کابینہ

کابینہ نے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی آرڈی نینس 2019 کو منظوری دی

Posted On: 28 FEB 2019 10:32PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی، 28 فروری  ۔ وزیراعظم  جناب نریندر مودی کی صدارت میں  مرکزی کابینہ نےجموں و کشمیر ریزرویشن  ترمیمی  آر ڈی نینس  2019 کو منظوری دے دی ہے۔یہ  بین الاقوامی سرحد کے  آس پاس کے علاقوں میں   رہنے والے لوگوں کو حقیقی کنٹرول لائن  کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والوں لوگوں کے برابر  ریزرویشن کے دائرے کے اندر  لانے کے لئے   جموں و کشمیر ریزرویشن قانون 2004 میں  ترامیم کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔

اثر:

 

 ایک بار آرڈی نینس جاری ہوجائے گا تو اس سے بین الاقوامی سرحد  کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کو   حقیقی کنٹرول لائن کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے برابر ریزرویشن کے دائرے کے اندر لانے کی راہ ہموار ہوگی۔

 

پس منظر:

اقتصادی اعتبار سے کمزور طبقوں کے لئے دس فی صد ریزرویشن  جموں و کشمیر میں بھی قابل اطلاق بنایا گیا ہے۔   اس سے   جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے لئے ریاست کی   سرکاری  ملازمتیں ریزرو کرنے کا راستہ   ہموار ہوگا  جو کسی بھی مذہب یا ذات سے تعلق رکھتے ہیں یا   وہ معاشی اعتبار سے کمزور  طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔  قابل ذکر ہے کہ   اقتصادی اعتبار سے کمزور طبقوں کے لئے دس  فی صد    ریزرویشن جنوری 2019 میں 103ویں  آئینی  ترمیم کے ذریعہ ملک کے باقی حصہ میں شروع کیا گیا تھا۔یہ ریزرویشن   حکومت ہند کی ملازمتوں میں  دستیاب اس طرح کے   ریزرویشن  کے علاوہ ہوگا۔  درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی ترقی کافائدہ جس میں دوسروں کے علاوہ    گجرس اور بکروال  شامل ہیں  جموں و کشمیر کی ریاست    کے لئے قابل اطلاق بنایا گیا ہے  ۔ 24 سال کے لمبے انتظار کے بعد 1995 کی  77ویں آئینی ترمیم اب جموں وکشمیر ریاست کے لئے    نافذ ہوگئی ہے۔

ایک آرڈی نینس کے ذریعہ جموں و کشمیر ریزرویشن قانون  2004 میں ترمیم کرکے ریاستی سرکار کی ملازمتوں میں ریزرویشن کے لئے   بین الاقوامی سرحد کے نزدیک رہنے والے لوگوں کو    ان لوگوں کے برابر لایا گیا ہے جو   لائن آف کنٹرول کے نزدیک رہ رہے ہیں۔   اس سے پہلے  تین فی صد ریزرویشن کی شق  ان نوجوانوں کے لئے دستیاب تھی جو جموں و کشمیر میں  لائن آف کنٹرول   کے  چھ کلو میٹر کے اندر رہ رہے ہیں۔   اب یہ شق  ان لوگوں کے لئے قابل اطلاق ہوگی جو    بین الاقوامی سرحد کے نزدیک رہ ہے ہیں۔ بین الاقوامی سرحد کے نزدیک  رہنے والی  آبادی کی یہ ایک لمبے عرصے سے مانگ رہی ہے۔ کیونکہ وہ  جموں کشمیر میں سرحد کے اس پار سے ہونے والی فائرنگ کا سامنا    کرتے رہے ہیں۔  

 

جموں و کشمیر ریزرویشن ایکٹ 2004 اور جموں و کشمیر ریزرویشن ضابطے 2005  مختلف زمروں مثلاً درج فہرست ذاتوں ، درج فہرست قبائل ، سماجی اور  تعلیمی اعتبار سے پسماندہ طبقوں (پسماندہ  علاقوں کے لوگوں   ) (آر بی اے) حقیقی کنٹرول لائن کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں  اور کمزور اور محروم طبقوں (سماجی ذاتوں) کے ساتھ ساتھ  سابق فوجیوں اور معزور افراد کے  ہوریزونٹل   ریزرویشن   کے لئے  مختلف   کورسیز   میں داخلے پرموشن اور براہ راست  بھرتی میں  عمودی ریزرویشن کی گنجائش  فراہم کرتا ہے۔  البتہ   ریزرویشن کے فائدے   بین الاقوامی سرحد  کے آس پاس کے علاقو ں میں رہنے والے لوگوں کے لئے نہیں بڑھائے گئے ہیں۔  یہ سرحد کے اس پار سے    جاری کشیدگی کی وجہ سے  بین  الاقوامی افراد    سماجی، معاشی اور تعلیمی   پسماندگی کا نقصان بھگتے ہیں۔  سرحد کے اس پار سے گولہ باری اکثر   ان لوگوں کو   محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے پر   مجبور کرتی ہے اوروہ  تعلیم کے شعبے میں بری طرح متاثر ہوتے ہیں  ۔  کیونکی تعلیمی ادارے طویل مدت تک بند رہتے ہیں۔   لہذا  یہ محسوس کیا گیا ہے کہ    حقیقی کنٹرول لائن کے آس پاس  رہنے والے  افراد کی طرز پر  ریزرویشن کے فائدے بین الاقوامی سرحد کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد کے لئے   بڑھایا جانا   قابل   جواز ہے۔  

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن ۔ح ا  ۔ ج۔

U- 1311

 



(Release ID: 1567099) Visitor Counter : 103