈیو کانفرسیں ہو رہی ہیں۔

9.حکومت ہند نے بھی نوویل کورونا وائرس انفیکشن کے خطرے کو قابو میں کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، جو ہندوستان میں پھیل رہا ہے۔ ہماری پہلی ٹریول ایڈوائزری 17؍ جنوری 2020 کو جاری کی گئی تھی اور جیسا کہ صورتحال سامنے آ رہی ہے، سفری ایڈوائزریزپربوقت ضرورت  دوبارہ نظرثانی کی جا رہی ہے۔فی الحال   جو ہدایات جاری کی گئی ہیں، وہ مندرجہ ذیل ہیں:

  • تمام مستقل (اسٹیکر) ویزے؍ ای-ویزا (بشمول جاپان اور جنوبی کوریا کیلئے آمد پر ویزا)، جو اٹلی، ایران، جنوبی کوریا، جاپان کے شہریوں کو دیئے گئےہیں اور 3؍ مارچ 2020 کو یا اس سے پہلے جاری کئےگئے ہیں اور جو اب تک ہندوستان میں داخل نہیں ہوئے ہیں، فوری طور پر معطل رہیں گے۔
  • ریگولر (اسٹیکر )ویزا؍ ای ویزا ، جو جمہوریہ چین کے شہریوں کو دیا گیا ہے، 5؍ فروری 2020 کو یا اس سے پہلے جاری کیا گیا ہے، پہلے ہی معطل کر دیا گیا تھا اور یہ معطل رہے گا۔
  • ریگولر (اسٹیکر) ویزے ؍ای ویزے، جو ان تمام غیر ملکی شہریوں کو دیا گیا ہے، جنہوں نے ایک فروری 2020 کو یا اس کے بعد عوامی جمہوریہ چین، ایران، اٹلی، جنوبی کوریا اور جاپان کا سفر کیا ہے اور وہ اب تک ہندوستان میں داخل نہیں ہوئے ہیں، ان کے ویزے فوری طور پر معطل سمجھے جائیں گے۔
  • اقوام متحدہ کے سفارت کار ، افسران اور دیگر عالمی اداروں کے افسران او سی آئی کارڈ ہولڈرس اور مذکورہ ملکوں کے ہوائی عملے کے لوگوں کو داخلے پر اس طرح کی بندش سے  مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ البتہ انٹری کے پوائنٹ پر ان کی اسکریننگ لازمی ہے۔
  • کسی بھی پورٹ سے ہندوستان میں داخل ہونے والے تمام بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کے لئے لازمی ہے کہ وہ ذاتی معلومات ، فون نمبر، ہندوستان میں رہنے کا پتہ اور سفر کی تاریخ سمیت صحیح صحیح بھرا ہوا سیلف ڈکلیریشن، تمام پورٹس پر صحت کے افسروں اور امیگریشن افسروں کو بھیجیں۔
  • ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیاجاتا ہے کہ وہ چین، ایران، جمہوری کوریا، اٹلی اور جاپان کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ انہیں یہ بھی مشورہ دیاجاتا ہے کہ وہ دیگر کووڈ-19 سے متاثر ہونے والے ملکوں کے غیر ضروری سفر سےبچیں۔

10.اٹھارہ جنوری 2020 کے بعد سے ملک میں  مسافروں کی اسکریننگ شروع کی گئی تھی۔ ابتدا میں دلی، ممبئی، چنئی، کولکاتہ، بنگلورو، حیدرآباد اور کوچی میں ہوائی اڈوں کا احاطہ کیا گیا اور بعد میں  اس اسکریننگ کو  کُل 21 ہوائی اڈوں تک بڑھا دیا گیا۔صورتحال کو دیکھتے ہوئے ابتدا میں چین، جنوبی کوریا، جاپان، ایران، اٹلی، ہانگ کانگ، ویتنام، ملیشیا، انڈو نیشیا، نیپال، تھائی لینڈ اور سنگا پور سے آنے والی براہ راست پروازوں سے آنے والے سبھی مسافروں کی عام اسکریننگ کی گئی۔ کَل سے ملک میں آ رہے تمام بین الاقوامی مسافروں  کے لئے عام اسکریننگ کے سلسلے میں ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں میں اہم مقامات پر عبارتوں کولکھا گیا ہے۔ پرواز کےدوران اعلانات کئے جا رہے ہیں اور تمام مسافروں کے ذریعے سیلف ڈکلیریشن فارم بھرے جا رہے ہیں۔ 4؍ مارچ تک 6241 پروازوں کی اسکریننگ کی گئی، جس میں 6،11،167مسافر سوارتھے۔خصوصی  ڈاکٹروں کی ٹیمیں تمام ہوائی اڈوں پر بھیجی گئی ہیں تاکہ  مؤثر اسکریننگ کو یقینی بنایا جا سکے اور منسلک اسپتالوں میں مریضوں کو الگ تھلگ رکھنے کے انتظامات کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔

11.ملک میں بارہ بڑی سمندری بندرگاہوں اور 65 چھوٹی بندرگاہوں میں مسافروں کی بھی اسکریننگ کی گئی ہے تاکہ چین سے آنے والے مسافروں اور عملے کی شناخت کی جا سکے اور ان کے اندر کورونا وائرس کی علامات پائے جانے کی صورت میں انہیں الگ تھلگ  رکھا جا سکے۔ 4؍ مارچ تک بندرگاہوں پر 16076افراد کی اسکریننگ کی گئی۔

12.حکومت نے اترپردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، سکم اور بہار کےعلاوہ سیما سشستر بل (ایس ایس بی) اور لینڈ پورٹ اتھارٹیز کے اشتراک سے سرحدوں سے لگنے والے ملکوں کے ساتھ تمام مربوط چیک پوسٹوں میں اسکریننگ شروع کی ہے۔ سرحدوں سے متصل گاوؤں میں گرام سبھاؤں کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ اس بیماری کے بارےمیں لوگوں کو بیدار کیا جا سکے اور پنچایتی راج وزارت کے اشتراک سے احتیاطی اقدامات کئے جا سکیں۔ 8؍ مرکزی ٹیموں نے اترپردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، سکم اور بہار کی ریاستوں میں سرحدی  گاوؤں کا دورہ کیا تھا تاکہ سرحدی کراسنگ پر سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا سکے، گرام سبھائیں منعقد کی جا سکیں، کمیونٹی کو اس بیماری کے خطرے سے باخبر رکھا جا سکے۔کل 3823 گرام سبھائیں منعقد ہوئی ہیں اور سرحدی چیک پوسٹ پر 11،20،529لوگوں کی اسکریننگ ہوئی ہے۔

13.چین میں ہوبئی صوبے کے مسلسل بند رہنے کے پیش نظر حکومت  ہند نے ہوبئی صوبے میں ووہان شہر اور دیگرپڑوسی شہروں میں کام کر رہے  پیشہ ور افراد اور بھارتی طلبہ کو بحفاظت نکالے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہری ہوابازی، ایئر انڈیا، صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت کے ساتھ ایک مربوط  آپریشن میں 31؍ جنوری اور یکم فروری 2020 کو دلی اور ووہان کے درمیان  ایئر انڈیا کی دو خصوصی پروازیں چلائی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں 654 مسافروں کو واپس لایا گیا، جن میں بھارتی سفارتخانے کے2 افسروں سمیت  647 بھارتی شہری شامل تھے اور ان میں مالدیپ کے 7 شہری بھی شامل تھے۔ ان مسافروں کو چھاؤلا میں مانیسر اور آئی ٹی بی پی کیمپ میں الگ تھلگ مرکز میں رکھاگیا تھا۔14 دن کے بعد ان سبھی کے ٹیسٹ کئے جانےکے بعد پتہ چلا کہ ان میں کورونا وائرس کی علامت نہیں ہیں۔ 18 فروری 2020 کو انہیں چھٹی دے دی گئی تھی۔

14.مزید یہ کہ انڈین ایئرفورس نے 26؍جنوری 2020 کو  ووہان سے کُل 112 لوگوں کو بحفاظت نکالا، جن میں 76 ہندوستانی اور باقی شہری میانما، بنگلہ دیش، مالدیپ، چائنا، جنوبی افریقہ، امریکہ اور میڈ غاسکر کے شہری تھے۔ یہ سبھی 27؍ فروری کی صبح دلی پہنچے تھے اورپروٹوکول کے مطابق انہیں 14؍ دن کی مدت کے لئے آئی ٹی بی پی کیمپ میں پوری طرح سے الگ تھلگ رکھا گیا تھا۔  مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اب تک ان میں سے کسی بھی شخص کے اندر کورونا وائرس کی علامات نہیں پائی گئیں اور وہ سبھی مستحکم ہیں۔

15.ہندوستانی سفارتخانہ اور قونصل خانےچین کے دیگر حصوں میں ہندوستانی برادری کے ساتھ برابر رابطہ کئے ہوئے ہیں اور وہ ان کی فلاح و بہبود اور صحت پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

16.ایئر انڈیا کی طرف سےمسافروں کو واپس لانے کا کام ایک بار پھر کامیابی سے انجام دیا گیا، جس کے نتیجے میں 27؍فروری کی صبح کو 124 مسافروں کو واپس لایا گیا، جن میں 5 غیر ملکی شہری شامل تھے، جو جاپان کے یوکوہاما کے بندرگاہ سے کووڈ-19 سے متاثر کروز جہاز ڈائمنڈ پرنسز میں سوار تھے۔ انہیں 14دن کیلئے فی الحال مانیسر میں فوجی تنصیب میں الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ان سبھی مسافروں کے اندر اس وائرس کی منفی علامات پائی گئی ہیں اور وہ سب مستحکم ہیں۔

17.تمام تر اہم  کووڈ-19 سے متعلق ممالک اور ایسے افراد جو لوگ متاثر افراد کے رابطے میں رہے ہوں اور انہیں بخار، کھانسی یا سانس لینے میں تکلیف لاحق ہو، ان کے سلسلے میں ان کے سفر کے تمام تر تفصیلات کو با قاعدہ طورپر نگرانی کے تحت لانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ بیماری کی نگرانی کے مربوط نیٹ ورک کے ذریعے اس طرح کے سبھی افراد کا پتہ لگایا گیا ہے اور4 مارچ تک کُل 28529افراد کو کمیونٹی نگرانی کے تحت لایاگیا اور ان کی نگرانی کی گئی۔

18.وزارت نے نگرانی اوررابطے کا پتہ لگانے، انٹری کے پوائنٹس پر نگرانی، لیباریٹری کے نمونے جمع کرنے، پیکیجنگ  اور ٹرانسپورٹ ، کلینکل مینجمنٹ پروٹوکول اورحفظانِ صحت کی سہولتوں میں انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کے سلسلےمیں ریاستوں کی مدد کے لئے رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ ذاتی احتیاطی تدابیر کے آلات اور نمبر 95 ماسک جیسے اہم اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے مذکورہ سامان کی برآمدات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

19.پنے میں وائرولوجی کا قومی انسٹی ٹیوٹ ایک نودل لیباریٹری ہے، ابھرنے والے اور دوبارہ ابھرنے والے انفیکشس بیماری کے لئے آئی سی ایم آرکی تیاریوں کے حصے کے طورپر وائرولوجی کا قومی انسٹی ٹیوٹ کووڈ-19 کی مولیکیولر تشخیص کے لئے قائمم کیا گیاہے۔ کلینکل نمونے کی ٹیسٹنگ بھی مزید 15 لیباریٹریوں میں شروع کی گئی ہے۔ مزید 19 لیباریٹریاں تیار کی جا رہی ہیں تاکہ نمونوں کا ٹیسٹ کیا جا سکے اور ملک بھر میں مناسب  جغرافیائی پھیلاؤ کو یقینی بنایا جا سکے، اس نیٹ ورک کی مزید توسیع کی جا سکے۔

20.رِسک کمیونکیشن مٹیریل تیار کیا گیا ہے اور اسے ریاستوں کےذریعے علاقائی زبانوں میں بڑے پیمانوں پر پھیلایا جا رہا ہے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن میں ماہرین کے ذریعے تکنیکی جانکاری کے توسط سے کمیونٹی میں ضروری بیداری کو یقینی بنایا گیا ہے۔ صحت کی وزارت کی طرف سے روزانہ پریس بریفنگ ہو رہی ہےا ور سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔کال سنٹر نمبر23978046-011کے ساتھ 24 گھنٹے کنٹرول روم کام کر رہا ہے۔ اب تک 667 انٹرنیشنل کال سمیت 9200سے زیادہ کال اٹینڈ کی گئی ہیں۔

21.حکومت ہند لگاتار ڈبلیو ایچ او کے ہیڈکوارٹرس، علاقائی آفس اور ملک کے آفس کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ابھرنے والی صورتحال پر تازہ جانکاری حاصل کی جا سکے۔

22.ہماری توجہ بیماری سے نمٹنے کی تیاریوں اور اس کے علاج کے لئے اہم صلاحیت سازی  پر قائم رہنے پر مرکوز ہے،  جس میں نگرانی، لیباریٹری کی تشخیص، اسپتال کی تیاریاں، لاجسٹک مینجمنٹ، حفظان صحت کے اسٹاف کی صلاحیت سازی اور کمیونٹی کے لئے رِسک کمیونکیشن شامل ہے۔

23.بیماریوں کے عالمی سطح پر  پھیلنے کے ساتھ ہی ہم نے نئے چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔پازیٹیو معاملوں کے بارے میں رابطے کا پتہ لگانے کے لئے متعدد مقامات پر سیکڑوں کانٹریکٹس (رابطے) کا پتہ لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی  ان کے صحت کی نگرانی بھی ضروری ہے۔ اسی طرح آگرہ میں بیماری کی تصدیق ہوئے معاملے کے ذریعے کنبے کے افراد میں بیماریوں کا رابطہ ہوا ہے، جس سے آگرہ میں مرض کے معاملوں کے گروپ کو کنٹرول کرنے کے لئے روک تھام کی اسکیم بنانے کی ضرورت ہے۔

24.تشویش  کی ایک اور اہم وجہ تہران، قُم، ایران، کووڈ-19 کے پھوٹ پڑنے کے مرکز میں پھنسے ہوئے بھارتی زائرین اور طلبہ کے بارے میں ہے۔ ہندوستان کی حکومت ان کی بھلائی اور ضرورت کے مطابق انہیں وہاں سے نکالنے کے لئے ایران کے افسروں کے ساتھ  پیروی کر رہی ہے۔

25.سفر سے متعلق معاملوں کے بندوبست کے علاوہ مقامی  ترسیل کی وجہ سے کلسٹرز (گروپوں) کو کنٹرول کرنے کا اضافی چیلنج ہے، جس کے لئے زیادہ وسائل والے انتہائی کنٹرول آپریشن کی ضرورت ہے۔ ہم نے تمام ریاستوں کو کنٹیمنٹ ایکشن پلان فراہم کیا ہے۔ تمام ریاستوں کے لئے ایک قومی سطح کا تربیتی  ورکشاپ کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے اور 6 مارچ 2020 کو وڈ-19 بندوبست سے متعلق دیگر وزارتوں کے اسپتالوں کے لئے بھی ایک قومی سطح کے ورکشاپ کا منصوبہ ہے، جو ضلع سطح تک اٹھایا جائے گا۔وزارت کے سینئر افسروں کو ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ڈپیوٹ کیا گیا ہے تاکہ ان کی تیاریوں کا جائزہ لیا جا سکے اور کنٹینمنٹ کوششوں میں ضروری ہدایات فراہم کی جا سکیں۔

26.ہم نے کنٹینمنٹ (کنٹرول) کاموں کے لئے فیلڈ سطح پر نوڈل افسر کی شکل میں ضلع کلکٹر کو نامزد کیا ہے۔ ریاستوں کو  کنٹینمنٹ زون، بفرزون اور مائیکرو پلان کی تیاری کی شناخت کے سلسلے میں ہدایات دی گئی ہیں تاکہ  علاقوں میں انٹرڈسپلینری ٹیموں کے ذریعے مؤثر، سرگرم اور غیر متحرک نگرانی  اور رابطے کا پتہ لگانے کو یقینی بنایا جا سکے۔

27.میں اس ہاؤس کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت ہندوستان میں کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

 (م ن-  ح ا  -ک  ا)

U- 1063



(Release ID: 1605432) Visitor Counter : 612