بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

ختم سال کاجائزہ۔ 2019: بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت


65312 نئی مائیکرو صنعتیں  قائم کی گئی ہیں اور 522496 روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے ہیں

Posted On: 24 DEC 2019 12:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی،24/دسمبر۔ ہندوستانی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ  معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھرکر آ نے کاامکان ہے۔سال 2024  تک  ہندوستان کی معیشت کوپانچ ٹریلین ڈالر کی مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ہمارا وژن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس ہدف کو حاصل کرنے  کے لئے کم از کم  دو ٹریلین امریکی ڈالر کاتعاون بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں(ایم ایس ایم ای) سیکٹر کی جانب سے دیا جائے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت نے اس سال کے دوران ٹیکنالوجی کی ترقی ، ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانے کے لئے روزگار پیدا کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔

وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کا پروگرام(پی ایم ای جی پی):

وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے پروگرام(پی ایم ای جی پی ) کے تحت 65312 نئی مائیکرو (بہت چھوٹی )صنعتیں قائم کی گئی ہیں اور 522496 روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے ہیں اور اس کے لئے1929.83 کروڑ روپے کی مالیت کی مارجن منی سبسڈی کا استعمال کیا گیا۔

پی ایم ای جی پی قرض سے منسلک سبسڈی کا ایک بڑا  پروگرام ہے، جس کا نفاذ ایم ایس ایم ای کی وزارت سال 2009-2008 سے کررہی ہے۔ اس اسکیم کامقصد دیہی اور شہری علاقوں میں روایتی دستکاروں اور بے روزگار نوجوانوں کو غیر زرعی سیکٹر میں بہت چھوٹی صنعتوں کے قیام کے ذریعہ خود کے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

کلسٹر ترقیاتی پروگرام:

بہت چھوٹی ، چھوٹی صنعتیں۔ کلسٹر ترقیاتی پروگرام(ایم ایس ای۔ سی ڈی پی):

  1. 17 مشترکہ سہولتی مراکز اور 14بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیاگیا ہے۔
  2. 24 سہولتی مراکز اور 15 بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

 

 ایس ایف یو آرٹی آئی کلسٹرز:

 پہلے منظوری دیئے گئے51ایس ایف یو آر ٹی آئی( روایتی صنعتوں کے احیاء کے لئے فنڈ اسکیم) کلسٹرز مکمل ہوگئے ہیں اور ان میں اب کام کاج ہورہا ہے۔ مزید برآں ان میں ایس ایف یو آر ٹی آئی کلسٹر کی 78 تجاویز اسکیم کو اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی ہے۔ اس کےسبب یکم جنوری 2019 کی تاریخ سے اب تک تقریبا 48608 دستکاروں/ ورکروں کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔

 

سولر چرکھا کلسٹرز:

صدرجمہوریہ ہند   جناب رام ناتھ کووند نے نئی دہلی میں منعقدہ  ایک تقریب میں27 جنوری 2018 کو سولر چرکھا مشن کی شروعات کی۔

سولر چرکھا کلسٹرز کے 11 تفصیلی  پروجیکٹ رپورٹس(ڈی پی آر او ) کوموجودہ مالی سال 20-2019 کے دوران اسکیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی۔

قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی کو دوبارہ شروع کیا گیا:

حکومت نے فروری 2019 میں قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی۔ ٹیکنالوجی کی جدید کاری اسکیم(سی ایل سی  ایس۔ ٹی یو ایس) کے تحت قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی کے جزو کے جاری رہنے کی منظوری دی۔سی ایل سی ایس۔ ٹی یو ایس اسکیم کے قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی جزو کاآغاز بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈ کری نے 5 ستمبر 2019 کو    ڈی سی کے دفتر میں( ایم ایس ایم ای) اور نوڈل بینک کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کے ساتھ کیا گیا۔ مالی سال  20-2019 کےدوران 338.01کروڑ روپے جاری کئے گئے۔

 بہت چھوٹی  اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ(سی جی ٹی ایم ایس ای):

 بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ( سی جی ٹی  ایم ایس ای) کے تحت 540127 قرض  گارنٹی سہولتوں کی منظوری دی گئی، جس کی مالیت 33381 کروڑ روپے  ہے۔

ٹیکنالوجی سنٹر سسٹم پروگرام(ٹی سی ایس پی):

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت، ملک بھر میں 15 نئے ٹول روم اور ٹیکنالوجی ترقیاتی مراکز قائم کرنے  اور موجودہ 18 ترقیاتی مراکز کی جدید کاری کرنے کے لئے 2200 کروڑ روپے کے تخمینہ لاگت بشمول عالمی بینک  کی جانب سے 200 ملین امریکی ڈالر کی قرض امداد سے ٹیکنالوجی سینٹر سسٹم پروگرام( ٹی سی  ایس پی) کو لاگو کررہی ہے۔بھیواڑی، بھوپال، پوڈی اور تنسکیا میں 4 ٹیکنالوجی مراکز ،کام کاج کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔

 وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز اور دیگر تربیتی اداروں کے ذریعہ ہنر مند بنائے گئے نوجوانوں کی تعداد 359361 ہے۔

جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس:

  • گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس(جی ای  ایم) پر بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) کے رجسٹریشن کی  تعداد62085 ہے۔
  • جی ای ایم پورٹل پر آرڈر ویلیو کا 50.74 فیصد بہت چھوٹی اورچھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) سے ہے۔
  • حکومت نے مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں( سی پی ایس یو)  اکائیوں کے لئے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں سے 20 فیصد خریداری کی جگہ 25 فیصد کی خریداری کرنا لازمی بنا دیا ہے۔
  • 20139.91 کروڑ روپے کی مالیت کی اشیاء اور خدمات71199 ایم ایس ای  سے  خریدے گئے ہیں۔  مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں(سی پی ایس ای) کے ذریعہ کی گئی کل خریداری میں سے 28.49 فیصد خریداری ایم ایس ای سے کی گئی ہے۔

ڈیجیٹل ایم ایس ایم:

مشترکہ خدمات مراکز( سی ایس سی)، انٹر پرینئر شپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ای ڈی آئی آئی) جیسے ادارے، ایم ایس ای کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لانے اور انہیں ڈیجٹیل شناخت فراہم کرنے کے لئے پوری طرح لگے ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں ایم ایس ای کے تمام شراکت داروں کے لئے  نیز  تمام ایم ایس ای  خدمات فراہم کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے بیداری پروگراموں اور  ورکشاپوں کاانعقاد کیا جارہا ہے۔

 مینو فیکچرنگ میں بربادی کو کم کرنے کی اسکیم:

کوالٹی کونسل آف انڈیا( کیو سی آئی) اور قومی پیداواری کونسل( این پی سی) کے ذریعہ ملک بھرمیں ایم ایس ای کے 267 کلسٹرز میں یہ  اسکیم زیر نفاذ ہے۔ ریاستی حکومتیں اور صنعتی تنظیمیں، اس اسکیم کو مزید ایم ایس ایم ای کلسٹرز تک لے جانے کے لئے کام کررہی ہیں۔

انکیو یشن(افزائش):

200 سے زائد ٹیکنیکی اداروں،صنعتی تنظیموں اور سماجی صنعتوں کے لئے انکیویشن مراکز کو منظوری دی گئی ہے۔اس اسکیم کے تحت تجارتی تجاویز کے حامل اختراعی تصورات طلب کئے جارہے ہیں،تاکہ انہیں مالی امدا ددی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت اسٹارٹ اپ کاروباریوں کو ایک کروڑ روپے تک  کا بنیادی سرمایہ فراہم کیا گیاہے۔

ڈیزائن کلینک:

ڈیزائن  اسکیم، فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے تحت مختلف ٹیکنیکی اداروں، صنعتی تنظیموں، سماجی صنعتوں اور ایم ایس ایم ای صنعت کاروں بشمول دیہی اور آرٹ پر مبنی صنعتوں کو ڈیزائن مدد فراہم کرنے کے لئے کام کررہے خود امدادی گروپوں کے لئے کھولی گئی ہے۔ملک کے مختلف مقامات میں 80 سے زائد نئے ڈیزائن مراکز کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 4 ڈیزائن مراکز پہلے سے ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ ٓف ڈیزائن( این آئی ڈی) کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں۔ تمام ایم ایس ایم ای اور طلباء سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت مالی امدادحاصل کرنے کے لئے   ڈیزائن سے متعلق اپنا پروجیکٹ جمع کرائیں۔

زیرو ڈیفکٹ زیرو ایفکیٹ(زیڈ ای ڈی) سرٹیفیکشن اسکیم کے تحت ایم ایس ای کو مالی امداد:

زیڈ ای  ڈی اسکیم کے تحت اس کے آغاز سے 23070 ایم ایس ایم ای کااندراج کی گیا ہے۔زیڈ ای ڈی کے تحت ایک ملین سے زیادہ ایم ایس ایم ای کو لانے کے لئے زیڈ ای ڈی کے ضابطوں کو سہل بنایا جارہا ہے۔تمام صنعتی تنظیموں اور ٹیکنیکی اداروں کو اس اسکیم  تک وسیع رسائی کے لئے شامل کیا جارہا ہے۔

دانشورانہ املاک حقوق( آئی پی آر) اسکیم سے متعلق بیداری:

 ملک کے مختلف حصوں میں 60 سے زائد نئے دانشورانہ املاک(آئی پی ) سہولتی مراکز کا قیام کیا گیاہے، جن میں  دانشورانہ  املاک (آئی پی)  کے1 وکیل دستیا ب ہوں گے جوکہ ایم ایس ایم ای  کو درخواست دینے اور اپنے تجارتی مارکہ اور پیٹنٹس کو رجسٹرڈ کرنے کے لئے تعاون فراہم کریں گے۔جی آئی کے اندراج کے لئے درخواست دینے کے لئے ایف پی او کو تعاون ملے گا۔ ایم ایس ایم ای  کو مختلف  دانشورانہ املاک حقوق (آئی پی آر) کے رجسٹریشن کے لئے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ایم ایس ایم ای کے درمیان دانشورانہ املاک حقوق کے لئے مزید بیداری پھیلائی جارہی ہے۔

خریداری اور مارکیٹنگ میں تعاون:

ملک کے تمام 731 اضلاع  میں ضلعی ادیم سماگم کامنصوبہ بنایا گیا اور اسے منظوری دی گئی ہے ۔ ملک بھر میں  ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/سماجی صنعتوں کے ذریعہ 350 پروگراموں کے لئے تجارتی میلے/ نمائشوں/ بیداری پروگرام/ سیمناروں کے انعقاد کے لئے  خریداری اور مارکیٹنگ تعاون( پی ایم ایس) کے تحت80 کروڑ  سے زائد روپے  کی منظوری دی گئی ہے۔

صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام( ای ایس ڈی پی):

ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/ سماجی صنعتوں / سرکاری کارپوریشن کے ذریعہ ملک بھر میں  مختلف ہنر مندی ، ترقیاتی پروگراموں کے انعقاد کے لئے صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام( ای ایس ڈی پی) کے تحت 135 کروڑ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی۔اس سال کل 3 ہزار پروگرام منعقد کئے گئے/ منظوری دی گئی۔

یو کے سنہا کمیٹی کی سفارشات:

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں سے متعلق جناب یو کے سنہا کی سربراہی میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ تشکیل کردہ  ماہرین  کی کمیٹی نے 37 اہم سفارشات پیش کئے۔ متعلقہ وزارتوں/ محکموں/تنظیموں/ ریاستوں سے درخواست کی گئی ہےکہ وہ  ان سفارشات میں سے قابل کارروائی نکات پرضروری  کارروائی کریں۔ یو کے سنہا کی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے جائزے کے لئے کابینہ سکریٹری کی صدارت میں  کمیٹی آف سکریٹریز( سی او ایس) کی ایک میٹنگ31 اکتوبر 2019 کو منعقد ہوئی۔

ایس ایم ای اور بین الاقوامی اشتراک وتعاون:

  • امور خارجہ کی وزارت  کےمحکمہ برائے اقتصادی ڈپلومیسی  اور ریاستیں اور انڈیا ایس ایم اسی فورم کے اشتراک وتعاون سے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعہ 27 تا 29 جون کے دوران دوسرا بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن کاانعقاد کیاگیا۔ اس بین الاقوامی کنونشن میں ہندوستان کے 1385 جبکہ44 ملکوں کے 175 صنعتکاروں نے شرکت کی۔16 ملکوں بشمول یوروپی، افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے سفیروں نے اپنے متعلقہ تجارتی محکموں کے ساتھ اس کنونشن میں  اپنے اپنےتجارتی مواقع پیش کئے۔198 پہلے سےطےشدہ بزنس ٹو بزنس( بی ٹو بی) میٹنگوں کاانعقاد کیا گیا۔ مستقبل میں ممکنہ اشتراک وتعاون کے لئے 42 لیٹرز آف انٹینٹ(منظوری کے مکتوب) داخل کئے گئے۔ ہندوستانی صنعت کاروں کے ذریعہ 729 بی ٹو بی تجارتی رابطہ درخواستیں  داخل کی گئیں۔ بین الاقوامی بی ٹو بی میچنگ کے لئے کل 3015 درخواستیں موصول ہوئیں، جس کے لئے ایک بین الاقوامی ایس ایم ای گیٹ وے تیار کیاجارہا ہے۔ 10 ملین امریکی ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری سے پدوچیری میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ایک پلانٹ قائم کرنے کے لئے اسپین کی کمپنی ایم سی یو کوٹنگس اور ہندوستانی کمپنی ہائی ٹیک انجینئرس کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
  • ایم ایس ای کی وزارت کے ذریعہ اختراعی ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرکے ایم ایس ایم ای  کی مسابقت کو فروغ دینے کے مقصد سے نیز پائیدار اور اہم عالمی شراکت داری قائم کرکے ایم ایس ایم ای کی شرح نمو کو فروغ دینے کے لئے 24 تا 25 ستمبر2019 کو نئی دہلی میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری(سی آئی آئی)، نئی دہلی کے اشتراک سے عالمی ایس ایم ای تجارتی سمٹ 2019 کے 16 ویں ایڈیشن کا انعقاد کیا گیا۔

 کھادی کو مقبول عام بنانا اور دیہی صنعتوں کوبااختیار بنانا:

کھادی  کو علیحدہ منفرد  ایچ ایس کوڈ حاصل ، کھادی کی برآمدات کویقینی فروغ حاصل ہوگا:

4 نومبر 2019 کو مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری کردہ منفرد ایچ ایس کوڈ کھادی کو حاصل ہوا ہے،تاکہ کھادی کی صنعت ،برآمدات کے سلسلےمیں  اپنی مصنوعات کی درجہ بندی کرسکے۔کھادی کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے طویل عرصے سے انتظار کئے جارہے اس اقدام  کے تحت ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے عام زمرے سے اس کو خصوصی طور پر علیحدہ کرنے کے لئے تجارت اور صنعت کی وزارت نے اس ہفتے ہی ہندوستان کی پہچان، اس اہم کپڑے کے لئے علیحدہ ایچ ایس کوڈ مختص کیاہے۔

حکومت کے اس فیصلے  سے کھادی برآمدات کے شعبے میں ایک نئے باب کاآغاز ہوگا۔ اس سے قبل کھادی کے پاس اپنا خصوصی ایچ ایس کوڈ  نہیں ہوتا تھا۔اس کے نتیجے میں اس مخصوص کپڑے کی برآمدات سے متعلق تمام اعداد وشمار ٹیکسٹائل سرخی کے تحت عام کپڑے کے زمرے میں آتے تھے۔اب وزارت ،کھادی کی برآمدات کی تعداد پر مسلسل نگاہ رکھنے کے قابل ہوگی جس سے کھادی کی برآمدات سے متعلق  اہم حکمت عملی وضع کرنے میں اہم مدد ملے گی۔

کے وی آئی سی  کو جی اے آئی ایل اور پی ایف سی سے 6 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے  نئے آرڈر ملے:

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن( کے وی آئی سی ) کو کھادی گفٹ کوپن کی شکل میں گیس اتھارٹی آف انڈیا لمٹیڈ(جی  اے آئی ایل) کی جانب سے 588 کروڑ روپے کی مالیت کے آرڈر، جبکہ پاور فائنانس کارپوریشن( پی ایف سی)  نئی دہلی کی جانب سے 75 لاکھ روپے کی مالیت کے نئے آرڈر ملے ہیں۔ملازمین  کے وی آئی سی کے تمام ڈپارٹمنٹل سیل  آؤٹ لیٹس سے پورے سال کے دوران ان گفٹ کوپنوں کا  استعمال کرسکتے ہیں۔اس سے یقینی طور پر کھادی کی مصنوعات کے بازار کی توسیع ہوگی۔

 گوا میں کے وی آئی سی کے ذریعہ کئے گئے نئے اقدامات:

کے وی آئی سی نے حال ہی میں گوا میں 160 خاندانوں کو الیکٹرک پوٹر وہیل اور50 تربیت یافتہ خواتین کو نئے ماڈل کلچر کا( سوت کاتنے والے پہیے) تقسیم کئے ہیں۔ اس سے 700 لوگوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔کے وی آئی سی گوا میں ایک لجت پاپڑ یونٹ بھی قائم کررہا ہے۔ جس سے مقامی خواتین کے لئے 200 براہ راست روزگار پیدا ہوں گے۔یہاں یہ بات ملحوظ رہے  کہ یہ اقدامات پہلی مرتبہ گوا میں کئے جارہے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے گوا میں کوئی بھی دھاگہ کاتنے اور کپڑا بننے  کی کوئی سرگرمی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی لجت پاپڑ یونٹ تھی۔مزید برآں پہلی مرتبہ الیکٹرک پوٹر وہیلس روایتی پوٹر وہیل کی جگہ دئے گئے ہیں۔ روایتی پوٹر وہیل  میں بہت زیادہ محنت درکار ہوتی تھی اور اس کے مقابلے نہایت کم پیداوار بھی ہوتی تھی۔گوا میں 43 شہد پالنے والے افراد 215 شہد باکس بھی تقسیم کئے گئے۔

جموں وکشمیر میں ملیٹنسی سے متاثرہ خواتین کے ذریعہ  تیار کئے گئے کھادی رومال کی فروخت کاآغاز:

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈ کری نے 17 دسمبر 2019 کو جموںو کشمیر کی ملیٹنسی سے متاثرہ خواتین کے ذریعہ تیار کئے گئے کھادی رومال کی فروحت کا آغاز کیا۔ کھادی رومال کی اس فروخت سے خواتین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جموں وکشمیر کی تمام خواتین کو ایک آزاد اور با عزت زندگی گزارنے میں مدد ملے گی۔ کے وی آئی سی نے  پے ٹی ایم کے ساتھ  ان کے آن لائن پلیٹ فارم اور  موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعہ کھادی رومال کے 2کروڑ پیکٹ کو فروخت کرنے کے لئے ایک معاہدے پر دستخط بھی کئے ہیں۔

*******


 


 

 (م ن۔م ع۔ر ض۔ 24-12-2019 )

U –5998



(Release ID: 1597540) Visitor Counter : 101