وزیراعظم کا دفتر
بینکاک میں ‘سواسدی پی ایم مودی’ کمیونٹی تقریب میں وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
02 NOV 2019 10:30PM by PIB Delhi
ساتھیو،
قدیم سنہری سرزمین تھائی لینڈ میں آپ سب کے درمیان آکر کے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ نے سنہری سرزمین کو بھی اپنے رنگ سے رنگ دیا ہے۔ یہ ماحول ، یہ پوشاک ہر طرف سے اپنے پن کا احساس دلاتی ہے، اپنا پن جھلکتا ہے۔ آپ ہندوستانی نژاد ہیں صرف اس لیے نہیں، بلکہ تھائی لینڈ کے ذرے ذرے میں یہاں کے عوام میں اپنا پن نظر آتا ہے۔ یہاں کی بات چیت میں ، یہاں کے کھانے پینے کے طریقوں میں، یہاں کی روایتوں میں ، عقیدت میں، آرکیٹیکچر میں کہیں نہ کہیں ہندوستانیت کی مہک ہم ضرور محسوس کرتے ہیں۔
ساتھیو،
پوری دنیا نے ابھی ابھی دیوالی کا تہوار منایا ہے۔ یہاں تھائی لینڈ میں بھی ہندوستان کے پوروانچل سے بھی کافی تعداد میں لوگ آئے ہیں اور آج مشرقی ہندوستان میں اب تو قریب قریب پورے ہندوستان میں سورج دیو اور چھٹی میّا کی پوجا کا مہاپرو دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے۔ میں ہندوستانیوں کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ میں رہنے والے سبھی ساتھیوں کو بھی چھٹ پوجا کی بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
تھائی لینڈ کا یہ میرا پہلا سرکاری سفر ہے۔ تین سال پہلے تھائی لینڈ کے بادشاہ کے انتقال پر میں نے غم میں ڈوبے ہوئے ہندوستان کی جانب سے یہاں رو بہ رو آکر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تھا اور آج تھائی لینڈ کے نئے نریش کے عہد میں اپنے دوست وزیراعظم ‘پریوت چان او چ’ کے دعوت پر میں بھارت – آسیان سمٹ میں حصہ لینے یہاں آیا ہوں۔ میں پورے شاہی خاندان ، تھائی لینڈ مملکت کی حکومت اور تھائی دوستوں کو بھارت کے ایک پوائنٹ تین بلین لوگوں کی جانب سے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
تھائی لینڈ کے شاہی خاندان کا ہندوستان کے تئیں لگاؤ ہمارے گہرے اور تاریخی تعلقات کی علامت ہے۔ راج کماری مہا چکری خود سنسکرت زبان کی بہت بڑی عالم ہیں اور ثقافت میں ان کی گہری دلچسپی ہے۔ ہندوستان سے ان کا تعلق بہت گہرا ہے، تعرف بہت وسیع ہے اور ہمارے لیے یہ بہت خوش قسمتی کی بات ہے کہ پدم بھوشن اور سنسکرت سمان سے ہندوستان نے ان کے تئیں اپنی ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔
ساتھیو،
کیا آپ نے سوچا ہے کہ ہمارے رشتوں میں اتنی قربت کیسے آئی ؟ ہمارے درمیان تعلق اور رابطے کی اس گہرائی کی وجہ کیا ہے؟ یہ آپ سی اعتماد ، یہ گھل مل کر رہنا، یہ بھائی چارہ، یہ آئے کہاں سے۔۔۔۔۔ ان سوالوں کا ایک سیدھا سا جواب ہے۔۔۔۔۔ در اصل ہمارے رشتے صرف حکومتوں کے درمیان کے نہیں ہیں نہ ہی کسی ایک سرکار کو رشتوں کے لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت ہوا - ایسا بھی نہیں کہہ سکتے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تاریخ کے ہر لمحے نے ، تاریخ کی ہر تاریخ نے ، تاریخ کے ہر ایک واقع نے ہمارے ان تعلقات کو فروغ دیا ہے، توسیع دی ہے، گہرا کیا ہے اور نئی اونچائیوں پر پہنچایا ہے۔ یہ رشتے دل کے ہیں، روح کے ہیں، عقیدت کے ہیں، روحانیت کے ہیں، ہندوستان کا نام دیومالائی دور کے جمبو دیپ سے جڑا ہے۔ وہی تھائی لینڈ سورن بھومی کا حصہ تھا۔ جمبو دویپ اور سورن بھومی ، ہندوستان اور تھائی لینڈ یہ جڑاؤ بہت پرانا ہے۔ ہندوستان کے جنوبی، مشرقی اور مغربی ساحل ہزاروں سال پہلے جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ سمندر کے راستے سے جوڑتے ہیں۔ ہمارے ملاحوں نے اُس وقت سمندر کے لہروں پر ہزاروں میل کا فاصلہ طے کر کے خوشحالی اور ثقافت کے جو پُل بنائے وہ آج بھی موجود ہیں۔ انہیں راستوں کے ذریعے سمندری تجارت ہوئی، انہیں راستوں سے لوگ آئے گئے اور انہیں کے ذریعے ہمارے اجداد نے مذہب اور فلسفہ ، علم اور سائنس ، زبان اور ادب ، آرٹ اور موسیقی اور اپنی زندگی گزارنے کا طریقہ بھی مشترک کیا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں، میں اکثر کہتا ہوں کہ بھگوان رام کی مریادا اور بھگوان بدھ کا رحم ، یہ دونوں ہماری مشترکہ وراثت ہیں۔ کروڑوں ہندوستانیوں کی زندگی جہاں رامائن سے تحریک حاصل کرتی ہے وہی روحانی حیثیت تھائی لینڈ میں راماکین کی ہے۔ ہندوستان کی ایودھیا نگری تھائی لینڈ آیوتھیا ہو جاتی ہے۔ جن نارائن نے ایودھیا میں اوتار لیا ان کی پاون پوتر سواری گروڑ کے تئیں تھائی لینڈ میں بہت زیادہ عقیدت ہے۔
ساتھیو،
ہم زبان کی ہی نہیں جذبات کی سطح پر بھی ایک دوسرے کے بہت نزدیک ہیں۔ اتنے نزدیک کے کبھی کبھی ہمیں اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ جیسے آپ نے مجھے کہا سواسدی مودی۔۔۔ اس سواسدی کا تعلق سنسکرت کے لفظ سوستی سے ہے۔ اس کا مطلب ہے ، سو + استی یعنی کلیان۔ یعنی آپ کا کلیان ہو۔ سلام ہو، مبارک ہو، عقیدت ہو، ہمیں ہر طرف اپنے نزدیکی تعلقات کے گہرے نشان ملتے ہیں۔
ساتھیو،
پچھلے پانچ سالوں میں مجھے دنیا کے کئی ملکوں میں جانے کا موقع ملا اور ہر جگہ ہندوستانی برادری سے ملنا، ان کے درشن کرنا، ان سے آشیرواد
حاصل کرنا ، یہ کوشش میں کرتا رہتا ہوں۔ اور آج بھی آپ اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کے لیے آئے۔ میں آپ کا بہت ممنون ہوں۔ لیکن جب بھی ایسی ملاقات ہوئی ہے ہر ایک میں میں نے دیکھا کہ ہندوستانی برادری میں ، ہندوستان اور ان کے میزبان ملک کی تہذیبوں کا ایک حیرت انگیز ملاپ ہمیں نظر آتا ہے۔ مجھے بڑا فخر محسوس ہوتا ہے کہ آپ جہاں بھی رہے آپ میں بھارت رہتا ہے۔ آپ کے اندر ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کے اقدار زندہ رہتی ہیں۔ مجھے اتنی ہی خوشی تب بھی ہوتی جب ان ملکوں کی قیادت وہاں کے لیڈر، وہاں کے بیزنس لیڈرز ہندوستانی برادری کے قابلیت، محنت اور ڈسپلین کی تعریف کرتے ہیں۔ مجھے بہت فخر محسوس ہوتا ہے ، وہ آپ کے میل جول، اور امن کے ساتھ رہنے کے مزاج کے قائل نظر آتے ہیں۔ پوری دنیا میں ہندوستانی برادری کی یہ شبیہ ہر ہندوستانی کے لیے ، پورے ہندوستان کے لیے بہت فخر کی بات ہے ۔ اور اس کے لیے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے آپ سبھی بھائی مبارک باد کے مستحق ہیں۔
ساتھیو،
مجھے اس بات کی بھی خوشی ہوتی ہے کہ دنیا میں جہاں بھی ہندوستانی ہیں، وہ ہندوستان کے رابطے میں رہتے ہیں، ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے وہ اس بات کی خبر رکھتے ہیں اور کچھ لوگ تو خبر لے بھی لیتے ہیں اور ہندوستان کی ترقی سے خصوصی طور پر گزشتہ پانچ سال کی حصولیابیوں سے دنیا بھر میں رہنے والے میرے ہم وطنوں کا سر اونچا ہو جاتا ہے، سینا چوڑا ہو جاتا ہے۔ اس کی خود اعتمادی کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور یہی تو ملک کی طاقت ہوتی ہے۔
ساتھیو،
وہ اپنے غیر ملکی دوستوں سے کہہ سکتے ہیں دیکھو – میں ہندوستانی نسل کا ہوں اور میرا ہندوستان کیسی تیزی سے کتنا آگے بڑھ رہا ہے۔ اور جب کوئی بھی ہندوستانی دنیا میں یہ کہتا ہے تو آج دنیا اس کو بہت غور سے سنتی ہے، آپ نے تھائی لینڈ میں بھی محسوس کیا ہوگا ۔ کیونکہ 130 کروڑ ہندوستانی آج نیو انڈیا کی تعمیر میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ میں سے بہت سے ساتھی جو پانچ – سات سال پہلے ہندوستان گئے ہوں گے ان کو اب وہاں جانے پر مثبت تبدیلیاں واضح طور پر محسوس ہوں گی۔ آج جو تبدیلی ہندوستان میں آرہی ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک کے لوگوں نے پھر ایک بار ۔۔۔۔ پھر ایک بار۔۔۔۔ ہم وطنوں نے پھر ایک بار مجھے ، اپنے اس خادم کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں پہلے سے بھی زیادہ آشیرواد دیا ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہم پوری دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہیں اور دنیا یہ جانتی بھی ہے لیکن جمہوریت کا مہا کنبھ یعنی الیکشن ، سب سے بڑا الیکشن کیسے ہوتا ہے یہ صحیح معنوں میں وہی سمجھ سکتا ہے جس نے اسے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو۔ آپ غالباً جانتے ہوں گے کہ اس سال کے عام انتخابات میں تاریخ میں سب سے زیادہ 60 کروڑ رائے دہندگان نے اپنی رائے دی ہے ، ووٹ ڈالے ہیں۔ یہ دنیا کی جمہوریت کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے اور ہر ہندوستانی کو اس بات پر فخر ہونا چاہیے ، لیکن کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار خاتون رائے دہندگان کی تعداد یعنی ووٹ ڈالنے والی خواتین اب مردوں سے پیچھے نہیں ہے۔ جتنے مرد ووٹ ڈالتے ہیں اتنا ہی خواتین بھی ووٹ ڈال رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں اس بار پہلے سے کہیں زیادہ خاتون ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا میں منتخب ہو کر آئی ہیں۔ آزادی کے بعد سب سے بڑا نمبر ہے اس بار۔ کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جمہوریت کے تئیں ہماری عہدبندی اتنی گہری ہے اور آپ کو جان کر کے حیرانی ہوگی کہ گجرات میں گیر سومناتھ، گیر کے جنگلوں میں ایک ووٹر رہتا ہے۔ وہاں جنگل میں، پہاڑی میں اس ایک ووٹر کے لیے ایک الگ پولنگ بوتھ بنایا جاتا ہے یعنی ہمارے لیے جمہوریت کتنی بڑی اولیت ہے، کتنی اہم ہے، اس کی یہ ایک مثال ہے۔
بھائیو اور بہنوں، ہندوستان میں اور یہ بھی آپ کے لیے نئی خبر ہوگی۔۔۔ ہندوستان میں چھ دہائی بعد یعنی 60 سال کے بعد کسی سرکار کو پانچ سال کی مدت پورا کرنے کے بعد پہلے سے بھی زیادہ بڑا مینڈیٹ ملا ہے۔ 60 سال پہلے ایک بار ایسا ہوا تھا، 60 سال کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے، اور اس کی وجہ ہے، پچھلے پانچ سال میں ہندوستان کی حصولیابیاں ۔۔۔۔ لیکن اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہندوستان کے لوگوں کی توقعات اور امیدوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو کام کرتا ہے ، لوگ اسی سے تو کام مانگتے ہیں۔ جو کام نہیں کرتا ہے لوگ اس کے دن گنتے رہتے ہیں۔ جو کام کرتا ہے اسے لوگ کام دیتے رہتے ہیں ۔ اور اس لیے ساتھیو ہم ان نشانوں کو حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو کبھی ناممکن لگتے تھے ۔ سوچ بھی نہیں سکتے تھے ، مان کے بیٹھے تھے یہ تو ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ آپ سبھی اس بات سے واقف ہیں کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے بیج بونے والی ایک بہت بڑی وجہ سے ملک کو نجات دلانے کا فیصلہ ہندوستان نے کر لیا ہے۔ پتا ہے۔۔۔۔ پتا ہے کیا کیا۔۔۔۔ کیا کیا۔۔۔۔ تھائی لینڈ میں رہنے والے ہر ہندوستانی کو معلوم ہے کیا کیا۔۔۔ جب فیصلہ صحیح ہوتا ہے، ارادہ صحیح ہوتا ہے ، اس کی گونج دنیا بھر میں سنائی دیتی ہے اور آج تھائی لینڈ میں بھی سنائی دے رہی ہے۔
تھینک یو، تھینک یو یہ آپ کا اسٹینڈنگ اوویشن۔۔۔ یہ آپ کا اسٹینڈنگ اوویشن ہندوستان کی پارلیمنٹ کے لیے ہے، ہندوستان کی پارلیمنٹ کے لیے ہے، ہندوستان کی پارلیمنٹ کے ارکان کے لیے ہے۔ آپ کا یہ پیار ، آپ کا یہ جوش، آپ کی یہ حمایت ہندوستان کے ہر رکن پارلیمنٹ کے لیے بہت بڑی طاقت بنے گی ، میں آپ کا ممنون ہوں۔۔۔ آپ تشریف رکھیے۔۔۔ تھینک یو۔
ساتھیو،
حال میں ہی گاندھی جی کی 150ویں جینتی پر ہندوستان نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں آج ہندوستان کے غریب سے غریب کا کچن دھوئیں سے آزاد ۔۔۔ اسموک فری ہو رہا ہے۔8 کروڑ گھروں کو ہم نے تین سال سے بھی کم مدت میں مفت ایل پی جی گیس کنکشن دیئے ہیں۔ 8 کروڑ – یہ تعداد تھائی لینڈ کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ کیئر اسکیم آیوشمان بھارت آج قریب پچاس کروڑ ہندوستانیوں کو پانچ لاکھ روپے تک کہ مفت علاج کی ہیلتھ کوریج دے رہی ہے۔ ابھی اس اسکیم کو ابھی ابھی ایک سال پورا ہوا ہے۔ لیکن قریب 60 لاکھ لوگوں کو اس کے تحت مفت میں علاج مل چکا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگلے دو تین مہینوں میں یہ تعداد بینکاک کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔
ساتھیو،
گزشتہ پانچ برسوں میں ہم نے ہر ہندوستانی کو بینک کھاتے سے جوڑا ہے، بجلی کنکشن سے جوڑا ہے اور اب ایک مشن لے کر کے ہم چل پڑے ہیں، ہر گھر تک کافی پانی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 2022 جب ہندوستان آزادی کے 75 سال منائے گا، 2022 میں ہندوستان کی آزادی کے75 سال پورے ہو رہے ہیں۔ 2022 تک ہر غریب کو اپنا پکا مکان دینے کے لیے بھی پوری طاقت کے ساتھ کوشش کی جا رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کی ان حصولیابیوں کے بارے میں جب آپ سنتے ہوں گے تو فخر کا احساس بڑھ جاتا ہوگا۔
ساتھیو،
اسٹیج پر جب میں آیا اس کے فوراً بعد تھوڑی دیر پہلے ہندوستان کے دو عظیم سپوتوں ، دو مہان سنتوں سے جڑے یادگار نشان جاری کرنے کا مجھے موقع ملا۔ مجھے یاد ہے کہ تین چار سال پہلے سنت تیروولور کی عظیم تخلیق ترک کرل کے گجراتی ترجمے کو لانچ کرنے کا موقع مجھے ملا تھا اور اب تِرک کُرل کے تھائی زبان میں ترجمے سے مجھے یقین ہے کہ اس خطۂ زمین کے لوگوں کو بھی بہت فائدہ ہوگا۔ کیونکہ یہ صرف ایک کتاب نہیں ہے بلکہ زندگی گزارنے کے لیے ایک رہنما روشنی ہے۔ تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل کی اس کتاب میں جن اقدار کو شامل کیا گیا ہے وہ آج بھی ہماری انمول وراثت ہیں۔ مثلاً سنت تیرو ولور کہتے ہیں :
ताड़ात्रि दंड पोरूड़ेल्ल
डक्करक्क वेल्ड़ामि सइदर पुरूट्ट।
یعنی قابل شخص محنت سے جو دولت کماتے ہیں اُسے دوسروں کی بھلائی میں لگاتے ہیں۔ ہندوستان اور ہندوستانیوں کی زندگی آج بھی اس اصول سے تحریک حاصل کرتی ہے۔
ساتھیو،
آج گرونانک دیو جی کے 550ویں پرکاش اتسو کے موقع پر یاد گار سکے بھی جاری کیے گئے ہیں اور مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں بینکاک میں آج سے پچاس سال پہلے گرونانک دیو جی کا 500واں پرکاش اتسو بہت دھوم دھام سے منایا گیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ ان کا 550واں پرکاش اتسو اس سے بھی زیادہ شاندار طریقے سے منایا جائے گا۔ یہاں سکھ فرقے نے فتسانولوک – یا وشنولوک – میں جو گرونانک دیو جی گارڈن بنایا ہے وہ ایک قابل تعریف کوشش ہے۔
بھائیو اور بہنوں،اس مبارک تہوار کے موقع پر حکومت ہند گزشتہ ایک برس سے بینکاک سمیت پوری دنیا میں پروگرام منعقد کر رہی ہے۔ گرونانک دیو جی صرف ہندوستان کے سکھ پنتھ کے ہی نہیں تھے بلکہ ان کے خیالات پوری دنیا ، پوری انسانیت کی وراثت ہیں۔ اور ہم ہندوستانیوں کی یہ خاص ذمہ داری ہے کہ اپنی وراثت کا فائدہ پوری دنیا کو دیں۔ ہماری کوشش ہے کہ دنیا بھر میں سکھ پنتھ سے جڑے ساتھیوں کو اپنی عقیدت کے مراکز سے جڑنے میں آسانی ہو۔
ساتھیو ،
آپ کو اس بات کا بھی علم ہوگا کہ کچھ دنوں بعد کرتار پور صاحب سے بھی اب سیدھی کنکٹی ویٹی قائم ہونے والی ہے۔ 9 نومبر کو کرتار پور کاریڈور کھلنے کے بعد اب ہندوستان سے عقیدت مند سیدھے کرتار پور صاحب جا سکیں گے۔ میں آپ سے بھی اپیل کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے خاندان کے ساتھ ہندوستان آئیں اور گرونانک دیو جی کی وراثت کو خود محسوس کریں۔
ساتھیو ،
ہندوستان میں بھگوان بدھ سے جڑے تیرتھ کے مقام کی جاذبیت کو بڑھانے کے لیے سرکار مسلسل کام کر رہی ہے۔ لداخ سے لے کر بودھ گیا، سومناتھ سے سانچی تک جہاں جہاں بھگوان بدھ کے مقامات ہیں ان کی کنکٹی ویٹی کے لیے بے مثال کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایسے مقامات کو بدھ شکتی کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ وہاں جدید سہولیات کی تعمیر کی گئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جب آپ سبھی تھائی لینڈ کے دوستوں کے ساتھ وہاں جائیں گے تو ایک بے مثال احساس آپ کو ملے گا۔
ساتھیو،
ہمارے قدیم تجارتی تعلقات میں ٹیکسٹائل کا اہم رول رہا ہے۔ اب ٹورزم اس کڑی کو اور مضبوط کر رہا ہے۔ تھائی لینڈ سمیت اس پورے ایشیائی خطے کے ساتھیوں کے لیے بھی ہندوستان اب سیاحت کا ایک بہترین مقام بن کر کے ابھر رہا ہے۔ گزشتہ چار سال میں ہندوستان نے ٹریول اور ٹورزم کے عالمی اشاریے میں 18 درجات کی چھلانگ لگائی ہے۔ آنے والے وقت میں سیاحت کے یہ تعلقات اور مضبوط ہونے والے ہیں۔ ہم نے اپنی وراثت روحانیت اور میڈیکل سیاحت سے جڑی سہولتوں کو اور مضبوط کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں ٹورزم کے لیے کنکٹی ویٹی کے بنیادی ڈھانچے میں بھی غیرمعمولی کام کیا گیا ہے۔
ساتھیو،
میں نے اس بات کا ذکر کیا کہ میں آسیان بھارت اس سے جڑی ملاقاتوں کے لیے یہاں آیا ہوں۔ دراصل آسیان ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا ہماری حکومت کی غیر ملکی پالیسی کی ترجیحات میں سے ایک ہیں اور اس کے لیے ہم نے ایکٹ ایسٹ پالیسی کو خاص اہمیت دی ہے۔ گزشتہ سال ہندوستان – آسیان ڈائیلاگ پارٹنرشپ کی سلور جوبلی تھی۔ اس موقعے پر پہلی بار ایسا ہوا کہ سبھی دس آسیان ملکوں کے سربراہان ایک ساتھ ہندوستان میں یادگار سربراہ کانفرنس کے لیے آئے اور انہوں نے 26 جنوری کو ہمارے یوم جمہوریہ میں شرکت کر کے ہماری عزت افزائی کی۔
بھائیو اور بہنو،یہ صرف ثقافتی تقریب نہیں تھی ، آسیان کے ساتھ ہندوستان کی مشترکہ ثقافت کی شان صرف یوم جمہوریہ کی پریڈ میں راج پتھ پر نہیں بھارت کے کونے کونے میں پہنچی ہے۔
ساتھیو،
مادی بنیادی ڈھانچہ ہو یا پھر ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر آج ہندوستان کی عالمی سطح کی سہولتوں کی توسیع ہم تھائی لینڈ اور دوسرے آسیان ملکوں کو جوڑنے بھی میں کر رہے ہیں۔ فضائی ہو، سمندری ہو یا پھر روڈ کنکٹی ویٹی ہندوستان اور تھائی لینڈ بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ آج ہر ہفتے قریب تین سو فلائٹ دونوں ملکوں کے درمیان چل رہی ہے۔ ہندوستان کے 18 مقامات آج تھائی لینڈ سے سیدھے جڑے ہوئے ہیں۔ آج حالت یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے کنہیں بھی دو مقامات کے درمیان اوسط فلائٹ کا وقت دو گھنٹے سے چار گھنٹے کا ہے۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے آپ ہندوستان میں ہی دو جگہوں کے بیچ فلائی کر رہے ہوں۔ میرے پارلیمانی حلقۂ انتخاب دنیا کی سب سے قدیم نگری کاشی سے جو سیدھی فلائٹ بینکاک کے لیے اس سال شروع ہوئی ہے وہ بھی بہت مقبول ہو چکی ہے۔ اس سے ہماری قدیم تہذیبوں کا جڑاؤ اور مضبوط ہوا ہے اور بہت بڑی تعداد میں بودھ سیاح سارناتھ جو جانا چاہتے ہیں وہ کاشی آتے ہیں۔ ہمارا فوکس بھارت کے شمال مشرق کو تھائی لینڈ سے جوڑنے پر ہے۔ شمال مشرقی ہندوستان کو ہم ساؤتھ ایسٹ ایشیا کے گیٹ وے کے طور پر تیار کر رہے ہیں۔ ہندوستان کا یہ حصہ ہماری ایکٹ ایسٹ پالیسی اور تھائی لینڈ کی ایکٹ ویسٹ پالیسی دونوں کو طاقت دے گا۔ اس فروری میں بینکاک میں ہندوستان سے باہر پہلا نارتھ ایسٹ انڈیا فیسٹیول منانے کے پیچھے بھی یہی تصور تھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس سے نارتھ ایسٹ انڈیا کے تئیں تھائی لینڈ میں تجسس میں اضافہ ہوا ہے اور فہم بھی بہتر ہوئی ہے۔ اور ہاں ایک بار بھارت – میانمار – تھائی لینڈ ہائی وے یعنی ٹرائی لیٹرل ہائی وے شروع ہو جائے گا تو نارتھ ایسٹ انڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان مسلسل کنکٹی ویٹی طے ہے۔ اس سے پورے علاقے میں تجارت بھی بڑھے گی، سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا اور روایت کو بھی ایک نئی طاقت ملے گی۔
بھائیو اور بہنو ، مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ آپ سبھی تھائی لینڈ کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ آپ تھائی لینڈ اور ہندوستان کے مضبوط تجارتی اور ثقافتی رشتوں کی سب سے مضبوط کڑی ہیں۔ آج ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ آنے والے پانچ برسوں میں پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے لیے ہندوستان پوری طاقت سے لگا ہے۔ اس نشانے کو لے کر جب ہم کام کر ہے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس میں آپ سبھی کا رول بھی بہت اہم ہے۔
ساتھیو،
آج ہم ہندوستان میں قابلیت کی، اختراعی ذہن کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ اطلاعات اور مواصلاتی ٹکنالوجی میں ہندوستان جو کام کر رہا ہے اُس کا فائدہ تھائی لینڈ کو بھی ملے اس کے لیے بھی کوشش چل رہی ہے۔ خلائی تکنالوجی ہو، بایو ٹکنالوجی ہو، فارما ہو، ہندوستان اور تھائی لینڈ کے درمیان تعاون میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں ہماری حکومت نے بھارت اور آسیان ملکوں کے درمیان ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ کے شعبے میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے طے کیا ہے کہ آسیان ملکوں کے ایک ہزار نوجوانوں کے لیے آئی آئی ٹیز میں پوسٹ ڈاکٹرل فیلوشپ دی جائے گی۔ آپ کے تھائی ساتھیوں، یہاں کے طلبا سے میری اپیل رہے گی کہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ وہ اٹھائیں اور آپ ہی ان لوگوں کو بتائیں۔
ساتھیو،
گزشتہ پانچ برسوں سے ہم نے یہ مسلسل کوشش کی ہے کہ دنیا بھر میں مقیم ہندوستانیوں کے لیے حکومت ہر وقت موجود رہے۔ اور ہندوستان سے ان کے تعلق کو مضبوط کیا جائے اور اس کے لیے او سی آئی کارڈ اسکیم کو اور زیادہ لچکدار بنایا گیا ہے۔ ہم نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ او سی آئی کارڈ ہولڈرز وہ بھی نئی پنشن اسکیم میں ان رول کر سکتے ہیں۔ ہمارے سفارتخانے آپ سے جرے معاملات کو حل کرنے میں اب زیادہ سرگرم ہیں۔ اور چوبیس گھنٹے دستیاب ہیں۔ کونسلر خدمات کو مزید کارگر بنانے پر بھی ہم لگاتار کام کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
آج اگر ہندوستان کی دنیا میں رسائی میں اضافہ ہوا ہے تو اس کے پیچھے آپ جیسے ساتھیوں کا بہت بڑا رول ہے۔ اس رول کو ہمیں اور مضبوط کرنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ جہاں بھی ہوں گے، آپ کے پاس جو بھی وسائل ہوں گے ، آپ کا جو بھی حیثیت ہوگی ، آپ ضرور ماں بھارتی کی خدمت کا موقع ڈھونڈھتے ہی ہوں گے۔ اس یقین کے ساتھ ایک بار پھر آپ سبھی کا اتنی بڑی تعداد میں یہاں آنے پر ہمیں آشیرواد دینے کے لیے آپ یہاں تشریف لائے اس کے لیے میں دل سے اپنی ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں۔
بہت بہت نیک خواہشات، شکریہ ۔۔۔۔ کھوب کھن کرب۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ ا گ ۔ م ت ح(
U-4898
(Release ID: 1590195)