امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گجرات کے شہر احمد آباد میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی پٹیل کی زندگی پر مبنی کتاب "چنوتیاں مجھے پسند ہیں" کے گجراتی ایڈیشن کا اجرا کیا


کتاب "چنوتیاں مجھے پسند ہیں" میں نہایت واضح انداز میں ایک ایسی بیٹی کے سفر کو پیش کیا گیا ہے جو نچلے درمیانی طبقے کے خاندان میں پیدا ہوئی اور آگے چل کر گجرات کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ اور تین ریاستوں کی گورنر بنی

آنندی بین نے اپنی پوری زندگی سماج کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہے

جہاں کہیں بھی آنندی بین نے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، انہوں نے اپنے فرائض نہایت عمدگی، کامل مہارت اور نظم و ضبط کے ساتھ نبھائے

پچّاسی سال کی عمر میں بھی آنندی بین اتر پردیش میں بھرپور توانائی اور محنت کے ساتھ کام کر رہی ہیں

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گورنر کے ادارے کو ایک نئی توانائی بخشی ہے

ٹی بی کے خاتمے سے لے کر صفائی اور قدرتی کاشتکاری تک، مختلف قومی مہمات کو آگے بڑھانے میں گورنرز اہم کردار ادا کر رہے ہیں

प्रविष्टि तिथि: 07 DEC 2025 8:08PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی  کے وزیر جناب امت  شاہ نے آج احمد آباد، گجرات میں اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل کی زندگی پر مبنی کتاب "چنوتیاں مجھے پسند ہیں"  کے گجراتی ایڈیشن کا اجرا کیا۔ اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل سمیت کئی معزز شخصیات اور اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل بھی موجود تھیں۔

کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ کتاب آنندی بین کی پوری زندگی اور ان کے کام کو نہایت خوبصورتی سے بیان کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب ایک ایسی بیٹی کے سفر کی داستان سناتی ہے جو نچلے درمیانے طبقے کے خاندان میں پیدا ہوئی۔ کتاب میں اس پورے سفر کو واضح طور پر پیش کیا گیا ہے— اس دور سے جب بیٹیوں کو تعلیم دلانا ایک چیلنج تھا، لے کر ایک ترقی یافتہ ریاست گجرات کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بننے تک، رکن پارلیمنٹ اور تین ریاستوں کی گورنر کے طور پر خدمات انجام دینے تک، اور پھر بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کی گورنر کے منصب تک پہنچنے تک۔ جناب شاہ نے کہا کہ آنندی بین کی تمام جدوجہد، اُنہیں درپیش چیلنجز اور ان چیلنجز سے حاصل ہونے والی تحریک اس کتاب میں نہایت خوبصورتی کے ساتھ شامل کی گئی ہے۔ اگر اس پوری زندگی کے سفر کی روح کو ایک جملے میں بیان کیا جائے تو وہ یوں ہے:
"
قیادت کسی عہدے کے لیے نہیں ہوتی، قیادت ایک مقصد کے لیے ہوتی ہے۔"

جناب امت شاہ نے کہا کہ پیدائش سے لے کر زندگی کے آخری لمحے تک ایک ہی اصول پر قائم رہنا، اور پوری زندگی ایک ہی مقصد کو مسلسل حاصل کرنے کی کوشش کرنا، کسی بھی انسان کے لیے نہایت مشکل ہوتا ہے۔ جب مقصد ذاتی ہو تب بھی مشکل ہوتا ہے، اور جب وہ مقصد سماج کی بہتری کے لیے ہو تو یہ مشکل کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنندی بین کی زندگی دیکھ کر یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی سماج کی بھلائی کے لیے مقرر کیے گئے اہداف کی تکمیل میں لگا دی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اُس دور میں پورے مہسانہ ضلع میں صرف تین سائنس کالج تھے، اور ایم ایس سی کی تعلیم صرف ایک کالج میں ہوتی تھی۔ اُس زمانے میں ایک بیٹی کا ہوسٹل میں رہ کر ایم ایس سی کرنا بہت حوصلے کی بات تھی— ایسا حوصلہ جو کم والدین میں پایا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کالج کے ہوسٹل میں آنندی بین واحد طالبہ تھیں، باقی تمام طلبہ لڑکے تھے۔ ذرا سوچئے، اُس دور میں عام سماجی روایات کے خلاف جا کر آنندی بین نے اپنی تعلیم کا سفر کیسے جاری رکھا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ انہوں نے آنندی بین کے ساتھ بہت قریب سے کام کیا ہے۔ 2014 میں جب پارٹی نے تنظیم کو وسعت دینے کا ہدف طے کیا تو 1 لاکھ 86 ہزار بوتھوں میں موجود کمیوں کو دور کیا گیا، رکنیت بڑھائی گئی، اور آج پارٹی کا دائرہ کشمیر سے کنیاکماری اور دوارکا سے کاماخیا تک پھیل چکا ہے۔ اس کامیابی کی بنیاد بوتھ سطح پر ہونے والا کام تھا۔ جو کام کبھی ناممکن لگتا تھا، وہ ایک چھوٹی سی شروعات سے ممکن ہوا۔ یہ بنیادی خیال اُس وقت کے تنظیمی مہم میں مودی جی نے پیش کیا تھا۔ اس مہم کی ذمہ داری آنندی بین کے پاس تھی، جبکہ وہ خود اس کے اعداد و شمار کی نگرانی کرتے تھے۔ دونوں نے مل کر اس کام کو آگے بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی وہ اکیلے بیٹھ کر سوچتے ہیں کہ اس وقت کے مقابلے میں آج پارٹی کے بوتھ ڈھانچے میں کتنی بڑی تبدیلی آ چکی ہے۔ "ہر بوتھ کا دستاویزی ریکارڈ رکھنا، کون سے بوتھ کمزور ہیں"— یہی خیال بعد میں پارٹی کی ترقی کے لیے سب سے بڑی تحریک بنا۔ 2014 کے بعد "نظریاتی بوتھ، نظریاتی کارکن" کے عزم کے ساتھ پارٹی نے اپنی رفتار مزید بڑھائی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ  محترمہ آنندی بین نے اپنی پوری زندگی میں جدوجہد کی— بطور طالب علم، بطور استاد، بطور سماجی کارکن، اور پھر سیاست میں قدم قدم پر۔ وہ ہر سطح پر کامیاب ہوئیں— رکن اسمبلی بنیں، تعلیم کی وزیر بنیں، ریونیو وزیر بنیں، وزیر اعلیٰ بنیں، اور پھر تین ریاستوں کی گورنر رہیں۔

جناب امت  شاہ نے کہا کہ مودی جی نے گورنرز کو متعدد تخلیقی ذمہ داریاں دی ہیں۔ آئینی طور پر گورنرز کو ہدایات نہیں دی جا سکتیں، صرف مشورہ دیا جا سکتا ہے، لیکن گورنرز نے اس تخلیقی رہنمائی کو قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی نے ٹی بی کے خاتمے، ڈراپ آؤٹ شرح کم کرنے، 100 فیصد داخلہ، صفائی اور قدرتی کاشتکاری جیسے اقدامات سے گورنر کے ادارے کو ایک نئی توانائی دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے خود اس پوری ٹیم کی تشکیل کی۔

انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی آنندی بین نے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، انہوں نے ایک استاد کی طرح کمال مہارت اور نظم و ضبط کے ساتھ تمام ذمہ داریاں نہ صرف پوری کیں بلکہ بہترین انداز میں انجام دیں۔ اس کے نتیجے میں اُن ریاستوں کی سماجی زندگی میں معیاری تبدیلیاں آئیں۔ ایک بڑی ریاست جیسے اتر پردیش میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا، تمام یونیورسٹیوں کو این اے اے سی کی منظوری دلوانا— اور آج سب سے زیادہ این اے اے سی اے+ درجہ رکھنے والی یونیورسٹیاں اتر پردیش میں ہیں— ایک شاندار کامیابی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت  شاہ نے کہا کہ نرمدا پروجیکٹ کی تکمیل مودی جی کے وزیر اعظم ہونے اور آنندی بین کے وزیر اعلیٰ ہونے کے دور میں ہوئی۔ جب آنندی بین ریونیو وزیر تھیں تو انہوں نے اراضی کے حصول کو اس قدر مؤثر طریقے سے انجام دیا کہ آج بھی نرمدا پروجیکٹ بھارت میں کم ترین قیمت پر سب سے زیادہ زمین حاصل کرنے کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ بے شمار رکاوٹوں کے باوجود ڈیم کی اونچائی مکمل ہوئی، گیٹس نصب ہوئے، اور پانی نہ صرف کَچھ بلکہ راجستھان تک پہنچا— اور اس کا بنیادی کریڈٹ اُس وقت کی ریونیو وزیر آنندی بین کو جاتا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اس کتاب میں کئی دل کو چھو لینے والے واقعات شامل ہیں۔ ہر واقعہ آنندی بین کی قابلیت، ان کی ثابت قدمی اور ان کی بے پناہ محبت کا عکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ 85 سال کی عمر میں بھی آنندی بین جس رفتار اور توانائی سے اتر پردیش میں کام کر رہی ہیں، وہ کسی بھی نوجوان کو شرمندہ کر سکتی ہے۔ یہ ہم سب کے لیے بہت بڑی تحریک ہے۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ جب یہ کتاب لاکھوں اور کروڑوں لوگوں تک پہنچے گی تو یقیناً ان کے لیے بھی یہ کتاب ذریعۂ تحریک بنے گی۔

 

 

************

 

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :2588    )


(रिलीज़ आईडी: 2200153) आगंतुक पटल : 8
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Assamese , Punjabi , Gujarati