وزیراعظم کا دفتر

مہاتماگاندھی بین الاقوامی صفائی ستھرائی کنونشن منعقدہ راشٹرپتی بھون ، نئی دہلی میں اختتامی اجلاس سے وزیراعظم کاخطاب

Posted On: 02 OCT 2018 8:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،3اکتوبر :عالیجناب ،اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیوگوٹیرس ، صفائی ستھرائی کے عہدبندگی میں ساتھ دینے کے لئے دنیا بھرسے آئے ہوئے مختلف ممالک کے معززوزرأ ، کابینہ کی رفقائے کارسشماجی ، اوما بھارتی جی ، ہردیپ پوری ، رمیش جی ، ملک اوردنیابھرسے آئے خصوصی مہمان ، بھائیواوربہنو،

          بھارت میں ، لائق صداحترام باپوکی اس سرزمین میں آپ سب کا دل سے بہت بہت خیرمقدم ہے ۔ سواسو کروڑہندوستانیوں کے طرف سے آپ سبھی کو نمسکار۔صفائی ستھرائی جیسے اہم موضوع پراپنی عہد بندگی اور اس عہد بندگی کو مجموعی طورپرانسانی برادری کے سامنے پیش کرنا ، ترغیب  کرنے کا اور اس کے لئے آپ سبھی عالمی رہنماؤں ، صفائی اور ہمہ گیرترقی سے جڑی دنیا کی عظیم ہستیوں کے درمیان ، آپ سب کے درمیان ہونا میرے لئے ایک بہت خوش  نصیبی کا لمحہ ہے ۔

          مہاتماگاندھی بین الاقوامی صفائی کنونشن میں حصہ لینے اور اپنے ممالک کے تجربات کو ساجھاکرنے کے لئے اورایک طرح سے اس چوٹی کانفرنس کو اپنے تجربے سے ، اپنے خیالات سے ، اپنے نظریات سے کامیاب بنانے کے لئے میں آپ کا بہت بہت ممنون ہوں ۔

          آج جب دنیا متعدد چیلنجوں سے گذررہی ہے ، تب انسانیت سے جڑے ایک اہم موضوع پراتنے  ممالک کا یکجاہوا ، اس پر غوروفکرکرنا اپنے آپ میں ایک غیرمعمولی واقعہ ہے ۔

          آج کا یہ اجلاس عالمی صفائی ستھرائی کے سمت میں میرایقین ہے کہ آپ سب نے جو وقت دیاہے ، آپ سب شریک ہوئے ہیں ، یہ موقع آنے والے دنو ں میں انسانی مفاد کے ساتھ جڑا ہوا ایک میل کا پتھرثابت ہونے جارہاہے ۔

          ساتھیو، آج ہی ہم مہاتماگاندھی کے 150ویں یوم ولادت سال میں ، اور 150سال پورے عالم میں بڑے پیمانے پرمنانے کے سمت میں ہم قدم رکھ رہے ہیں ۔ لائق صداحترام باپو کو میں سبھی کی طرف سے صد احترام خراج عقیدت پیش کرتاہوں ۔ اورمیں دیکھتاہوں کہ لائق صداحترام باپو کا خواب صفائی سے  عہد کا تھا۔ اور آج اس صفائی سے جڑے الگ الگ بڑے تجربوں کا عمل کرنے کا موقع ملا توایک طرح سے خراج عقیدت کے ساتھ ساتھ ان پرعملی طورپرحصہ لینے کا بھی موقع نصیب ہوا۔

          آپ سب نے بھی باپوکے آشرم میں بھی گذاراایک دن ۔ سابرمتی کے کنارے پر، جہاں لائق صد احترام باپونے ملک کی  آزادی کی جنگ کے لئے تیارکیاتھا ۔ وہاں کی سادگی ، وہاں کے جیون کو اپنے نزدیک سے دیکھاہے ۔ مجھے یقین ہے کہ باپو کے خیالات ہی صفائی کے مشن کے ساتھ جڑے لوگوں کے لئے ایک نئی توانائی ، نئی  بیداری، نئی ترغیب کا لازمی ایک عنصربنے ہوں گے ۔ اوریہ بھی بہت بامعنی  ہے کہ آج ہی ہم مہاتماگاندھی بین الاقوامی صفائی کنونشن کے اس اجلاس کے اختتام کے موقع پراکٹھاہوئے ہیں ۔

          کچھ وقت پہلے مجھے یہاں کچھ سوچھ گرہیوں کی عزت افزائی  اورانعام دینے کا موقع ملا۔ میں سبھی انعام پانے والوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتاہوں ، لائق صد احترام اماں کو خاص طورسے سلام کرتاہوں ، کیونکہ جب سے اس کام کو شروع کیا، لائق صد احترام اماں نے جوش  کے طورپر، اس پوری مہم کو اپنے کاندھے پرلے لیا ۔ ایسے متعدد بے شمارلوگوں نے ایسے عظیم مردوں کے ،  انسانوں کے ، بڑے لوگوں کے ، منیشیوں کی زندگی سے ترغیب پاکرکے آج اس صفائی کی مہم کو عوامی تحریک بنادیا، ایک بہت بڑی طاقت بنادی ۔ میں ان سب کوبھی آج اس اسٹیج سے سلام کرتاہوں ۔

ساتھیوں ،

          آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے گاندھی جی نے ایک بارکہاتھا کہ وہ آزادی اور صفائی میں سے اگرکوئی پوچھے گا تو صفائی کو ترجیح دیتے ہیں ۔ گاندھی جی ، جس نے آزادی کی جنگ کے لئے ایک عمرگنوادی ،لیکن انھوں نے آزادی اور صفائی میں سے صفائی کوترجیح دینے کا عہد کیاتھا۔

          انھوں نے 1945میں اپنے خیالات کو الفاظ کا جامہ عطاکیاتھا ، لکھاتھا اوراس اشاعت ورژن میں انھوں نے تعمیری پروگرام کے روپ میں اس کوپیش کیاتھا۔ میں نے جن ضروری باتوں کا ذکرکیاتھا ، ان میں مہاتماگاندھی کے اس ڈاکومنٹ میں دیہی صفائی بھی ایک اہم پہلوتھا۔

          سوال یہ ہے کہ آخرگاندھی جی بار بارصفائی پراتنا زورکیوں دے رہے تھے ؟کیاصرف اس لئے کہ گندگی سے بیماریاں ہوتی ہیں ؟میری روح کہتی ہے ، نہیں۔ اتنا محدود مقصد نہیں تھا۔

ساتھیو، اگرآپ بہت باریکی سے غورکریں گے ، تصورکریں گے ، توپائیں گے کہ جب ہم میل کو ، گندگی کو دورنہیں کرتے تووہی میل ہم میں حالات کو قبول کرنے کی روایت پیداکرنے کی وجہ بن جاتا ہے ، ویسی ہی روایت قائم ہونے لگتی ہے ۔کوئی چیز گندگی سے گھری ہوئی ہے ،  اور وہاں پرموجود  انسان اگراسے بدلتانہیں ہے ، صاف صفائی نہیں کرتاہے توپھردھیرے دھیرے وہ اس گندگی کو قبول  کرنے لگ جاتاہے ۔ کچھ وقت بعد ایسی صورت حال ہوجاتی ہے ، ایسی دل کی حالت ہوجاتی ہے کہ وہ گندگی اسے گندگی  لگتی ہی نہیں ہے ۔یعنی ایک طرح سے میل انسان کی بیداری کو ، اس کے نظریاتی عمل  میں بس جاتا  ہے ، جکڑلیتا ہے ۔

          اب اس کے برعکس دوسری صورت حال کے بارے میں غورکیجئے ، جب انسان گندگی کوقبول نہیں کرتا ، اسے صاف کرنے کے لئے کوشش کرتاہے تو اس کی بیداری بھی مہمیز ہوجاتی ہے ۔ اس میں ایک عادت آتی ہے کہ وہ حالات کو ایسے ہی قبول نہیں کریگا ۔

          لائق صداحترام باپونے صفائی کو جب عوامی تحریک میں تبدیل کیا ، تواس کے پیچھے جو ایک دلی جذبہ ، وہ دلی جذبہ بھی انسان کی اس ذہنیت کو بدلنے  کاتھا۔ جمود سے حرکت کی جانب بڑھنے  کا اوروہ جمود کوختم کرنے کے لئے بیداری ، یہی توان کی کوشش تھی ۔ جب ہم بھارتیوں میں یہی بیداری پیداہوئی توپھراس آزادی کی تحریک جیسا اثرہم نے دیکھا اور ملک آزاد ہوا۔

          آج میں آپ کے سامنے ، دنیا کے سامنے یہ تسلیم کرتاہوں کہ اگرہم بھارت کے لوگ اور میرے جیسے متعدد لوگ لائق صد احترام باپوکے نظریات سے واقف نہ ہوئے ہوتے، ان کے درشن کوجاننے سمجھنے کی ایک طالب علم کی حیثیت سے کوشش نہ کی ہوتی ، انھوں نے کہی باتوں کو دنیا کو دے کرکے تولانہ ہوتا، اسے سمجھانہ ہوتا ، توشاید کسی حکومت کے لئے یہ پروگرام ترجیح کا باعث نہ ہوتا۔

          آج یہ ترجیح کے باعث اس لئے بنا، ہم نے 15اگست کو لال قلعے پرسے اس بات کوکرنے کا من اس لئے کرلیاکیونکہ گاندھی جی کے خیالوں ، اصولوں کا من پرایک اثرتھا۔ اوریہی وجہ ہے کہ جو اس کام کے لئے بغیرکسی اختلاف کے  صدہا لوگوں کو ترغیب دے رہاہے ، جوڑرہاہے ۔

          آج مجھے فخرہے گاندھی جی کے دکھائے راستے پرچلتے ہوئے سواسوکروڑہندوستانیوں نے شفاف بھارت ابھیان کو دنیا کی سب سے بڑ ی تحریک بنادیاہے ۔ اسی انسانی جذبہ کا نتیجہ ہے کہ 2014سے پہلے دیہی صفائی کا جو دائرہ تقریباً38فیصد ی تھا ، وہ آج 94فیصد ہوچکاہے ۔ چارسال میں 38فیصد سے 94فیصد پرپہنچنا ، یہ عام انسان کی ذمہ داریوں کو جڑنے کی سب سے کامیاب مثال ہے ۔

          بھارت  میں کھلے میں رفع حاجت سے نجات (ODF)دیہاتوں کی تعداد آج 5لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے ۔ بھارت کے 25صوبے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرااعلان کرچکے ہیں ۔

ساتھیو،چارسا ل قبل کھلے میں رفع حاجت والی عالمی آبادی کا 60فیصد حصہ ہندوستان میں تھا۔ آج یہ 60فیصد سے کم ہوکر20فیصد سے بھی کم ہوچکاہے ۔ یعنی ایک طرح سے ہماری  یہ محنت عالمی نقشے  میں بھی ایک نیاجوش ، نئی امنگ پیداکررہی ہے اوربڑی بات یہ بھی ہے کہ ان چاربرسوں میں صرف بیت الخلأ ہی نہیں بنے ، دیہات ، شہر،اوڈی ایف سے پاک  ہی نہیں بلکہ 90فیصد سے زائد بیت الخلأ کا مستقل طورپراستعمال ہورہاہے ۔

          حکومت لگاتار اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہے کی جو دیہات۔ شہرخود کو او ڈی ایف سے پاک ہونے  کا اعلان کررہے ہیں ، وہ پھرسے پرانی عادت کی طرف نہ لگ جائیں ۔ اس کے لئے مزاجی تبدیلی ، اوروہی سب سے بڑاکام ہوتاہے ، اس پرلگاتارزوردیاجارہاہے ۔ اس پرانویسٹ منٹ کیاجارہاہے ۔

ساتھیو، جب ہم نے یہ تحریک شروع کی تھی ، تب یہ بھی سوال اٹھاتھا کہ اس کے لئے بہت پیسہ خرچ کرنا پڑیگا۔ لیکن پیسے سے زیادہ حکومت ہند نے اس معاشی تبدیلی کو ترجیح دی ، اس کی اہمیت پرزوردیااور اگردل کی  حالت پلٹتی ہے توحقیقت میں حالت پلٹنے کے لئے حکومت کی ضرورت نہیں رہتی ہے ، لوگ اپنے آپ کرنا شروع کردیتے ہیں ۔

          آج میں سنتاہوں ، دیکھتاہوں کہ شفاف بھارت تحریک نے بھارت کے لوگوں کا مزاج بدل دیاہے ۔ کس طرح سے بھارت کے دیہاتوں میں بیماریاں کم ہوئی ہیں ۔ علاج پرہونے والاخرچ کم ہواہے ۔ اورجب ایسی خبرملتی ہے تو کتنا سکون ملتاہے ۔

          اقوام متحدہ سے جڑی الگ الگ تنظیموں نے مطالعہ بھی کیاہے اورمطالعہ میں بھی اس تحریک کے نئے نئے زاویے کودنیا کے سامنے مطالعہ کے ذریعہ انھوں نے ظاہرکیاہے ۔

بھائیواوربہنو، کروڑوں ہندوستانیوں نے اس تحریک کو امید اور تبدیلی کا نشانہ بنادیاہے ۔ سوچھ بھارت ابھیان آج دنیا کا سب سے بڑا ڈومینوافیکٹ ثابت ہورہاہے ۔

ساتھیو، آج مجھے اس بات کا بھی فخرہے کہ سوچھ بھارت مشن کی وجہ سے بھارت صفائی کے نزدیک ، اپنے قدیم طرز حیات کے نزدیک بیدارہواہے ۔ سوچھتاسے یہ سنسکارہماری پرانی روایت ، تہذیب اورفکر میں پوشیدہ ہے ،خرابیاں بعد میں آئی ہیں ۔انسان کی زندگی جینے کا صحیح طریقے کے وضاحت کرتے وقت اشٹانگ یوگ کے بارےمیں مہارشی پتانجلی نے کہاتھا:

          ‘شوچ سنتوش تپ سوادھیائے ایشورپرنی دھان نی نیم’

          مطلب، خوشحال زندگی گذارنے کے پانچ اصول ہیں :انفرادی طورپرصفائی ستھرائی ، توکل ، ریاضت ، ازخود اپنا محاسبہ اورخدا کی قدرت کا احساس ۔ان میں سے بھی ، ان پانچوں میں بھی سب سے پہلااصول صفائی ، یہ پتانجلی نے وکالت کی ۔خدا کی عبادت اور ریاضت بھی صفائی کے بعد ہی ممکن ہے ۔

          ابھی جب میں اس ہال میں آرہاتھا ، توعالیجناب محترم انٹونیوگوٹریس کے ساتھ مجھے نمائش دیکھنے کا موقع ملاتھا۔ اس میں دکھایاگیاہے کہ کس طرح سندھ گھاٹی سبھیتا میں بیت الخلا کی ، سیوریج کا کتنا عمدہ انتظام تھا۔

ساتھیو،عالیجناب انٹونیوگوٹریس کی رہنمائی میں اقوام متحدہ ہمہ گیرترقیاتی نشانے حاصل کرنے کی طرف آگے بڑھ رہاہے ۔ اس کے تحت 2030تک دنیا میں سوچھتا ، کھلے میں رفع حاجب سے نجات ، شفاف توانائی جیسے 17مقاصد طے کئے ہیں ۔ ان کوحاصل کرنے کا عہد کیاگیاہے ۔

محترم  جنرل سکریٹری ، میں آج آپ کو یقین دلارہاہوں کہ بھارت میں اس کا سرکردہ کردارہوگا ، ہم ہماری چیزوں کو وقت سے پہلے آگے بڑھائیں گے ۔ خوشحال درشن ، قدیمی ترغیب ،جدید تقریراو ربااثر پروگراموں کے سہارے ، عوامی حصہ داری کے سہارے آج بھارت ہمہ گیرترقیاتی نشانے کے مقاصد حاصل کرنے کی جانب  تیزی سے آگے بڑھ رہاہے ۔

ہماری حکومت صفائی کے ساتھ ہی تغذیہ پربھی یکساں طورپر زوردے رہی ہے ۔ بھارت میں اب ناقص تغذیہ کے خلاف بھی عوامی تحریک کی شروعات کی جاچکی ہے ۔ وسوویدھ کٹمبھ ۔ یعنی پوری دنیا کو ایک کنبہ مانتے ہوئے ہم جو کام کررہے ہیں ، وہ کام ہمارا سمپرن ،آج دنیا کے سامنے ہے ، انسانی برادری کے سامنے ہے ۔

ساتھیو، میں اس بات کے لئے آپ کو مبارکباد دیناچاہتاہوں کہ چارروزقبل اس اجلاس کے بعد ہم سب اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ دنیا کو صاف ستھرابنانے کے لئے چار‘پی ’کی ضرورت ہے ، اوریہ چار‘پی’ ہمارا منترہے ۔پالیٹیکل لیڈرشپ ، پبلک فنڈنگ ، پارٹنرشپ ، پیوپلز پارٹی سیپیشن ۔ دہلی ڈیکلئریشن کے مادھیم سے  آپ لوگوں نے جو سروویاپی سوچھتا میں ان چاراہم منتروں کو منظوری دی ہے ۔ اس کے لئے میں آپ سبھی کا شکریہ اداکرتاہوں ۔

اس موقع پرمیں سوچھ بھارت مشن کو آگے بڑھانے والے لوگوں کو ، کروڑوں ۔کروڑوں سوچھ گرہیوں کو ، میڈیا کے میرے ساتھیوں کو اورمیں میڈیا کا ذکر اس  لئے کرتاہوں کہ صفائی کی تحریک نے میڈیا کے معاملے میں جو جنرل پارٹیسپشن ہے ، اس کو بدل دیاہے ۔ میراملک فخرکے ساتھ کہہ سکتاہے کہ میرے ملک کے میڈیا کی ہرچھوٹی موٹی اکائی نے ۔ چاہے پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا، انھوں نے صفائی کے لئے کام کرنے والے لوگوں کا برابرچرچاکیاہے ، اچھی چیزوں کی چرچاکی ہے ، اس کی زبردست نشرواشاعت کی ہے اوریہ خبروں سے ایک طرح سے ترغیب کا ماحول  بھی بناہے ۔اور اس لئے میں میڈیا کا بھی اوراس کے سرگرم تعاون کا اصرار کے ساتھ شکریہ اداکرناچاہوں گا۔

آپ سبھی کے مشترکہ تعاو ن ،   حصہ داری سے ویسے یہ مشکل کام لگ رہاتھا ، لیکن اس مشکل دیکھنے والے کام  کامقصد کو سادھنے کی طرف آج ملک  آگے بڑھ رہاہے ۔ ابھی ہمارا کام باقی ہے ۔ہم یہاں سنتوش ماننے کے لئے اکٹھانہیں ہوئے ہیں ۔ ہم اکٹھے ہوئے ہیں ، ابھی جو باقی ہے اس کو اورتیزی سے کرنے کی ترغیب پانے کے لئے ۔

ہمیں آگے بڑھنا ہے اور راشٹرپتامہاتماگاندھی کو ان کے 150ویں یوم ولادت پرصاف اورصحت مند مند بھارت کی بھویہ کاریانجلی ارپن کرنی ہے ۔ مجھے امید ہے ، پورایقین ہے کہ ہم بھارت کے لوگ اس خواب کو پوراکرکے رہیں گے ، اس عہد کو ثابت کرکے رہیں گے اور اوراس کے لئے جو بھی ضروری محنت کرنی پڑیگی ، جو بھی ذمہ داریاں اٹھانی ہونگی ، کوئی ہندوستانی پیچھے نہیں رہے گا۔

آپ سبھی اس اہم موقع پریہاں تشریف لائے ، بھارت کو آپ نے  میزبانی کرنے کا موقع دیا، اس کے لئے میں ا ٓپ سب کا ، سبھی  مہمانوں کا بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں ۔

آج صحت کے شعبے میں جونتائج ملے ہیں ، یہ نتائج زیادہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیاہے کہ ہم نے سب کچھ کرلیاہے ۔ لیکن ہمارا یقین پیداہواہے کہ جس چیز سے ہم ڈرتے تھے ، ہاتھ لگاتے نہیں تھے ، دو ر بھاگتے تھے ، اس گندگی کو ہاتھ لگاکرکے ہم نے سوچھتا کا سرجن کرنے میں کامیابی پائی ہے ، اور زیادہ کامیابی پاسکتے ہیں ۔عام آدمی کو گندگی پسند نہیں ہے ۔ عام آدمی سوچھتا کے ساتھ جڑنے کے لئے تیار ہے ، اس یقین کو قوت ملی ہے ۔

اوراس کام کے لئے اومابھارتی جی ، ان کا محکمہ ، ان کی پوری ٹیم ، ملک بھر کے ناگرکوں نے ، الگ الگ تنظیموں نے یہ کام کیاہے ، آج و ہ مبارکباد کے مستحق ہیں ، شکریے کے لائق ہیں ۔ میں اوماجی کو ، رمیش جی کو اور ان کی پوری ٹیم کو ، جس قربانی کے جذبے سے  کام ہورہاہے کوئی تصورنہیں کرسکتاہے باہر بیٹھ کرکے کہ سرکاری دفترمیں بابووں کی چھوی کچھ بھی ہو ۔ اس کام میں میں کہہ سکتاہوں کہ وہاں کوئی بابوگیری نہیں ہے ، صرف اورصرف ، گاندھی گیری ، سوچھتاگیری دکھائی دیتی ہے ۔

اتنابڑا کام ایک ٹیم کے روپ میں کیاگیاہے ۔ چھوٹے موٹے ہرملازم نے ، افسرنے اسے اپنا پروگرام بنالیاہے ۔ یہ بہت ریئرہوتاہے جی۔ اورمیں اس کو بڑی اموشنلی اٹیچ ہونے کی وجہ ، میں باریکی سے دیکھتاہوں تب مجھے پتہ چلتاہے کہ کتنی محنت لوگ کررہے ہیں ، کتنی کوشش کررہے ہیں ، جی جان سے جٹے ہوئے ہیں ۔ تب جاکرکے ملک میں تبدیلی ہمیں نظرآنے لگتی ہے ۔

آج میرے لئے ایک عہد کابھی موقع ہے ۔ جب میرے ملک کے باشندوں نے لائق  صد احترام باپو کو حقیقی معنوں میں خراج عقیدت کے کاریانجلی کے روپ میں سوچھتاکی کامیابی کو آگے بڑھایاہے ۔ میں پھرایک بار سب کا بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں ۔

سکریٹری جی خود وقت نکال کرکے قابل صد احترام باپوکی یوم ولادت پرہمارے درمیان آئے اوریواین کے جو گولس ہیں وہ گولس کو ہم بھارت میں کیسے آگے بڑھارہے ہیں اور دنیا کے اتنے دوست جب اس کام میں جڑے ہوئے تو اس میں خود آکرکے اس کی رونق بڑھائی ہے ، اس کے لئے میں ان کا بھی آج دل سے بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں ۔

بہت بہت دھنیہ واد آپ سب کا ۔                  

         

**************

U-5120

 

 

 


(Release ID: 1548330)