امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بنارس ہندو یونیورسٹی وارانسی میں گپت ونشک ویر: سکند گپت وکرمادتیہ سے متعلق سیمینار سے خطاب کیا

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت اور سوچ کے تحت ہندوستان نے ایک بار پھر دنیا میں اپنا وقار اور احترام اور عزت کی ہے: امت شاہ
تعلیمی ادارے ایک معاشرے کی ثقافت کو فروغ دینے کے علاوہ اسے تحفظ فراہم کرنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں: امت شاہ

ہندوستانی تناظر سے ہندوستان کی تاریخ کی سرگزشت نہایت ضروری ہے: امت شاہ

حملہ آوروں سے ملک کو بچانے اور کشمیر کے اطراف علاقے کو آزاد رکھنے کے باوجود تاریخ نے گپت کی خدمات کو نہیں سراہا، یا انہیں خاطر خواہ مقام نہیں دیا گیا: امت شاہ

ہندوستانی تہذیب کو اس کے نکتہ عروج تک لے جانے میں سکندگپت کی خدمات بیش قیمت ہیں: امت شاہ

Posted On: 17 OCT 2019 2:24PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،17؍ اکتوبر، مرکز ی زیر داخلہ جناب امت شاہ نے  آج وارانسی میں بنارس ہندو یونیورسٹی  (بی ایچ یو) میں گپت ونشکت ویر سکند گپت وکرمادتیہ سے متعلق ایک سیمینار سے  خطاب کیا۔ اس موقع پر  اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ  ، ہنر مندی کے فروغ اور  صنعت کاری کے وزیر مملکت  جناب مہندر ناتھ پانڈے  بھی اس موقع پر موجو د تھے۔

 جناب شاہ نے  بنارس ہندو یونیورسٹی کے بانی  مدن موہن مالویہ کو یاد کیا اور کہا کہ اس ادارے کے ذریعے  جناب  مدن موہن مالویہ  کی وراثت اور  ہندوستان کی  شاندار  ثقافت  کی  وراثت کو برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے ایک معاشرے  کی ثقافت  کو  فروغ دینے اور اسے  تحفظ فراہم کرنے میں  تعلیمی اداروں کی  اہمیت  پر زور دیا۔

 انہوں نے کہا کہ  موریہ اور گپت  خاندانوں کے تحت ہندوستان کی مالا مال ثقافت اور سیاست کو  عروج ملا۔ جناب  شاہ نے  ہندوستان کی سیاسی استحکام کو  یقینی بنانے میں دونوں خاندانوں کی خدمات کو یاد کیا ۔ انہوں نے  قدیم دور میں ہندوستان  کے اتحاد میں گپت  سلطنت کی طرف سے ادا کئے گئے رول کا بھی خاص طور پر ذکر کیا۔

سمدر گپت کے تحت  گپت دور کو  ہندوستان کا سنہری دور  بتاتے  ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ سمدر گپت  کے تحت  ہندوستان کی سرحدیں ان کے وقت میں بر صغیر کے تمام  علاقوں میں  پھیلی ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  فنون لطیفہ اور فن تعمیر  سے لے کر تجارت اور  ادب  کے فیلڈ تک ہندوستان نے  گپت  دور میں  تہذیب  میں اعلیٰ مقام حاصل کیا تھا۔ جناب شاہ نے  ہندوستانی  ثقافت کو اس کے  نکتہ عروج تک لے جانے میں اسکند گپت کی خدمات  کو تسلیم  کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے  ہُن حملہ آوروں کے خلاف  سکند گپت کی جانب سے لڑی گئی جنگی مہم  کو بھی  یاد کیا۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ  اسکند گپت اُن چند  بادشاہوں میں سے ایک تھا جس نے ہونس  کو شکست دی۔

 جناب شاہ نے  سکند گپت کو نہ صرف  ایک عظیم  مجاہد اور جنگجو قرار دیا بلکہ ایک باصلاحیت منتظم قرار دیا اور  ان کی  زبردست ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں سے ملک کو بچانے  اور  کشمیر کے  اطراف علاقے آزاد کرانے کے باوجود تاریخ نے اسکند گپت کی خدمات کو نہیں سراہا یا انہیں خاطر خواہ مقام  نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جھوٹ کو  صحیح کرنے کی ذمہ داری  موجودہ معاشرے پر ہے۔ انہوں نے  ہندوستان کے تناظر میں  ہندوستان کی تاریخ  کو  درج کرنے کی  ضرورت پر زور دیا  اور ہندوستانی ثقافت کے نکتہ نظر سے تاریخ کی  سرگزشت کے لئے بھی  زور دیا۔ انہوں نے  ویر ساورکر کی مثال پیش کی، جو  ایسے پہلے  شخص تھے جنہوں نے  1857 کے غدر کو ہندوستان کی  آزادای   کو پہلی جنگ قرار دیا اور اس طرح کی مزید کوششوں کے لئے  زور دیا  تاکہ  قوم پرستی کے نقطہ نظر سے  تاریخ کی  تحریر کو  یقینی بنایا جاسکے۔

 جناب شاہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کے  ویژن اور قیادت  کے  تحت  ہندوستان نے ایک بار پھر  دنیا میں وقار اور احترام حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہندو ستان   کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور  عالمی معاملات میں  اس کی ایک خاص  اہمیت ہے۔

جناب شاہ نے اس موقع پر  سکند گپت  وکرما  دتیہ پر ایک کتاب کا بھی  اجراء کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ  طلباء اور اسکالر کی آنے والی نسلوں کے ذریعے بنارس ہندو یونیورسٹی کی وراثت کو  آگے لے جایا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن-و ا- ق ر)

U-4639


(Release ID: 1588369) Visitor Counter : 183