• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Others

مرکزی حکومت کی نکسلیوں کے خلاف جامع حکمتِ عملی

Posted On: 25 OCT 2025 15:33 PM

فیصلہ کن کارروائی کی ایک دہائی: تشدد میں کمی سے ترقی سے بحالی تک کا سفر

تعارف

مرکزی حکومت نے بھارت کی نکسل مخالف حکمتِ عملی کو ایک جامع طریقۂ کار کے ذریعے بدل دیا ہے، جس میں سیکورٹی، ترقی اور بحالی تینوں کو مربوط کیا گیا ہے۔ ماضی کے بکھرے ہوئے ردِعمل کو ترک کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے مکالمہ، سلامتی اور ہم آہنگی پر مبنی ایک متحد منصوبہ اپنایا ہے، جس کا مقصد مارچ 2026 تک تمام متاثرہ اضلاع کو نکسل فری بنانا ہے۔

یہ حکمتِ عملی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی، استعداد کار میں اضافے، اور سماجی انضمام پر یکساں توجہ دیتی ہے، جو ایک ردِعملی روک تھام سے پیشگی خاتمے کی جانب بنیادی تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔

 

نکسل تشدد میں ایک دہائی کی کمی

گزشتہ ایک دہائی کے دوران سکیورٹی فورسز کی مربوط کارروائیوں اور ترقیاتی اقدامات کے نتیجے میں نکسل سے جڑی ہوئی پرتشدد وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔

سال 20042014 اور 20142024 کے درمیان تشدد کے واقعات 16,463 سے گھٹ کر 7,744 رہ گئے، سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتیں 1,851 سے کم ہو کر 509 ہو گئیں، اور عام شہریوں کی اموات 4,766 سے گھٹ کر 1,495 تک آ گئیں — جو متاثرہ علاقوں میں امن و حکمرانی کی بحالی کی ایک غیر معمولی علامت ہے۔

 

 

صرف 2025 میں، سکیورٹی فورسز نے 270 نکسلوں کو ہلاک، 680 کو گرفتار کیا اور 1,225 کی ہتھیار ڈالنے میں مدد فراہم کی۔
اہم کارروائیاں جیسے آپریشن بلیک فاریسٹ اور بیجاپور، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں ہتھیار ڈالنے والے نکسلیوں کی بڑی تعداد اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ باغیوں میں زندگی کے عام دھارے میں واپس آنے کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
 

مضبوط سیکورٹی نیٹ ورک اور تکنیکی ترقیات

 حکومت کی سیکورٹی بنیادی ڈھانچے پر توجہ انتہائی اہم رہی ہے۔ گزشتہ دہائی میں 576 قلعہ نما پولیس تھانے تعمیر کیے گئے، اور پچھلے چھ برسوں میں 336 نئے سیکورٹی کیمپ قائم کیے گئے۔ نکسل متاثرہ اضلاع کی تعداد 2014 میں 126 سے گھٹ کر 2024 میں 18 رہ گئی، جن میں صرف 6 اضلاع کو سب سے زیادہ متاثرہ کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔ رات کے لینڈنگ ہیلپڈز کا اضافہ (68 تعمیر کیے گئے) آپریشنز کے دوران حرکت پذیری اور ردعمل کے اوقات کو بہتر بناتا ہے۔

سیکورٹی ایجنسیاں اب جدید ترین ٹیکنالوجیز استعمال کر رہی ہیں تاکہ نکسل سرگرمیوں کی مکمل نگرانی اور تجزیہ یقینی بنایا جا سکے۔ لوکیشن ٹریکنگ، موبائل ڈیٹا تجزیہ، سائنسی کال لاگ معائنہ، اور سوشل میڈیا تجزیہ جیسے اوزار نکسلوں کی نقل و حرکت پر قریبی نظر رکھنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مختلف فارنسک اور تکنیکی اداروں کی معاونت نے بھی انٹیلی جنس جمع کرنے اور آپریشنل کارکردگی کو مزید مضبوط کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈرون نگرانی، سیٹلائٹ امیجنگ، اور اے آئی پر مبنی ڈیٹا کے جائزے کو مؤثر طریقے سے استعمال کر کے نگرانی اور حکمت عملی کی منصوبہ بندی کو بہتر بنایا گیا ہے۔

نکسل مالیاتی نیٹ ورکس کو ختم کرنے کی حکمتِ عملی

نکسلیوں کو قائم رکھنے والے مالیاتی نیٹ ورکس کو منظم طریقے سے ختم کیا گیا ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجینسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی شعبے نے 40 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ضبط کیے، جبکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی کارروائیوں میں 12 کروڑ روپے کے ضبط شدہ اثاثے شامل ہیں۔ ریاستوں نے بھی 40 کروڑ روپے کی املاک ضبط کی۔ اس کے علاوہ، شہری نکسلوں کو اہم اخلاقی اور نفسیاتی نقصانات پہنچے، جس کے نتیجے میں ان کی معلوماتی جنگ کی صلاحیت میں کمی واقع ہوئی۔

صلاحیت سازی اور ریاستی حمایت

ریاستی فورسز کو بااختیار بنانا حکومت کی لیفٹ ونگ شدّت پسندی (ایل ڈبلیو ای ) پالیسی کا بنیادی ستون رہا ہے۔ سیکیورٹی سے متعلق اخراجات (ایس آر ای) اسکیم کے تحت، گزشتہ 11 برسوں میں ایل ڈبلیو ای متاثرہ ریاستوں کو 3,331 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جو پچھلی دہائی کے مقابلے میں 155 فیصد اضافہ ہے۔ خصوصی بنیادی ڈھانچہ اسکیم (ایس آئی ایس) نے 991 کروڑ روپے ریاستی خصوصی فورسز، خصوصی انٹیلیجنس برانچوں، اور قلعہ نما پولیس تھانوں کی تعمیر کے لیے منظور کیے۔

201718 سے، 1,741 کروڑ روپے کے منصوبے منظور کیے گئے اور اب تک 445 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ خصوصی مرکزی امداد (ایس سی اے) کے تحت 3,769 کروڑ روپے ایل ڈبلیو ای اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے، جس کے ساتھ مرکزی ایجنسیوں کو امداد  (اے سی اے ایل ڈبلیو ای ایم ایس) کے تحت کیمپ بنیادی ڈھانچے کے لیے 122.28 کروڑ روپے اور صحت کی سہولیات کے لیے 12.56 کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔

بنیادی ڈھانچے کی ترقی

اہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے نکسل متاثرہ علاقوں میں سماجی اور اقتصادی شمولیت کو تیز کیا ہے۔

روڈ کنیکٹیویٹی: 2014 سے 2025 کے درمیان 12,000 کلومیٹر سے زائد سڑکیں مکمل کی گئیں، جس کے لیے 17,589 کلومیٹر کی کل تعمیر کے لیے 20,815 کروڑ روپے منظور کیے گئے۔

موبائل کنیکٹیویٹی: لیفٹ ونگ شدت پسندی  (ایل ڈبلیو ای ) متاثرہ علاقوں میں موبائل کنیکٹیویٹی کے پھیلاؤ کو دو مراحل میں نافذ کیا گیا۔

  • فیز  :I  ، 2,343(2جی) ٹاورز تعمیر کیے گئے، جس پر 4,080 کروڑ روپے لاگت آئی۔
  • فیز : II    2,542 (4جی) ٹاورز ستمبر–اکتوبر 2022 میں 2,210 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ منظور کیے گئے، جن میں سے 1,139 فعال ہو چکے ہیں۔

اضافی طور پر، ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں کے لیے 8,527 (4جی)  ٹاورز منظور کیے گئے ہیں۔

  • امنگوں والے اضلاع منصوبے کے تحت، 4,281 میں سے 2,556 ٹاورز فعال ہیں، جبکہ
  • 4جی سیچوریشن منصوبے کے تحت، 4,246 میں سے 2,602 ٹاورز فعال ہیں۔

مالی شمولیت اور رسائی:

  • 1,007 بینک برانچیں، 937 اے ٹی ایم، اور 37,850 بینکنگ کوریسپونڈنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
  • 90 اضلاع میں 5,899 پوسٹ دفاتر کام کر رہے ہیں، جس سے ہر 5 کلومیٹر پر شہریوں کو ڈاک اور مالی خدمات تک رسائی حاصل ہے۔

تعلیم اور ہنر کی ترقی:

  • کوشل وکاس یوجنا کے تحت، 48 اضلاع میں 48 صنعتی تربیتی ادارے (آئی ٹی آئیز) اور 61 ہنر ترقی مراکز(ایس ڈی سیز) قائم کرنے کے لیے 495 کروڑ روپے منظور کیے گئے، جن میں سے 46 آئی ٹی آئیز اور 49 ایس ڈی سیز فعال ہیں۔
  • یہ ادارے جوانوں کو نئے روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں جو تنازع سے ترقی کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

سیکورٹی اور نفاذ:

  • مجموعی طور پر 108 معاملات کی تحقیقات کی گئی، جس کے نتیجے میں 87 چارج شیٹس دائر کی گئی ہیں۔
  • بستاریہ بٹالین، جو 2018 میں قائم ہوئی، میں 1,143 ریکروٹس شامل ہیں، جن میں 400 نوجوان بیجاپور، سکما، اور ڈانتے واڑا اضلاع سے ہیں، جو سیکورٹی آپریشنز میں مقامی شرکت اور اعتماد سازی کی علامت ہے۔

؎ نکسل نیٹ ورک کو بے اثر بنانا، علاقوں کی واپسی، اور بحالی کو یقینی بنانا

مسلسل سکیورٹی آپریشنز اور انٹیلیجنس پر مبنی حکمتِ عملیوں کے ذریعے، حکومت نے کئی ایسے علاقوں کو دوبارہ حاصل کیا جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک بائیں بازو کے شدت پسند (ایل ڈبلیو ای) کے اثر میں تھے۔ "تلاش کرنا، نشانے پر لینا، ختم کرنا" (ٹریس, ٹارگیٹ ، نیوٹرلائزڈ) حکمتِ عملی اس کامیابی کی مرکزیت رہی، جس سے فورسز کو اہم نکسل رہنماؤں کی شناخت اور ان کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ان کے کمانڈ ڈھانچے کو توڑنے میں مدد ملی۔ آپریشنز جیسے آکٹوپس، ڈبل بُل ، اور چکرا بندھا نے نکسلیوں کے خلاف لڑائی میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اور دور دراز علاقوں میں کیمپ قائم کیے گئے۔

2024 میں، سکیورٹی فورسز نے 26 بڑی مہماتی جھڑپیں کیں، جس کے نتیجے میں اہم نکسل لڑاکوں کو بے اثر کیا گیا، جن میں شامل ہیں:

  • 1 زونل کمیٹی ممبر (زیڈ سی ایم)
  • 5 سب زونل کمیٹی ممبرز (ایس زیڈ سی ایم)
  • 2 اسٹیٹ کمیٹی ممبرز (ایس سی ایم)
  • 31 ڈویژنل کمیٹی ممبرز (ڈی وی سی ایم)
  • 59 ایریا کمیٹی ممبرز (اے سی ایم)

اس منظم کارروائی نے کئی بنیادی گروپوں کو ختم کر دیا اور پہلے متاثرہ علاقوں میں امن و حکمرانی بحال کی۔ سکیورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ، حکومت کی ہتھیار ڈالنے اور بحالی کی پالیسی لڑاکوں کو زندگی کے عام دھارے میں واپس آنے کی ترغیب دیتی ہے، اور انہیں روزگار اور سماجی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

2025 میں اب تک 521 ایل ڈبلیو ای لڑاکوں نے ہتھیار ڈال دیے، اور پچھلے دو سالوں میں چھتیس گڑھ میں 1,053 ہتھیار ڈالنے کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، بحال ہونے والے لڑاکوں کو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے:

  • اعلیٰ عہدے کے لیے: 5 لاکھ روپے
  • درمیانہ/کم عہدے کے لیے: 2.5 لاکھ روپے
  • پیشہ ورانہ تربیت کے لیے ماہانہ وظیفہ: 10,000 روپے، 36 ماہ تک

یہ اقدامات انہیں عزت اور استحکام کے ساتھ اپنی زندگی دوبارہ تعمیر کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

نتیجتاً، بودھا پہاڑ، پارسناتھ، بارامسیا، اور چکرا بندھا جیسے علاقے تقریباً بائیں بازو کے شدت پسندوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ابوجماد، جو باغیوں کا آخری بڑا گڑھ تھا، میں کامیابی سے داخلہ کیا۔ مزید برآں، پیپلز لبریشن گوریلا آرمی (پی ایل جی اے) کو بیجاپور اور سکما میں اپنے بنیادی علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ 2024 میں، ہمارے سکیورٹی فورسز کے خلاف نکسلوں کی حکمتِ عملی کو بے اثر کرنے والی مہم (ٹی سی او سی) ہماری جارحانہ کارروائیوں کی مؤثریت کی وجہ سے ناکام رہی۔

نتیجہ

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، بھارت کی نکسلیوں کے خلاف لڑائی ایک جامع مہم میں تبدیل ہو گئی ہے، جو سیکورٹی، ترقی، اور سماجی انصاف پر مبنی ہے۔ مضبوط بنیادی ڈھانچے، جدید ٹیکنالوجی، ہدف شدہ نفاذ، اور ہمدردانہ بحالی کے امتزاج کے ذریعے، حکومت نے پہلے متنازعہ علاقوں کو مواقع کے مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔

مرکز اور ریاستوں کے درمیان مسلسل تعاون اور رفتار کے ساتھ، بھارت مارچ 2026 تک نکسل فری ہونے کے اپنے ہدف کے حصول کے راستے پر ہے، جو فیصلہ کن حکمرانی اور امن و ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کی ایک دہائی کی علامت ہے۔

 See in PDF.pdf

************

 

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :274 )

(Factsheet ID: 150429) Visitor Counter : 3


Provide suggestions / comments
Read this explainer in : English , हिन्दी , Bengali
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate