مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
محکمۂ ٹیلی مواصلات کے لیے 2025 کا سالانہ اختتامی جائزہ
प्रविष्टि तिथि:
19 DEC 2025 2:02PM by PIB Delhi
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے ہندوستانی ٹیلی مواصلات کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت کی
قومی براڈ بینڈ مشن (این بی ایم) 2.0 کا آغاز 17 جنوری 2025 کو ہوا ؛ جس کا مقصد ہندوستان کو ڈیجیٹل تبدیلی کے ایک نئے دور میں لے جانا ہے
فائیوجی(5جی) خدمات ملک کے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں متعارف کروائی گئیں اور ملک کے 99.9؍فید اضلاع میں دستیاب ہیں، جس سے 85؍فیصد آبادی کو کوریج حاصل ہے
ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والوں(ٹی پی ایس ایز)نے ملک بھر میں 5.08 لاکھ 5جی بیس ٹرانسیور اسٹیشنز (بی ٹی ایس ایز) نصب کیے
آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کی لمبائی 19.35 لاکھ روٹ کلومیٹر (2019) سے بڑھ کر 42.36 لاکھ روٹ کلومیٹر ہو گئی؛ کل 2,14,843 گرام پنچایتوں ( جی پی ایز)کو اب براڈبینڈ کنیکٹیویٹی مہیا کرائی گئی ہے
ستمبر 2025 تک ہندوستان میں مجموعی ٹیلی ڈینسی 86.65؍فیصد تک پہنچ گئی، جو مارچ 2014 میں 75.23؍فیصد تھی
دیہی ٹیلیفون کنیکشنز میں 42.9؍فیصد اضافہ ہوا؛ جو شہری علاقوں کی نسبت تقریباً دوگنا اضافہ ہے، مارچ 2014 میں 377.78 ملین سے بڑھ کر ستمبر 2025 میں 539.83 ملین ہو گئے
انٹرنیٹ کنیکشنز 100 کروڑ کے سنگ میل کو عبور کرتے ہوئے 100.29 کروڑ تک پہنچا، جبکہ مارچ 2014 میں یہ تعداد 25.15 کروڑ تھی، جس سے 298.77؍فیصد کی ترقی ہوئی
براڈبینڈ کنیکشنز مارچ 2014 کے 6.1 کروڑکے مقابلے میں 2025 میں بڑھ کر 99.56 کروڑ ہو گئے، جس سے 1,532.13؍فیصد کا اضافہ ہوا
وائرلیس ڈیٹا صارف کے لیے اوسط ماہانہ ڈیٹا استعمال 399 گنا بڑھ کر 2025 میں 24.01 جی بی ہو گیا، جبکہ مارچ 2014 میں یہ 61.66 ایم بی تھا، یہ دنیا میں سب سے اعلیٰ سطح میں سے ایک ہے
موبائل براڈبینڈ کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈمیں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جو 2019 میں 10.71 ایم بی پی ایس سے بڑھ کر اکتوبر 2025 میں 131.47 ایم بی پی ایس تک پہنچ گئی
ہندوستان مقامی 4جی اسٹیک تیار کرنے والا دنیا کا 5؍واں ملک بن گیا۔ جس میں سی-ڈاٹ،تیجس نیٹ ورک اور ٹی سی ایس کے درمیان تعاون اور بی ایس این ایل کے ذریعے نفاذ شامل ہے
ڈی او ٹی نے مختلف فریکوئنسی بینڈوں میں 687 میگاہرٹز سپیکٹرم کو دوبارہ تیار کیا ۔جس میں آئی ایم ٹی پر مبنی خدمات کے لئے 6425-7025 میگاہرٹز ، 2500-2690 میگاہرٹز اور 1427-1518 میگاہرٹز شامل ہے
محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن نے سی او اے آئی کے تعاون سے ایشیا کے سب سے بڑے ٹیکنالوجی اور انوویشن فورم، انڈیا موبائل کانگریس(آئی ایم سی 2025) کے 9؍ویں ایڈیشن کا انعقاد
آتم نربھر بھارت-پی ایل آئی کے تحت 96,240 کروڑ روپے کی فروخت، 19,240 کروڑ روپے کی برآمدات اور تقریباً 30,000 روزگار کے مواقع پیدا ہوئے
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے سائبر دھوکہ دہی کی روک تھام کو مضبوط کرنے کے لیے ’’فائنانشل فراڈ رسک انڈیکیٹر(ایف آرآئی) متعارف کروایا؛ آر بی آئی نے بینکنگ سسٹمز میں ایف آر آئی کے انضمام کو لازمی قرار دیا؛ اس سے 70 لاکھ سے زائد فراڈ لین دین کے لیےوارننگ جاری کیے گئے، جس سے شہریوں کے تقریباً450 کروڑ روپے کے مالی نقصان کو روکا گیا
سنچار ساتھی موبائل ایپ ہندی، انگریزی اور 21 علاقائی زبانوں میں لانچ کی گئی؛ لانچ کے بعد اس کے 1.5 کروڑ سے زیادہ ڈاؤن لوڈز ہوئے؛ سنچار ساتھی پورٹل پر 22 کروڑ وزیٹرز کا ریکارڈ درج ہے
گم شدہ/چوری شدہ 26.35لاکھ ہینڈ سیٹس کا سراغ لگایا گیا، 7.3 لاکھ ہینڈ سیٹس کو ان کے اصل مالکان کو واپس کیے گئے، 6.21 لاکھ فراڈ سے متعلق آئی ایم ای آئی ایز کو سنچار ساتھی کی مدد سے بلاک کیا گیا
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے ڈیوائس سیتو- انڈین کانٹر فیٹڈ ڈیوائس ریسٹرکشن (آئی سی ڈی آر) سسٹم متعارف کروایا تاکہ مینوفیکچررز، برانڈ مالکان اور درآمد کنندگان مفت میں آئی ایم ای آئی سرٹیفکیٹس رجسٹر اور جاری کر سکیں
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے ملک گیر سطح پر مقامی سیل براڈکاسٹنگ کے ذریعے الرٹس کی ترسیل کے لیے رہنمائی فراہم کی
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے ہمالیائی ریاست ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب اور جموں و کشمیر میں سیلاب، بادل پھٹنے، زمین کھسکنے، سائیکلون مونٹھا اور دتواہ اور آپریشن سندور کے دوران مضبوط ٹیلی کام بنیادی ڈھانچے اور بلا تعطل خدمات کو یقینی بنایا
مقامی 6جی تحقیق و ترقی کو فروغ دینے میں بھارت 6جی مشن کے تحت اہم پیش رفت حاصل کی گئی
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے سنچار میترا 2.0 شروع کیاہے، جو نوجوان طلباء کی توانائی اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے موبائل سیفٹی، ٹیلی کام فراڈ کی روک تھام اور حکومتی ڈیجیٹل اقدامات کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے نوجوان مرکوز ایک پہل ہے
محکمۂ ٹیلی مواصلات( ڈی او ٹی) سال 2025 کو ایک بڑی تبدیلی کے سال کے طور پر یاد کرتا ہے، جو کنیکٹیویٹی، ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے، شہریوں پرمرکوز حکمرانی اور تکنیکی خود انحصاری میں اہم کامیابیوں سے نمایاں رہا۔ اس دوران ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی رسائی میں بے مثال اضافہ دیکھنے کو ملا ،اس کے ساتھ ہی ریکارڈ کم خرچ میں ڈیٹا کی دستیابی نے ہندوستان کی حیثیت کو ایک عالمی ڈیجیٹل طاقت کے طور پر مضبوط کیا۔ آپٹیکل فائبر اور 5جی بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار توسیع، ساتھ ہی ٹیلی کمیونیکیشنز ایکٹ، 2023 کے تحت فیصلہ کن ریگولیٹری اصلاحات، اس شعبے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئے۔
سال کا ایک اہم موضوع ٹیلی کام ماحولیاتی نظام کی سیکورٹی اور جوابدہی کو ڈرامائی طور پر مضبوط کرنا تھا، جس کی قیادت شہری مرکوز اقدامات جیسے سنچار ساتھی اور ایف آر آئی کی کامیابی نے کی۔ آتم نربھر بھارت کے وژن کے مطابق گھریلو تیار شدہ نیٹ ورک کےبنیادی ڈھانچے کی بڑے پیمانے پرتنصیب نے بھی اہم رفتار پکڑی ہے۔ ہندوستان اپنا 4جی اسٹیک رکھنے والا دنیا صرف پانچواں ملک ہے، جسے 5 جی میں اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے، جو ہندوستان کی تکنیکی خود کفالت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے میں دہائیاں لگی تھیں، وہیں ہندوستان میں یہ کام صرف 2 سال میں مکمل ہوا۔ اس کے ساتھ ہی، بھارت 6جی مشن کے تحت مقامی 6جی حقیق و ترقی میں بھی اہم پیش رفت حاصل کی گئی۔
ہندوستان ٹیلی مواصلات کے شعبے میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے—عالمی معیارات کی تشکیل کر رہا ہے، بین الاقوامی پالیسی مباحثوں میں حصہ لے رہا ہے، اور خود کو اگلی نسل کی مواصلاتی ٹیکنالوجیز کے محاذ پر رکھ رہا ہے۔’لوکل فار گلوبل‘کے وژن اور اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے اور شمولیتی ترقی کے عزم کی رہنمائی میں، محکمۂ ٹیلی مواصلات نے اپنی ڈیجیٹل تبدیلی کی حکمت عملی ڈی ایس ایس اپروچ کے گرد ترتیب دی ہے جو’ہندوستان میں ڈیزائن ، ہندوستان میں حل کریں اور دنیا کے لیے پیمانہ‘والے اصول پر مبنی ہے۔
سال 2025 میں ہندوستانی ٹیلی کام کا منظر نامہ
- ٹیلی فون سبسکرپشنز:
- ہندوستانی میں کل ٹیلی فون کنیکشنز مارچ 2014 میں 933 ملین تھا جو ستمبر 2025 میں بڑھ کر 1228.94 ملین ہوگیا، جو 31.72؍فیصد کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ ستمبر 2025 کے اختتام تک موبائل ٹیلی فون کنیکشنز کی تعداد 1182.32 ملین تھی۔ ہندوستان میں مجموعی ٹیلی ڈینسی (فون استعمال کرنے والوں کی شرح)مارچ 2014 میں 75.23؍فیصد تھی جو ستمبر 2025 میں بڑھ کر 86.65؍فیصد ہو گئی۔
- شہری ٹیلی فون کنیکشنز ستمبر 2025 میں 689.11 ملین تک پہنچ گئے، جبکہ مارچ 2014 میں یہ تعداد 555.23 ملین تھی، یہ 24.11؍فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ دیہی ٹیلی فون کنیکشنز میں 42.9؍فیصد اضافہ ہوا، جو شہری علاقوں کے تقریباً دوگنا ہے اوریہ تعداد مارچ 2014 میں 377.78 ملین سے بڑھ کر ستمبر 2025 میں 539.83 ملین ہوگئی۔
.iiانٹرنیٹ اور براڈ بینڈ رسائی:
- انٹرنیٹ کنکشن مارچ 2014 کے 25.15 کروڑ کے مقابلے جون 2025 میں ایک ارب کا سنگ میل عبور کر کے 100.29 کروڑ ہو گئے ، جس میں 298.77 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ۔
- براڈ بینڈ کنکشن مارچ 2014 کے 6.1 کروڑ سے بڑھ کر ستمبر 2025 میں 1532.13 فیصد بڑھ کر 99.56 کروڑ ہو گئے ۔
فی وائرلیس ڈیٹا سبسکرائبر اوسط ماہانہ ڈیٹا کی کھپت مارچ 2014 میں 61.66 ایم بی سے جون 2025 میں 399 گنا بڑھ کر 24.01 جی بی ہو گئی ۔
- میڈین(درمیانے) موبائل براڈ بینڈ ڈاؤن لوڈ کی رفتار میں کافی اضافہ دیکھا گیا ، جو 2019 میں 10.71 ایم بی پی ایس سے بڑھ کر اکتوبر 2025 میں متاثر کن 131.47 ایم بی پی ایس تک پہنچ گئی ۔ اسی طرح اوکلا کے اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کے مطابق ، میڈین فکسڈ براڈ بینڈ ڈاؤن لوڈ کی رفتار 2019 میں 29.25 ایم بی پی ایس سے بڑھ کر اکتوبر 2025 میں 60.34 ایم بی پی ایس ہوگئی ۔
- آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کی لمبائی 19.35 لاکھ روٹ کلومیٹر (2019) سے بڑھ کر 42.36 لاکھ روٹ کلومیٹر (ستمبر 2025 تک) ہوگئی۔
.iiiبی ٹی ایس اور ٹاورز:
- 31.10.2025 تک موبائل بیس ٹرانسیور اسٹیشنوں (بی ٹی ایس) کی تعداد 31.44 لاکھ ہے ۔
- 31.10.2025 تک موبائل ٹاورز کی تعداد 8.43 لاکھ ہے ۔
.ivایف ڈی آئی کی آمد:
سال25-2024 کے دوران ٹیلی مواصلات کے شعبے میں ایف ڈی آئی (ایکویٹی فلو) 746 ملین امریکی ڈالر تی ۔
.vڈیٹا کی لاگت:
- ایک جی بی موبائل ڈیٹا کی اوسط لاگت گزشتہ برس کے 0.16 ڈالر کے مقابلے میں 0.10 ڈالر ہے ۔
ٹیلی کام اصلاحات
.iٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ، 2023
محکمۂ ٹیلی مواصلات اس وقت ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ، 2023 کے مختلف دفعات کے تحت ضابطے بنانے میں سرگرم ہےہے۔ مرکزی حکومت نے اب تک 62 دفعات میں سے 43 دفعات کو نافذ کیا ہے اور ایکٹ کی 14 دفعات کے تحت ضابطوں کو نوٹیفائی کیے ہیں۔
اختیارات، اسپیکٹرم کی اسائنمنٹ/مینجمنٹ، ریگولیٹری سینڈباکس وغیرہ سے متعلق دفعات کے تحت مسودہ قواعد مختلف مراحل میں مسودہ سازی/عوامی مشاورت کے عمل میں ہیں۔
.iiشہریوں پر مرکوز خدمات اور ٹیلی کام وسائل کا سائبر جرائم اور مالی فراڈ کے لیے غلط استعمال کی روک تھام سے متعلق اصلاحات
- سنچار ساتھی پورٹل: سنچار ساتھی پورٹل (www.sancharsaathi.gov.in)، 2023 میں لانچ کیا گیا، جو شہریوں پر مرکوز اور 21 زبانوں میں دستیاب ہے اور اب تک 22 کروڑ سے زائد وزٹ ریکارڈ کر چکا ہے۔ پورٹل پر یومہ تقریباً2.4 لاکھ رابطہ (وزٹ) کرتے ہیں اور رواں برس یومہ وزیٹرز کی تعداد مزید بڑھ کر تقریباً 3.7 لاکھ صارفین ہو گئی ہے۔ 2025 میں سنچار ساتھی پورٹل پر ایک نیا ماڈیول’’ قابل اعتماد رابطے کی تفصیلات‘‘ شامل کیا گیا ہے، جس میں بینکوں، مالی اداروں اور سرکاری اداروں کے ٹول فری نمبرز، ای میلز اور مستند ویب سائٹس کے رابطہ کی تفصیلات شامل ہیں۔
- سنچار ساتھی موبائل ایپ:محکمۂ ٹیلی مواصلات نے 17.01.2025 کو سنچار ساتھی موبائل ایپ لانچ کیا تاکہ صارفین کو فراڈ کالز کی رپورٹنگ، گم شدہ/چوری شدہ موبائل ہینڈ سیٹ کو بلاک/ان بلاک کرنے، شہری کے نام پر جاری موبائل کنیکشنز جاننے وغیرہ کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ نیا لانچ کیا گیا۔ ایپ گوگل پلے اسٹور اور ایپل ایپ اسٹور دونوں پر ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہے اور ہندی، انگریزی اور 21 علاقائی زبانوں میں دستیاب ہے، جس سے اس کی شمولیت اور قومی سطح پر رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ سنچار ساتھی موبائل ایپ نے لانچ کے بعد سے 1.5 کروڑ سے زیادہ ڈاؤن لوڈز ریکارڈ کیے ہیں۔
- ڈیجیٹل انٹیلیجنس پلیٹ فارم (ڈی آئی پی):ڈیجیٹل انٹیلیجنس پلیٹ فارم (ڈی آئی پی) 2024 میں لانچ کیا گیا تاکہ ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال سے متعلق معلومات کو متعلقہ فریقین کے درمیان شیئر کیا جا سکے اور سائبر جرائم اور مالی دھوکہ دہی کی روک تھام کی جا سکے۔۔ فی الحال، اس پلیٹ فارم پر 850 سے زائد ادارے شامل ہیں، جن میں ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان (ٹی ایس پی ایز)، وزارت داخلہ(ایم ایچ اے)، یو آئی ڈی اے آئی، ایس ای بی آئی،ایف آئی یو، این پی سی آئی، قانون نافذ کرنے والے مرکز کےادارے، 800؍ سے زیادہ بینک اور مالی ادارے، 35 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس، مرکزی ایجنسیاں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔یہ پلیٹ فارم، دیگر کے ساتھ، تقریباً حقیقی وقت میں منقطع شدہ موبائل کنیکشنز کی فہرست اور منقطع ہونے کی وجوہات بھی فراہم کرتا ہے، جس سے اسٹیک ہولڈرز مناسب کارروائی کرنے کے قابل ہوتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ان موبائل نمبروں سے منسلک خدمات کو ختم کرسکتے ہیں۔
- فنانشل فراڈ رسک انڈیکیٹر (ایف آر آئی) فعال ذہانت پر مبنی سائبر کرائم اور مالی دھوکہ دہی کا مقابلہ کرنے کی سمت میں ایک بڑے قدم کے طور پر ، ڈی او ٹی نے مئی 2025 میں فنانشل فراڈ رسک انڈیکیٹر (ایف آر آئی) متعارف کرایا ۔ ایف آر آئی مالی دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کے ممکنہ خطرے کی بنیاد پر موبائل نمبروں کی درجہ بندی کرتا ہے ۔ یہ بینکوں ، مالیاتی اداروں ، این بی ایف سی اور یو پی آئی سروس فراہم کنندگان کو خطرات کی جلد شناخت کرنے اور انتباہ ، الرٹ ، لین دین میں تاخیر ، کمی یا اکاؤنٹ کی معطلی جیسے احتیاطی اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ اسٹیک ہولڈرز ن کے مطابق بینکوں/یو پی آئی پلیٹ فارمز نے لین دین کو مسترد کر دیا ہے اور 70 لاکھ سے زیادہ دھوکہ دہی کے لین دین کے لیے الرٹ جاری کیے ہیں ، جس سے شہریوں کو تقریباً 450 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہونے سے بچایا گیا ہے ۔
- آر بی آئی نے ڈی او ٹی کے تعاون سے مشکوک لین دین کے تحفظ اور روک تھام کو بڑھانے کے لیے بینکنگ نظام میں ایف آر آئی کے انضمام سے متعلق ایڈوائزری جاری کی ہے ۔ پی ایف ڈی آر اے نے ایف آر آئی کو اپنانے پر پنشن فنڈ اور سنٹرل ریکارڈ کیپنگ ایجنسیوں (سی آر اے) کو ایڈوائزری جاری کی۔
- ڈی او ٹی اور فنانشل انٹیلی جنس یونٹ (ایف آئی یو)-آئی این ڈی نے ٹیلی کام سے چلنے والے سائبر جرائم اور مالی دھوکہ دہی کے خلاف کوششوں کو مستحکم کرنے کے لیے ستمبر 2025 میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں ۔
- بین الاقوامی ان کمنگ فرضی کالز کی روک تھام کا نظام۔: یہ نظام اکتوبر 2024 میں ہندوستانی موبائل نمبروں کے ساتھ فرضی آنے والی(ان کمنگ) بین الاقوامی کالوں کی شناخت اور انہیں بلاک کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا ۔ اس نے اس طرح کی بدنیتی پر مبنی کال کی کوششوں کو کم کر کے 1 سے 2 لاکھ یومیہ کر دیا ہے ۔ یہاں تک کہ کال کی ان کوششوں کو بین الاقوامی طویل فاصلے کے گیٹ وے پر ہی روک دیا جاتا ہے ۔
- بین الاقوامی کیریئرز/ایگریگیٹرز کی بلاکنگ:کروڈ سورسڈ چکشو) عوام کی مدد سے جمع کی گئی معلومات( ڈیٹا کے تجزیے کی بنیاد پر غیر استعمال شدہ ایریا/سیٹلائٹ کوڈز کو بلاک کیا گیا اور ہندوستان میں فرضی کال ٹریفک بھیجنے والے 309 سے زائد بین الاقوامی کیریئرز/ایگریگیٹرز کو کئی بار بلاک کیا گیا۔
- محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن (ڈی او ٹی) کی ہدایات کی بنیاد پر، اہم ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان نے ہندوستان میں بین الاقوامی نمبروں سے آنے والی تمام کالز پر سبسکرائبرز کو ’’ انٹر نیشنل کال‘‘دکھانے کا نفاذ کیا ہے، تاکہ شہری باخبر فیصلہ کر سکیں اور سائبر جرائم اور مالی فراڈ کے شکار ہونے سے بچ سکیں۔
- ڈیوائس سیتو-ہندوستانی فرضی ڈیوائس پابندی (آئی سی ڈی آر) کا نظام: یہ نظام مینوفیکچررز ، برانڈ مالکان اور درآمد کنندگان کو مفت میں آئی ایم ای آئی سرٹیفکیٹ رجسٹر کرنے اور جاری (جنریٹ)کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ 2025 میں مقامی مینوفیکچررز کو 48,000 اور درآمد کنندگان کو 27,000 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں ، جس میں اب تک 29.43 کروڑ آلات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔
- ڈی او ٹی نے غیر مجاز تشہیری سرگرمیوں اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر تقریباً 2 لاکھ ڈائریکٹ انورڈ ڈائلنگ (ڈی آئی ڈی)/لینڈ لائن ٹیلی فون نمبروں کو منقطع کر دیا ہے۔
- انڈین ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 2023 کے پس منظر میں ، سیکشن 22 (1) اور (2) کے تحت ڈی او ٹی نے سال 2024 میں ٹیلی مواصلات (ٹیلی کام سائبر سیکورٹی) ضابطہ 2024 کو نوٹیفائی کیا ۔ ڈی او ٹی نے ٹیلی کمیونیکیشنز (ٹیلی کام سائبرسیکورٹی) ترمیم کے ضوابط ، 2025 کو نوٹیفائی کیا ہے ۔ ان ضوابط کا مقصد ہندوستان کے مواصلاتی نیٹ ورک اور خدمات کی حفاظت کرنا ہے ۔ یہ ضابطے آپریٹرز پر سخت ذمہ داریاں عائد کرتے ہیں کہ وہ واقعات کی اطلاع دینے سے لے کر باقاعدگی سے سیکورٹی آڈٹ کریں ، جبکہ آئی ایم ای آئی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر پابندی عائد کرتے ہیں ۔ یہ ریگولیٹری اقدامات اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ خدمات فراہم کرنے والے اور ڈیوائس درآمد کنندگان دونوں سائبر سیکورٹی اور صارفین کے تحفظ کو ترجیح دیں ۔
- ڈی او ٹی نے ریل گاڑیوں میں چوری شدہ یا گمشدہ موبائل فون کی بازیابی کے عمل کو بڑھانے کے لیے ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے ساتھ ’بلاک یور لوسٹ/چوری شدہ موبائل ہینڈسیٹ‘ یا سنچار ساتھی پورٹل کی سینٹرل ایکوپمنٹ آئیڈینٹیٹی رجسٹر (سی ای آئی آر) سہولت کے ذریعے شراکت داری کی ہے ۔
- ڈی او ٹی کی کوششوں کے ٹھوس اثرات اور نتائج کا خلاصہ: (نومبر 2025 تک کے اعداد و شمار)
|
نمبر شمار
|
ہیڈنگ
|
شمار
|
|
1
|
سنچار ساتھی پورٹل (www.sancharsaathi.gov.in) پر آنے والے
|
22 کروڑ
|
|
2
|
سنچار ساتھی موبائل ایپ کے ڈاؤن لوڈز
|
1.5 کروڑ
|
|
3
|
اے ایس ٹی آر تجزیہ کی بنیاد پر دوبارہ تصدیق کی ناکامیوں کے بعد موبائل نمبر کا منقطع
|
86 لاکھ
|
|
4
|
مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ان پٹ کی بنیاد پر موبائل نمبر منقطع
|
97.5 لاکھ
|
|
5
|
انفرادی کنکشن کی حد سے تجاوز کرنے پر موبائل نمبر منقطع
|
1.82 کروڑ
|
|
6
|
سنچار ساتھی پر شہریوں کے تاثرات کی بنیاد پر موبائل نمبر منقطع (میرا نمبر نہیں/ضروری نہیں)
|
1.94 کروڑ
|
|
7
|
گمشدہ/چوری شدہ موبائل ہینڈ سیٹس سی ای آئی آر کے ذریعے ٹریس کیے گئے۔
|
26.35 لاکھ
|
|
8
|
پولیس کے ذریعے گمشدہ/چوری شدہ موبائل ہینڈ سیٹ حقیقی مالکان کو واپس کر دیے گئے
|
7.3 لاکھ
|
|
9
|
آئی ایم ای آئی کو بلاک (سائبر کرائم/مالی فراڈ میں ملوث ہونے پر)
|
6.21 لاکھ
|
|
10
|
پوائنٹ آف سیل (سم بیچنے والے) کو بلیک لسٹ کر دیا گیا
|
75,410
|
|
11
|
واٹس ایپ پروفائلز/گروپس منقطع
|
28.89 لاکھ
|
.iiiسینٹرلائزڈ رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) پورٹل:
ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 2023 کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ’’ڈیجیٹل بائی ڈیزائن‘‘ ہے: ایکٹ میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اس کا نفاذ ڈیزائن کے لحاظ سے ڈیجیٹل ہوگا ۔ اس کے مطابق ، سنٹرلائزڈ آر او ڈبلیو پورٹل کو آر او ڈبلیو رولز ، 2024 کے مطابق 01.01.2025 سے اپ گریڈ کیا گیا تھا ۔ بعد میں اس پورٹل کو ڈی او ٹی کے یونیفائیڈ پورٹل میں شامل کیا گیا ،جسے ’ٹیلی کام ای سروسز پورٹل‘ کا نام دیا گیا ۔
پورٹل نے رائٹ آف وے کی درخواستوں کے لیے اجازت دینے کے عمل کو ہموار کیا ہے ، جس سے درخواست کی کارروائی کے لیے منظوری کا وقت 448 دن (2019) سے کم ہو کر تقریبا 13 گنا ہو گیا ہے ۔ 34 دن (نومبر 2025 تک) اور 25؍فیصد درخواستیں اب 15 دن کے اندر نمٹا دی جارہی ہیں ۔ پورٹل نے مقررہ وقت میں منظوریوں کو کامیابی کے ساتھ ہموار کیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹاورز اور آپٹیکل فائبر کیبل اجازتوں کی منظوری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے (اب تک 3.81 لاکھ درخواستیں نمٹائی گئی ہیں)اس رفتار نے زیادہ موبائل کنکشن اور خدمات کے معیار کو بہتر بنایا ہے ، جس سے خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل فرق کو مؤثر طریقے سے ختم کیا گیا ہے ۔
iv ملک بھر میں رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) ضابطہ ، 2024 کا نفاذ
حکومت ہند ، محکمہ ٹیلی کام نے 17 ستمبر 2024 کو ٹیلی مواصلات (رائٹ آف وے) رولز ، 2024 کو نوٹیفائی کیا ہے ، جو یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوا ۔ اس کا مقصد ، دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کے آغاز میں درپیش کئی چیلنجوں کو نمایاں طور پر ہموار اور کم کرنا ہے:
سنگل ونڈو منظوری نظام: ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری کے لیے ایک جامع اور سنگل ونڈو نظام کا قیام ۔ اس سے ٹیلی کام کمپنیوں کو مختلف مقامی ، ریاستی اور مرکزی حکام سے اجازت حاصل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو کم کیا جا سکتا ہے ۔
- واضح ٹائم لائنز: نئے قواعد منظوری دینے کے لیے سخت ٹائم لائنز مقرر کرتے ہیں ۔
- ریاستوں اور مقامی حکام میں یکسانیت: ضابطے مختلف ریاستوں اور میونسپل کارپوریشنز میں آر او ڈبلیو کی اجازت حاصل کرنے کے عمل کو معیاری بناتے ہیں ۔ یہ مستقل مزاجی ٹیلی کام کمپنیوں کو ہر خطے میں مختلف ضروریات کو پورا کرنے سے بچنے میں مدد کرتی ہے ۔
- عوامی زمین/عمارت کے موثر استعمال کو آسان بنانا: بنیادی ڈھانچے کے منصوبے یا بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے زمرےکے لیے ذمہ دار عوامی ادارہ ، ٹیلی مواصلات نیٹ ورک کی تنصیب کے لیے ایسی مشترکہ نالیوں یا نالیوں یا کیبل کوریڈورز کو کھلی رسائی کی بنیاد پر یعنی غیر امتیازی اور غیر خصوصی ، مقررہ شرائط کے تابع اجازت فراہم کرے گا ۔
- تنازعات کا تیزی سے حل: ضابطےتنازعات کے حل کا طریقہ کار متعارف کراتے ہیں ، جس سے ٹیلی کام کمپنیوں کو مقامی حکام یا زمینداروں کے ساتھ تنازعات کو پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے حل کرنے کا موقع ملتا ہے ۔
- مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی حوصلہ افزائی: قوانین ٹیلی کام فراہم کنندگان کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے اشتراک کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، جس سے ایک ہی علاقے میں متعدد ٹاورز یا بنیادی ڈھانچے کی ضرورت کو کم کیا جا سکتا ہے ۔
.vپی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی) پلیٹ فارم
محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) نے پی ایم گتی شکتی این ایم پی پلیٹ فارم پر پی ایس یوز کے او ایف سی کے 13.5 لاکھ روٹ کلومیٹر ، ریاستی حکومتوں کے 43,000 کلومیٹر او ایف سی ، 31.31 لاکھ (بیس ٹرانسیورز) بی ٹی ایس والے 8.40 لاکھ ٹیلی کام ٹاورز ، 3.15 لاکھ پی ایم-وانی وائی فائی ہاٹ سپاٹ اور مختلف ڈی بی این (ڈیجیٹل بھارت ندھی) پروجیکٹوں کے موبائل ٹاورز کی نقشہ سازی کی ہے ۔
ٹیلی کام اثاثوں کی نقشہ سازی نے نئے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کرنے اور 5 جی جیسی نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے میں مدد کی ہے ۔ اس جامع نقشہ سازی نے اسٹریٹجک فیصلہ سازی کو بڑھایا ہے ، وسائل کی مختص کو بہتر بنایا ہے اور ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کیتنصیب کو تیز کیا ہے ۔
.viتعمیل کے بوجھ کو کم کرنا:
زندگی بسر کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے مقصد سے محکمہ نے حکومت سے شہری اور حکومت سے کاروباری انٹرفیس دونوں کو آسان بنا کر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک پرجوش پہل شروع کی ہے ۔ اس پہل کے مطابق محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) نے ہٹانے یا معقول بنانے کے لیے 114 تعمیلوں کی نشاندہی کی ، جن میں سے 110 کو پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے ۔ اس کے علاوہ خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ مشاورت کے بعد مختلف رپورٹوں کی ضروریات کاوقتاً فوقتاًجائزہ لیا گیا ، جس کے نتیجے میں کئی غیر ضروری رپورٹس کو بند کر دیا گیا ، بہت سے دیگر کے لیے وقتاً فوقتاً اضافہ ہوا اور متعدد تعمیل کی ضروریات کے لیے فزیکل سے ڈیجیٹل پیشکشوں میں منتقلی ہوئی ۔ اس نے طریقہ کار کو نمایاں طور پر ہموار کیا ہے اور اسٹیک ہولڈرز پر آپریشنل بوجھ کو کم کیا ہے ۔
محکمہ نے ٹیلی کام اور آئی سی ٹی مینوفیکچررز کے لیے ہموار کاروباری تسلسل کو قابل بناتے ہوئے پرو ٹیم سیکورٹی سرٹیفیکیشن کی میعاد کو گزشتہ چھ ماہ سے بڑھا کر دو سال کر کے کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنایا ہے ۔ پہلے سے جاری 102 سرٹیفکیٹ کے ساتھ ، طویل میعاد صنعت پر تجدید کے دباؤ کو نمایاں طور پر کم کرے گی ۔ یہ اقدام ڈی او ٹی کے جولائی 2025 میں سیکورٹی ٹیسٹنگ فیس میں 95؍فیصد تک کی کمی اور انتہائی خصوصی آلات اور اینڈ آف سیل/اینڈ آف لائف مصنوعات کے عمل کو آسان بنانے کی تکمیل کرتا ہے ، کامسیک اسکیم کے تحت گھریلو اور عالمی او ای ایم کی حمایت کرنے کے حکومت کے عزم کی تصدیق کرتا ہے ، جو ہندوستان کے وسیع تر ایم ٹی سی ٹی ای پر مبنی سیکورٹی سرٹیفیکیشن فریم ورک کے ساتھ منسلک ہے ۔ ڈی او ٹی نے انتہائی خصوصی آلات (ایچ ایس ای) اور اینڈ آف سیل/اینڈ آف لائف(فروخت کے لیے دستیاب نہیں؍بند ہو چکے آلات) ٹیلی کام مصنوعات کے لیے حفاظتی جانچ اور تعمیل کے عمل کو بھی آسان بنایا ہے ۔ یہ اقدامات ٹیلی کام/آئی سی ٹی شعبوں میں ملکی اور بین الاقوامی اصل آلات مینوفیکچررز (او ای ایم) دونوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے حکومتی عزم کا اشارہ ہیں ۔
.viiآفات کے انتظام
محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن (ڈی او ٹی) نےایس او پی 2020 کے تحت اپنی آفات سے نمٹنے کی تیاری اور ہنگامی مواصلات کے فریم ورک کو مضبوط کیا، جس سے قدرتی آفات اور بدلتی ہوئی سیکورٹی صورتحال کے دوران مضبوط ٹیلی کام انفراسٹرکچر اور بلا تعطل خدمات کو یقینی بنایا گیا۔ آفات کے انتظام (ڈی ایم) ڈویژن نےایل ایس اے ایز، ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان (ٹی ایس پی ایز) اور مرکزی و ریاستی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کیا تاکہ ٹیلی کام نیٹ ورکس کی تیز رفتار بحالی اور ہنگامی خدمات اور شہریوں کے لیے مؤثر مواصلاتی سہولت فراہم کی جا سکے۔
- قدرتی آفات کے دوران ردعمل اور بحالی (2025)
- ہماچل پردیش میں سیلاب اور زمین کھسکنے کے معاملے (اگست 2025)
چمبہ، کلو اور لہاول-سپتی میں شدید بارش اور زمین کھسکنے کے باعث بڑے پیمانے پر خلل پڑا۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات نے فوری طور پر آئی سی آر فعال کیا اور ترجیحی بنیاد پر کال کی فراہمی( پی سی آر) کا انتظام کیا۔ ریاستی تعاون کے ساتھ ناقابلِ رسائی علاقوں میں ہوائی راستے سے اتاری گئی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔
جموں و کشمیرمیں بادل پھٹنے اور زمین کھسکنے کے واقعات(اگست 2025)شدید بارش کی وجہ سے کشتوار ، ڈوڈا ، رام بن ، ریاسی اور ادھم پور میں فائبر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور بی ٹی ایس کی بندش ہوئی ۔ ایک 24×7 کنٹرول روم فعال کیا گیا اور آئی سی آر 26 اگست سے 10 ستمبر تک کام کرتا رہا ۔ این ڈی ایم اے ، فوج اور یو ٹی حکام کے ساتھ خصوصی لاجسٹک سپورٹ اور ہم آہنگی کے ساتھ ، دو ہفتوں کے اندر ~99؍فیصد رابطہ بحال کیا گیا ۔
- اتراکھنڈ کےدھرالی اور تھرالی میں بادل پھٹنے کے واقعات (اگست 2025)
آئی سی آر کی فوری فعالی، بی ٹی ایس ایز اور اسمال سیلز کی تنصیب اور ہنگامی فائبر کی تبدیلی (فوج کے تعاون سے) کے ذریعے 3 سے 5 دن کے اندر مکمل بحالی ممکن بنائی گئی۔
- پنجاب میں سیلاب (اگست 2025):
ٹیلی کام کا بنیادی ڈھانچہ محفوظ رہا؛ پانی سے متاثرہ علاقوں میں واقع بی ٹی ایس ایز کو حالات بہتر ہوتے ہی تیزی سے بحال کر دیا گیا۔
- سمندری طوفان مونتھا (اکتوبر 2025)
ساحلی آندھرا پردیش اور اوڈیشہ میں طوفان کے ساحل سے ٹکرانے سے پہلے، محکمۂ ٹیلی ,ٹیلی مواصلات نے وجے واڑہ میں 24×7 کنٹرول روم فعال کیا اور تمام ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان کو ہدایات جاری کیں تاکہ نیٹ ورک کی بلا تعطل دستیابی، ایندھن کے مناسب ذخائر اور ہنگامی فیلڈ ٹیموں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایس او پی -2020کے مطابق تمام ٹی ایس پی ایز کے لیے آئی سی آر اور سیل براڈکاسٹ کی جانچ مکمل کی گئی، جس میں مقامی سیل براڈکاسٹ کو اے پی ایس ڈی ایم اےکے ساتھ کامیابی سے آزمایا گیا اور بعد ازاں ابتدائی انتباہی پیغامات بھیجنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ریاستی حکام کے ساتھ مربوط منصوبہ بندی کے ذریعے ضروریسی او ڈبلیو ایز اور موبائل بی ٹی ایس یونٹس کو کمزور مقامات پر پیشگی تعینات کیا گیا۔ اس واقعے کے دوران نیٹ ورک پر کوئی اثر نہیں پڑا اور چند سائٹس کی بندش بنیادی طور پر بجلی کی عدم دستیابی کے باعث ہوئی، جو بجلی کی فراہمی بحال ہوتے ہی فوری طور پر درست ہو گئی۔
سمندری طوفان دتواہ کے لیے ڈی او ٹی اور ٹی این ایل ایس اے نے تمام ٹی ایس پیز کے ساتھ تیاری کا جائزہ لے کر آئی ایم ڈی کے انتباہات کی بنیاد پر پیشگی تیاریاں کیں ، انٹرا سرکل رومنگ ، ایندھن کے انتظامات ، رسپانس ٹیموں کی شناخت ، اور موبائل ڈی جی سیٹوں اور سیلز آن وہیلز جیسے اہم وسائل کی پوزیشننگ کو یقینی بنایا ۔ تمل ناڈو حکومت ، پڈوچیری انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کے ساتھ کوآرڈینیشن میٹنگیں منعقد کی گئیں ، ایک سرشار ٹیلی کام کنٹرول روم کے ذریعے روزانہ دو بار نیٹ ورک کی حیثیت کی نگرانی کی گئی اور ریاستی ایمرجنسی آپریشن سنٹر میں ڈی او ٹی افسران کو تعینات کیا گیا،جس کے نتیجے میں طوفان کے دور میں تمل ناڈو اور پڈوچیری میں نیٹ ورک کی بندش صفر رہی ۔
- آپریشن سندور کے دوران اسٹریٹجک تیاری اور لچکدار اقدامات
مئی 2025 میں محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) نے ملک بھر میں ٹیلی کام خدمات کی لچک اور تسلسل کو مستحکم کرنے کے لیے جامع ہدایات اور عملی منصوبوں کا ایک سلسلہ جاری کیا ۔ ٹیلی کام خدمات کے تسلسل کی ہدایت میں ایندھن کے مناسب ذخیرے ، عملے کی نقل و حرکت کی سہولت ، بنیادی ڈھانچے کے تحفظ اور آئی سی آر کی تیاری کے ذریعے سرحدی اور حساس اضلاع میں نیٹ ورک کے تحفظ پر زور دیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی ، ڈی او ٹی نے انفراسٹرکچر کو سخت کرنے اور سائبر مزاحمت کے لیے ایک ایکشن پلان جاری کیا ، جس میں ٹیلی کام اثاثوں کی جی آئی ایس پر مبنی خطرات کا جائزہ ، بجلی کی اضافی ضرورت ، وی ایس اے ٹی اور سیل آن وہیلز (سی او ڈبلیو) سسٹم کی فوری رسپانس ٹیموں (کیو آر ٹی) کی تیاری ، اور چوبیس گھنٹے سیکورٹی آپریشن سنٹر (ایس او سی) کی نگرانی جیسے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ۔ اس کے علاوہ تمام ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان (ٹی ایس پی ایز) کو ہنگامی حالات کے دوران حقیقی وقت میں نیٹ ورک کی نگرانی اور مربوط قومی ردِعمل کے لیے قومی سطح کے کنٹرول مراکز(این ایل سی سی ایز) قائم کرنے کا پابند بنایا گیا۔ بین الاقوامی کنیکٹیویٹی کی مضبوطی بڑھانے کے لیے ’سب میرین کیبل ریزیلینس پروگرام(زیر سمندر کیبل) نافذ کیا گیا، جس کے تحت تمام سب میرین کیبل آپریٹرز نے تفصیلی منصوبے جمع کرائے، جن میں نیٹ ورک کی متبادل صلاحیت، جغرافیائی طور پر متنوع راستے اور مطلوبہ وزارتِ دفاع(ایم او ڈی / وزارتِ داخلہ(ایم ایچ اے) کی منظوری کے ساتھ ایس ای اے آئی او سی ایم اے مرمتی جہازوں کی تیاری کو یقینی بنایا گیا۔
- ملک گیر وارننگ کے پھیلاؤ کے لیے مقامی سیل براڈکاسٹنگ کا نفاذ
ہندوستان کے قومی عوامی انتباہی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے ، تمام ہندوستانی ٹیلی کام نیٹ ورکس میں ایک مقامی سیل براڈکاسٹ (سی بی) نظام کے نفاذ کے لیے فروری 2025 میں سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ٹیلیمیٹکس (سی-ڈاٹ) اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ۔ محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) اور این ڈی ایم اے کی رہنمائی میں کی گئی اس پہل کا مقصد قدرتی آفات اور ہنگامی حالات کے دوران موبائل نیٹ ورک کے ذریعے شہریوں کو لوکیشن سے متعلق الرٹس کی ترسیل کو قابل بنانا ہے ۔ مفاہمت نامے کے بعد سی-ڈاٹ نے اپنے مقامی طور پر تیار کردہ سی بی پلیٹ فارم کو تمام چار بڑے ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان (ایرٹیل ، بی ایس این ایل ، جیو اور وی آئی) میں کامیابی کے ساتھ مربوط کیا ، جس سے پورے ہندوستان میں 95؍فیصد سے زیادہ نیٹ ورک کی تیاری ممکن ہو سکی۔
سال کے دوران تمام ٹی ایس پیز میں سی بی سسٹم کی پائلٹ ٹیسٹنگ ، ڈی او ٹی اور این ڈی ایم اے کی نگرانی میں ملک گیر انضمام ٹیسٹنگ اور آندھرا پردیش اور اوڈیشہ میں طوفان مونتھا (اکتوبر 2025) کے دوران براہ راست آپریشنل تعیناتی سمیت اہم سنگ میل حاصل کیے گئے ۔ انتباہات کو 2سے 3سیکنڈ کے اندر علاقائی زبانوں میں پھیلایا گیا ، متاثرہ آبادی تک مؤثر طریقے سے پہنچا اور بڑے پیمانے پر عوامی انتباہ کے لیے ہندوستان کی مقامی سی بی ٹیکنالوجی کی اعتماد کا مظاہرہ کیا گیا ۔ یہ پہل’الرٹ فار آل‘ نظام کے وژن کے حصول کی طرف ایک بڑے قدم کی نمائندگی کرتی ہے ، جس سے ملک بھر میں آفات سے متعلق انتباہات کی تیز رفتار اور قابل اعتماد ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے ۔
5 جی اور 6 جی خدمات کا آغاز
iملک بھر میں تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 5 جی خدمات کا آغاز کیا گیا ہے اور یہ خدمات ملک کے 99.9 فیصد اضلاع میں 85؍فیصد آبادی کے ساتھ دستیاب ہے ۔ 31.10.2025 تک ملک بھر میں ٹیلی کام خدمات فراہم کنندگان (ٹی ایس پیز) کے ذریعے 5.08 لاکھ 5 جی بیس ٹرانسیور اسٹیشن (بی ٹی ایس) لگائے گئے ہیں۔
ملک بھر میں 5 جی خدمات اور بنیادی ڈھانچے کی تنصیب میں تیزی لانے کے لیے حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں ، جن میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل شامل ہیں:
- 5 جی موبائل خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی نیلامی
- ایڈجسٹڈ گراس ریونیو (اے جی آر) بینک گارنٹیوں (بی جی) اور شرح سود کو معقول بنانے کے لیے مالی اصلاحات ۔
- 2022 کی نیلامی اور اس کے بعد حاصل کردہ اسپیکٹرم کے لیے اسپیکٹرم استعمال چارجز کو ہٹانا ۔
- ایس اے سی ایف اے (ریڈیو فریکوئنسی الاکیشن پر قائمہ مشاورتی کمیٹی) کی منظوری کے طریقہ کار کو آسان بنانا ۔
- آر او ڈبلیو کی اجازتوں اور ٹیلی کام بنیادی ڈھانچوں کی تنصیب کی منظوری کو ہموار کرنے کے لیے گتی شکتی سنچار پورٹل اور آر او ڈبلیو (رائٹ آف وے) رولز کا آغاز ۔
- چھوٹے سیل اور ٹیلی کمیونیکیشن لائن کی تنصیب کے لیے اسٹریٹ فرنیچر کے استعمال کے لیے مقررہ وقت کی اجازت ۔
ii 100 فائیو جی لیبز اقدام کا نفاذ
اکتوبر 2023 میں عزت مآب وزیر اعظم نے 100 فائیو جی یوز کیس لیبز سے نوازا۔ تمام لیبز قائم ہوچکی ہیں اور اپریل 2025 سے فعال ہو چکی ہیں۔ لیبز کی کارکردگی کا درجہ بندی کرنے اور ان کے درمیان صحت مند مسابقت پیدا کرنے کے لیے ایک گریڈیشن فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔ انڈیا موبائل کانگریس–25 میں سرفہرست تین اداروں کو اعزاز سے نوازا گیا۔ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کو دیگر اداروں کے ساتھ تجربات شیئر کرنے میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
iii بھارت 6 جی ویژن اور بھارت 6 جی الائنس
عزت مآب وزیر اعظم نے مارچ 2023 میں بھارت 6 جی ویژن کا آغاز کیا ، جس نے ہندوستان کو 2030 تک 6 جی ٹیکنالوجی کے ڈیزائن ، ترقی اور تنصیب میں عالمی رہنما کے طور پر پیش کیا ۔ بھارت 6 جی الائنس (بی 6 جی اے) ایک باہمی تعاون کا پلیٹ فارم ہے ،جو ہندوستان میں ایک جامع 6 جی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ماہرین تعلیم ، صنعت اور حکومت کو یکجا کرتا ہے ۔ یہ اتحاد 6 جی ٹیکنالوجی کی تحقیق ، ترقی اور معیار پر مرکوز ہے ، جس کا مقصد ابھرتے ہوئے 6 جی منظر نامے میں ہندوستان کو عالمی رہنما بنانا ہے ۔ بھارت 6 جی الائنس نے اسپیکٹرم ، ٹیکنالوجی ، ایپلی کیشنز ، گرین اور پائیداری اور یوز کیس جیسے 6 جی کے مختلف ڈومینز پر سات ورکنگ گروپ تشکیل دیے ہیں ۔
عالمی مواصلات کے مستقبل کی نئی تعریف کرنے کی سمت میں ایک قدم بڑھاتے ہوئے ، بھارت 6 جی الائنس نے باہمی تعاون پر مبنی تحقیق اور معیار کاری کے لیے معروف تحقیقی اتحادوں کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ۔ 6 جی تحقیقی اتحادوں کے ساتھ یہ مفاہمت نامے لچکدار سپلائی چین سمیت محفوظ اور قابل اعتماد ٹیلی مواصلات ٹیکنالوجی کی ترقی کو مزید قابل بنائیں گے ۔
حکومت نے ملک میں 6 جی ٹیکنالوجی کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
ملک میں تحقیق و ترقی اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے 6 جی ٹی ایچ زیڈ ٹیسٹ بیڈ اور ایڈوانس آپٹیکل کمیونیکیشن ٹیسٹ بیڈ کے نام سے دو ٹیسٹ بیڈ کی فنڈنگ ۔
سکس جی ٹیکنالوجی کے لیے عالمی روڈ میپ کے مطابق تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے 6 جی نیٹ ورک ماحولیاتی نظام پر 100 سے زیادہ تحقیقی تجاویز کو منظوری دی گئی ہے ۔
مرکزی وزیر جیوتی رادتیہ ایم سندھیا کی صدارت میں 10 دسمبر 2025 کو بھارت 6 جی مشن کی اپیکس کونسل کی میٹنگ میں 2030 تک عالمی 6 جی لیڈر کے طور پر ابھرنے کی سمت میں ہندوستان کی تیز رفتار پیش رفت پر روشنی ڈالی گئی ۔ کونسل نے مقامی 6 جی اجزاء ، سپیکٹرم حکمت عملی ، بین الاقوامی معیار کی ترتیب اور ایک لاکھ کروڑ روپے کے آر ڈی آئی فنڈ کے ذریعے کی جانے والی پیش رفت کا جائزہ لیا ۔ اس میں 5 جی یوز کیس لیبز اور اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کی کامیابیوں کو بھی اجاگر کیاگیا ۔ بھارت 6 جی الائنس نے 84 سے زیادہ اراکین کو مضبوط توسیع اور عالمی تعاون کو گہرا کرنے کی اطلاع دی ، جس سے عالمی معیار ، مستقبل کے لیے تیار 6 جی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ہندوستان کے عزم کو تقویت ملی ۔
Dمنصوبے اور اقدامات
i ڈیجیٹل بھارت ندھی (ڈی بی این)
- پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا یونیورسل سروس آبلیگیشن فنڈ(یو ایس او ایف) 01.04.2002 سے انڈین ٹیلی گراف (ترمیم) ایکٹ، 2003 (جسے( 2006 میں مزید ترمیم دی گئی) کے تحت ملک کے تجارتی طور پر غیر منافع بخش دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے کے لیے مالی معاونت دینے کے لیے قائم کیا گیا۔ یو ایس او ایف کو اس بنیادی مقصد کے ساتھ قائم کیا گیا تھا کہ دیہی اور دور دراز علاقوں کے لوگوں کو ‘بنیادی’ ٹیلی کام خدمات تک سستے اور معقول داموں پر رسائی فراہم کی جا سکے۔
- کم خدمات والے دیہی، دور دراز اور شہری علاقوں میں ٹیلی مواصلات کے خدمات تک رسائی اور فراہمی کو فروغ دے کر یونیورسل سروس کی حمایت کرنا۔
- ٹیلی مواصلات خدمات، ٹیکنالوجیز، اور مصنوعات کی تحقیق و ترقی کی حمایت کرنا۔
- شق (a) کے تحت خدمات کی فراہمی کے لیے پائلٹ پروجیکٹس، کنسلٹنسی معاونت اور مشاورتی مدد فراہم کرنا۔
- ٹیلی مواصلاتی خدمات، ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کے تعارف کی حمایت کرنا۔
aبھارت نیٹ
- بھارت نیٹ پروجیکٹ ملک کی تمام گرام پنچایتوں (جی پیز) اور دیہاتوں کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے مرحلہ وار طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے ۔ پہلا مرحلہ دسمبر 2017 میں 1 لاکھ سے زیادہ گاؤں کی پنچایتوں کو جوڑنے کے ساتھ مکمل ہو گیا تھا اور باقی گاؤں کی پنچایتوں کو نافذ کرنے کے لیے مختلف ماڈلز، جیسے ریاستی قیادت والے ماڈل، سی پی ایس یو قیادت والے ماڈل اور نجی شعبوں کے قیادت والے ماڈل وغیرہ کے تحت شامل کیے جارہے ہیں۔
اکتوبر 2025 تک ، 6,94,711 کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) بچھائی جا چکی ہے اور 2,09,809 جی پی او ایف سی پر سروس کے لیے تیار ہیں ۔ اس کے علاوہ 5,034 جی پیز کو سیٹلائٹ میڈیا کے ذریعے جوڑا گیا ہے ۔ اس طرح کل 2,14,843 گرام پنچایتوں کو اب براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی حاصل ہے ۔
ترمیم شدہ بھارت نیٹ پروجیکٹ 1.39 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ ملک بھر میں مانگ کی بنیاد پر 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں (جی پیز) اور جی پیز سے باہر کے دیہاتوں کو براڈ بینڈ کنیکٹوٹی فراہم کرنے کے لیے مرحلہ وار طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے ۔بھارت نیٹ کے تحت بنائے گئے اثاثے محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) کے تحت ڈیجیٹل بھارت ندھی (ڈی بی این) کی ملکیت والے قومی اثاثے ہوں گے اور تمام خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے غیر امتیازی بنیادوں پر قابل رسائی ہوں گے ۔
bفور جی موبائل خدمات کی توسیع
مرکزی کابینہ نے 27.07.2022 کو ملک کے ان غیر کوریج والے دیہات میں 4جی موبائل خدمات کےپروجیکٹ کو منظوری دی، جس کی کل لاگت 26,316 کروڑ روپےمقرر کی گئی۔ اس پروجیکٹ کا مقصد دور دراز اور مشکل علاقوں کے 24,680 غیر کوریج والے دیہات میں 4جی موبائل خدمات فراہم کرنا تھا۔ پروجیکٹ میں 20؍فیصد اضافی دیہات کو شامل کرنے کی گنجائش بھی ہے، جو بحالی، آباد کیے جانے والے نئے علاقوں، موجودہ آپریٹرز کی خدمات کی واپسی وغیرہ کے سبب ممکن ہوگاہے۔ اس کے علاوہ 6,279 دیہات جن میں صرف 2؍جی، 3جی کنیکٹیویٹی ہے، انہیں 4جی میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ پروجیکٹ کا نفاذ جاری ہے اور اکتوبر 2025 تک 17,193 ٹاورز بشمول 648 ٹاورز کی اپ گریڈیشن منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ہے، جن میں سے 13,142 ٹاورز فعال ہو چکے ہیں اور 19,465 دیہات کو کوریج فراہم کر رہے ہیں۔
- ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ(ٹی ٹی ڈی ایف)
- ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ(ٹی ٹی ڈی ایف) اسکیم کا مقصد دیہی علاقوں کے لیے مخصوص مواصلاتی ٹیکنالوجیز میں تحقیق و ترقی (آر این،ڈ ڈی)کو فنڈ فراہم کرنا ہے، تاکہ تعلیمی اداروں، اسٹارٹ اپس، تحقیقی ادارے اور صنعت کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور ہندوستان میں ٹیلی کام ماحولیاتی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ ٹی ٹی ڈی ایف عزت مآب وزیر اعظم کے وژن ’’جے انوسندھان‘‘ کے مطابق ہے اور مقامی ٹیلی کام حل کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اب تک 136 پروجیکٹس کو 550 کروڑ روپےکی لاگت پر فنڈ فراہم کیا گیا ہے، جو ابھرتی ہوئی ٹیلی کام ٹیکنالوجیز جیسے 5 جی؍6جی؍ اے کوانٹنم کمیو نیکیشن پر وغیرہ پر محیط ہیں۔
iiiٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم
ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کے لیے پی ایل آئی اسکیم اپریل 2021 سے نافذ العمل ہے ، جس کے کل اخراجات 3.75 کروڑ روپے ہیں ۔ بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور کاروبار کو ترغیب دے کر ٹیلی کام مصنوعات کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے ڈی او ٹی نے 12,195 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا آغاز کیا ۔ اس اسکیم نے مقامی طور پر تیار کردہ ٹیلی کام مصنوعات کی فروخت بڑھانے میں مدد کی ہے ۔ یہ اسکیم 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے ۔4ہزار646 کروڑ روپے سے زیادہ کی کل فروخت ۔ برآمدات سمیت 96,240 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی ۔19240 کروڑ روپے اور 30.09.2025 تک (تعداد) 29,574 روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
ivنیشنل براڈ بینڈ مشن 2.0 (30-2025)
شمال مشرقی خطے کے مواصلات اور ترقی کے وزیر جناب جیوتے رادتیہ ایم سندھیا نے 17 جنوری 2025 کو نیشنل براڈ بینڈ مشن (این بی ایم) 2.0 کا آغاز کیا ۔
- ایم بی ایم 2.0کا مقصد ہندوستان کو ڈیجیٹل تبدیلی کے ایک نئے دور میں لے جانا ہے۔ 2047 تک وکست بھارت کے عزت مآب وزیر اعظم وزیر اعظم کے وژن کے ساتھ ہم آہنگی رکھتے ہوئے، یہ سب کے لیے ہائی-اسپیڈ براڈبینڈ اور مؤثر کنیکٹیویٹی فراہم کر کے ہندوستان کو ایک عالمی علم معاشرہ کے طور پر اجاگر کرتا ہے۔ این بی ایم 1.0 کی کامیابی کو آگے بڑھاتے ہوئے،این بی ایم 2.0 کے اہم فوائد درج ذیل ہوں گے:
- 2030 تک 2.70 لاکھ دیہات میں آپریشنل آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کنیکٹیویٹی کو 95؍فیصد اپ ٹائم کے ساتھ وسعت دینا۔
- 2030 تک اسکولوں،پی ایچ سی ایز، آنگن واڑی سینٹرز اور پنچایت دفاتر جیسے 90؍فیصد اہم اداروں کو براڈبینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنا۔
- 2030 تک فکسڈ براڈبینڈ ڈاؤن لوڈ اسپیدز کو قومی اوسط میں کم از کم 100 ایم بی پی ایس تک بڑھانا۔
- 2026 تک پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان(پی ایم جی ایس) پلیٹ فارم پر حکومت کے پی ایس یو ایز کے زیر ملکیت فائبر نیٹ ورکس کا 100؍فیصدنقشہ تیار کرنا اور اضافی بھارت نیٹ پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کے لیے پی ایم جی ایس کا استعمال کرنا۔
- کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے ’رائٹ آف وئے‘ کے تحت درخواستوں کی اوسط تصفیہ کاری کے وقت کو کم کرنا۔
- ہر 100 افراد پر دیہی انٹرنیٹ سبسکرائبرز کی تعداد میں اضافہ کرنا۔
- 2030 تک موبائل ٹاورز کے 30؍فیصد کو پائیدار توانائی سے چلانے کا ہدف حاصل کرنا۔
- تمام اسٹیک ہولڈرز جیسے مرکزی وزارتیں اور محکمے، ریاستیں، مرکز کے زیر انتظام علاقے اور بلدیاتی اداروں کے ساتھ تعاون کرنا تاکہ ٹیلی کمیونیکیشن (رائٹ آف وے) ضابطہ 2024کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے، جو ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
vکال بی فور یو ڈگ(سی بی یو ڈی) موبائل ایپ:
عزت مآب وزیر اعظم نے 22 مارچ، 2023 کو 'کال بیفور یو ڈِگ(سی بی یو ڈی) موبائل ایپلیکیشن کا آغاز کیا، جو کھدائی کرنے والی ایجنسیوں/ٹھیکیداروں کو موجودہ یوٹیلیٹی اثاثوں کے مالکان کو ان کے آنے والے کھدائی کے راستے کے بارے میں اطلاع دینے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
زشتہ سال کے دوران سی بی یو ڈی کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں ماہانہ استفسارات نومبر 2024 میں 1,211 سے بڑھ کر اکتوبر 2025 میں 11,258 ہو گئے — یعنی سالانہ بنیاد پر استعمال میں نو گنا(X9) اضافہ ہوا ہے۔
ivسنچار میترا
ابتدا میں پائلٹ بنیاد پر شروع کی گئی محکمۂ ٹیلی مواصلات کی سنچار میترا اسکیم، اب نئے سرے سے ترتیب دی گئی اور 26.05.2025 کو سنچار میترا 2.0 کے طور پر باقاعدہ اقدام کے طور پر نافذ کی گئی۔ یہ نوجوان مرکوز پہل طلباء کی توانائی اور صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تیار کی گئی ہے تاکہ محفوظ ڈیجیٹل رویے کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے۔ اس اسکیم کے تحت، طلباء کی رضاکارانہ ٹیمیں، جنہیں سنچار میترا کہا جاتا ہے، موبائل سیفٹی، ٹیلی کام فراڈ کی روک تھام اور حکومتی ڈیجیٹل اقدامات کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھائیں گے۔ یہ ٹیمیں کمیونٹیز، اسکولوں اور عوامی مقامات میں پہنچ کر شہریوں کو ٹیلی کام خدمات کے ذمہ دار اور محفوظ استعمال کے بارے میں تعلیم دیں گی۔
تقریباً 2,200 سنچار میترا ملک کے تقریباً 230 معروف اداروں سےایل ایس اے کے ذریعے منتخب کیے گئے ہیں۔
مختصر وقت میں سنچار میترا نے تقریباً 100 آگاہی سیشنز منعقد کیے ہیں جن میں شہری مرکوز ٹیلی کام اقدامات جیسے سنچار ساتھی کی خصوصیات اورای ایم ایف ریڈی ایشن کے تصورات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
شہریوں کو مندرجہ ذیل امور پر حساس بنایا جا رہا ہے:
- غیر مطلوبہ تجارتی کالز، اسپیم کالز، ڈیجیٹل ایریزسٹ اسکیمز، اور دیگر فراڈکال مواصلات سے اپنی حفاظت کرنا۔
- ہندوستانی نمبروں کے ذریعے بین الاقوامی اسکیم کالز کی نشاندہی اور رپورٹ کرنا۔
- گم شدہ/چوری شدہ موبائل فونز کی شکایات سی ای آئی آر کے ذریعے درج کروانا۔
- موبائل ہینڈ سیٹس کی اصلیت کی تصدیق کرنا۔
- ای ایم ایف ریڈی ایشن کے حوالے سے غلط تصورات کا ازالہ کرنا۔
viiاسپیکٹرم کی نیلامی
aپالیسی اقدامات
- آئی ایم ٹی کے لیے اسپیکٹرم کی از سر نو تشکیل: 6 جی خدمات کی ترقی میں ہندوستان کی قیادت کے لیے موبائل مواصلاتی خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی دوبارہ تشکیل ایک اہم قدم ہے ۔ یہ ملک بھر میں جدید ترین موبائل مواصلاتی خدمات کو فعال کرنے کے لیے قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے ۔ اس سلسلے میں حکومت نے مختلف فریکوئنسی بینڈوں میں 687 میگاہرٹز سپیکٹرم کو دوبارہ تیار کیا ہے ۔ آئی ایم ٹی پر مبنی خدمات کے لئے 6425-7025 میگاہرٹز ، 2500-2690 میگاہرٹز اور 1427-1518 میگاہرٹز شامل ہیں ۔ اس پہل کا مقصد موبائل نیٹ ورک کی رسائی ، معیار اور استطاعت کو بڑھانا ، ایک مضبوط اور جامع ڈیجیٹل انڈیا کے حصول کو مزید تیز کرنا ہے ۔ یہ اقدام 6 جی سمیت اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیے بھی ایک مضبوط بنیاد رکھتا ہے ۔
- وائی فائی اور انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے سپیکٹرم: ڈی او ٹی عام شہری کے لیے مشرق کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے اہم پہل کر رہا ہے ، جس میں وائی فائی کے لیے 6 گیگا ہرٹز بینڈ میں اضافی اسپیکٹرم شامل ہے ، اگلی نسل کے استعمال کے معاملات جیسے آگمینٹڈ ریئلٹی (اے آر)/ورچوئل ریئلٹی (وی آر) اور انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے 70 گیگا ہرٹز بینڈ کو فروغ دینا شامل ہے ۔
- این ایف اے پی 2022 پر نظر ثانی: نیشنل فریکوئنسی الاکیشن پلان (این ایف اے پی) ہندوستان کے ریڈیو اسپیکٹرم کے انتظام کے لیے ایک اہم دستاویز ہے ، جو مختلف شعبوں میں اس کے موثر اور موثر استعمال کو یقینی بناتا ہے ۔ این ایف اے پی میں ورلڈ ریڈیو کمیونیکیشن کانفرنس 2023 اور تازہ ترین آئی ٹی یو ریڈیو ریگولیشنز 2024 کے نتائج کو شامل کرتے ہوئے نظر ثانی کی گئی ہے ۔ نظر ثانی کے عمل میں سرکاری ایجنسیوں ، نجی شعبے کے اداروں ، صنعتی انجمنوں ، تعلیمی اداروں اور اسٹارٹ اپس سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت شامل تھی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تازہ ترین این ایف اے پی تمام صارفین کی بدلتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتا ہے ۔ نظر ثانی شدہ این ایف اے پی کا مقصد ریگولیٹری یقین دہانی فراہم کرنا ، سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور 5 جی ، 6 جی ، سیٹلائٹ مواصلات وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد کرنا ہے ۔
- عمل کو آسان بنانا اور پورے عمل کو آن لائن پورٹل پر منتقل کرنا
کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن (سی آر ایس) لائسنس جاری کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک آن لائن سی آر ایس ماڈیول تیار کیا ہے ۔ ڈی او ٹی کے سرل سنچار پورٹل اور ایم آئی بی کے براڈکاسٹ سیوا پورٹل کو سی آر ایس معاملات کی کارروائی کے دوران مختلف مراحل پر ایک دوسرے سے ڈیٹا/دستاویز حاصل کرنے کے لیے مربوط کیا گیا ہے ۔
- بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کی بحالی:
حکومت نے 2019 ، 2022 اور 2023 میں بحالی پیکیجز جاری کرکے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں ؛ جس کے تحت کیپیکس سپورٹ کے ذریعے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم (وی آر ایس) کیپٹل انفیوژن ، 4 جی اور 5 جی کے لیے اسپیکٹرم الاٹمنٹ ، قرض کی تنظیم نو اور اثاثوں کی منیٹائزیشن سمیت کئی اقدامات نافذ کیے گئے ہیں یا فی الحال جاری ہیں ۔ حکومت ہند کی طرف سے مذکورہ بالا بحالی پیکجوں اور کوششوں کے نتیجے میں:
بی ایس این ایل نے گزشتہ 5 سالوں میں آمدنی میں مسلسل اضافہ اور مثبت ای بی آئی ڈی ٹی اے کیا ہے ۔
ایم ٹی این ایل بھی پچھلے 4 سالوں میں ای بی آئی ٹی ڈی اے مثبت بن گیا ہے ۔
مالی سال09-2008 کے بعد پہلی باربی ایس این ایل نے25-2024 کی تیسرے سہ ماہی (Q3) میں 262 کروڑ روپے اور چوتھے سہ ماہی (Q4) میں 280 کروڑ روپے کا خالص منافع حاصل کیا ہے۔
بی ایس این ایل نے اپنے نیٹ ورک اور ٹیلی کام انفرا پین انڈیا کو اپ گریڈ کرنے کے لیے گزشتہ 2 سالوں میں کیپیکس سرمایہ کاری کو تیز کیا ہے ۔
ٹرانسمیشن آلات اور آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) نیٹ ورک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔
توقع ہے کہ یہ اقدامات بی ایس این ایل کو مستقبل میں آمدنی میں اضافے کے راستے پر لے جائے گا ۔
آتم نربھر بھارت پہل کے مطابق ، بی ایس این ایل نے پورے ہندوستان میں تنصیب کے لیے 1 لاکھ مقامی طور پر تیار کردہ 4 جی سائٹس کے لیے خریداری کا آرڈر دیا ہے ۔ 4 جی آلات کی سپلائی ستمبر 2023 سے شروع ہو چکی ہے اور 31.10.2025 تک کل 97,068.4 جی سائٹس نصب کی جا چکی ہیں اور 93,511 سائٹس فعال ہیں ۔ آلات کو 5 جی میں اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے ۔
fاہم ایونٹس
iانڈیا موبائل کانگریس ، 2025
انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی 2025) کے نویں ایڈیشن کا اہتمام محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) اور سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی او اے آئی) نے مشترکہ طور پر 8 سے 11 اکتوبر 2025 تک یشو بھومی ، نئی دہلی میں کیا تھا ۔ ایشیا کے سب سے بڑے ٹیکنالوجی اور اختراعی فورم کے طور پر تسلیم شدہ ، آئی ایم سی 2025 نے’’انوویٹ ٹو ٹرانسفارم‘‘ کے موضوع کے تحت ڈیجیٹل تبدیلی اور تکنیکی خود انحصاری کو فروغ دینے کے اپنے وژن کو آگے بڑھایا ۔
اس تقریب کا افتتاح عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ٹیلی مواصلات کے قابل احترام وزیر جناب جیوتی رادتیہ ایم سندھیا ، مواصلات کے عزت مآب وزیر مملکت ڈاکٹر چندر شیکھر پیماسانی ، سینئر سرکاری عہدیداروں اور صنعت کے قائدین کی موجودگ میں کیا ۔
آئی ایم سی 2025 نے عالمی تعاون اور تکنیکی جدت طرازی کے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا ، جس نے 101 ممالک کے رہنماؤں ، اختراع کاروں ، پالیسی سازوں اور محققین کو اکٹھا کیا ۔ چار روزہ تقریب میں 860 نمائش کنندگان اور شراکت دار شامل تھے ، جن میں معروف ٹیلی کام آپریٹرز ایرٹیل ، جیو اور وی آئی کے ساتھ ساتھ ایرکسن ، نوکیا ، ٹی سی ایس ، کوالکوم ، انٹیل ، تیجس نیٹ ورکس ، ایس ٹی ایل ، وی وی ڈی این ، تنلا پلیٹ فارمز اور بہت سی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں شامل تھیں ۔
نمائش میں مختلف شعبوں میں 1500 سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے معاملات کی نمائش کی گئی ، جس میں اے آئی ، ڈیپ ٹیک ، سائبرسیکیوریٹی ، کوانٹم کمیونیکیشن ، سیمی کنڈکٹرز ، ایس اے ٹی سی او ایم ، ڈیجیٹل ہیلتھ اور اسمارٹ موبلٹی میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا گیا ۔ یہ مظاہرے ٹیکنالوجی کو اپنانے والے سے عالمی اختراعی رہنما بننے والے ہندوستان کے ارتقاء کی عکاسی کرتے ہیں ، جو ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں دونوں کے لیے قابل توسیع ، گھریلو حل تیار کرنے کے قابل ہے ۔
اسٹارٹ اپس نے اس سال کے ایڈیشن کو ریڑھ کی ہڈی بنائی ، جس میں 465 ہندوستانی اسٹارٹ اپس نے اے آئی ، آپٹیکل کمیونیکیشنز ، سیمی کنڈکٹر ایپلی کیشنز ، کوانٹم نیٹ ورکنگ اور فراڈ رسک کا پتہ لگانے جیسے شعبوں میں اہم حل پیش کیے ۔ ایسپائر ، آئی ایم سی کا فلیگ شپ اسٹارٹ اپ پروگرام ، آتم نربھر بھارت کے جذبے کی مثال ہے ، جو مقامی اختراع کو پروان چڑھانے میں حکومت ، تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان بڑھتے ہوئے ہم آہنگی کی نشاندہی کرتا ہے ۔
آئی ایم سی 2025 کی ایک اہم خصوصیت اس کا جامع کانفرنس پروگرام تھا ، جس میں 113 سیشنوں میں 918 مقررین شامل ہوئے ، جن میں 52 کلیدی خطابات ، 12 گول میز اور 84 پینل مباحثے شامل تھے ۔ ان اجلاسوں نے رابطے ، ڈیجیٹل اعتماد اور اگلی نسل کی اختراعات کے مستقبل پر خیالات کے تبادلے کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کیا ۔ بات چیت میں 5 جی اور 6 جی ، اے آئی ، کلاؤڈ ، سائبرسیکورٹی ، مینوفیکچرنگ ، سیٹ کام ، کوانٹم کمپیوٹنگ اور بہت سے دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
آئی ایم سی 2025 نے 1.4 لاکھ سے زیادہ وفد کی بے مثال آمد کو اپنی طرف متوجہ کیا ، جو بین الاقوامی مشغولیت اور عوامی شرکت میں سال بہ سال اضافے کی عکاسی کرتا ہے ۔ اپنے پیمانے ، تنوع اور بحث کی گہرائی کے ساتھ ، اس تقریب نے ڈیجیٹل اور ٹیلی کام اختراع کے مرکز کے طور پر ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی تصدیق کی ۔
حکومت، صنعت، تعلیمی اداروں، اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر کے آئی ایم سی 2025 نے ہندوستان کی اس خواہش کو آگے بڑھایا کہ وہ ڈیجیٹل تبدیلی میں ایک قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر ابھرے۔ یہ ایونٹ وزیر اعظم کے وژن’’بھارت کی تبدیلی کے لیے جدت کو بروئے کار لانا‘ کی عکاسی کرتا ہے، جو ایک جامع، محفوظ اور جدت پر مبنی ڈیجیٹل مستقبل کی جانب راستہ متعین کرتا ہے۔
iiمقامی 4 جی اسٹیک کا رول آؤٹ
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے 27 ستمبر 2025 کو مقامی 4 جی نیٹ ورک کا آغاز ملک کے ٹیلی کام کے شعبہ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ۔ مکمل طور پر گھریلو 4 جی ٹیکنالوجی اسٹیک-جس میں تیجس نیٹ ورکس کے ذریعہ تیار کردہ ریڈیو ایکسیس نیٹ ورک (آر اے این) ، سی-ڈاٹ کے ذریعہ تیار کردہ ایک بنیادی نیٹ ورک اور ٹی سی ایس کے ذریعہ سسٹم انضمام شامل ہے-کو بی ایس این ایل نے آتم نربھر بھارت وژن کے حصے کے طور پر تعینات کیا ہے ۔ یہ سودیشی 4 جی نیٹ ورک مکمل طور پر سافٹ ویئر پر مبنی ، کلاؤڈ پر مبنی ہے اور مستقبل کے لیے تیار فن تعمیر کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے جو 5 جی میں ہموار اپ گریڈ کے قابل بناتا ہے ، جو تکنیکی خود کفالت کے لیے ہندوستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے ۔ تقریباً 98,000 ٹاورز میں اس کی تنصیب ایک عالمی ٹیلی کام آلات مینوفیکچرز کے طور پر ہندوستان کے ابھرنے کی عکاسی کرتی ہے ، جو غیر ملکی ٹیکنالوجیز پر انحصار سے جدید ٹیلی کام حل کا پیدکنندہ اور برآمد کنندہ بننے کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ ہندوستان اپنا 4 جی اسٹیک رکھنے والا دنیا کا 5 واں ملک بن گیا ہے ۔ دنیا کے دوسرے حصوں میں اس طرح کی ٹیکنالوجی کو تیار کرنے میں کئی دہائیاں لگیں لیکن اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے میں صرف 2 سال لگے ۔
یہ مقامی رول آؤٹ تکنیکی کامیابی سے زیادہ کی نمائندگی کرتا ہے-یہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی خود انحصاری اور قیادت کی علامت ہے ۔ یہ نیٹ ورک پہلے ہی ملک بھر میں لاکھوں صارفین کی خدمت کر رہا ہے ، جو پیمائش اوراعتماد دونوں کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔ یہ متنوع خطوں اور برادریوں میں مضبوط رابطے کو قابل بناتا ہے ، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک کا کوئی بھی حصہ اس سے محروم نہ رہے ۔ اس اینڈ ٹو اینڈ انڈین 4 جی ایکوسسٹم کو تیار اور تنصیب کرکے ، قوم نے بڑے پیمانے پر اختراع کرنے ، ڈیجیٹل خودمختاری کو مستحکم کرنے اور مستقبل کی ٹیلی کام ترقی میں خود کو سب سے آگے رکھنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے ۔
G سال2025 میں محکمہ ٹیلی مواصلات کی بین الاقوامی سرگرمیاں:
- ایشیا پیسیفک ٹیلی کمیونٹی وزارتی اجلاس (اے پی ٹی-ایم ایم) 30 تا31 مئی 2025: ڈی او ٹی کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک وفد نے جاپان کے ٹوکیو میں 29 تا31 مئی ، 2025 تک اے پی ٹی ایس او ایم اور وزارتی اجلاس میں شرکت کی ۔ ہندوستان اے پی ٹی کی سرگرمیوں میں فعال طور پر مصروف رہا اور ٹیلی کام/آئی سی ٹی میں ہندوستان کی قائدانہ حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک بیان دیا ۔
- ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈیولپمنٹ کانفرنس ، 2025 (ڈبلیو ٹی ڈی سی )باکو ، آذربائیجان میں 17 سے 28 نومبر 2025 تک: ہندوستان نے ڈبلیو ٹی ڈی سی-25 میں مواصلات اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت (ایچ ایم او ایس سی) ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر کی قیادت میں حصہ لیا ،جنہوں نے عالمگیر اور بامعنی رابطے ، جامع ڈیجیٹل تبدیلی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے کردار پر ہندوستان کی اعلیٰ سطحی پالیسی بیان پیش کیا ۔ ڈبلیو ٹی ڈی سی-25 کے دوران ہندوستان نے کئی اہم قائدانہ عہدوں پر فائز رہے ، کانفرنس کے نائب صدر ، اے پی ٹی-ڈبلیو ٹی ڈی سی-25 کوآرڈینیشن چیئر اور ڈیجیٹل تبدیلی اور اختراع پر ایڈہاک گروپ کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ ہندوستان نے29-2026 سائیکل کے لئے آئی ٹی یو-ڈی اسٹڈی گروپس کے لئے دو لیڈرشپ پوزیشن (وائس چیئرز) بھی حاصل کیں ۔ ہندوستانی وفد نے کانفرنس میں 19 سے زیادہ اے پی ٹی مشترکہ تجاویز کو اپنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔
- III. برکس 2025 مواصلات کے وزراء کی میٹنگ: 11 ویں برکس مواصلات کے وزراء کی میٹنگ 2 جون 2025 کو منعقد ہوئی ۔ حکومت ہند کے مواصلات کے وزیر مملکت ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر نے ہندوستانی وفد کی قیادت کی ۔ اس سے پہلے 29 مئی سے 25 مئی کے درمیان آئی سی ٹی میں تعاون سے متعلق ورکنگ گروپ میٹنگ ، ڈیجیٹل برکس ٹاسک فورس (ڈی بی ٹی ایف) ، برکس انسٹی ٹیوٹ آف فیوچر نیٹ ورکس (بی آئی ایف این) اور بزنس ڈائیلاگ جیسی منظم مصروفیات تھیں ۔
- ہندوستان-برطانیہ کنیکٹیویٹی اینڈ انوویشن سینٹر: ہندوستان اور برطانیہ نے ڈیجیٹل شمولیت کو آگے بڑھانے اور محفوظ اور اختراعی مواصلات کے مستقبل کی تشکیل کے لیے 10 اکتوبر 2025 کو ہندوستان-برطانیہ کنیکٹیویٹی اینڈ انوویشن سینٹر کی شکل میں ایک تاریخی اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا ۔ ہندوستان-برطانیہ کنیکٹیویٹی اینڈ انوویشن سینٹر برطانیہ میں تکمیلی طاقت اور جدید کنیکٹیویٹی میں ہندوستانی اختراع کو اکٹھا کرے گا،جو کہ یونیورسٹیوں میں جدید ترین تحقیق ، لیب ٹیسٹنگ اور فیلڈ ٹرائلز کے ساتھ ، مارکیٹ کی بحالی کے ذریعے جوڑتا ہے ۔ یہ پہل صنعتی شراکت داروں کو مارکیٹ کو اپنانے کے راستے کے ساتھ مصنوعات کو اختراع ، جانچ اور پیمانے کے قابل بنا کر نئے تجارتی مواقع پیدا کرے گی ۔
- جی ایس ایم اے کے ساتھ مفاہمت نامہ: محکمہ ٹیلی مواصلات نے 10 اکتوبر 2025 کو ٹیلی مواصلات کے شعبے میں صلاحیت سازی کے لیے جی ایس ایم اے گلوبل کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ۔
- ہند-جاپان 8واں آئی سی ٹی جے ڈبلیو جی:
ہندوستان کے محکمہ ٹیلی مواصلات کے سکریٹری اور جاپان کی وزارت داخلہ و مواصلات کے بین الاقوامی امور کے نائب وزیر کی قیادت میں ہند-جاپان آئی سی ٹی جے ڈبلیو جی کی 8ویں میٹنگ 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کی حکومتوں اور نجی شعبے کے درمیان بات چیت کے ذریعے ڈیجیٹل جدت کی اگلی لہر کو آگے بڑھانے کی مشترکہ عزم پر زور دیا گیا۔5جی؍ 6جی اور اے آئی سے لے کر اوپن آر اے این اورکوائنٹم سیکورٹی تک دونوں ممالک کا ہدف اسٹریٹجک آئی سی ٹی تعاون کے ذریعے مستقبل کے لیے تیار، مضبوط اور جامع ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام قائم کرنا ہے۔
آئی ٹی یو کے ساتھ 2 ایل او آئی (لیٹر آف انٹینٹس) پر دستخط کیے گئے:
aڈیجیٹل ٹوئن جیسی جدید ٹیکنالوجیز میں اختراعات کو آگے بڑھانا
bپی ایچ ڈی اسکالرز کے ساتھ تعلیمی مکالموں کے ذریعے تحقیق کو فروغ دینا
********
(ش ح ۔م ع ن ۔ش ب ن)
U. No. 3574
(रिलीज़ आईडी: 2206761)
आगंतुक पटल : 9