وزیراعظم کا دفتر
گجرات کے گاندھی نگر میں مہاجر جانوروں سے متعلق کنونشن کی 13ویں سی او پی کانفرنس کے افتتاح پر وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
17 FEB 2020 12:07PM by PIB Delhi
نئی دہلی،17؍فروری،
پیارے دوستو!
مجھے آپ سب لوگوں کا مہاتماگاندھی کی سرزمین گاندھی نگر میں مہاجر جانوروں سے متعلق کنونشن پر 13 ویں کانفرنس آف پارٹیز میں آپ سب کا خیر مقدم کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔
بھارت دنیا میں سب سے زیادہ متنوع ممالک میں سے ایک ہے۔ دنیا کے 2.4 فیصد زمینی رقبے کے اس ملک میں عالمی حیاتیاتی تنوع کا تقریبا 8 فیصد یہاں موجود ہے۔ بھارت مختلف اقسام کے ماحولیاتی مسکنوں کا ملک ہے، جہاں حیاتیاتی تنوع کے چار بڑے مقام ہیں۔ ان میں مشرقی ہمالیہ ، مغربی گھاٹ ، بھارت – میانما کا منظر نامہ اور انڈو مان ونکوبار جزائر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت پوری دنیا کے تقریبا 500 مہاجر پرندوں کا بھی گھر ہے۔
خواتین وحضرات!
صدیوں سے جنگلی حیات اور مسکنوں کا تحفظ بھارت کی ثقافتی اقدار کا ایک حصہ ہیں جو ہمدردی اور بقائے باہم کی ہمت افزائی کرتا ہے۔ ہمارے ویدوں میں جانوروں کے تحفظ کی بات کی گئی ہے۔ سمراٹ اشوک نے جنگلات کو تباہ کرنے اور جانوروں کو ہلاک کرنے پر پابندی پر بہت زور دیا۔ گاندھی جی سے تحریک پاکر علم تشدد کے اقدار پر جانوروں اور فطرت کے تحفظ کا ہمارے آئین میں بھی مناسب طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس کی عکاسی کئی قوانین اور ضابطوں سے بھی ہوتی ہے۔
کئی سال سے جاری پائیدار کوششوں سے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ محفوظ علاقوں کی تعداد ، جو 2014 میں 745 تھی ، 2019 میں بڑھ کر 870 ہوگئی ہے، جو تقریبا ایک لاکھ 70 ہزار مربع کلو میٹر پر محیط ہے۔
بھارت میں جنگلات کے رقبے میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں جنگلات کا کل رقبہ، ملک کے کُل جغرافیائی رقبے کا 21.67 فیصد ہے۔
بھارت تحفظ ، پائیدار طرز حیات اور سبز ترقی کے ماڈل کی اقدار کی بنیاد پر آب وہوا سے متعلق سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ ہمارے اقدامات میں 450 میگاواٹ قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کا ہدف ، الیکٹرک موٹر گاڑیوں کے لئے ہمت افزائی ، اسمارٹ سٹی اور پانی وغیرہ کے تحفظ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد ،آفات میں محفوظ رکھنے والے بنیادی ڈھانچے کے لئے اتحاد اور سوئڈن کے ساتھ صنعتی تبدیلی میں قیادت جیسے اقدامات میں وسیع ممالک کی شرکت امید افزا ہے۔
بھارت اُن چند ملکوں میں سے ایک ہے جن کی سرگرمیاں درجہ حرارت کو د و ڈگری سیلسیس سے کم رکھنے ، پیرس معاہدے کے ہدف پر عمل در آمد پر مبنی ہے۔
بھارت نے جانوروں کے تحفظ کے مخصوص پروجیکٹ ؍ پروگرام شروع کئے ہیں۔ ان کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ شیروں کے لئے ریزرو علاقوں میں ، جو ابتدائی برسوں میں 9 تھے ، اب تک بڑھ کر 50 ہوگئے ہیں۔ فی الحال بھارت میں شیروں کی تعداد تقریبا 2970 ہے۔ بھارت نے شیروں کی تعداد دوگنی کرنے کے اپنے ہدف کو مقررہ 2022 سے دو سال پہلے ہی حاصل کرلیا ہے۔ میں شیروں کی آبادی والے ملکوں اور دوسرے ملکوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ یہاں آئیں اور شیروں کے تحفظ کے مؤثر طریقوں میں ساجھیداری کریں اور اپنے شیروں کے تحفظ کو مستحکم بنائیں۔
بھارت میں ایشیائی ہاتھیوں کی کل عالمی آبادی کا 60 فیصد حصہ موجود ہے۔ ہماری ریاستوں نے ہاتھیوں کے لئے 30 مخصوص علاقے محفوظ کئے ہیں۔ بھارت نے ایشیائی ہاتھیوں کے تحفظ کے لئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں اور نئے معیار قائم کئے ہیں۔
ہم نے بالائی ہمالیہ میں برفانی تیندوئے اور اس کے مسکن کے تحفظ کے لئے پروجیکٹ اسنولیوپارڈ شروع کیا ہے۔ بھارت نے 12 ملکوں کی عالمی برفانی تیندوئے کے ماحولیاتی نظام کے پروگرام (جی ایس ایل ای پی) کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی میزبانی کی تھی جس میں نئی دہلی اعلانیہ منظور کیا گیا ۔ اس اعلانئے میں برفانی تیندوئے کے تحفظ کے لئے ہر ملک کے لئے مخصوص فریم ورک اور سبھی ملکوں کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ بھارت عوام کی شرکت کے ساتھ پہاڑوں کے ماحولیات کے تحفظ سمیت سبز معیشت کو فروغ دینے میں ایک قائدانہ رول ادا کرے گا۔
دوستو!
گجرات میں گیر کا علاقہ ایشیائی ببر شیر وں کا مسکن ہے اور جو ملک کے لئے ایک فخر کی بات ہے۔ ہم نے جنوری 2019 میں ایشیائی ببر شیروں کے تحفظ کیلئے ایک خصوصی پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ آج ایشیائی ببر شیروں کی تعداد 523 تک پہنچ چکی ہے۔
بھارت میں ایک سینگ والے گینڈے آسام ، اترپردیش اور مغربی بنگال میں پائے جاتے ہیں۔ حکومت ہند نے 2019 میں ایک سینگ والے بھارتی گینڈوں کے تحفظ کی قومی حکمت عملی کا آغاز کیا۔
گریٹ انڈین بسٹرڈ ( سون چریا) کے تحفظ کے لئے بھی ہماری کوششیں جاری ہیں کیونکہ یہ پرندہ بھی معدوم ہونے کی کگار پر ہے۔ ان کی افزائش کے ایک پروگرام کے طور پر 9 انڈوں کو کامیابی سے سہہ کر بچے نکالے گئے ہیں۔ اس کام کو بھارتی سائنس دانوں اور محکمہ جنگلات نے ابو ظہبی کے حوبارہ تحفظ کے بین الاقوامی فنڈ کی تکنیکی امداد سے انجام دیا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ ہم نے ’’جی بی -دی گریٹ‘‘ کا میسکوٹ بنایا ہے جو سون چریا کے لئے خراج عقیدت ہے۔
دوستو!
بھارت کے لئے گاندھی نگر میں مہاجر جانوروں سے متعلق کنونشن پر 13 ویں کانفرنس آف پارٹیز کی میزبانی کرنا ایک بڑے فخر کی بات ہے۔
جیسا کہ آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ ، سی ایم ایس ، سی او پی – 13 کا لوگو جنوبی ہندوستان کے روایتی ’’کولم ‘‘ سے تحریک حاصل کرکے تیار کیا گیا ہے، جو فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے کے لئے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔
دوستو!
ہم روایتی طور پر ’’ اتیتھی دیوو بھوا‘‘ کے منتر پر عمل کررہے ہیں، جس کا اظیار سی ایم ایس ، سی او پی – 13 کے نعرے ؍ موضوع سے ہوتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’مہاجر جانور کرہ ارض کو جوڑتے ہیں اور ہم سب مل کر ان کی گھر واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں‘‘۔ یہ جانور کسی پاسپورٹ یا ویزا کے بغیر ملکوں میں آتے جاتے ہیں لیکن یہ امن اور خوشحالی کے پیامبر ہیں اور ان کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
خواتین وحضرات!
بھارت آنے والے تین برسوں کے لئے اس کنونشن کی صدارت سنبھالے گا۔ اپنی صدارت کے دوران بھارت درج ذیل شعبوں میں کام کرنے کی کوشش کرے گا۔
بھارت مہاجر پرندوں کے لئے وسط ایشیائی اُڑان کا راستہ ہے ۔ وسطی ایشیاء کے اس فلائی وے میں اور ان کے مسکنوں میں پرندوں کے تحفظ کے لئے بھارت نے وسطی ایشیائی فلائی وے پر مہاجر پرندوں کے تحفظ کا قومی ایکشن پلان تیار کیا ہے۔ بھارت اس سلسلے میں دوسرے ملکوں کے لئے بھی ایکشن پلان تیار کرنے میں سہولت فراہم کرکے خوشی محسوس کرے گا۔ ہم وسط ایشیائی فلائی وے میں آنے والے ملکوں کے سرگرم تعاون کے ساتھ مہاجر پرندوں کے تحفظ کو ایک نئی اونچائی تک لے جانے کے خواہش مند ہیں۔ میں ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کرکے تحقیق ، مطالعات ، جائزوں ، صلاحیت سازی اور تحفظ کے اقدامات پر عمل در آمد کے لئے ایک ادارہ جاتی نظام قائم کرنے کا خواہش مند ہوں۔
دوستو!
بھارت کے پاس 7500 کلو میٹر کے قریب ساحلی پٹی ہے اور بھارتی سمندر متنوع جانوروں اور مختلف اقسام کے پیڑ پودوں سے مالا مال ہے۔ بھارت آسیان اور مشرقی ایشیاء سمیٹ کے ملکوں کے ساتھ اپنی تنظیم کو مستحکم کرنے کی تجویز رکھتا ہوں۔ یہ بھارت بحر الکاہل پہل (آئی پی او آئی ) کے خطوط پر ہوگا جس میں بھارت ایک قائدانہ رول ادا کرے گا۔ بھارت 2020 تک اپنی سمندری کچھوئے کی پالیسی اور سمندری کناروں سے متعلق بندوبست کی پالیسی کا آغاز کرے گا۔ یہ بہت چھوٹی چھوٹی پلاسٹک کے ذریعے پیدا ہونے والی آلودگی سے بھی نمٹے گی۔ ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک ماحولیات کے تحفظ کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم نے بھارت میں اس کے استعمال کو ایک مشن کے طور پر کم کرنے کا قدم اٹھایا ہے۔
دوستو!
بھارت میں کئی محفوظ علاقے ایسے ہیں جن کی پڑوسی ملکوں کے محفوظ علاقوں کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں۔ اس سلسلے میں سرحد پار محفوظ علاقوں کے قیام سے جنگلی حیات کے تحفظ میں تعاون بہت مثبت نتائج کا حامل ہوسکتا ہے۔
دوستو!
میری حکومت ٹھوس طریقے سے پائیدار ترقی میں یقین رکھتی ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ ترقی ماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر حاصل ہوسکے۔ ہم نے ماحولیاتی طور پر نازک علاقوں میں ترقی کے لئے لائنیئر انفرا اسٹرکچر پالیسی رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔
قدرتی وسائل کو اگلی نسلوں کے لئے برقرار رکھنے کے کام میں عوام کو اہم ساجھیدار بنایا جارہا ہے۔ میری حکومت ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘‘ کے نعرے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ ملک میں جنگلاتی علاقوں کے قرب وجوار میں رہنے والے لاکھوں لوگوں کو اب جنگلات کی مشترکہ بندو بست کمیٹیوں اور ماحولیات کے فروغ کی کمیٹیوں کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے اور یہ لوگ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ سے جڑے ہوئے ہیں۔
دوستو!
مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس جانوروں اور ان کے مسکنوں کے تحفظ کے شعبے میں تجربات میں ساجھیداری اور صلاحیت سازی کے لئے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ میں یہ بھی امید کرتا ہے کہ آپ لوگ بھارت کی میزبانی اور یہاں کے تنوع کا بھی پورا مزہ لیں گے۔
شکریہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن-وا- ق ر)
U-794
(Release ID: 1603487)
Visitor Counter : 357