وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے پرگتی(پی آر اے جی اے ٹی آئی) کے ذریعہ خطاب کیا۔ کہا،ایکسپریشنل ڈسٹرکٹ میں جواں سال افسران تعینات کئے جائیں،  ایکسپریشنل ڈسٹرکٹ کو قومی اوسط تک لانے کے لئے مدت مقرر کی جائے


ٹرانسپورٹ اور زراعت کے وزرازراعتی پیداوار کی امداد وحمایت کے لئے ای-ماڈل لاجسٹک فروغ دیں

وزارت زراعت کو پرالی جلانے کے لئے پنجاب، ہریانہ اور یوپی کے کسانوں کو ترجیحی بنیاد پر مشینیں دستیاب کرنی چاہئے

Posted On: 06 NOV 2019 7:11PM by PIB Delhi

وزیر جناب نریندر مودی نے آئی سی ٹی پر مبنی فعال، انتظام وحکمرانی اور بروقت عمل درآمد کے لئے ایک ہمہ جہت پلیٹ فارم پرگتی (پی آر اے جی اے آئی ٹی) کے ذریعہ ملٹی ماڈل پلیٹ فارم فار ایکٹو گورننس اینڈ ٹائملی انٹلی میشن  کے 31 ویں مذاکراتی دور کی صدارت کی۔

واضح ہو کہ پرگتی کے سابقہ اجلاس میں 16 ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے علاقوں کے 61 ہزار کروڑ روپے کی مالیت  کے 9 پروجیکٹس کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں بیرون ملک مصروف ملازمت اور مصروف کار ہندوستانی شہریوں اور قومی زراعتی بازار اور ایکسپریشنل ڈسرکٹ پروگرام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

 

امیدوں کی تکمیل (فل فلنگ ایکسپریشنس)

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو ایکسپریشنل ڈسرکٹ پروگرام کی پیش رفت کے جائزے کے دوران –بورڈ مبنی پر 49کاکردگی کے اشاریہ (پرفارمنس انڈیکیٹرس) کے بارے میں بتایاگیا۔ اس کے ساتھ ہی تجزیہ (نیوٹریشن) جیسے سست رفتار پروگراموں میں بھی نمایاں تیزرفتاری کے ساتھ پیش رفت ہوئی ہے۔ اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ اترپردیش کے بعض اضلاع میں انتہائی متاثر کن نمو درج ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے اسے قومی خدمت کے کام سے تعبیر کرتے ہوئے قبائلی عوام اور ان کے بچوں کی تعلیم اور حفظان صحت پر توجہ مرکوز کئے جانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع کو قومی اوسط تک لانے کے لئے مدت معین کئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے زور دے کر یہ بھی کہا کہ جواں سال افسروں کو ایکسپریشنل ڈسٹرکٹ میں تعینات کیا جانا چاہئے۔

زراعت اور اس سے متعلقہ سرگرمیاں

اس موقع پر وزیر اعظم کو اس نیشنل ایگری کلچر مارکیٹ کے بارے میں بھی بتایاگیا، جس سے کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمت دلانے میں معاونت ہوئی ہے۔ اب کسانوں کے کھاتوں میں ای- پیمنٹ کے ذریعہ راست طور سے ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ اس موقع پر جموں وکشمیر میں 2 مربوط ای-منڈیوں کے فروغ کی پیش رفت پر بھی گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ٹرانسپورٹ اور زراعت وکسانوں کی بہبود کی وزارتوں کو آگے بڑھ کر مل کر بالخصوص زراعتی پیداوار کی ایک ریاست سے دوسری ریاست تک منتقلی کے تعلق سے نئی اسٹارٹ اپ  سپورٹ  کا ماڈل پیش کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو ایک ساتھ مل کر بے روک ٹوک کام کاج کے لئے ایک مشترکہ اور مضبوط پلیٹ فارم تیار کرنا چاہئے۔

وزیر اعظم نے پرالی جلائے جانے کے مسئلے پر وزارت زراعت کو ہدایت کی کہ اترپردیش، پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کو اس طرح کی فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لئے ضروری سامان دستیاب کرانا چاہئے۔

بنیادی ڈھانچے کی رابطہ کاری کا فروغ

اس موقع پر وزیر اعظم نے کٹرہ-بانیہال ریلوے لائن سمیت بنیادی ڈھانچے کا رابطہ کاری کے منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم مودی نے اس پروجیکٹ کو اگلے سال تک مکمل کرنے کی سخت ہدایت کی۔

اس جائزہ اجلاس کے دوران شمال مشرقی خطے کے آئیزول- ٹوئیپانگ شاہراہ کی تازہ کاری اور اسے چوڑا کئے جانے کے پروجیکٹ پر بھی گفتگو کی گئی۔وزیر اعظم نے دہلی اور میرٹھ کے درمیان تیز رفتار رابطہ کاری کی سہولت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہلی – میرٹھ ایکسپریس وے کو مئی 2020 تک ترمیم شدہ مدت کے اندر مکمل کیا جانا چاہئے۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ جس پروجیکٹس کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ہے انہیں متعلقہ سرکاروں کو خصوصی تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ اس قسم کے پروجیکٹس کی پیش رفت کی رپورٹ ان کے دفتر کو بھیجی جانی چاہئے۔

توانائی کی ضرورتوں کی تکمیل

وزیر اعظم نے قابل تجدید توانائی کی پیش رفت کے مذاکرے کی بھی صدارت کی۔ اس کے دوران تمل ناڈو، راجستھان، آندھرا پردیش، کرناٹک، ہماچل پردیش، گجرات، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش جیسی توانائی سے مالا مال ریاستوں میں ایک بین ریاستی ٹرانسمیشن گریڈ قائم کیا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم موصوف نے اس موقع پر شمسی اور ہوائی توانائی کا کام کرنے والی کمپنیوں کو درپیش مسائل اور دشواریوں کے بارے میں بھی پوچھا۔

اس تازہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کرناٹک اور آندھرا پردیش کی سرکاروں کو ویماگری سے آگے تک ٹرانسمیشن کے نظام کو مستحکم کرنے کے پروجیکٹ کی بروقت تکمیل کی جانی چاہئے۔


 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-4987

 


(Release ID: 1590816) Visitor Counter : 160