صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدرجمہوریہ ہند نے حیدرآباد میں پبلک سروس کمیشنوں کے چیئرمین کی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ پبلک سروس کمیشنوں کو نہ صرف مساوی مواقع کے اصول کی رہنمائی میں کام کرنا چاہیے بلکہ مساوی نتائج کے ہدف کے حصول کی بھی کوشش کرنی چاہیے
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے مزید کہا کہ پبلک سروس کمیشنوں کوتقرر کیے جانے والے امیدواروں کی دیانت داری اور اخلاقی سالمیت کے پہلو کو سب سے زیادہ ترجیح دینی چاہیے
प्रविष्टि तिथि:
19 DEC 2025 12:34PM by PIB Delhi
صدرِ جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (19 دسمبر 2025)کوحیدرآباد، تلنگانہ میں تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے زیرِ اہتمام منعقد کی جانے والی پبلک سروس کمیشنوں کے چیئرمین کی قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے آئین سازوں نے آئین کا ایک مکمل حصہ خدمات اور پبلک سروس کمیشنوں کے لیے وقف کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے مرکز اور ریاستوں کے لیے پبلک سروس کمیشنوں کے کردار اور فرائض کو کس قدر اہمیت دی ہے۔

صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے آئینی نظریات یعنی سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف، نیز مراتب اور مواقع کی برابری، پبلک سروس کمیشنوں کے کام کاج کے لیے نہایت موزوں اور اہم ہیں۔ آئین کا دیباچہ، سرکاری ملازمت کے معاملات میں مواقع کی مساوات سے متعلق بنیادی حقوق اور ہدایتی اصول جو ریاست کو عوامی فلاح و بہبودکے فروغ کے لیے ایک سماجی نظام قائم کرنے کی رہنمائی کرتے ہیں، پبلک سروس کمیشنوں کے لیے طریقۂ کار متعین کرتے ہیں کہ پبلک سروس کمیشنوں کو نہ صرف مساوی مواقع کے اصول کی رہنمائی میں کام کرنا چاہیے بلکہ مساوی نتائج کے ہدف کے حصول کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ پبلک کمیشن تبدیلی کے ایک اہم محرک ہیں جو برابری اور انصاف کو فروغ دیتے ہیں۔

صدرِ جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ سرکاری ملازمین کا نظام جن کا انتخاب پبلک سروس کمیشنوں کے ذریعے ہوتا ہے، وہ طرزِ حکمرانی کے عمل میں غیر جانبداری، تسلسل اور استحکام پیدا کرتا ہے،جسے‘مستقل انتظامیہ’کہا جاتا ہے۔مستقل انتظامیہ کی تشکیل کرنے والے سول سرونٹس کی دیانت داری، حساسیت اور اہلیت قومی اور ریاستی سطح پر عوام دوست پالیسیوں کے نفاذ کے لیے نہایت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشنوں کوتقرر کیے جانے والے امیدواروں کی ایمانداری اور اخلاقی سالمیت کے پہلوؤں کو سب سے زیادہ ترجیح دینی چاہیے۔ ایمانداری اور دیانت داری نہایت ہی اہم ہے اوریہ کسی صورت قابل سمجھوتہ نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مہارتوں اور صلاحیتوں کی کمی کو تربیتی اقدامات اور مختلف حکمتِ عملیوں کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے، لیکن دیانت داری کی کمی سنگین مسائل کو جنم دے سکتی ہے جن پر قابو پانا ممکن نہ بھی ہو۔

صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ سول سروس میں ملازمت کے خواہش مند نوجوانوں میں پسماندہ اور کمزور طبقات کے لیے کام کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔ ہمارے سول سرونٹس کو بالخصوص خواتین کی ضروریات اور اُن کی امنگوں کے حوالے سے حساس ہونا چاہیے۔ پبلک سروس کمیشنوں کو صنفی حساسیت کو اعلیٰ ترجیح دینی چاہیے۔
صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی بڑی معیشت اور بے پناہ تنوع رکھنے والے ملک کی حیثیت سے بھارت کو ہر سطح پر نہایت مؤثر حکمرانی کے نظام کی ضرورت ہے۔ ملک مستقبل قریب میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت گامزن ہے۔ ہم 2047 تک ‘وکست بھارت’ کے ہدف کے حصول کی جانب بھی پیش رفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پبلک سروس کمیشن اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھاتے رہیں گے اور اُن کے ذریعے منتخب کردہ اور رہنمائی یافتہ سول سرونٹس کی ایک مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ٹیم کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
صدرِ جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔
****
ش ح۔م م ع۔اش ق
U. No-3567
(रिलीज़ आईडी: 2206527)
आगंतुक पटल : 18