جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کا پائیدار صنعتی ترقی کے لیے شمسی مالسازی نظام میں متوازن اور درست معلومات پر مبنی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور
وزارت کی عالمی سولر ویلیو چین میں بھارت کی پوزیشن کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اپنے عزم کی دوبارہ توثیق
نئی اور قابل تجدید توانائی کی فنانسنگ روکنے یا مؤخر کرنے سے متعلق کوئی ہدایت جاری نہیں
प्रविष्टि तिथि:
07 DEC 2025 11:00AM by PIB Delhi
بھارت نے اپنی نصب شدہ بجلی صلاحیت کا 50 فیصد غیر فوسل ذرائع سے حاصل کر لیا ہے جو کہ پیرس معاہدے کے تحت قومی طے شدہ معاہدہ (این ڈی سیز) کے ہدف سے پانچ سال پہلے ہے۔31 اکتوبر 2025 تک غیر فوسل ذرائع سے حاصل شدہ نصب کردہ صلاحیت تقریباً 259 گیگاواٹ ہے، جس میں سے 31.2 گیگاواٹ صرف موجودہ مالی سال میں اکتوبر 2025 تک شامل کی گئی ہے۔
کئی مقامات پر یہ رپورٹ کیا جا رہا ہے کہ وزارت نئی و قابل تجدید توانائی (ایم این آر ای) نے قرض دہندگان کو قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی نئی فنڈنگ روکنے کے لیے مشورہ جاری کیا ہے، کیونکہ صلاحیت ضرورت سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ ایم این آر ای نے کسی بھی مالیاتی ادارے کو قابل تجدید توانائی کے پاور پروجیکٹس یا قابل تجدید توانائی کے آلات بنانے والی فیکٹریوں کو قرض روکنے کے بارے میں کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔
تاہم ایم این آر ای نے محکمہ مالیاتی خدمات اور این بی ایف سیز جیسے پی ایف سی، آر ای سی اور آئی آر ای ڈی اے کو ملک میں موجود سولر پی وی مینوفیکچرنگ کی موجودہ صلاحیتوں کی تفصیلات ارسال کی ہیں۔ اس میں سولر ماڈیولز کے ساتھ ساتھ اوپری مراحل جیسے سولر سیلز، انگٹس–ویفرز، پالی سلیکان اور ضمنی آلات مثلاً سولر گلاس اور ایلومینیم فریمز شامل ہیں تاکہ مالیاتی ادارے نئی مالسازی سہولیات کے قرضوں کا جائزہ لیتے وقت ایک سوچ سمجھ کر اور متوازن فیصلہ کر سکیں اور اپنی سرمایہ کاری کو صرف سولر ماڈیول مینوفیکچرنگ تک محدود رکھنے کے بجائے اوپری مراحل اور ضمنی سازوسامان تک بھی بڑھا سکیں۔
بھارت کی حکومت کا عزم ہے کہ بھارت کو سولر پی وی مینوفیکچرنگ میں خودکفیل بنایا جائے اور عالمی ویلیو چین میں ایک بڑا کھلاڑی بنایا جائے۔ یہ عزم متعدد اقدامات سے مضبوط ہوتا ہے، جن میں ہائی ایفی شینسی سولر پی وی ماڈیولز کے لیے پی ایل آئی اسکیم اور ہندوستانی صنعت کاروں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔
ان پالیسی اقدامات کے باعث سولر ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں شاندار اضافہ ہوا ہے، جو 2014 میں صرف 2.3 گیگاواٹ تھی اور آج ایم این آر ای کی اے ایل ایم ایم فہرست میں تقریباً 122 گیگاواٹ درج ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف صنعت، ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت کی مشترکہ کاوشوں کی کامیابی ہے بلکہ 2030 تک 500 گیگاواٹ غیر فوسل صلاحیت کے ہدف اور عالمی سطح پر ماحول دوست کوششوں میں بھارت کے اہم کردار کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
ایم این آر ای سولر مالسازی کے ماحولیاتی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مسلسل پالیسی معاونت، بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور اختراع پر کام جاری رکھے گا۔ وزارت متعلقہ فریقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے گی تاکہ بھارت کا سولر سفر شمولیتی، مسابقتی اور مستقبل کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھتا رہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-2572
(रिलीज़ आईडी: 2199996)
आगंतुक पटल : 17